Add parallel Print Page Options

میں تم سے یہ کہتا ہوں وارث جب تک بچہ ہے اس میں اور غلام میں کو ئی فرق نہیں با وجود یہ کہ وارث ہر چیز کا ما لک ہے۔ ایسا اس لئے کہ جب وہ بچہ ہے تو اسے جن لوگوں کو اس کی نگہداشت کے لئے چنا گیا ہے ان کی فر مانبر داری اس وقت تک کرنی چاہئے جو معیار اس کے باپ نے مقرر کیا ہے۔ اس مقررہ معیار کے بعد وہ آزاد ہو جا ئے گا۔ اور یہی ہما رے لئے صحیح بھی تھا کہ جب ہم بچے کی مانندتھے تو ہم بھی نا کارہ دنیا کے احکام کے غلام تھے۔ لیکن جب صحیح وقت آیا تو خدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا۔ خدا کا بیٹا عورت سے پیدا ہوا اور شریعت کے ما تحت پیدا ہوا۔ خدا نے ا یسا اس لئے کیا تا کہ وہ ان لوگوں کی آزادی کو خرید نا چاہتا تھا جو شریعت کے تحت تھے۔ خدا کا مقصد تھا کہ ہم اسکے بچّے بنیں۔

اور کیوں کہ تم خدا کے بچے ہو اسی لئے خدا نے اپنے بیٹے کی روح کو تمہارے دلوں میں بھیجا اور روح پکارتی ہے“ اے باپ، پیارے باپ۔” تو اب تم غلام نہیں ہو جیسا کہ پہلے تھے تم خدا کے بچّے ہو خدا نے جن چیزوں کا وعدہ کیا ہے وہ سب چیزیں تمہیں دیگا اس حقیقت کے سبب کہ تم اسکے بچے ہو۔

گلتیوں کے عیسائیوں کے لئے پو لُس کی محبت

پہلے جب تم لوگ خدا کو نہیں جانتے تھے تو تم جھو ٹے معبودوں کے غلام تھے۔ لیکن اب تم سچے خدا کو جانتے ہو حقیقت میں یہ خدا ہی ہے جو تمہیں جانتا ہے تو پھر تم ان بے فائدہ اور کمزور باتوں کو جو تم مانتے تھے اُن کے دوبارہ کیوں غلام بننا چاہتے ہو ؟ 10 ابھی تک تم مقرّرہ دنوں ،مہینوں ،وقتوں اور سالوں کو مانتے ہو۔ 11 مجھے ڈر ہے کہ کہیں میری محنت جومیں نے تمہارے لئے کی ہے وہ ضائع نہ ہو جائے۔

12 بھا ئیو اور بہنو! میں تمہاری ہی طرح تھا اس لئے میں التجا کر تا ہوں تم بھی میری مانند بنو۔ تم نے میرا کچھ بگاڑا نہیں 13 تم یاد کرو کہ میں پہلی بار تمہارے پاس کیوں آیا تھا کیوں کہ میں بیمار تھا اور اس وقت میں نے تمہیں خوشخبری سنائی تھی۔ 14 میری بیماری تمہارے لئے آزمائش کا وقت تھا لیکن نہ تم نے میری دیکھ بھال کو چھو ڑا اور نہ مجھ سے نفرت کی تم نے خدا کے فرشتہ کی مانند میری خاطر داری کی اور مجھے ایسے مان لیا جیسے میں یسوع مسیح ہی ہوں۔ 15 اس وقت تم بہت خُوش تھے وہ خُوشیاں اب کہاں ہیں ؟مجھے یاد ہے کہ تم نے ممکنہ طور پر میری مدد کی بلکہ اگر ممکن ہو تا تو تم لوگ اپنی آنکھیں بھی نکال کر مجھے عطیہ میں دیتے۔ 16 “اور اب میں تم سےسچ کہتا ہوں تو کیا میں تمہارا دشمن ہوا ہوں ؟”

17 وہ لوگ تمہیں اپنی طرف راغب کر نے کے لئے سخت مصیبت اٹھا تے ہیں مگر یہ ایک اچھے مقصد کے تحت وہ لوگ تمہیں ہم سے مخالف بنا نے کی کو شش کر تے ہیں تا کہ تم انکے ساتھ ہو جاؤ۔ 18 یہ اچھی بات ہے کہ وہ لوگ تم کو پسند کر تے ہیں اگر انکا مقصد نیک ہو تو ٹھیک ہے۔ یہ ہمیشہ سے سچ ہے کہ میں تمہارے پاس ہوں یا نہ ہوں۔ 19 میرے بچو! میں تمہارے لئے ایسی ہی تکلیف محسوس کر تا ہوں جس طرح کو ئی ماں کو جننے کے وقت ہو تی ہے اور میں ایسا اس وقت تک محسوس کرونگا جب تک تم سچے مسیح کی طرح نہ ہو جاؤ۔ 20 اب میں چاہتا ہوں کہ تمہا رے ساتھ رہوں اس طرح ہو سکتا ہے میں جو تم سے باتیں کر رہا ہوں اس طریقہ کو بدل سکوں کہ میں نہیں جانتا کہ مجھے تمہا رے لئے کیا کرنا ہے۔

ہاجرہ اور سارہ کی مثال

21 تم میں سے کچھ لوگ ابھی بھی موسیٰ کی شریعت پرچلنا چاہتے ہیں میں جاننا چاہتا ہوں کہ شریعت کیا کہتی ہے تمہیں معلوم ہے ؟ 22 صحیفوں میں لکھا ہے کہ ابراہیم کے دو بیٹے تھے ایک بیٹے کی ماں لونڈی تھی اور دوسرے کی ماں آزاد عورت تھی۔ 23 ابراہیم کا بیٹا جو لونڈی سے تھا عام انسانی طریقہ پر پیدا ہوا تھا اور جو آزاد عورت سے پیدا ہوا تھا اسکی پیدا ئش اس وعدہ کے سبب تھی جو خدا نے ابرا ہیم سے کیا تھا۔

24 یہ سچا واقعہ ہمیں صحیح تصویر پیش کر تا ہے کہ دو عورتیں در اصل خدا اور آدمی کے درمیان دو معاہدوں کی مانند ہیں۔ ایک معاہدہ تو شریعت ہے جو خدا نے کوہ سینا پر بنایا اور وہ لوگ جو اس معاہدہ کے تحت ہیں وہ غلاموں کی مانند ہیں۔ اور ماں جسکا نام ہاجرہ ہے وہ اس معاہدہ کی مانند ہے۔ اس لئے ہاجرہ کوہ سینا کی طرح ہے جو عرب میں ہے۔ 25 وہ زمین کا یہودی شہر یروشلم کی تصویر ہے یہ شہر غلام ہے اور اس میں رہنے والے تمام یہودی شریعت کے غلام ہیں۔ 26 لیکن آسمان کا یروشلم اس آزاد عورت کی مانند ہے جو کہ اوپر ہے۔ یہ ہماری ماں ہے۔ 27 یہ صحیفوں میں درج ہے ،

“اے عورت جنکی اولاد نہیں خوشی مناؤ!
    وہ جو کبھی جنی نہیں
خوشی کے مارے بلند آواز سے چلّاؤ۔
وہ عورت جو تنہا ہے اسے اس عورت کے بنسبت زیادہ اولاد ہو گی
    جسکا شوہر ہے۔” [a]

28-29 ابرا ہیم کا ایک لڑکا جسکی پیدا ئش عام طریقے سے ہو ئی اور ابراہیم کا دوسرا بیٹا اسحٰق روح کی طا قت سے پیدا ہوا کیوں کہ یہ خدا کا وعدہ تھا۔ اے میرے بھا ئیو اور بہنو! تم بھی اسحٰق کی طرح وعدہ کے بچے ہو جس لڑ کے کی پیدا ئش عام طریقے سے ہو ئی اس نے دوسرے لڑکے اسحٰق سے اچھا سلوک نہیں کیا جیسا کہ آج بھی ہو تا ہے۔ 30 اور صحیفوں میں کیا لکھا ہے ؟یہ لکھا گیا ہے ، “لونڈی کو اور اسکے لڑکے کو الگ رکھو کیوں کہ آزاد عورت کا لڑ کا ہی باپ کا وارث ہو گا اور لونڈ ی کا لڑکا وارث نہ ہو گا۔” [b] 31 تو اے بھا ئیو اور بہنو! ہم لونڈی کے بچے نہیں بلکہ ہم آزاد عورت کے بچے ہیں۔

Footnotes

  1. گلتیوں 4:27 یسعیاہ۵۴:۱
  2. گلتیوں 4:30 اِقتِباس پیدائش ۱۰:۲۱