Add parallel Print Page Options

نینوہ کے لئے بری خبر

اس خونریز شہر پر افسوس!
    نینوہ ایسا شہر ہے جو جھوٹوں سے بھرا ہے۔
یہ دوسرے ملکوں کے مال سے بھرا ہے۔
    یہ ان بہت سارے لوگوں سے بھرا ہے جس کا اس نے پیچھا کیا اور جنہیں اس نے مار ڈا لا ہے۔
سنو چابک کی آواز اور پہیوں کی کھڑ کھڑاہٹ
    اور گھوڑوں کی ٹا پیں اور ساتھ ساتھ اچھلتی رتھوں کے ہچکو لے۔
دیکھو! سوار حملہ کر رہے ہیں اور انکی تلواریں چمک رہی ہیں،
    بھا لو ں کی چمک اور لاشوں کے ڈھیر صاف نظر آرہی ہے۔
ان گنت لوگ مارے گئے ہیں۔
    لاشوں کی انتہا نہیں ہے۔ لوگ لاشوں کے اوپر ٹھو کر کھا رہے ہیں۔
یہ سب کچھ اس طوائف نینوہ اور اسکے لا تعداد بد کاریوں کے سبب ہے۔
    وہ کشش اور اسکا طوائف پن جو اسے بہت سے قوموں کا،
    اور اسکی جادو گری جو اسے قبیلوں کا غلام بنا تی ہے۔

خدا وند قادر مطلق کہتا ہے،
    “اے نینوہ، میں تیرے خلاف ہوں
اور تیرے لہنگا کو تیرے سر کے اوپر کھینچ لوں گا۔
    اور قوموں کو تیری برہنگی اور مملکتوں کو تیری رسوائی دکھلاؤنگا۔
میں تیرے اوپر نجاست پھینک دونگا۔
    میں تجھ سے حقارت کے ساتھ بر تاؤ کروں گا۔
لو گ تجھ کو دیکھیں گے۔
    تجھ کو دیکھیں گے اور تجھ پر ہنسیں گے

جو کوئی بھی تجھ کو دیکھے گا تجھ سے دور بھا گے گا۔

    وہ کہے گا، ’نینوہ تباہ ہوگیا۔
    اس کے لئے کون روئے گا؟‘
اے نینوہ، کوئی تجھے سکھ چین نہیں دے گا۔”

کیا تو تبس سے بہتر ہے جو نیل ندی کے کنارے بستا تھا اور پانی اس کی چاروں طرف تھا جس کی شہر پناہ دریائے نیل تھا اور جس کی شہر کی دیوار پانی تھا؟ کوش اور مصر نے تبس کو بہت قوت بخشی تھی۔فوط اور لوبیم اسکے حمایتی تھے۔ 10 لیکن تبس ہار گیا۔ اس کے لوگوں کو اسیر کرکے جلا وطن کردیا گیا۔ کو چوں پر سپاہیوں نے اسکے چھو ٹے بچوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈا لا۔ انہوں نے قرعہ ڈا لا تاکہ شرفاء و غلام بنا کر اپنے پاس رکھے۔ تبس کے سبھی شرفاء پر انہوں نے زنجیریں ڈالدی تھیں۔

11 اس لئے اے نینوہ، تو نشے میں ہوکر اپنے آپ کو چھپاؤ گے۔ اور دشمن سے پناہ ڈھونڈو گے۔ 12 تیرے سب قلعے انجیر کے درخت کی مانند ہونگے جس پر پکے ہوئے پھل لگے ہوں جس کو اگر کو ئی ہلاتا ہے تو پھل اسکے منھ میں گر جائے گا۔

13 اے نینوہ، تیرے لوگ تو عورتوں جیسے ہیں اور دشمن اسے پکڑ نے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ تیری مملکت کے پھاٹک کھلے پڑے ہیں تا کہ تیرا دشمن آسانی سے اندرآجائے۔ تیرے پھاٹکوں کی سلاخیں جل کر راکھ ہو گئے تھے۔

14 پانی اکٹھا کر اور اسے اپنے شہر کے اندر رکھو۔ کیوں کہ دشمن کے سپا ہی تیرے شہر کو گھیر لیں گے۔ وہ لوگ کسی کو بھی شہر کے اندر کھا نا یا پانی لانے نہیں دیں گے۔ اپنی قلعوں کو مضبوط بنا۔ اور زیادہ اینٹیں بنانے کے لئے زیادہ مٹی جمع کر۔ اور اینٹ کا سانچہ ہاتھ میں لے۔ 15 وہاں آگ تجھے کھا جائے گی۔ تلوار کاٹ ڈالے گی۔ وہ ٹڈی کی طرح تجھے چٹ کر جائے گی۔

اگر چہ تو اپنے آپ کو چٹ کرجانے والی ٹڈیوں کی مانند فراوانی کرے اور ٹڈیوں کی فوج کی مانند بے شمار ہوجائے۔ 16 تیرے یہاں کئی سودا گر ہو گئے جو مختلف جگہوں پر جاکر چیزیں خریدا کرتے ہیں۔ وہ اتنے انگنت ہوگئے جتنے آسمان کے تارے ہیں۔ وہ اس ٹڈی دل کے جیسے ہوگئے جو کھا تا ہے، اور سب کچھ کو اس وقت تک کھا تا رہتا ہے جب تک وہ ختم نہیں ہوجاتی اور پھر چھوڑ کر چلا جاتا ہے۔ 17 تیرے شریف اور امراء ٹڈیوں کے دل کی طرح ہیں۔ جو سردی کے دن دیوار پر رہتی ہے اور جب آفتاب نکلتا ہے تو اڑ جاتی ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ سب کہاں جاتا ہے۔

18 اے اسور کے بادشاہ تیرے چرواہے (سردار ) سو گئے۔ زور آور لوگ بھی محو خواب ہیں۔ اور تیرے بھیڑ بلا مقصد پہاڑوں پر بھٹک رہی ہے۔ انہیں واپس لانے والا کوئی نہیں ہے۔ 19 تو بری طرح گھائل ہوا ہے اور ایسا کچھ نہیں ہے جو تیرے زخم کو بھر سکے۔ ہر کوئی جو تیری تباہی کا ذکر سنتا ہے۔ تالیاں بجاتا ہے، وہ سب بہت خوش ہیں۔ جیسا کہ سبھی تیرے ظالمانہ عمل میں مبتلا ہیں۔