Add parallel Print Page Options

ریکاب گھرانے کی بہترین مثال

35 وہ کلام شاہ یہودا ہ اور یہویقیم بن یوسیاہ کے ایام میں خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا۔ “اے یرمیاہ! ریکاب گھرانے کے پاس جا ؤ۔انہیں خداوند کے گھر کے کمرو ں میں سے کسی ایک میں آنے کے لئے مدعو کرو۔ انہیں پینے کے لئے مئے دو۔”

اس لئے میں (یرمیاہ) یاز نیاہ سے ملنے گیا۔ یازنیاہ اس یرمیاہ نامی ایک شخص کا بیٹا تھا۔ جو حبصِنیاہ نامی شخص کا بیٹا تھا اور میں یازنیاہ کے سبھی بھا ئیوں اور بیٹوں سے ملا میں نے پو رے ریکاب گھرانے کو ایک ساتھ اکٹھا کیا۔ تب میں ریکاب خاندان کو خداوند کی ہیکل میں لے آیا۔ ہم لوگ اس کمرے میں گئے جو حنان کے بیٹوں کا سمجھا جا تا ہے۔حنان یجد لیاہ نامی شخص کا بیٹا تھا۔ حنان مرد خدا تھا۔ وہ کمرہ اس کمرے سے آگے تھا جس میں یہودا ہ کے شہزادے ٹھہرتے تھے۔ یہ سلوم کے بیٹے معسیاہ کے کمرے کے اوپر تھا۔معسیاہ ہیکل کا دربان تھا۔ تب میں نے(یرمیاہ ) ریکا ب گھرانے کے سامنے کچھ پیالوں کے سامنے مئے سے بھرے کچھ کٹو رے رکھے اور میں نے ان سے کہا، “تھو ڑی مئے پیو۔”

لیکن ریکاب کے لوگوں نے جواب دیا، “ہم مئے کبھی نہیں پیتے کیوں کہ ہمارے با پ دادا ریکاب کے بیٹے یوناداب نے یہ حکم دیا تھا۔اس نے حکم دیا تھا: 'تمہیں اور تمہا ری نسل کو مئے کبھی نہیں پینا چا ہئے۔ تمہیں کبھی گھر بنانا، پو دے اور تاکستا ن لگانا نہیں چا ہئے۔ تمہیں صرف خیموں میں رہنا چا ہئے۔اگر تم ایسا کرو گے تو اس ملک میں جہاں بھی تم جا ؤگے لمبے وقت تک کے لئے رہ سکو گے۔‘ اس لئے ہم ریکابی لوگ ان سب چیزوں کو قبو ل کر تے ہیں جنہیں ہمارے باپ دادا یوناداب نے ہمیں حکم دیا ہے۔ ہم مئے کبھی نہیں پیتے اور ہماری بیویاں اور بیٹے اور بیٹیاں مئے کبھی نہیں پیتی۔ ہم رہنے کے لئے گھر کبھی نہیں بنا تے اور ہم لوگوں کے لئے تاکستان یا کھیت کبھی نہیں ہو تے اور ہم فصلیں کبھی نہیں اگاتے۔ 10 ہم خیموں میں رہ رہے ہیں اور وہ سب مانا ہے جو ہمارے با پ دادا یوناداب نے حکم دیا ہے۔ 11 لیکن یوں ہوا جب شاہ بابل بنو کد نضر اس ملک پر چڑھ آیا تو ہم نے کہا کہ آؤ ہم کسدیوں اور ارامیوں کی فوج کے ڈر سے یروشلم کو چلے جا ئیں۔ یو ں ہم یروشلم میں بسے ہیں۔

12 تب خداوند کا پیغا م یرمیاہ کو ملا: 13 بنی اسرائیل کا خدا،خداوند قادر مطلق فرماتا ہے: “اے یر میاہ جا ؤ یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں کو یہ پیغام دو: اے لوگو! تمہیں سبق سکھانا چا ہئے اور میرے حکم کو قبول کرنا چا ہئے۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔ 14 “جو باتیں یوناداب بن ریکاب نے اپنے بیٹوں سے فرمایا کہ مئے نہ پیو وہ بجا لا ئے اور آج تک مئے نہیں پیتے، بلکہ انہوں نے اپنے باپ کے حکم کو مانا لیکن میں نے تم سے کلام کیا اور بر وقت تم کو کہا اور تم نے میری نہ سنی۔ 15 اور میں نے اپنے تمام خدمت گذار نبیوں کو تمہا رے پاس بھیجا اور ان کو بر وقت یہ کہتے ہو ئے بھیجا کہ تم ہر ایک اپنی بری راہ سے باز آؤ اور اپنے اعمال کو دُرست کرو اور غیر خدا ؤں کی پیروی اور عبادت نہ کرو۔ اور جو ملک میں نے تم کو اور تمہا رے با پ دادا کو دیا ہے تم اس میں بسو گے۔ لیکن تم نے کان نہ لگا یا نہ میری سنی۔ 16 یوناداب کے خاندان نے اپنے باپ دادا کے حکم کو جو اس نے دیا مانا۔ لیکن یہودا ہ کے لوگوں نے میرے حکم کو قبول نہیں کیا۔”

17 اس لئے خداوند،خدا قادر مطلق اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے۔“دیکھو! میں یہوداہ پر اور یروشلم کے تمام باشندوں پر وہ سب مصیبت میں جس کا میں نے ان کے خلاف اعلان کیا ہے۔ لا ؤں گا کیوں کہ میں نے ان سے کلام کیا لیکن انہوں نے سننے سے انکار کیا اور میں نے ان کو بلا یا پر انہوں نے جواب نہ دیا۔”

18 اور یرمیاہ ریکابیوں کے گھرانے سے کہا، “خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم نے اپنے با پ یوناداب کی تعلیمات کو مانا اور اس کی سب وصیتوں پر عمل کیا ہے اور جو کچھ اس نے تم کو فرمایا تم بجا لا ئے۔ 19 اس لئے اسرائیل کا خدا، خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے ریکاب کے بیٹے یوناداب سے ایک نسل ہمیشہ ہو گا جو میری خدمت کریگا۔”