Add parallel Print Page Options

مصر میں یوسف کا فوطیفار کو بیچا جانا

39 یوسف کو خریدنے وا لے اسمٰعیلی اُس کو مصر میں لا ئے اور اُس کو فرعون کے محافظین کے سردار فوطیفار کو بیچ دیا۔ لیکن خداوند کی مدد اور نصرت سے یوسف ترقی کر تا گیا۔ وہ اپنے مصری مالک فوطیفار کے گھر قیام کیا۔

خدا وند کا یوسف کے ساتھ رہکر اُس کو ہر کام میں کامیابی کے ساتھ سر انجام دلا نے کی تائید کو فوطیفار نے محسوس کیا۔ فوطیفار ، یو سف کے بارے میں بہت مطمئن تھا اور اُس کو ایک خاص خادم کی حیثیت دیدی۔ اور گھر کے سارے مسائل و ضروریات کے حل کے لئے اُس کو مختار کا درجہ دیا۔اور اپنی ساری جائیداد کی نگرانی کے لئے اُس کو مختار اعلیٰ بنا لیا۔ فو طیفار نے جب یوسف کو گھر کا مختار اور جائیداد کا ایک ذمّہ دار بنایا تو خدا وند نے فوطیفار کا گھر بار اُس کی فصلوں اور اُس کی جائیداد میں خیر و بر کت ڈال دی۔ اس لئے فوطیفار نے ہر قسم کی ذمّہ داری یوسف کو سونپ دی اور سوائے اپنے کھا نے پینے کے کسی اور چیز سے تعلق نہ رکھا۔

یوسف کا فوطیفار کی بیوی کو انکار کر نا

یوسف بہت خوبصورت اور دیکھنے میں بہت اچھا تھا۔

ان باتوں کے بعد یوں ہوا کہ یوسف کے مالک کی بیوی نے یوسف پر نگاہ ڈا لی اور کہی ، “آؤ اور میرے ساتھ ہمبستری کرو۔”

لیکن یوسف نے اس بات سے انکار کیا۔ اور اس نے ان سے کہا کہ میرا مالک تو گھر کی ساری ذمّے داریاں میرے سپرد کر خُود بے فکر ہو گئے ہیں۔ میرا مالک تو اپنے گھر کی تمام تر ذمّے داریاں مجھے سونپ دینے کے با وجود بھی اپنی عزیز اور چہیتی بیوی آپ کو میرے حوالے نہیں کیا ہے۔ اور پھر جواب دیا کہ ایسی صورت میں ایسا بڑا گناہ کر کے میں خدا کو کیسے ناراض کروں۔

10 وہ عورت روزانہ اسے تنگ کر نے لگی۔ لیکن یوسف اس سے ہم بستری کر نے سے انکار کر تا رہا۔ 11 ایک دن یوسف اپنے کسی کام سے گھر میں چلا گیا۔ اس وقت اس گھر میں صرف وہی اکیلا ایک آدمی تھا۔ 12 اُس کے مالک کی بیوی اُس کے جبّہ کو پکڑ لی اور کہنے لگی کہ آجا اور میرے ساتھ ہم بستری کر۔ فوراً یوسف اپنے جبّہ کو وہیں پر چھو ڑ کر بھاگ گئے۔

13 جب اس عورت نے دیکھا کہ یوسف اپنا جبّہ اس کے ہاتھ میں چھوڑ کر گھر سے باہر بھاگ گئے تو۔ 14 وہ گھر کے باہر جو نو کر تھے اُن کو بلوائی ،اور کہی ، “دیکھو ہمیں ذلیل و رُسوا کر نے کے لئے اِس عبرانی غلام کو یہاں لا یا گیا تھا۔ وہ میرے پاس مجھ سے ہم بستری کر نے آیا تھا لیکن میں زور زور سے چیخ و پکار لگا ئی۔ 15 میری چیخ و پکار سے خوف زدہ ہو کر وہ اپنے جبّہ ہی کو چھو ڑ کر بھاگ گیا۔ 16 اُس نے اُس جبّہ کو اپنے شوہر اور یو سف کا ما لک فوطیفار کے آنے تک رکھا تھا۔ 17 جب اُس کا شو ہر آیا تو ، اس نے اسی طرح کہنے لگی کہ تو نے جس عبرا نی نو کر کو اپنے پاس رکھا ہے ، اُس نے تو مجھ پر جبراً عزت لوٹنے کے لئے حملہ کیا۔ 18 اُس نے کہا کہ جیسے ہی میں زور زور سے چلّا نے لگی تو وہ اپنے جبّہ ہی کو چھو ڑ کر بھا گ گیا۔

یو سف کو قید کی سزا

19 یو سف کا مالک اپنی بیوی کی باتیں سُن کر بہت غُصّہ ہوا۔ 20 بادشاہ کے دُشمنوں کی سزا کے لئے ایک قید خا نہ بنایا گیا تھا۔ اور فوطیفار نے یوسف کو اُسی قید خا نے میں ڈلوادیا۔ اُس دن سے یو سف وہیں پر رہا۔

21 لیکن خدا وند نے یوسف کے ساتھ رہ کر اُس کے ساتھ کرم و عنایت کی۔ چند دن گزر نے کے بعد جیل کا داروغہ یو سف کو چاہنے لگا۔ 22 اُس نے تمام قیدیوں کو یو سف کی تحویل میں دیدیا۔وہاں پر جو کُچھ بھی کر نا ہو تا یو سف ہی اُس کو کر واتا۔ 23 محافظوں کے سردار نے یو سف نے جو کیا تھا اس پر کچھ بھی دھیان نہ دیا۔ خدا وند یو سف کے ساتھ اور اسکے سارے کا موں کو کا میابی سے کر وا رہا تھا۔

Joseph and Potiphar’s Wife

39 Now Joseph(A) had been taken down to Egypt. Potiphar, an Egyptian who was one of Pharaoh’s officials, the captain of the guard,(B) bought him from the Ishmaelites who had taken him there.(C)

The Lord was with Joseph(D) so that he prospered, and he lived in the house of his Egyptian master. When his master saw that the Lord was with him(E) and that the Lord gave him success in everything he did,(F) Joseph found favor in his eyes(G) and became his attendant. Potiphar put him in charge of his household,(H) and he entrusted to his care everything he owned.(I) From the time he put him in charge of his household and of all that he owned, the Lord blessed the household(J) of the Egyptian because of Joseph.(K) The blessing of the Lord was on everything Potiphar had, both in the house and in the field.(L) So Potiphar left everything he had in Joseph’s care;(M) with Joseph in charge, he did not concern himself with anything except the food he ate.

Now Joseph was well-built and handsome,(N) and after a while his master’s wife took notice of Joseph and said, “Come to bed with me!”(O)

But he refused.(P) “With me in charge,” he told her, “my master does not concern himself with anything in the house; everything he owns he has entrusted to my care.(Q) No one is greater in this house than I am.(R) My master has withheld nothing from me except you, because you are his wife. How then could I do such a wicked thing and sin against God?”(S) 10 And though she spoke to Joseph day after day, he refused(T) to go to bed with her or even be with her.

11 One day he went into the house to attend to his duties,(U) and none of the household servants(V) was inside. 12 She caught him by his cloak(W) and said, “Come to bed with me!”(X) But he left his cloak in her hand and ran out of the house.(Y)

13 When she saw that he had left his cloak in her hand and had run out of the house, 14 she called her household servants.(Z) “Look,” she said to them, “this Hebrew(AA) has been brought to us to make sport of us!(AB) He came in here to sleep with me, but I screamed.(AC) 15 When he heard me scream for help, he left his cloak beside me and ran out of the house.”(AD)

16 She kept his cloak beside her until his master came home. 17 Then she told him this story:(AE) “That Hebrew(AF) slave(AG) you brought us came to me to make sport of me. 18 But as soon as I screamed for help, he left his cloak beside me and ran out of the house.”

19 When his master heard the story his wife told him, saying, “This is how your slave treated me,” he burned with anger.(AH) 20 Joseph’s master took him and put him in prison,(AI) the place where the king’s prisoners were confined.

But while Joseph was there in the prison, 21 the Lord was with him;(AJ) he showed him kindness(AK) and granted him favor in the eyes of the prison warden.(AL) 22 So the warden put Joseph in charge of all those held in the prison, and he was made responsible for all that was done there.(AM) 23 The warden paid no attention to anything under Joseph’s(AN) care, because the Lord was with Joseph and gave him success in whatever he did.(AO)