Add parallel Print Page Options

حزقیا ہ کا خدا سے مدد کے لئے فریاد کرنا

37 حزقیاہ نے جب سپہ سالا ر کا پیغام سنا تو اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ لئے اور ٹاٹ اوڑھ کر خداوند کے گھر میں گیا۔

حزقیاہ نے محل کے دیوان الیاقیم اور شبناہ منشی اور کا ہنوں کے بزرگوں کو ٹاٹ اوڑھا کر آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی کے پاس بھیجا۔ انہوں نے یسعیاہ سے کہا ، بادشا ہ حزقیاہ نے کہا ہے کہ آج کا دن دکھ اور سزا اور تو ہین کا دن ہے کیوں کہ بچے پیدا ہو نے پر ہے لیکن عورت کو ولادت کی طاقت نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے تمہا را خداوندسپہ سالار کی کہی ہو ئی باتوں کو سن لے۔شاہِ اسور نے سپہ سا لار کو خدا کی اہانت کر نے کے لئے بھیجا ہے۔ہو سکتا ہے خداوند تمہا رے خدا نے ان اہانت آمیز باتوں کو سن لیا ہے۔ اور وہ انہیں اس کی سزا دے گا۔ مہربانی کر کے ہمارے لوگو ں کے لئے دعا کرو جو بچے ہو ئے ہیں۔

حزقیاہ کے ملازم یسعیاہ کے پاس گئے۔ یسعیاہ نے ان سے کہا ، “اپنے مالک کو یہ بتا دینا :خداوند کہتا ہے تم نے سپہ سالار سے جو سنا ہے ان باتوں سے مت ڈرنا !شاہِ اسور کے“ ملازم لڑکوں ” نے میری تو ہین کر نے کے لئے جو اہانت آمیز باتیں کہیں ہیں ان سے مت ڈرنا۔ دیکھو ! میں اس میں ایک روح ڈا ل دو ں گا اور اس کے بعد ایک افواہ سن کر اپنے ملک کو لوٹ جا ئیگا۔ اور میں اسے اسی کے ملک میں تلوار سے مر وا ڈا لوں گا۔”

اسور کی فوج کا یروشلم کو چھوڑنا

8-9 شاہ اسور کو ایک اطلاع ملی کہ اتھو پیا کا بادشا ہ تر ہا قہ کے خلاف جنگ کے لئے آرہا ہے۔ اس لئے اسور کا بادشا ہ لکیس کو چھوڑ کر لبنا ہ چلا گیا۔ سپہ سالا ر نے یہ سنا اور وہ بھی لبناہ کو چلا گیا۔ جب اسور کا بادشا ہ نے سنا کہ ترہاقہ آرہا ہے۔ تو اس نے بھی حزقیاہ کے پاس ایلچی بھیجے۔

بادشا ہ نے ان سے کہا ، 10 “یہودا ہ کے بادشاہ حزقیاہ سے تم یہ باتیں کہنا :

“جس دیوتا پر تمہا را یقین ہے اس سے وعدہ کر کے تم بے وقوف مت بنو۔اسور کا بادشا ہ یروشلم پر قبضہ نہیں کرے گا۔” 11 دیکھو ! تم اسور کے بادشا ہوں کے بارے میں اس نے جو کیا ہے سن ہی چکے ہو۔ انہوں نے تمام ملکوں کو لوُ ٹ کر انکا کیا حال بنایا ہے۔ اس لئے کیا تو بچا رہے گا ؟ 12 کیا ان لوگوں کے خدا ؤں نے ان کی حفاظت کی ہے ؟ نہیں ! میرے باپ دادا نے انہیں فنا کر دیا تھا۔میرے لوگوں نے جو زان حاران اور رصف کے شہرو ں کو شکست دیئے تھے اور انہوں نے عدن کے لوگو ں کو جو تلسار میں رہا کر تے تھے انہیں بھی ہرا دیا تھا۔ 13 حمات اور ارفاد کے بادشا ہ کہاں گئے۔سفر و ائیم کا بادشا ہ آج کہاں ہے۔ ہینع اور عوّاہ کے بادشا ہ اب کہاں ہیں۔ ان کا خاتمہ کر دیا گیا۔ وہ سبھی بر باد کر دیئے گئے۔

حزقیاہ کا خدا سے فریاد کرنا

14 حزقیاہ نے قاصدوں سے وہ پیغام لے لیا اور پڑھا ، پھر وہ خداوند کے گھر میں چلا گیا۔حزقیاہ نے اس پیغام کو کھو لا اور خداوند کے سامنے پھیلا دیا۔ 15 پھر حزقیاہ خداوند سے فریاد کر نے لگا : 16 اے اسرائیل کا خداوند قادر مطلق تو بادشا ہ کی مانند کرو بی فرشتوں پر بیٹھتا ہے۔ تو اور صرف تو ہی خدا ہے جو زمین کے سبھی مملکتوں پر حکومت کر تا ہے تو نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے۔ 17 میری سن ! اپنی آنکھیں کھول اور دیکھ۔کان لگا کر توجہ سے اس پیغام کے لفظوں کو سن جسے سخریب نے مجھے بھیجا ہے۔ اس نے تجھ زندہ خدا کے بارے میں اہانت آمیز باتیں کہی ہیں۔ 18 اے خداوند اسور کے بادشا ہوں نے اصل میں سبھی ملکوں اور وہاں کی زمین تباہ کر دی ہے۔ 19 اسور کے بادشاہوں نے ان ملکوں کے خدا ؤں کو جلا ڈا لا ہے لیکن وہ سچے خداوند نہیں تھے۔ وہ تو صرف ایسے بت تھے جنہیں آدمیوں نے بنایا تھا۔ وہ خالص پتھر تھے ، خالص لکڑی تھی۔ اس لئے وہ ختم ہو گئے وہ برباد ہو گئے۔ 20 اس لئے اب اے خدا ہمارے خداوند! مہربانی کر کے اسور کے بادشا ہ کی قوت سے ہماری حفاظت کر تا کہ زمین کے سبھی بادشاہوں کو پھر پتا چل جا ئے کہ تو خداوند ہی صرف خدا ہے۔

حزقیاہ کو خدا کا جواب

21 تب یسعیاہ بن آموص نے حزقیاہ کے پاس یہ پیغام بھیجا۔“ یہ وہ ہے جسے خداوند اسرائیل کے خدا نے فرمایا ہے شاہِ اسور سخریب کے با رے میں تو نے مجھ سے دعا کی ہے۔

22 اس لئے خداوند نے اس کے حق میں یوں فرمایا ہے :

“صیون کی پاک دامن کنواری دختر سخریب تجھے حقیر سمجھتی ہے۔
    وہ تیری ہنسی اڑا تی ہے۔
کیوں کہ تم بھاگ گئے۔
    یروشلم کی دختر تیری ہنسی اڑاتی ہے۔
23 تو نے کسی کی بے عزتی کی ہے
    اور کسی کا مذاق اڑا یا ہے؟
تو نے کسی کے خلاف اپنی آواز بلند کی ہے اور عزت واحترام نہیں دیا ؟
    مجھے ، اسرائیل کے قدوس کے!
24 خداوند کے خلاف بُری باتیں کہلوانے کے لئے تو نے اپنے ملاز موں کا استعمال کیا۔
    تو نے کہا، “میرے پاس بہت ساری رتھ ہیں۔
    میں نے اپنی رتھو ں کو لیا اور لبنان کے عظیم پہاڑ کی سب سے اونچی چو ٹی کو فتح کر لیا۔
میں نے لبنان کے سب سے لمبے دیودار کے درختوں کو کاٹ ڈا لا۔
    میں نے اس کے سب سے اچھے صنوبر کے درختوں کو کاٹ ڈا لا۔
میں اس کے سب سے اونچے پہاڑ کی چو ٹی تک گیا
    اور اس کے سب سے گھنے جنگل تک گیا۔
25 میں نے غیر ملکی زمین پر کنوئیں کھو دے اور پانی پیا۔
میں نے مصر کی ندیوں کو پیروں تلے روندا
    اور اسے خشک کر دیا۔”

26 یہ وہ جو تو نے کہا۔
    لیکن کیا تو نے یہ نہیں سنا ہے؟
میں نے ( خدا نے ) بہت پہلے ہی منصوبہ بنا لیا تھا۔
    بہت بہت پہلے ہی میں نے اسے تیار کر لیا تھا۔
اب اسے میں نے کیا ہے۔میں نے ہی تمہیں ان فصیلد ار شہرو ں کو بر باد کر نے دیا
    اور میں نے ہی تمہیں ان شہروں کو ملبوں کے ڈھیر میں بدلنے دیا۔
27 ان شہروں کے باشندے کمزور تھے
    وہ لوگ خوفزدہ اورشرمندہ تھے۔
وہ کھیت کے نئے پو دے جیسے تھے۔
    وہ نئی گھاس کے جیسے تھے۔
وہ اس گھاس کی مانند تھے جو مکانو ں کی چھتوں پر اگا کر تی ہے
    وہ گھا س لمبی ہو نے سے پہلے ریگستان کی مشرقی گرم ہوا سے جھلس جا تی ہے۔
28 میں جانتا ہوں کہ تم کب اٹھتے ہو
    اور کب بیٹھتے ہو،
    کب باہر جا تے ہو
    اور کب اندر آتے ہو۔
اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ تم جنگ سے کب واپس آئے اور مجھ سے کیسے ناراض ہو گئے۔
29 تم مجھ سے ناراض تھے
    اور میں نے اپنے تئیں تیرے تکبر کو بھی سنا تھا۔
اس لئے تیری ناک میں نکیل ڈا لوں گا
    اور تیرے منہ میں لگام لگا ؤں گا۔
اور میں تم کو اسی راستے سے واپس بھیج دو ں گا
    جس راستے سے تو یہاں آیا۔”

خداوند کا پیغام حزقیاہ کے لئے

30 تب خدا وند نے حزقیاہ سے فرمایا ، “اے حزقیاہ تجھے دکھا نے کے لئے کہ یہ کلام سچ ہے میں تجھے ایک نشان دونگا۔ اس سال تو کھا نے کے لئے کوئی اناج نہیں بو یا۔ اس لئے اس سال تو پچھلے سال کی فصل سے خود بخود اگ آئے اناج کو کھا ئے گا اور اگلے سال بھی ایسا ہی ہوگا۔ لیکن تیسرے سال تو اس اناج کو کھا ئے گا جسے تو نے اگا یا ہوگا۔ تو اپنی فصلوں کو کاٹے گا۔ تیرے پاس کھا نے کو بھر پور غذا ہوگی۔ تو تاکستان لگائے گا اور انکا پھل کھا ئے گا۔

31 “یہوداہ کے گھرانے کے کچھ بچے ہوئے لوگ بڑھتے ہوئے بہت بڑی قوم کی شکل اختیار کرلیں گے۔ وہ لوگ ان درختوں کی مانند ہونگے جنکی جڑیں زمین میں بہت گہری جاتی ہیں اور وہ بہت گھنے ہو جاتے ہیں۔ اور بہت سے پھل دیتے ہیں۔ 32 یروشلم اور کوہ صیون پر کچھ ہی لوگ زندہ بچیں گے اور وہ یروشلم سے باہر جائیں گے۔” خدا وند قادر مطلق کی زور دار محبت ہی یہ کریگی۔

33 اس لئے خدا وند نے شاہ اسور کے بارے میں یہ کہا:

“وہ اس شہر میں نہیں آپائے گا۔
    وہ اس شہر پر ایک بھی تیر نہیں چھو ڑیگا۔
وہ اپنی ڈھا لوں کا منھ اس شہر کی جانب نہیں کرے گا۔
    وہ اس شہر کے قلعہ پر حملہ کرنے کے لئے بُرج کھڑا نہیں کرے گا۔
34 وہ اسی راستے سے جس سے آیا تھا واپس اپنے شہر لوٹ جائے گا۔
    اس شہر میں وہ داخل نہیں ہوگا
    یہ پیغام خدا وند کی جانب سے ہے۔
35 خدا وند فرماتا ہے میں بچاؤنگا اور اس شہر کی حفاظت کروں گا۔
    میں ایسا خود اپنے لئے اور اپنے بندہ داؤد کے لئے کروں گا۔ ”

اسور کے سپاہيوں کو تباہ کيا گيا

36 اس لئے خدا وند کے فرشتے نے اسور کی چھاؤنی میں جاکر ایک لاکھ پچا سی ہزار سپاہیوں کو مار ڈا لا۔ دوسری صبح جب لوگ اٹھے تو انہوں نے دیکھا کہ انکے چاروں طرف مرے ہوئے سپاہیوں کی لاشیں بکھری ہیں۔ 37 تب شاہ اسور سنحریب اپنے گھر نینوہ واپس چلا گیا اور وہیں رہنے لگا۔

38 اور ایک دن جب وہ اپنے دیو تا نسروک کی ہیکل میں عبادت کررہا تھا تو اسی وقت اسکے بیٹے ادر ملک اور شراضر نے اسے تلوار سے قتل کر دیا اور اراراط کی سر زمین کو بھاگ گئے اس طرح سنحریب کا بیٹا اسر حدّون اسور کا نیا بادشاہ بن گیا۔

Jerusalem’s Deliverance Foretold(A)

37 When King Hezekiah heard this, he tore his clothes(B) and put on sackcloth(C) and went into the temple(D) of the Lord. He sent Eliakim(E) the palace administrator, Shebna(F) the secretary, and the leading priests, all wearing sackcloth, to the prophet Isaiah son of Amoz.(G) They told him, “This is what Hezekiah says: This day is a day of distress(H) and rebuke and disgrace, as when children come to the moment of birth(I) and there is no strength to deliver them. It may be that the Lord your God will hear the words of the field commander, whom his master, the king of Assyria, has sent to ridicule(J) the living God,(K) and that he will rebuke him for the words the Lord your God has heard.(L) Therefore pray(M) for the remnant(N) that still survives.”

When King Hezekiah’s officials came to Isaiah, Isaiah said to them, “Tell your master, ‘This is what the Lord says: Do not be afraid(O) of what you have heard—those words with which the underlings of the king of Assyria have blasphemed(P) me. Listen! When he hears a certain report,(Q) I will make him want(R) to return to his own country, and there I will have him cut down(S) with the sword.’”

When the field commander heard that the king of Assyria had left Lachish,(T) he withdrew and found the king fighting against Libnah.(U)

Now Sennacherib(V) received a report(W) that Tirhakah, the king of Cush,[a](X) was marching out to fight against him. When he heard it, he sent messengers to Hezekiah with this word: 10 “Say to Hezekiah king of Judah: Do not let the god you depend on deceive(Y) you when he says, ‘Jerusalem will not be given into the hands of the king of Assyria.’(Z) 11 Surely you have heard what the kings of Assyria have done to all the countries, destroying them completely. And will you be delivered?(AA) 12 Did the gods of the nations that were destroyed by my predecessors(AB) deliver them—the gods of Gozan, Harran,(AC) Rezeph and the people of Eden(AD) who were in Tel Assar? 13 Where is the king of Hamath or the king of Arpad?(AE) Where are the kings of Lair, Sepharvaim,(AF) Hena and Ivvah?”(AG)

Hezekiah’s Prayer(AH)

14 Hezekiah received the letter(AI) from the messengers and read it. Then he went up to the temple(AJ) of the Lord and spread it out before the Lord. 15 And Hezekiah prayed(AK) to the Lord: 16 Lord Almighty, the God of Israel, enthroned(AL) between the cherubim,(AM) you alone are God(AN) over all the kingdoms(AO) of the earth. You have made heaven and earth.(AP) 17 Give ear, Lord, and hear;(AQ) open your eyes, Lord, and see;(AR) listen to all the words Sennacherib(AS) has sent to ridicule(AT) the living God.(AU)

18 “It is true, Lord, that the Assyrian kings have laid waste all these peoples and their lands.(AV) 19 They have thrown their gods into the fire(AW) and destroyed them,(AX) for they were not gods(AY) but only wood and stone, fashioned by human hands.(AZ) 20 Now, Lord our God, deliver(BA) us from his hand, so that all the kingdoms of the earth(BB) may know that you, Lord, are the only God.[b](BC)

Sennacherib’s Fall(BD)

21 Then Isaiah son of Amoz(BE) sent a message to Hezekiah: “This is what the Lord, the God of Israel, says: Because you have prayed to me concerning Sennacherib king of Assyria, 22 this is the word the Lord has spoken against him:

“Virgin Daughter(BF) Zion(BG)
    despises and mocks you.
Daughter Jerusalem
    tosses her head(BH) as you flee.
23 Who is it you have ridiculed and blasphemed?(BI)
    Against whom have you raised your voice(BJ)
and lifted your eyes in pride?(BK)
    Against the Holy One(BL) of Israel!
24 By your messengers
    you have ridiculed the Lord.
And you have said,
    ‘With my many chariots(BM)
I have ascended the heights of the mountains,
    the utmost heights(BN) of Lebanon.(BO)
I have cut down its tallest cedars,
    the choicest of its junipers.(BP)
I have reached its remotest heights,
    the finest of its forests.
25 I have dug wells in foreign lands[c]
    and drunk the water there.
With the soles of my feet
    I have dried up(BQ) all the streams of Egypt.(BR)

26 “Have you not heard?
    Long ago I ordained(BS) it.
In days of old I planned(BT) it;
    now I have brought it to pass,
that you have turned fortified cities
    into piles of stone.(BU)
27 Their people, drained of power,
    are dismayed and put to shame.
They are like plants in the field,
    like tender green shoots,
like grass(BV) sprouting on the roof,(BW)
    scorched[d] before it grows up.

28 “But I know where you are
    and when you come and go(BX)
    and how you rage(BY) against me.
29 Because you rage against me
    and because your insolence(BZ) has reached my ears,
I will put my hook(CA) in your nose(CB)
    and my bit in your mouth,
and I will make you return
    by the way you came.(CC)

30 “This will be the sign(CD) for you, Hezekiah:

“This year(CE) you will eat what grows by itself,
    and the second year what springs from that.
But in the third year(CF) sow and reap,
    plant vineyards(CG) and eat their fruit.(CH)
31 Once more a remnant of the kingdom of Judah
    will take root(CI) below and bear fruit(CJ) above.
32 For out of Jerusalem will come a remnant,(CK)
    and out of Mount Zion a band of survivors.(CL)
The zeal(CM) of the Lord Almighty
    will accomplish this.

33 “Therefore this is what the Lord says concerning the king of Assyria:

“He will not enter this city(CN)
    or shoot an arrow here.
He will not come before it with shield
    or build a siege ramp(CO) against it.
34 By the way that he came he will return;(CP)
    he will not enter this city,”
declares the Lord.
35 “I will defend(CQ) this city and save it,
    for my sake(CR) and for the sake of David(CS) my servant!”

36 Then the angel(CT) of the Lord went out and put to death(CU) a hundred and eighty-five thousand in the Assyrian(CV) camp. When the people got up the next morning—there were all the dead bodies! 37 So Sennacherib(CW) king of Assyria broke camp and withdrew. He returned to Nineveh(CX) and stayed there.

38 One day, while he was worshiping in the temple(CY) of his god Nisrok, his sons Adrammelek and Sharezer killed him with the sword, and they escaped to the land of Ararat.(CZ) And Esarhaddon(DA) his son succeeded him as king.(DB)

Footnotes

  1. Isaiah 37:9 That is, the upper Nile region
  2. Isaiah 37:20 Dead Sea Scrolls (see also 2 Kings 19:19); Masoretic Text you alone are the Lord
  3. Isaiah 37:25 Dead Sea Scrolls (see also 2 Kings 19:24); Masoretic Text does not have in foreign lands.
  4. Isaiah 37:27 Some manuscripts of the Masoretic Text, Dead Sea Scrolls and some Septuagint manuscripts (see also 2 Kings 19:26); most manuscripts of the Masoretic Text roof / and terraced fields