Add parallel Print Page Options

یرمیاہ کا ایک کھیت خریدنا

32 وہ کلام جو شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے دسویں برس میں جو نبو کد نضر کا آٹھواں برس تھا خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا۔ اس وقت شاہ بابل کی فوج یروشلم شہر کو گھرے ہو ئے تھی اور یرمیاہ نبی شاہ یہودا ہ کے گھر میں قید خانہ کے آنگن میں بند تھا۔ (شاہ یہودا ہ صدقیاہ نے اس مقام پر یرمیاہ کو قیدی بنا رکھا تھا۔) صدقیاہ یرمیاہ کی نبوت کو پسند نہیں کرتا تھا۔یرمیاہ نے کہا، “خداوند یہ کہتا ہے: 'میں یروشلم کو جلد ہی شاہِ بابل کے سپرد کردو ں گا۔ نبو کد نضر اس شہر پر قبضہ کر لے گا۔ شاہ یہودا ہ صدقیاہ کسدیوں کی فوج سے بچ کر نکل نہیں پا ئے گا بلکہ ضرور شاہ بابل کے حوا لہ کیا جا ئے گا۔ اور صدقیاہ شاہ بابل سے آمنے سامنے با تیں کرے گا۔صدقیاہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھے گا۔ شاہ بابل صدقیاہ کو بابل لے جا ئے گا۔صدقیاہ تب تک وہاں ٹھہرے گا جب تک میں اسے سزا نہیں دے لیتا۔‘ یہ پیغام خداوند کا ہے۔‘ اگر تم کسدیوں کی فوج سے لڑو گے، تمہیں کامیابی ملے گی۔”

جس وقت یرمیاہ قیدی تھا،اس نے کہا، “خداوند کا پیغام مجھے ملا۔ وہ پیغام یہ تھا: اے یرمیاہ!دیکھو تمہا رے چچا سلوم کا بیٹا حنم ایل تمہا رے پاس آکر کہے گا۔ کہ میرا کھیت جو عنتوت میں ہے اپنے لئے خرید لو،کیونکہ اس کا چھڑانا تمہارا حق ہے۔‘

“تب میرے چچا کا بیٹا حنم ایل قید خانہ کے آنگن میں میرے پاس آیا اور جیسا خداوند نے فرمایا تھا، مجھ سے کہا میرا کھیت جو عنتوت میں بنیمین کے علاقہ میں ہے خرید لے کیوں کہ یہ تیرا مورثی حق ہے، اور اس کا چھڑانا تیرا کام ہے۔اسے اپنے لئے خرید لے۔ ”

تب میں نے جانا کہ یہ خداوند کا کلام ہے۔ میں نے اپنے چچا کے بیٹے حنم ایل سے عنتوت میں وہ زمین خرید لی اور ۱۷ مثقال چاندی نقد تول کر اسے دی۔ 10 اور میں نے ایک قبالہ لکھا اور اس پر مہر لگا ئی اور گواہ ٹھہرا ئے اور چاندی ترازو میں تول کر اسے دی۔ 11 میں نے مہر بند دستاویز (قبالہ ) جس میں سبھی قانو نی تفصیلات لکھے ہو ئے تھے کو لیا۔ وہاں ایک بغیر مہرکا بھی دستاویز تھا۔ 12 اور میں نے اس قبالہ کو اپنے چچا کے بیٹے حنم ایل کے سامنے او ر ان گوا ہوں کے روبرو جنہوں نے اپنا نام دستاویز (قبالہ ) پر لکھے تھے ان سب یہودیوں کے روبرو جو قید خانہ کے آنگن میں بیٹھے تھے بار وک بن نیریاہ محسیاہ کو سونپا۔

13 “سبھی لوگوں کو گواہ کر کے میں نے بار وک سے کہا۔ 14 ' اسرائیل کا خدا،خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے: “یہ دستاویز (قبا لہ) جو مُہربند ہے لو اور وہ جو بغیر مہربند ہے اس کو بھی لو اور ان کو مٹی کے برتن میں رکھو تا کہ بہت دنوں تک محفوظ رہے۔ 15 اسرائیل کا خدا، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے: “میرے لوگ ایک بار پھر گھر، کھیت اور تاکستان یہوداہ کے ملک سے خریدیں گے۔”

16 “باروک بن نیریاہ کو قبالہ دینے کے بعد میں نے خداوند سے دعا کی۔ میں نے کہا:

17 “اے خدا وند خدا! تو نے زمین اور آسمان بنایا۔ تو نے انہیں اپنی عظیم قدرت سے بنایا۔ تیرے لئے کچھ بھی ایسا مشکل نہیں ہے جو تو نہیں کرسکتا ہے۔ 18 اے خداوند! تو ہزارو ں لوگوں کو وفاداری دکھا تا ہے۔ تو باپ دادا کے کئے ہو ئے گنا ہو ں کی سزا انکی اولادوں کو دیتا ہے۔ تو عظیم قدرت وا لا خدا ہے۔جس کا نام خداوند قادر مطلق ہے۔ 19 اے خداوند!تو عظیم کاموں کا منصوبہ بناتا اور انہیں کرتا ہے تو وہ سب دیکھتا ہے جنہیں لوگ کر تے ہیں اور انہیں اجر دیتا جو اچھے کام کر تے ہیں اور انہیں سزا دیتا ہے جو بُرے کام کر تے ہیں،تو انہیں وہ دیتا جن کے وہ حقدار ہیں۔ 20 اے خداوند! تو نے ملک مصر میں نشانات اور کرامات دکھا ئے۔ تو نے اپنے لئے نام پیدا کیا جو کہ آج تک اسرائیل میں اور سبھی لوگوں کے درمیان ہے۔ 21 کیونکہ تو اپنی قوم اسرائیل کو ملک مصر سے معجزے اور قوی ہا تھ اور بلند باز و سے اور بڑی ہیبت کے ساتھ نکال لا یا۔

22 “اے خداوند! تو نے یہ زمین بنی اسرائیلیوں کو دی۔ یہ وہی زمین ہے جسے تو نے ان کے باپ دادا کو دینے کا معاہدہ بہت پہلے کیا تھا۔ یہ بہت اچھی زمین ہے۔ یہ بہت سی اچھی چیزوں وا لی اچھی زمین ہے۔ 23 بنی اسرائیل اس ملک میں آئے اور انہوں نے اسے اپنا بنا لیا۔لیکن ان لوگوں نے تیری بات نہیں مانی وہ تیری تعلیمات کے مطابق نہ چلے۔ انہوں نے وہ نہیں کیا۔جس کے لئے تو نے حکم دیا۔اس لئے تو نے بنی اسرائیلیوں پر وہ بھیانک مصیبت ڈھا ئی۔

24 “یہاں دیکھو! وہ شہر تک آپہنچے ہیں وہ اسے فتح کر لیں گے۔ وہ شہر بابل کے لوگو ں کو دیا جا ئے گا۔جس نے اس کو ہرا یا ہے۔ اس لئے خداوند جو تو نے فرما یا تھا، تلوار، قحط سالی اور بیماری وہ پو را ہوا ہے۔

25 “میرے مالک خداوند! سبھی بری باتیں ہو رہی ہیں لیکن تو اب مجھ سے کہہ رہا ہے، اے یرمیاہ چاندی سے کھیت خرید لے اور کچھ لوگو ں کو گواہ ٹھہرا۔‘ تو یہ اس وقت کہہ رہا ہے جب بابل کی فوج شہر پر قبضہ کرنے کو تیار ہے۔”

26 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا: 27 “اے یرمیاہ! میں خداوند ہو ں۔ میں زمین کے ہر ایک شخص کا خدا ہوں اے یرمیاہ! تم جانتے ہو کہ میرے لئے کچھ بھی دشوار نہیں ہے۔” 28 خداوند نے یہ بھی کہا، “میں جلد ہی یروشلم شہر کو بابل کی فوج شاہ بابل نبو کد نضر کو دے دوں گا۔ وہ فوج شہر پر قبضہ کر لیگی۔ 29 بابل کی فوج پہلے سے یروشلم شہر پر حملہ کر رہی ہے۔ وہ جلد ہی شہر میں دا خل ہوں گے۔ وہ اس شہر کو جلا کر را کھ کردیں گے۔اس شہر میں ایسے مکان ہیں جن میں یروشلم کے لوگوں نے مجھے غصہ دلانے کے وا سطے جھو ٹے خداوند بعل کو خوش کر نے کے لئے بخور جلا ئے اور چھتوں پر مئے ڈا لے۔ 30 صرف اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں نے ہی اسے کیا جسے کہ میں نے غلط سمجھا۔ وہ یہ برا کام تب سے کر رہے ہیں جب وہ چھوٹے تھے۔ اس نے اپنے ہا تھو ں سے بنا ئی ہو ئی مورتیو ں کی عبادت کر کے مجھے بہت غصہ دلا یا۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔ 31 “جب سے یروشلم شہر بسا،تب سے اب تک اس شہر کے لوگوں نے مجھے غضبناک کیا ہے، اس شہر نے مجھے اتنا غضبنا ک کیا ہے کہ مجھے اسے اپنی نظر کے سامنے سے دور کردینا چا ہئے۔ 32 بنی اسرائیل اور بنی یہودا ہ کے تمام برے کامو ں کے با عث جو انہوں نے اور ان کے بادشا ہوں نے اور امراء اور کا ہنوں اور نبیو ں نے اور یہودا ہ اور یروشلم میں رہنے وا لے سبھی لوگوں نے کئے۔ میں بہت غصہ میں آیا۔

33 “ان لوگوں کو مدد کے لئے میرے پاس آنا چا ہئے تھا۔ لیکن انہو ں نے مجھ سے اپنا منہ مو ڑا۔ میں نے ان لوگوں کو بار بار تعلیم دینی چا ہی لیکن انہوں نے میری ایک نہ سنی۔میں نے انہیں سدھار نا چا ہا لیکن انہوں نے اَن سنی کی۔ 34 ان لوگوں نے اپنی مورتیاں بنا ئی ہیں اور میں ان مورتیوں سے نفرت کر تا ہوں۔ وہ ان مورتیوں کو اس گھر میں رکھتے ہیں۔ جو میرے نام پر ہے۔ اس طرح انہوں نے میرے گھر کو نا پاک کیا ہے۔

35 اور انہوں نے بعل کے اونچے مقام جو بن ہنّوم کی وادی میں ہیں بنا ئے،تا کہ اپنے بیٹے اور بیٹیوں کو مولک کے لئے آگ میں گذاریں جس کا میں نے ان کو حکم نہیں دیا اور نہ میرے خیال میں آیا کہ وہ ایسا مکروہ کام کر کے یہودا ہ کو گنہگار بنا ئیں۔

36 “تم سبھی لو گ کہتے ہو، شاہ بابل یروشلم پر قبضہ کرلیگا۔ وہ تلوار، قحط سالی اور بیماری کا استعمال اس شہر کو شکست دینے کے لئے کریگا۔ لیکن خداوند اسرائیل کا خدا فرماتا ہے: 37 ' میں نے اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کو اس کی سرز مین سے دور دور تِتر بتر کر دیا۔ میں ان لوگوں پر بہت نا راض تھا۔ لیکن میں انہیں اس مقام پر وا پس لا ؤں گا۔ میں انہیں ان ملکو ں سے اکٹھا کروں گا جہاں میں انہیں بھیجا تھا۔ میں انہیں اس ملک میں وا پس لا ؤں گا۔ اور ان کو امن سے آباد کروں گا۔ 38 اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگ میرے اپنے لوگ ہو ں گے اور میں ان کا خدا ہوں گا۔ 39 اور وہ با ہم وفاداری اور ایک دل ہو کر میری عبادت کریں گے۔ وہ مجھ سے ڈریں گے۔ یہ ان کے اور ان کے بعد ان کے بچوں کی بھلا ئی کے لئے ہو گا۔

40 “میں اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں کے ساتھ ایک معاہدہ کروں گا۔ یہ معاہدہ ہمیشہ کے لئے رہیگا۔ اس معاہدہ کے تحت میں لوگوں سے کبھی دور نہیں جا ؤں گا۔ میں ان کے لئے ہمیشہ اچھا رہوں گا اور میں اپنا خوف ان کے دل میں ڈا لوں گا تا کہ وہ مجھ سے برگشتہ نہ ہوں۔ 41 وہ مجھے خوش کریں گے۔میں ان کا بھلا کر نے میں خوشی محسوس کروں گا اور میں یقیناً ہی انہیں اس زمین میں بسا ؤں گا اور انہیں بڑھا ؤں گا۔ یہ میں اپنے پو رے دل و جان سے کروں گا۔ ”

42 خداوند جو کہتا ہے، وہ یہ ہے، “میں نے اسرائیل اور یہواد ہ کے لوگو ں پر یہ بڑی مصیبت ڈھا ئی ہے۔اسی طرح میں انہیں اچھی چیزیں دوں گا۔ میں انہیں اچھی چیزیں دینے کا وعدہ کر تا ہوں۔ 43 تم لوگ یہ کہتے ہو، ’ یہ ملک بیابان ہے۔ یہاں کو ئی انسان اور جانور نہیں ہے۔ بابل کی فوج نے اس ملک کو شکست دی۔‘ لیکن آگے لوگ پھر اس ملک میں زمین خریدیں گے۔ 44 بنیمین کے علاقہ میں اور یروشلم کے نوا حی میں اور یہودا ہ کے شہرو ں میں اور کو ہستان کے اور وادی کے جنوب کے شہرو ں میں لوگ روپیہ دے کر کھیت خریدیں گے اور قبالے لکھوا کر ان پر مہر لگا ئیں گے اور گواہ ٹھہرا ئیں گے، کیونکہ میں ان کی اسیری کو موقوف کردو ں گا۔” خداوند فرماتا ہے۔