Add parallel Print Page Options

فسح کی تقریب

بنی اسرائیلیوں کے مصر سے آنے کے بعد دوسرے سال کے پہلے مہینے میں خداوند نے صحرا ئے سینا ئی میں بات کی۔ خداوند نے موسیٰ سے کہا ، “بنی اسرائیلیوں سے کہو کہ وہ مقررہ وقت پر فسح کی تقریب منا ئیں۔ وہ مقّررہ وقت اس مہینے کا چودھواں دن ہے۔ انہیں شام کے وقت فسح کا کھانا کھانا چا ہئے۔ اور وہ لوگ اسے اس کے تمام اُصول اور قانون کے مطا بق ہی کرے۔”

اس لئے موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں سے فسح کی تقریب منا نے کو کہا۔ اور لوگوں نے شام کے وقت سینا ئی کے صحرا میں ویسا ہی کیا۔ یہ پہلے مہینے کا چودھواں دن تھا۔ بنی اسرا ئیلیوں نے ہر ایک کام ویسا ہی کیا جیسے خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔

لیکن کچھ لوگ اس دن فسح کی تقریب نہیں منا سکے کیو نکہ وہ ایک لا ش کی وجہ سے پاک نہیں تھے۔ اس لئے وہ اس دن موسیٰ اور ہا رون کے پاس گئے۔ اُن لوگوں نے موسیٰ سے کہا ، “ہم لوگ ایک لاش کو چھونے کی وجہ سے ناپاک ہو ئے ہیں۔ لیکن ہم لوگوں کو مقرر وقت پر اسرا ئیلیوں کے ساتھ خداوند کی قربانی پیش کرنے کی اجا زت کیوں نہیں دی گئی ؟”

موسیٰ نے اُن سے کہا ، “میں خداوند سے اس معاملہ کے با رے میں پو چھونگا۔”

تب خداوند نے موسیٰ سے کہا : “ 10 بنی اسرا ئیلیوں سے یہ باتیں کہو : یہ ہو سکتا ہے کہ تم ٹھیک وقت پر فسح کی تقریب نہ منا سکو کیوں کہ تم یا تمہا رے خاندان کا کو ئی آدمی لا ش کو چھو نے کی وجہ سے نا پاک ہو یا ممکن ہے کہ تم کسی سفر پر گئے ہو تو بھی وہ شخص فسح کی تقریب نہیں منا ئے گا۔” 11 تم فسح کی تقریب کو دوسرے مہینے کے چودھویں دن شام کے وقت منا ؤ گے۔ اس موقع پر تم میمنہ بغیر خمیری رو ٹی اور کڑوا ساگ پا ت ضرور کھا ؤ گے۔ 12 اگلی صبح تک تمہیں اس میں سے کو ئی بھی کھا نا نہیں چھو ڑنا چا ہئے۔ تمہیں میمنے کی کسی ہڈی کو تو ڑنا نہیں چا ہئے۔ اُس آدمی کو فسح کے تمام اُصولوں پر عمل کرنا چا ہئے۔ 13 لیکن کو ئی بھی آدمی جو فسح کی تقریب منا نے کا اہل ہو تو اسے فسح کو صحیح وقت پر منا نا چا ہئے۔ اگر وہ پاک ہے اور سفر پر نہیں ہے تب اس کو کو ئی معافی نہیں۔ اگر وہ آدمی جان بوجھ کر فسح کی تقریب کو صحیح وقت پر نہیں منا تا تو اس کو اس کے لوگوں سے الگ کر دیا جا ئے گا۔ وہ قصووار ہے اور اسے سزا دینی چا ہئے۔ کیوں کہ اُس نے خداوند کو تحفہ مقررہ وقت پر پیش نہیں کیا۔

14 “اگر کو ئی غیر ملکی جو تم لوگوں کے بیچ مستقل طور پر رہ رہا ہے وہ خداوند کی فسح کی تقریب منا نا چا ہتا ہے تو اسے وہ کرنے کی اجا زت ہے۔ لیکن اسے فسح کے اصولوں کا پالن کرنا ہو گا۔ وہی اصول دوسروں کے لئے لا گو ہو گا جو تیرے لئے ہو تا ہے۔”

بادل اور آ گ

15 جس دن معاہدہ کا مقدس خیمہ لگا یا گیا تھا ایک بادل اسے ڈھک لیا تھا۔ پو ری رات وہ بادل آ گ کی طرح دکھا ئی دیا۔ 16 بادل ہمیشہ مقدس خیمہ کے اوپر ٹھہرا رہا اور رات کو آ گ کی طرح دکھا ئی دیا۔ 17 جب بادل مقد س خیمہ کے اوپر اپنی جگہ سے چلتا تھا تو اسرائیلی اس کے ساتھ چلتے تھے۔ جب بادل رُک جا تا تب بنی اسرائیل وہاں اپنا خیمہ ڈالتے تھے۔ 18 اس طرح سے خداوند نے بنی اسرائیلیوں کو سفر کر نے کا حکم دیا۔ اور اس کے حکم کے مطا بق ہی وہ لوگ رُکے اور چھا ؤ نی لگا ئے۔ اور جب تک بادل چھا ؤ نی کے اوپر ٹھہرا رہتا تھا ، وہ لوگ اُسی جگہ پرچھا ؤنی ڈا لے رہتے تھے۔ 19 کبھی کبھی بادل مقدس خیمہ کے اوپر لمبے عرصے تک ٹھہرتا تھا اسرائیلی خداوند کا حکم مانتے تھے اور سفر نہیں کر تے تھے۔ 20 کبھی کبھی بادل مقدّس خیمہ کے اوپر کچھ ہی دنوں کے لئے رہتا تھا۔ اور لوگ خداوند کے حکم کی تعمیل کر تے تھے۔ وہ بادل کی تقلید تب کر تے جب وہ چلتا تھا۔ 21 کبھی کبھی بادل صرف رات میں ہی ٹھہرتا تھا اور جب بادل اگلی صبح چلتا تھا تب لوگ اپنی چیزیں اکٹھی کر تے تھے اور اُس کے مطا بق عمل کرتے تھے۔ رات میں یا دن میں اگر بادل چلتا تو لوگ اس کے ساتھ چلتے تھے۔ 22 اگر بادل خیمہ کے اوپر دودن یا ایک مہینہ یا ایک سال ٹھہرتا تھا تو لوگ خداوند کے حکم کی تعمیل کر تے رہتے تھے۔ وہ اسی جگہ چھا ؤنی میں ٹھہرتے تھے اور تب تک نہیں چلتے تھے جب تک بادل نہیں چلتا تھا۔ جب بادل اپنی جگہ سے اٹھتا اور چلتا تو لوگ بھی چلتے تھے۔ 23 اس طرح لوگ خداوند کے حکم کی تعمیل کرتے تھے۔ وہ وہاں چھا ؤنی لگا تے تھے جس جگہ کو خداوند دکھا تا تھا۔ اور خداوند جب انہیں جگہ چھو ڑنے کے لئے حکم دیتا تھا تب لوگ بادل کی اِتباع کرتے ہو ئے جگہ چھو ڑتے تھے۔ لوگ خداوند کے حکم کی تعمیل کرتے تھے۔ یہ حکم تھا جسے خداوند نے موسیٰ کے ذریعے انہیں دیا۔