Add parallel Print Page Options

معاہدہ ٹوٹا

11 یہ وہ پیغام ہے جو یرمیاہ کو ملا۔ خداوند کا یہ پیغام آیا: “اے یرمیاہ! اس معاہدے کے لفظوں کو سنو، ان باتوں کے بارے میں یہوداہ کے لوگو ں سے کہو۔ یہ باتیں یروشلم میں رہنے وا لے لوگوں سے کہو۔ اور تم ان سے کہو، خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے: ' جو شخص اس معاہدے کو قبول نہیں کرے گا، اس پر مصیبت آئے گی۔‘ میں تمہیں اس معاہدے کے با رے میں کہہ رہا ہوں جسے میں نے تمہا رے با پ دادا کے ساتھ کیا تھا۔ میں نے وہ معاہدہ ان کے ساتھ تب تک کیا تھا جب میں انہیں مصر سے با ہر لا یاتھا۔ان لوگوں کے لئے مصر لو ہے کی دھات کو پگھلا دینے وا لی گرم بھٹی کی طرح تھا۔ میں نے ان لوگوں سے کہا، میرا حکم مانو اور وہ سب کرو جیسا میں کہتا ہوں۔ اگر تم وہ کرو گے تو تم میرے لوگ رہو گے اور میں تمہا را خدا ہوں گا۔

“تا کہ میں اس قسم کو جو میں نے تمہارے باپ دادا سے کھا ئی کہ میں ان کو ایسا ملک دوں گا جس میں دودھ اور شہد بہتا ہو۔جیسا کہ آج کے دن ہے پورا کرو ں۔” تب میں نے جواب میں کہا، “اے خداوند، آمین۔”

خداوند نے مجھ سے کہا، “اے یرمیاہ! اس پیغام کی تعلیم یہودا ہ کے شہروں اور یروشلم کی سڑکوں پر دو۔پیغام یہ ہے،اس معاہدے کی باتوں کو سنو اور ان پر عمل کرو۔ میں نے تمہا رے باپ دادا کو ملکِ مصر سے با ہر لا تے وقت ایک تنبیہ دی تھی آج تک تا کید کر تا اور بر وقت جتاتا اور کہتا رہا کہ میری سنو۔ پر انہوں نے میری نہیں سنی بلکہ انہوں نے بُری خواہشات کی پیردی کی۔ انہوں نے میرے معاہدے پر عمل نہیں کیا جس کا کہ میں نے حکم دیا تھا۔ اسلئے میں انہیں معاہدے کے شرط کے مطابق سزادوں گا۔”

خداوند نے مجھ سے کہا، “اے یرمیا ہ! میں جانتا ہو ں کہ یہودا ہ کے لوگ اور یروشلم کے باشندوں نے ایک سازش رچی ہے۔ 10 وہ اپنے با پ دادا کے گنا ہو ں کی طرف وا پس آگئے جنہوں نے میری بات سننے سے انکار کیا اور غیر خداؤں کی عبادت کی۔ اسرائیل کے گھرانے اور یہودا ہ کے گھرانے نے اس معاہدے کو جو میں نے ان کے باپ دادا سے کہا تھا توڑدیا۔”

11 اس لئے خداوند فرماتا ہے: “میں یہودا ہ کے لوگو ں پر جلد ہی بھیانک مصیبت لا ؤں گا۔ وہ بچ کر بھاگ نہیں پا ئیں گے، اور وہ مدد کے لئے مجھے پکاریں گے لیکن میں ان کی ایک نہیں سنوں گا۔ 12 یہودا ہ کے شہر اور یروشلم کے باشندے جا نیں گے اور ان خدا ؤں کو جن کے آگے وہ بخور جلاتے ہیں پکاریں گے، پر وہ مصیبت کے وقت ان کو ہر گز نہ بچا ئیں گے۔

13 “کیوں کہ اے یہودا ہ! جتنے تمہارے شہر ہیں اتنے ہی تمہارے بت ہیں۔ تمہارے رسوا کن قربانگا ہ کا استعمال بعل کے لئے بخور جلانے کیلئے کیا جا تا ہے۔ اتنی ہی قربان گا ہیں ہیں جتنی یروشلم کی گلیاں ہیں۔

14 اے یرمیاہ! جہاں تک تمہاری بات ہے، یہودا ہ کے ان لوگوں کیلئے دعا نہ کرو،میں سنوں گا نہیں۔ وہ لوگ مصیبت اٹھا ئیں گے اور تب وہ مجھے مدد کیلئے پکاریں گے، لیکن میں سنوں گا نہیں۔

15 “میرا محبوب(یہودا ہ) میرے ہیکل میں کیوں ہے؟
    اسے وہاں رہنے کا حق نہیں ہے۔ اس نے بہت سے بُرے کام کئے ہیں۔
اے یہودا ہ! کیا تم نے سوچا ہے کے منت اور مقدس گوشت تمہا ری شرارت کو دور کریں گے؟”
    کیاتم ان کے ذریعہ سے رہا ئی پا ؤگے؟ تم شرارت کر کے خوش ہو تی ہو؟
16 خداوند نے تمہیں ایک نام دیا تھا۔
    خداوند نے تمہا رانام 'اچھا پھل وا لا خوبصورت ہرا زیتون کا درخت' رکھا۔
لیکن ایک تیز آندھی کی گر ج کے ساتھ خداوند اس درخت میں آ گ لگا دے گا
    اور اس کی شاخیں جل کر راکھ ہو جائیں گی۔

17 کیوں کہ خداوند قادر مطلق نے تمہیں لگایا۔ تم پر مصیبت کا حکم کیا۔اس بدی کے سبب سے جو اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے نے اپنے حق میں کی کہ بعل کیلئے بخور جلا کر مجھے غضبناک کیا۔”

یرمیاہ کے خلاف بُرے منصوبے

18 خداوند نے مجھے دکھا یا کہ کچھ لوگ میرے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ 19 خداوند نے مجھے دکھا یا کہ میں اس پالتومیمنہ کی مانند تھا جسے ذبح کرنے کے لئے لے جا یا جا تا ہے اور میں اس سے بے خبر تھا۔ وہ لوگ کہہ رہے تھے یہ سب باتیں میرے با رے میں کہہ رہے تھے: “ہم لوگ درخت کو اسکے پھل سمیت کاٹ کر تبا ہ کر دیں تا کہ اس کا نام مستقل طور پر انلوگوں کی فہرست سے جو کہ زندہ ہیں ہٹ جا ئے۔” 20 لیکن اے خداوند قادر مطلق تو صداقت سے عدالت کرتا ہے۔ تو لوگوں کے دل و دماغ کی آزمائش کرنا جانتا ہے۔ برائے مہربانی ان لوگوں سے بدلہ لے کیوں کہ میں اپنی حفاظت کے لئے تم پر منحصر کرتا ہوں۔

21 عنتوت کے لوگو ں نے یرمیاہ سے کہا تھا، “خداوند کے نام پر نبوت نہ کرو ورنہ ہم تمہیں مار ڈا لیں گے۔” خداوند نے ان لوگوں کے بارے میں یہ کہا۔ 22 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے، “میں جلد ہی عنتوت کے لوگوں کو سزا دو ں گا۔ ان کے جوان جنگ میں مارے جا ئیں گے۔ان کے بیٹے بیٹیاں قحط سالی سے مریں گے۔ 23 شہر عنتوت میں کو ئی بھی شخص نہیں بچے گا۔ کو ئی شخص زندہ نہیں رہے گا۔ میں انہیں سزا دو ں گا۔ میں ان پر آفت لا ؤں گا۔”

The Covenant Is Broken

11 This is the word that came to Jeremiah from the Lord: “Listen to the terms of this covenant(A) and tell them to the people of Judah and to those who live in Jerusalem. Tell them that this is what the Lord, the God of Israel, says: ‘Cursed(B) is the one who does not obey the terms of this covenant— the terms I commanded your ancestors when I brought them out of Egypt,(C) out of the iron-smelting furnace.(D)’ I said, ‘Obey(E) me and do everything I command you, and you will be my people,(F) and I will be your God. Then I will fulfill the oath I swore(G) to your ancestors, to give them a land flowing with milk and honey’(H)—the land you possess today.”

I answered, “Amen,(I) Lord.”

The Lord said to me, “Proclaim(J) all these words in the towns of Judah and in the streets of Jerusalem: ‘Listen to the terms of this covenant and follow(K) them. From the time I brought your ancestors up from Egypt until today, I warned them again and again,(L) saying, “Obey me.” But they did not listen or pay attention;(M) instead, they followed the stubbornness of their evil hearts.(N) So I brought on them all the curses(O) of the covenant I had commanded them to follow but that they did not keep.(P)’”

Then the Lord said to me, “There is a conspiracy(Q) among the people of Judah and those who live in Jerusalem. 10 They have returned to the sins of their ancestors,(R) who refused to listen to my words.(S) They have followed other gods(T) to serve them.(U) Both Israel and Judah have broken the covenant(V) I made with their ancestors. 11 Therefore this is what the Lord says: ‘I will bring on them a disaster(W) they cannot escape.(X) Although they cry(Y) out to me, I will not listen(Z) to them. 12 The towns of Judah and the people of Jerusalem will go and cry out to the gods to whom they burn incense,(AA) but they will not help them at all when disaster(AB) strikes. 13 You, Judah, have as many gods(AC) as you have towns;(AD) and the altars you have set up to burn incense(AE) to that shameful(AF) god Baal are as many as the streets of Jerusalem.’

14 “Do not pray(AG) for this people or offer any plea or petition for them, because I will not listen(AH) when they call to me in the time of their distress.

15 “What is my beloved doing in my temple
    as she, with many others, works out her evil schemes?
    Can consecrated meat(AI) avert your punishment?(AJ)
When you engage in your wickedness,
    then you rejoice.[a]

16 The Lord called you a thriving olive tree(AK)
    with fruit beautiful in form.
But with the roar of a mighty storm
    he will set it on fire,(AL)
    and its branches will be broken.(AM)

17 The Lord Almighty, who planted(AN) you, has decreed disaster(AO) for you, because the people of both Israel and Judah have done evil and aroused(AP) my anger by burning incense to Baal.(AQ)

Plot Against Jeremiah

18 Because the Lord revealed their plot to me, I knew it, for at that time he showed me what they were doing. 19 I had been like a gentle lamb led to the slaughter;(AR) I did not realize that they had plotted(AS) against me, saying,

“Let us destroy the tree and its fruit;
    let us cut him off from the land of the living,(AT)
    that his name be remembered(AU) no more.”
20 But you, Lord Almighty, who judge righteously(AV)
    and test the heart(AW) and mind,(AX)
let me see your vengeance(AY) on them,
    for to you I have committed my cause.

21 Therefore this is what the Lord says about the people of Anathoth(AZ) who are threatening to kill you,(BA) saying, “Do not prophesy(BB) in the name of the Lord or you will die(BC) by our hands”— 22 therefore this is what the Lord Almighty says: “I will punish them. Their young men(BD) will die by the sword, their sons and daughters by famine. 23 Not even a remnant(BE) will be left to them, because I will bring disaster on the people of Anathoth in the year of their punishment.(BF)

Footnotes

  1. Jeremiah 11:15 Or Could consecrated meat avert your punishment? / Then you would rejoice