Add parallel Print Page Options

یسوع زیتون کی پہا ڑی پر چلے گئے۔ صبح سویرے وہ پھر سے ہیکل میں آگیا۔ تمام لوگ یسوع کے پاس جمع ہوئے۔ تب وہ بیٹھ گئے اور لوگوں کو تعلیم دینے لگے۔

شریعت کے استاد اور فریسیوں نے وہاں ایک عورت کو لا ئے جو زنا کے الزام میں پکڑی گئی۔ اس کو ڈھکیل کر لوگوں کے سا منے کھڑا کیا گیا۔ یہودیوں نے کہا ، “اے استاد یہ عورت زنا کے فعل میں پکڑی گئی ہے۔ موسیٰ کی شریعت کا حکم یہ ہے کہ اس عورت کو جو ایسا گناہ کرے اسے سنگسار کیا جائے۔ اب آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟”

ان لوگوں نے یہ سوال محض اسے آ ز ما نے کے لئے پوچھا تھا تا کہ اس طرح اس کی کوئی غلطی پکڑیں لیکن یسوع نے جھک کر ز مین پر انگلی سے کچھ لکھنا شروع کیا۔ تب یہودی سردار یسوع سے اپنے سوال کے متعلق اصرار کر نے لگے تب یسوع اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا ، “یہاں تم میں کو ئی ایسا آدمی ہے جس نے گناہ نہ کیا ہو اور ایسا آدمی اگر ہے تو اس عورت کو پتھر مارنے میں پہل کرے۔” اور یسوع نے دوبارہ جھک کر زمین پر کچھ لکھا۔

یہ سن کر سب کے سب چھوٹے بڑے ایک ایک کر کے وہاں سے کھسکنے لگے یہاں تک کہ یسوع وہاں اکیلا رہ گیا اور وہ عورت بھی وہیں کھڑی رہ گئی۔ 10 یسوع دوبارہ کھڑا ہوا اور کہا ، “اے خا تون وہ تمام لوگ کہاں ہیں؟ کیا کسی نے بھی تجھے مجرم قرارنہیں دیا؟”

11 عورت نے جواب دیا ، “کسی نے بھی کچھ نہیں کہا ؟” تب یسوع نے کہا ، “میں بھی تم پر الزام کا حکم نہیں لگاتا ہوں۔ تم یہاں سے چلی جا ؤ اور آئندہ کوئی گناہ نہ کرنا”

یسوع دنیا کا نور ہے

12 بعد میں یسوع نے دوبارہ لوگوں سے کہا ، “میں دنیاکا نور ہوں جو بھی میری پیر وی کرے گا وہ اندھیرے میں نہیں چلے گا۔ بلکہ زندگی کا نور پا ئے گا۔”

13 لیکن فریسیو ں نے یسوع سے پوچھا ، “تم جب بھی کچھ کہتے ہو تو سب کچھ اپنی گواہی میں کہتے ہو تمہا ری گواہی قا بل ِ قبول نہیں اس لئے ہم اس کو قبول نہیں کرتے۔”

14 یسوع نے کہا ، “ہاں یہ سب کچھ میں اپنے متعلق گواہی میں کہتا ہوں کیوں کہ یہی سچ ہے اور لوگ اس پر یقین کرتے ہیں کیوں کہ میں جانتا ہوں میں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جاؤں گا میں تم لوگوں کی مانند نہیں ہوں تم نہیں جانتے کہ میں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جا ؤں گا۔ 15 تم لوگ اپنی انسا نی صلا حیت کے مطابق میرا فیصلہ کر تے ہو۔ میں کسی کا ایسا کوئی فیصلہ نہیں کر تا ہوں جیسا کہ تم کر تے ہو۔ 16 اور اگر میں کوئی فیصلہ کروں تو وہ فیصلہ سچاّ ہوگا۔کیوں کہ جب میں کچھ فیصلہ کر تا ہوں تو میں اکیلا نہیں ہوتا۔بلکہ میرا باپ جس نے مجھے بھیجا ہے وہ بھی میرے ساتھ ہو تا ہے۔ 17 تمہا ری شریعت یہ کہتی ہے کہ جب د و گواہ کسی کے بارے میں کچھ کہیں تو اس کو سچ مانو اور ان کی گوا ہی کو قبول کرو۔ 18 میں اسی طرح انہیں میں سے ایک گواہ ہوں جو اپنی گوا ہی دیتا ہوں اور میرا باپ جس نے مجھے بھیجا ہے وہ دوسرا گواہ ہے۔”

19 لوگوں نے پوچھا ، “تمہارا باپ کہاں ہے ؟” یسوع نے جواب دیا ، “تم نہ مجھے جانتے ہو اور نہ ہی میرے باپ کو جب تم لوگ مجھے جان جاؤگے تب میرے باپ کو بھی جا ن جا ؤگے۔” 20 یسوع یہ سا ری باتیں ہیکل میں تعلیم دیتے ہوئے کہہ رہے تھے اس وقت وہ بیت المال کے قریب تھے اور کسی نے اس کو پکڑا نہیں کیوں کہ اس کا وقت نہیں آیا تھا۔

یہودیوں کی یسوع کی بارے میں لا علمی

21 دوبارہ یسوع نے لوگو ں سے کہا ، “میں تمہیں چھوڑ جا تا ہوں اور تم مجھے ڈھونڈ تے رہوگے اور اپنے گنا ہوں میں ہی مرو گے تم وہاں نہیں آسکتے جہاں میں جا رہا ہوں۔”

22 پھر یہودیوں نے آپس میں کہا ، “کیا یسوع اپنے آپ کو مار ڈا لے گا ؟ کیوں کہ اسی لئے اس نے کہا جہاں میں جا رہا ہوں وہاں تم نہیں آ سکتے۔”

23 لیکن یسوع نے ان یہودیوں سے کہا تم لوگ نیچے کے ہو اور میں اوپر کا ہوں۔ تم اس دنیا سے تعلق رکھتے ہو لیکن میں اس دنیا سے تعلق نہیں رکھتا۔ 24 میں تم سے کہہ چکا ہوں کہ تم اپنے گنا ہوں کے ساتھ مروگے۔یقیناً تم اپنے گنا ہوں کے ساتھ مروگے اگر تم نے ایمان نہیں لا یا کہ میں وہی ہوں۔

25 تب یہودیوں نے پوچھا ، “پھر تم کون ہو ؟”یسوع نے جواب دیا ، “میں وہی ہوں جو شروع سے تم سے کہتا آیا ہوں۔ 26 مجھے تمہا رے بارے میں بہت کچھ کہنا ہے اور فیصلہ کر نا ہے لیکن میں لوگوں سے وہی کہتا ہوں جو میں نے اس سے سنا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے اور وہ سچ کہتا ہے۔”

27 لوگ سمجھے نہیں کہ یسوع کس کے متعلق کہہ رہے ہیں۔ یسوع ان سے باپ کے متعلق کہہ رہا تھا۔ 28 اسی لئے لوگوں نے یسوع سے کہا ، “تم لوگ ابن آدم کو اوپر بھیجو گے تب تمہیں معلوم ہوگا میں وہی ہوں۔ جو کچھ میں کرتا ہوں اپنی طرف سے نہیں کرتا ہوں بلکہ جو کچھ مجھے باپ نے سکھا یا وہی کہتا ہوں۔ 29 اور جس نے مجھے بھیجا وہ میرے ساتھ ہے میں وہی کر تا ہوں۔ جس سے وہ خوش ہو اسی لئے اس نے مجھے اکیلا نہیں چھوڑا۔” 30 جب یسوع یہ باتیں کہہ رہے تھے تو کئی لوگ اس پر ایمان لا ئے۔

یسوع کا گنا ہوں سے چھٹکا رے کے با رے میں کہنا

31 یسوع نے ان یہودیوں سے جو اس پر ایمان لا ئے تھے کہا ، “اگر تم لوگ میری تعلیمات پر قائم رہو تو حقیقت میں میرے شاگرد ہو گے۔” 32 ، “تب ہی تم سچا ئی کو جان لوگے اور یہ سچا ئی ہی تمہیں آزاد کریگی۔”

33 یہودیوں نے جواب دیا ، “ہم ابراہیم کے لوگ ہیں اور کسی کی بھی غلا می میں نہیں رہے اور تم یہ کیوں کہتے ہو کہ آ زاد ہو جاؤگے۔”

34 یسوع نے جواب دیا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ہر وہ آدمی جو گناہ کر تا ہے غلام ہے گناہ اس کا آقا ہے 35 ایک غلام اپنے خاندان کے ساتھ ہمیشہ نہیں رہ سکتا لیکن ایک بیٹا اپنے خاندان کے ساتھ ہمیشہ رہ سکتا ہے۔ 36 اس لئے اگر بیٹا تم کو آزاد کرتا ہے تو تم حقیقت میں آزاد ہو۔ 37 میں جانتاہوں کہ تم لوگ ابرا ہیم کی نسل سے ہو تم لوگ مجھے مار ڈالنا چاہتے ہو کیوں کہ تم لوگ میری تعلیم پر عمل کر نا نہیں چا ہتے۔ 38 میں تم لوگوں سے وہی کہتا ہوں جسے میرے باپ نے مجھے دکھا یا ہے۔ لیکن تم صرف وہ کر تے ہو جو تم نے تمہا رے باپ سے سنا ہے۔”

39 یہودیوں نے کہا ، “ہما را باپ ابراہیم ہے۔” یسوع نے کہا ، “اگر تم حقیقت میں ابراہیم کے بیٹے ہو تو وہی کروگے جو ابرا ہیم نے کیا۔ 40 میں وہی آدمی ہوں جس نے تم سے سچ کہا ہے جو اس نے خدا سے سناُ: لیکن تم لوگ میری جان لینا چا ہتے ہو اور ابراہیم نے کبھی بھی ایسا نہیں کیا۔” 41 اور جو تم کر رہے ہو وہ ایسا ہے جیسا کہ تمہا رے باپ نے کیا ہے۔ لیکن یہودیوں نے کہا ، “ہم ایسے بچے نہیں جنہیں یہ معلوم نہ ہو کہ ہما را باپ کون ہے ہما را ایک باپ ہے یعنی خدا۔”

42 یسوع نے ان یہودیوں سے کہا ، “اگر خدا ہی حقیقت میں تمہارا باپ ہے تو تم لوگ مجھ سے بھی محبت رکھتے کیوں کہ میں خدا ہی کی طرف سے آیا ہوں اور اب میں یہاں ہوں اور میں اپنے آپ سے نہیں آیا بلکہ خدا نے مجھے بھیجا ہے۔ 43 تم یہ باتیں جو میں کہتا ہوں نہیں سمجھتے کیوں کہ تم میری تعلیم کو قبول نہیں کر تے۔ 44 شیطان ابلیس تمہارا باپ ہے اور تم اس کے ہو اور اپنے باپ کی خوا ہش کو پورا کرنا چا ہتے ہو ابلیس شروع سے ہی قاتل ہے کیوں کہ وہ سچا ئی کا مخا لف ہے اس میں سچا ئی نہیں وہ جو کہتا ہے جھوٹ کہتا ہے ابلیس جھوٹا ہے اور جھوٹوں کا باپ ہے۔

45 میں سچ کہتا ہوں اس لئے تم مجھ پر یقین نہیں کرتے۔ 46 تم میں سے کو ن ہے جو میرے گناہ کو ثا بت کرے؟ اگر میں سچ کہتا ہوں تو تم میرا یقین کیوں نہیں کرتے ؟۔ 47 وہ جو خدا کا ہو تا ہے وہ خدا کی سنتا ہے لیکن تم خدا کے نہیں ہو اور یہی وجہ ہے کہ تم خدا کو نہیں مان تے۔

یسوع کا اپنے اور ابرا ہیم کے بارے میں بتا نا

48 یہودیوں نے کہا ، “ہمارا کہنا یہ ہے کہ تم سامری ہو اور یہ کہ تم پر بدروح کا اثر ہے جو تمہیں پا گل کر چکی ہے، کیا ہمارا ایسا کہنا سچ نہیں؟”

49 یسوع نے جواب دیا ، “مجھ میں کو ئی بدروح نہیں میں اپنے باپ کی عزت کرتا ہوں لیکن تم لوگ میری عزت نہیں کر تے۔ 50 میں اپنی بزرگی نہیں چا ہتاہاں ایک وہ ہے جو مجھے بزرگی دینا چاہتا ہے وہی ایک ہے جو فیصلہ کر ے گا۔ 51 میں سچ کہتا ہوں اگر کوئی آدمی میری تعلیمات کی اطاعت کرتا ہے تو وہ کبھی نہیں مرے گا۔”

52 یہودیوں نے یسوع سے کہا ، “ہمیں معلو م ہے کہ تجھ میں بدروح ہے حتیٰ کے ابراہیم اور دوسرے نبی بھی مر گئے لیکن تم کہتے ہو کہ جس نے تمہا ری تعلیمات کی اطا عت کی وہ کبھی نہ مرے گا” 53 کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم ہما رے باپ ابرا ہیم سے زیادہ عظیم ہو ابراہیم کا اور دوسرے نبیوں کا بھی انتقال ہوا!تم اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہو؟

54 یسوع نے جواب دیا ، “اگر میں اپنے آپ کی عزت کروں تو میری عزت کچھ بھی نہیں۔ وہ جو عزت دیتا ہے وہ میرا باپ ہے اور جسے تم کہتے ہو کہ وہ تمہارا خدا ہے۔ 55 لیکن حقیقت میں تم ا سے نہیں جانتے اور میں اسے جانتا ہوں اگر میں کہوں کہ اسے نہیں جانتا تو میں بھی تمہاری طرح جھوٹا ہوں مگر میں اسے جانتا ہوں اور جو کچھ وہ کہے اس پر عمل کرتا ہوں۔ 56 تمہا را باپ ابراہیم میرے آنے کا دن دیکھنے کے لئے بہت خوش تھا چنانچہ اس نے دیکھا اور خوش ہوا۔”

57 یہودیوں نے یسوع سے کہا ، “کیا تم نے ابراہیم کو دیکھا ابھی تو تم پچاس برس کے بھی نہیں ہو۔ اور (تم کہتے ہو ) کہ تم نے ابراہیم کو دیکھا ہے۔”

58 یسوع نے جواب دیا ، “میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ ابراہیم کی پیدا ئش سے قبل میں ہوں۔” 59 جب یسوع نے کہا، “تو ا ن لوگوں نے پتھر اٹھا یا تا کہ اس کو مارے لیکن وہ چھپ کر ہیکل سے نکل گیا۔”

but Jesus went to the Mount of Olives.(A)

At dawn he appeared again in the temple courts, where all the people gathered around him, and he sat down to teach them.(B) The teachers of the law and the Pharisees brought in a woman caught in adultery. They made her stand before the group and said to Jesus, “Teacher, this woman was caught in the act of adultery. In the Law Moses commanded us to stone such women.(C) Now what do you say?” They were using this question as a trap,(D) in order to have a basis for accusing him.(E)

But Jesus bent down and started to write on the ground with his finger. When they kept on questioning him, he straightened up and said to them, “Let any one of you who is without sin be the first to throw a stone(F) at her.”(G) Again he stooped down and wrote on the ground.

At this, those who heard began to go away one at a time, the older ones first, until only Jesus was left, with the woman still standing there. 10 Jesus straightened up and asked her, “Woman, where are they? Has no one condemned you?”

11 “No one, sir,” she said.

“Then neither do I condemn you,”(H) Jesus declared. “Go now and leave your life of sin.”(I)


Dispute Over Jesus’ Testimony

12 When Jesus spoke again to the people, he said, “I am(J) the light of the world.(K) Whoever follows me will never walk in darkness, but will have the light of life.”(L)

13 The Pharisees challenged him, “Here you are, appearing as your own witness; your testimony is not valid.”(M)

14 Jesus answered, “Even if I testify on my own behalf, my testimony is valid, for I know where I came from and where I am going.(N) But you have no idea where I come from(O) or where I am going. 15 You judge by human standards;(P) I pass judgment on no one.(Q) 16 But if I do judge, my decisions are true, because I am not alone. I stand with the Father, who sent me.(R) 17 In your own Law it is written that the testimony of two witnesses is true.(S) 18 I am one who testifies for myself; my other witness is the Father, who sent me.”(T)

19 Then they asked him, “Where is your father?”

“You do not know me or my Father,”(U) Jesus replied. “If you knew me, you would know my Father also.”(V) 20 He spoke these words while teaching(W) in the temple courts near the place where the offerings were put.(X) Yet no one seized him, because his hour had not yet come.(Y)

Dispute Over Who Jesus Is

21 Once more Jesus said to them, “I am going away, and you will look for me, and you will die(Z) in your sin. Where I go, you cannot come.”(AA)

22 This made the Jews ask, “Will he kill himself? Is that why he says, ‘Where I go, you cannot come’?”

23 But he continued, “You are from below; I am from above. You are of this world; I am not of this world.(AB) 24 I told you that you would die in your sins; if you do not believe that I am he,(AC) you will indeed die in your sins.”

25 “Who are you?” they asked.

“Just what I have been telling you from the beginning,” Jesus replied. 26 “I have much to say in judgment of you. But he who sent me is trustworthy,(AD) and what I have heard from him I tell the world.”(AE)

27 They did not understand that he was telling them about his Father. 28 So Jesus said, “When you have lifted up[a] the Son of Man,(AF) then you will know that I am he and that I do nothing on my own but speak just what the Father has taught me.(AG) 29 The one who sent me is with me; he has not left me alone,(AH) for I always do what pleases him.”(AI) 30 Even as he spoke, many believed in him.(AJ)

Dispute Over Whose Children Jesus’ Opponents Are

31 To the Jews who had believed him, Jesus said, “If you hold to my teaching,(AK) you are really my disciples. 32 Then you will know the truth, and the truth will set you free.”(AL)

33 They answered him, “We are Abraham’s descendants(AM) and have never been slaves of anyone. How can you say that we shall be set free?”

34 Jesus replied, “Very truly I tell you, everyone who sins is a slave to sin.(AN) 35 Now a slave has no permanent place in the family, but a son belongs to it forever.(AO) 36 So if the Son sets you free,(AP) you will be free indeed. 37 I know that you are Abraham’s descendants. Yet you are looking for a way to kill me,(AQ) because you have no room for my word. 38 I am telling you what I have seen in the Father’s presence,(AR) and you are doing what you have heard from your father.[b](AS)

39 “Abraham is our father,” they answered.

“If you were Abraham’s children,”(AT) said Jesus, “then you would[c] do what Abraham did. 40 As it is, you are looking for a way to kill me,(AU) a man who has told you the truth that I heard from God.(AV) Abraham did not do such things. 41 You are doing the works of your own father.”(AW)

“We are not illegitimate children,” they protested. “The only Father we have is God himself.”(AX)

42 Jesus said to them, “If God were your Father, you would love me,(AY) for I have come here from God.(AZ) I have not come on my own;(BA) God sent me.(BB) 43 Why is my language not clear to you? Because you are unable to hear what I say. 44 You belong to your father, the devil,(BC) and you want to carry out your father’s desires.(BD) He was a murderer from the beginning, not holding to the truth, for there is no truth in him. When he lies, he speaks his native language, for he is a liar and the father of lies.(BE) 45 Yet because I tell the truth,(BF) you do not believe me! 46 Can any of you prove me guilty of sin? If I am telling the truth, why don’t you believe me? 47 Whoever belongs to God hears what God says.(BG) The reason you do not hear is that you do not belong to God.”

Jesus’ Claims About Himself

48 The Jews answered him, “Aren’t we right in saying that you are a Samaritan(BH) and demon-possessed?”(BI)

49 “I am not possessed by a demon,” said Jesus, “but I honor my Father and you dishonor me. 50 I am not seeking glory for myself;(BJ) but there is one who seeks it, and he is the judge. 51 Very truly I tell you, whoever obeys my word will never see death.”(BK)

52 At this they exclaimed, “Now we know that you are demon-possessed!(BL) Abraham died and so did the prophets, yet you say that whoever obeys your word will never taste death. 53 Are you greater than our father Abraham?(BM) He died, and so did the prophets. Who do you think you are?”

54 Jesus replied, “If I glorify myself,(BN) my glory means nothing. My Father, whom you claim as your God, is the one who glorifies me.(BO) 55 Though you do not know him,(BP) I know him.(BQ) If I said I did not, I would be a liar like you, but I do know him and obey his word.(BR) 56 Your father Abraham(BS) rejoiced at the thought of seeing my day; he saw it(BT) and was glad.”

57 “You are not yet fifty years old,” they said to him, “and you have seen Abraham!”

58 “Very truly I tell you,” Jesus answered, “before Abraham was born,(BU) I am!”(BV) 59 At this, they picked up stones to stone him,(BW) but Jesus hid himself,(BX) slipping away from the temple grounds.

Footnotes

  1. John 8:28 The Greek for lifted up also means exalted.
  2. John 8:38 Or presence. Therefore do what you have heard from the Father.
  3. John 8:39 Some early manuscripts “If you are Abraham’s children,” said Jesus, “then