Add parallel Print Page Options

کیا موت بہتر ہے ؟

میں نے ان سبھی باتوں کے بارے میں نہایت غور سے سوچا ہے اور دیکھا ہے کہ صادق اور دانشمند لوگوں کے ساتھ جو ہوتا ہے اور وہ جو کام کر تے ہیں ان پر خدا کا ہاتھ ہے۔ لوگ نہیں جانتے کہ انہیں محبت ملے گی یا نفرت۔ اور لوگ نہیں جانتے ہیں کہ کل کیا ہو نے وا لا ہے۔

لیکن ایک بات ایسی ہے جو ہم سب کے ساتھ ہو تی ہے۔ ہم سبھی مرتے ہیں موت نیکو کار کو بھی آتی ہے اور بُرے لوگوں کو بھی، صادقو ں کو بھی موت آتی ہے اور جو پاک نہیں ہیں انہیں بھی۔ وہ بھی مرتے ہیں لوگ جو قربانیاں پیش کرتے ہیں اور وہ بھی مرتے ہیں جو قربانیا ں پیش نہیں کرتے ہیں۔ جیسا نیکو کار ہے ویسا ہی گنہگار ہے۔ وہ شخص جو خدا سے خاص وعدہ کر تا ہے وہ بھی ویسے ہی مرتا ہے جیسے وہ شخص جو وعدہ کر نے سے گھبرا تا ہے۔

زندگی میں جو کچھ بھی ہو تا ہے اس میں سب سے بری بات یہ ہے کہ سبھی لوگو ں کا خاتمہ ایک ہی طرح ہو تا ہے اس کے ساتھ ہی یہ بھی بری بات ہے کہ لوگ زندگی بھر ہمیشہ ہی بُرے اور احمقانہ خیالات میں پڑے رہتے ہیں اور آخر میں مر جا تے ہیں۔ ہر اس شخص کے لئے جو ابھی زندہ ہے ایک امید ہے۔اس سے کو ئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کون ہے۔ یہ کہا وت سچی ہے۔

کسی مرے ہو ئے شیر سے ایک زندہ کتّا بہتر ہے۔

زندہ لوگ جانتے ہیں کہ انہیں مرنا ہے۔لیکن مرے ہو ئے تو کچھ بھی نہیں جانتے ہیں اور ان کے لئے کچھ اجر نہیں۔ لوگ انہیں جلدی ہی بھول جا تے ہیں۔ کسی شخص کے مرجانے کے بعد اس کی محبت عداوت اور حسد سب نیست و نابود ہو جا تے ہیں۔ مرے ہوئے شخص کے لئے زمین پر جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس میں اس کا کو ئی حصّہ بخرہ نہیں۔

زندگی کی خوشیاں لو جبکہ تم لے سکتے ہو

اس لئے اب تم جا ؤ اور اپنا کھانا کھا ؤ اور خوش رہو۔ اپنی مئے پیو اور خوش رہو کیوں کہ خدا تمہا رے اعمال کو قبول کر چکا ہے۔ اچھا لباس پہنو اور حسین نظر آؤ۔ جس بیوی سے تم محبت کر تے ہو اس کے ساتھ زندگی کا مزہ لے نے کی کو شش کرو اپنی مختصر سی زندگی کے سبھی دنوں میں لطف اٹھانے کی کوشش کرو۔ کیونکہ زندگی میں تمہارے لئے یہی بہت ہے۔ اور ا س دنیا میں یہ تمہاری مشقت ہے۔ 10 ہر وقت کر نے کے لئے تمہا رے پا س کام ہے اسے تم جتنے اچھے سے کر سکتے ہو کرو۔ قبر میں تو کو ئی کام ہو گا ہی نہیں۔ وہاں نہ تو فکر ہو گی نہ علم اور نہ حکمت۔ اور موت کے اس مقام کو ہم سبھی تو جا تے رہے ہیں۔

خوش قسمتی ؟ بد قسمتی؟ ہم کیا کر سکتے ہیں ؟

11 کچھ باتیں ہیں جو کہ اس زندگی میں جا ئز نہیں۔ سب سے زیادہ تیز دوڑنے وا لا ہی ہمیشہ دوڑ نہیں جیتتا۔اسی طرح جنگ میں زور آور کو ہی ہمیشہ فتح نہیں ہو تی ہے۔سب سے زیادہ اس دانشمند شخص کوشاید ہمیشہ روٹی نہیں ملتی ہے۔ بہت ذہین آدمی شاید ہمیشہ دولت نہیں حاصل کر سکتا۔ایک عالم شخص ہمیشہ اس عزت کو نہیں پا سکتا جس کا کہ وہ مستحق ہے۔جب وقت آتا ہے تو ہر ایک کے ساتھ بری چیزیں ہو تی ہیں !

12 کیوں کہ انسان نہیں جانتا ہے کہ کل کیا ہو گا جس طرح مچھلیاں جو مصیبت کے جال میں گرفتار ہو تی ہیں اور جس طرح چڑیا پھندے میں پھنس جا تی ہیں اور وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ کیا ہو گا اسی طرح بنی آدم بھی بد بختی کے جال میں پھنس جاتے ہیں جو کہ اچانک ان پر آپڑتی ہیں۔

حکمت کی قوت

13 اس زندگی میں میں نے ایک شخص کو ایک حکمت کا کام کر تے ہو ئے دیکھا ہے اور مجھے یہ بہت اہم لگا ہے۔ 14 ایک چھو ٹا سا شہر ہوا کر تا تھا اس میں تھوڑے سے لوگ رہا کر تے تھے۔ایک بہت بڑے بادشا ہ نے اس کے خلاف جنگ کی اور شہر کے چاروں طرف اپنے سپا ہی لگا دیئے۔ 15 اسی شہر میں ایک دانشمندشخص رہتا تھا وہ بہت غریب تھا لیکن اس نے اس شہر کو بچانے کے لئے اپنی حکمت کا استعمال کیا۔ جب شہر کی مصیبت ٹل گئی اور سب کچھ ختم ہو گیا تو لوگو ں نے اس غریب شخص کو بھلا دیا۔ 16 تب میں نے کہا کہ حکمت زور سے بہتر ہے تو بھی مسکین کی حکمت کی تحقیر ہو تی ہے اور اس کی باتیں سنی نہیں جا تیں۔

17 آہستگی سے کہی گئی دانشمند کی کچھ ہی باتیں زیادہ بہتر ہو تی ہیں
    بر خلاف اس شور سے جو احمقوں کے سردار سے سنی جا تی ہے۔
18 حکمت لڑا ئی کے ہتھیاروں سے بہتر ہے
    لیکن ایک گنہگار بہت سی نیکی کو برباد کر دیتا ہے۔