Add parallel Print Page Options

نیا یروشلم

21 تب میں نے ایک نئے آسمان اور نئی زمین کو دیکھا سابقہ آسمان اور سابقہ زمین جاتی رہی تھی اور وہاں کو ئی سمندر نہیں تھا۔ اور میں نے ایک مقدس شہر کو خدا کی طرف سے آسمان سے نیچے آتے ہو ئے دیکھا۔ وہ مقدس شہر نیا یروشلم ہے اور اُس دلہن کی مانند آراستہ تھا جس نے اپنے شوہر کے لئے سنگار کیا ہو۔

میں نے تخت سے ایک زوردار آواز سنی جس نے کہا ،“اب خدا کا گھر لوگوں کے پاس ہے وہ ان کے ساتھ رہے گا وہ اُس کے لوگ ہو ں گے وہ بذات خود ان کے ساتھ ہوگا اور وہ ان کا خدا ہو گا۔ خدا ان کی آنکھوں سے ہر ایک آنسو کو پونچھ دے گا دوبارہ پھر کو ئی موت نہیں ہو گی اور نہ غم اور نہ رونا اور نہ درد سب پرانی چیزیں جاتی رہیں گی۔”

وہ جو تخت پر بیٹھا تھا اس نے کہا!“دیکھو یہاں میں ہر چیز نئی بنا رہا ہوں” پھر اس نے کہا ،“تم ان الفا ظ کو لکھو کیوں کہ یہ الفا ظ سچے اور بر حق ہیں۔”

وہ جو تخت پر بیٹھا تھا اُس نے مجھ سے کہا “یہ ختم ہوا میں ہی الفا اور او میگاہوں۔ ابتداء اور انتہا میں چشمئہ حیات سے ہر پیا سے کو مفت پانی دوں گا۔ اور جو کو ئی فتح حاصل کرے اسے سب کچھ ملے گا اور میں اس کا خدا ہونگا اور وہ میرا بیٹا ہو گا۔ لیکن جو لوگ ڈرپوک ہیں اور بے ایمان ہیں بھیا نک کام کر نے والے خونی اور جنسی حرامکار ،جادو گر ،بُت کی عبادت کر نے والے اور جھو ٹے ہیں۔ ایسے تمام لوگوں کی جگہ جلتی ہو ئی گندھک کی جھیل میں ہے یہ دوسری موت ہے۔”

ساتوں فرشتوں میں سے ایک میرے پاس آیا یہ ان میں سے ایک تھا جن کے پاس سات کٹورے تھے آخری سات آفتوں سے بھرے ہو ئے تھے۔ فرشتے نے کہا ، “میرے ساتھ آؤ کہ تمہیں دلہن یعنی میمنہ کی بیوی دکھا ؤں۔” 10 وہ فرشتے روح کے ذریعے ایک بڑے اور اونچے پہاڑ پر لے گیا پھر اُس نے مجھے مقدس شہر یروشلم بتا یا۔ وہ شہر خدا کے پاس سے آسمان سے نیچے اتر رہا تھا۔

11 وہ شہر خدا کے جلال سے چمک رہا تھا۔ اس کی چمک بیش قیمت جواہرات یعنی یشب کی چمک جیسی تھی۔ جو بہت صاف و شفاف بلُور کی مانند تھا۔ 12 شہر کے اطراف بہت بڑی اور اونچی دیوار تھی جس کے بارہ فرشتے اُن بارہ دروازوں پر تھے۔ ہر دروازے پر بنی اسرائیل کے قبیلوں میں سے ایک کا نام لکھا ہوا تھا۔ 13 مشرق کی جانب تین دروازے تھے اور تین شمال کی جانب تین دروازے جنوب کی طرف اور تین دروازے مغرب کی طرف۔ 14 اُس شہر کی دیواریں بارہ بنیاد کے پتھروں پر تھی۔ پتّھروں پر میمنہ کے بارہ رسولوں کے نام لکھے ہو ئے تھے۔

15 جس فرشتے نے مجھ سے بات کی اس کے پاس ناپنے کے لئے ایک پیمائش کا آلہ سونے کا گز تھا۔ اس سے شہر اسکے دروازوں اور اسکی دیواروں کو ناپنا تھا۔ 16 اس شہر کو مربع کی شکل میں چوکور بنایا گیا تھا اُسکی چوڑا ئی اور لمبائی مساوی تھی۔ فرشتے نے اُس سونے کے ناپنے والے عصا سے شہر کو ناپا۔ شہر کی لمبائی ایک ہزار چار سو میل اور چوڑا ئی ایک ہزار چار سو میل اور اونچائی ایک ہزار چار سو میل تھی۔ 17 فرشتے نے دیوار کو بھی ناپا جو ایک سو چوالیس ہاتھ اونچی فرشتے نے وہی ناپنے کا طریقہ استعمال کیا جو لوگ استعمال کر تے ہیں۔ 18 دیوار یشب رتن کی بنی تھی اور شہر خالص سونے کا بنا ہوا شفاف جیسے صاف شیشہ کی مانند ہو۔

19 شہر کی دیواروں کی بنیادوں میں ہر قسم کے قیمتی جواہرات تھے پہلی بنیاد یشب رتن کی تھی اور دوسری نیلم کی تیسری شب چراغ کی چوتھی زُمرد کی۔ 20 پانچویں عقیق کی چھٹی کا لعل کی ساتویں سنہرے پتّھر کیاور آٹھویں فیروزہ کی اور نویں زبرجد کی دسویں یمنی کی گیارہویں سنبلی کی اور بارہویں یاقوّت کی تھی۔ 21 بارہ دروازے بارہ موتیوں کے تھے۔ ہر دروازہ ایک موتی کا تھا۔ شہر کی گلی خالص سونے کی تھی ،سونا شیشے کی طرح بالکل صاف شفّاف تھا۔

22 میں نے شہر میں کو ئی ہیکل نہیں دیکھا۔ خدا وند خدا قادرمطلق ہے اور میمنہ شہر کی ہیکل ہے۔ 23 ا س شہر میں سورج یا چاند کی روشنی کی ضرورت نہیں خدا کے جلال ہی سے وہ روشن ہے میمنہ اُس شہر کا چراغ ہے۔

24 اور قومیں شہر کی روشنی سے چلتے ہیں اور زمین کے بادشاہ اپنی شان و شوکت کا سامان خود اس شہر میں لے آئیں گے۔ 25 شہر کے دروازے دن میں کبھی بند نہیں ہونگے کیوں کہ وہاں کو ئی رات نہیں ہو گی۔ 26 قوموں کی عظمت اور شان و شوکت اور خزانہ شہر میں لایا جائے گا۔ 27 کو ئی ناپاک چیز کبھی بھی شہر میں داخل نہ ہو گی کو ئی بھی شخص جو بے شرمی کے کام کرے یا جھو ٹ بولے شہر میں داخل نہ ہو گا۔ صرف وہی لوگ جن کے نام میمنہ کی کتاب ِ حیات میں لکھے ہو ئے ہیں وہی اس شہر میں داخل ہو نگے۔