Add parallel Print Page Options

خدا کا بلا وا اور یونس کا بھاگنا

خدا وند کا کلام یونس بن امِتّی پر نازل ہوا۔ خدا وند نے کہا، “نینوہ ایک بڑا شہر ہے۔ وہاں کے لوگ بُرے کام کر رہے ہیں، ان میں سے بہت سی شرارتوں کے بارے میں میں نے سنا ہے۔ اسرائیل تو اس شہر میں جا اور وہاں کے لوگوں کو بتا کہ وہ ان برے کاموں کو کرنا چھوڑ ديں۔”

یونس نے خدا کی فرمانبرداری سے انکار کیا اور بجائے اسکے وہ خدا وند سے کہیں دور بھاگنے کی کو شش کی۔ وہ یافا کی جانب چلا گیا۔ اور وہاں اسے دور کے شہر ترسیس کو جانے کا جہاز ملا اور وہ کرایہ دیکر اس پر سوار ہوا تاکہ خدا وند کے حضور سے ترسیس کو اہل جہاز کے ساتھ فرار ہوجائے۔

بھیانک طوفان

لیکن خدا وند نے سمندر میں ایک بھیانک طوفان اٹھا دیا۔ آندھی سے سمندر میں تھپیڑے اٹھنے لگے اور اندیشہ تھا کہ جہاز تباہ ہوجائے۔ تب ملاّح خوفزدہ ہوئے اور ہر ایک نے اپنے جھوٹے خدا وند کو مدد کے لئے پکارا۔ تب انہوں نے جہاز کے سارے مال کو سمندر میں پھینک دیا تا کہ اسے ہلکا کریں۔

لیکن اس کے با وجود یونس جہاز کے اندر جاکر لیٹ گیا اور اسے نیند آگئی۔ تب جہاز کا کپتان یونس کو دیکھا اور کہنے لگا، “اٹھ! تو کیوں سو رہا ہے؟ اپنے خدا وند کو پکار ہو سکتا ہے، تیرا خدا وند تیری پکار سن لے اور ہمیں بچا لے۔”

یہ طوفان کیوں آیا؟

لوگ پھر آپس میں کہنے لگے، “ہمیں یہ جاننے کے لئے کہ ہم پر یہ مصیبت کس کی وجہ سے آرہی ہے قرعہ ڈالنا چاہئے۔”

چنانچہ لوگوں نے قرعہ ڈالا اور جس سے ظاہر ہوا کہ مصیبت یونس کے سبب آرہی ہے۔ اس پر لوگوں نے یونس سے کہا، “یہ تمہارا قصور ہے جس کے سبب یہ مصیبت ہم پر پڑ رہی ہے۔ برائے مہربانی ہمیں بتا کہ تیرا پیشہ کیا ہے؟ تو کہاں سے آرہا ہے؟ تیرا وطن کہاں ہے اور تو کس قوم سے ہو؟ ”

یونس نے لوگوں سے کہا، “میں عبرانی ہوں اور آسمان کے خدا وند کی عبادت کرتا ہوں۔ وہ وہی خدا ہے جس نے بحر و بر کو بنا یا ہے۔ ”

10 یونس نے لوگوں سے کہا کہ، وہ خدا وند سے دور بھاگ رہا ہے، جب لوگوں کو اس بات کا پتہ چلا تو وہ بہت زیادہ خوفزدہ ہوئے۔ لوگوں نے یونس سے پوچھا، “تو نے اپنے خدا کے خلاف کیا بری بات کہی ہے؟ ”

11 اُدھر آندھی، طوفان اور سمندر کی لہریں تیز سے تیز تر ہوتی جا رہی تھیں۔ اس لئے لوگوں نے یونس سے کہا، “ہمیں اپنی حفاظت کے لئے کیا کرنا چاہئے۔ سمندر کو پر سکون کرنے کے لئے ہمیں تیرے ساتھ کیا کرنا چاہئے؟ ”

12 یونس نے لوگوں سے کہا، “میں جانتا ہوں کہ میری ہی وجہ سے سمندر میں یہ طوفان آیا ہے۔ اس لئے تم لوگ مجھے سمندر میں پھینک دو اس سے طوفان تھم جائیگا۔”

13 بجائے اسکے ملاّح جہاز کو واپس کنارے لانے کی کوشش کرنے لگے۔ لیکن وہ ایسا نہیں کر پائے۔ کیونکہ آندھی، طوفان اور سمندر کی لہریں بہت طاقتور تھیں۔ اور وہ تیز تر ہوتی چلی جارہی تھیں۔

یونس کو سزا

14 اس لئے ملاّح نے خدا وند سے دعا کی، “اے خدا وند! اس آدمی کو سمندر میں پھینکنے کے بعد اسے مارنے کی وجہ سے ہمیں مت مارو اور برائے مہربانی اور ایک معصوم شخص کو مارنے کا ہم لوگوں کو مجرم مت بنا۔ سچ مچ میں تو خدا وند ہے، اور تو جو چاہتا ہے وہی کر۔”

15 چنانچہ لوگوں نے یُو نس کو سمندر میں پھینک دیا۔ طوفان رک گیا، سمندر پر سکون ہو گیا۔

16 جب لوگوں نے یہ دیکھا توو ہ خداوند سےڈرنے لگے اور اس کا احترام کرنے لگے انہوں نے خداوند کے حضور قربانی پیش کی اور خداوند سے وعدہ کیا۔

17 یوُنس جب سمندر میں گرا تو خداوند نے یوُنس کو نگل جانے کے لئے ایک بہت بڑی مچھلی بھیجی۔ یوُنس تین دن اور تین رات تک اس مچھلی کے پیٹ میں رہا۔

Jonah Flees From the Lord

The word of the Lord came to Jonah(A) son of Amittai:(B) “Go to the great city of Nineveh(C) and preach against it, because its wickedness has come up before me.”

But Jonah ran(D) away from the Lord and headed for Tarshish(E). He went down to Joppa,(F) where he found a ship bound for that port. After paying the fare, he went aboard and sailed for Tarshish to flee from the Lord.(G)

Then the Lord sent a great wind on the sea, and such a violent storm arose that the ship threatened to break up.(H) All the sailors were afraid and each cried out to his own god. And they threw the cargo into the sea to lighten the ship.(I)

But Jonah had gone below deck, where he lay down and fell into a deep sleep. The captain went to him and said, “How can you sleep? Get up and call(J) on your god! Maybe he will take notice of us so that we will not perish.”(K)

Then the sailors said to each other, “Come, let us cast lots to find out who is responsible for this calamity.”(L) They cast lots and the lot fell on Jonah.(M) So they asked him, “Tell us, who is responsible for making all this trouble for us? What kind of work do you do? Where do you come from? What is your country? From what people are you?”

He answered, “I am a Hebrew and I worship the Lord,(N) the God of heaven,(O) who made the sea(P) and the dry land.(Q)

10 This terrified them and they asked, “What have you done?” (They knew he was running away from the Lord, because he had already told them so.)

11 The sea was getting rougher and rougher. So they asked him, “What should we do to you to make the sea calm down for us?”

12 “Pick me up and throw me into the sea,” he replied, “and it will become calm. I know that it is my fault that this great storm has come upon you.”(R)

13 Instead, the men did their best to row back to land. But they could not, for the sea grew even wilder than before.(S) 14 Then they cried out to the Lord, “Please, Lord, do not let us die for taking this man’s life. Do not hold us accountable for killing an innocent man,(T) for you, Lord, have done as you pleased.”(U) 15 Then they took Jonah and threw him overboard, and the raging sea grew calm.(V) 16 At this the men greatly feared(W) the Lord, and they offered a sacrifice to the Lord and made vows(X) to him.

Jonah’s Prayer

17 Now the Lord provided(Y) a huge fish to swallow Jonah,(Z) and Jonah was in the belly of the fish three days and three nights.