Add parallel Print Page Options

بابل کی تباہی

18 میں نے ایک دوسرے فرشتے کو آسمان سے نیچے آتے ہو ئے دیکھا اس فرشتے کے پاس زیادہ طاقت تھی۔ اس کے جلا ل سے ساری زمین روشن ہو گئی۔ فرشتہ نے گرجدار آوا ز میں چلّایا:

“وہ تباہ ہو گئی!
    عظیم شہر با بل تباہ ہو گیا۔
وہ با بل شیطانوں کا گھر بن گیا
    یہ شہر ایسی جگہ میں تبدیل ہو گیا جہاں سب نا پاک روحوں کو رہنے کے لئے جگہ مل سکتی ہے۔
    وہ شہر ہر قسم کے نا پا ک پرندوں سے بھر گیا۔
    وہ شہر تمام نا پاک اور قابل نفرت جانوروں کا شہر ہو گیا۔
زمین کے تمام لوگ اس کی جنسی حرامکا ری اور خدا کے غضب کی مئے پئے ہو ئے ہیں
زمین کے بادشاہوں نے اس کے ساتھ حرامکا ری کی ہے
    اور دنیا کے سوداگر اس کے عیش و عشرت کی بدولت دولتمند ہو گئے۔”

پھر میں نے آسمان سے دوسری آوا ز کو کہتے ہو ئے سنا:

“میرے لوگو!اس شہر سے باہر آؤ
    تا کہ تم اس کے گناہوں میں شریک نہ رہو
اور اس پر مسلط کی گئی آفتوں میں سے کو ئی تم پر نہ آجائے۔
شہر کے گناہوں کا اتنا ذخیرہ ہو گیا کہ
    آسمان تک پہنچ گیا اور خدا نے اس کی حرامکا ریوں کو فراموش نہیں کیا۔
اس نے دوسروں کے ساتھ جو سلوک کیا وہی سلوک اس کے ساتھ کیا کرو
    اس کے کاموں کا اسے دو گنا انعام دینا ہو گا۔
جو پیالہ مئے کا اس نے دوسروں کے لئے بھرا اِس کے لئے تم دوگنا پیالہ مئے بھرو۔
جس طرح اس نے اپنے لئے امیرانہ اور شاندار طریقہ اپنا یا اور عیاشی کی تھی۔
    اسی طرح اُس کو غم اور پریشا نی میں غرق ہو نے دو
کیوں کہ وہ اپنے دل میں کہتی ہے۔ میں ملکہ ہوں اور اپنے تخت پر بیٹھی ہوں
    میں بیوہ نہیں ہوں
    میں کبھی غم کامزہ نہیں چکھوں گی۔
اس لئے یہ آفتیں یعنی موت،غم، اور قحط
    ان پر ایک ہی دن میں آئیں گی۔
ان کو آ گ میں جلا دی جا ئے گی
    کیوں کہ اُس کا انصاف کر نے والا خدا وند خدا بہت طاقتور ہے۔”

“زمین کے وہ بادشاہ جو اس کے ساتھ زنا کاری کی ہے اور اس کے ساتھ عیش عشرت میں حصے دار تھے۔ جب اس کے جلنے کا دھواں دیکھیں گے تو اس کے لئے روئیں گے اور غمگین ہو ں گے کہ وہ جل گئی ہے۔ 10 اس کے عذاب کے ڈر سے وہ بادشاہ اس سے دور کھڑے ہو ں گے اور کہیں گے:

’بھیانک! بھیانک! اے عظیم شہر!
    اے طاقتور شہر بابل
تجھے صرف ایک گھنٹے میں سزا مل گئی۔‘

11 “اور زمین کے تا جر اس پر روئیں گے اور غمزدہ ہو ں گے وہ اس لئے غمزدہ ہوں گے کیوں کہ وہاں بھی ان کی چیزوں کا خریدار نہ ہوگا۔ 12 وہ ان قیمتی چیزوں کے تا جر ہیں جو ہیں سونا، چاندی، جواہرات، موتی ، عمدہ مہین کتا نی کپڑے، ریشمی اور قرمزی کپڑے، ہر طرح کی خوشبودار لکڑیاں اور ہمہ قسم کی ہاتھی دانت کی اشیا اور نہایت بیش قیمتی لکڑی، کانسہ ، لوہا اور سنگ مر مر کی طرح طرح کی چیزیں۔ 13 وہ تا جر دارچینی، مصالحہ، عود، لوبان اور عطر، مئے، زیتون کا تیل، عمدہ آٹا، گیہوں، مویشی،بھیڑیں،گھوڑے اور گاڑیاں، غلام اور آدمی کی جانیں بیچیں گے۔ تاجر چیخیں گے اور کہیں گے:

14 ’اے شہر با بل تیری پسندیدہ چیزیں تجھ سے دور ہوگئیں
تمام عیش و عشرت غائب ہو گئی
    اور دوبارہ کبھی یہ چیزیں نہیں ملیں گی۔‘

15 “وہ تاجران تمام چیزوں کو فرو خت کر کے اس شہر میں دولتمند بن گئے تھے اب اس کی مصیبتوں سے ڈر کر اس سے دور کھڑے ہیں۔وہ رو رہے ہیں اور غمزدہ ہیں۔ 16 اور کہیں گے:

’بھیانک! بھیانک! اس عظیم شہر کا یہ افسوس ناک حادثہ ہے۔
    ہا ئے ہا ئے یہ عظیم شہر جو کبھی عمدہ کتانی ،ار غوا نی
    اور قرمزی کپڑوں سے ملبوس تھا
    اور سونے، جواہرات ا ور موتیوں سے آراستہ تھا۔
17 یہ سب عظیم دولت ایک گھنٹے میں تباہ ہو گئی!‘

“ہر بحری کپتان اور تمام لوگ جو جہاز پر سفر کر تے تھے، اور ملاّح اور دوسرے لوگ جو سمندر سے پیسہ کما تے تھے با بل سے دور کھڑے تھے۔ 18 جب یہ جل رہی تو ان لوگوں نے اس سے اٹھتے ہوئے دھواں کو دیکھا اور چلاّ اٹھے،“اس عظیم شہر جیسا کوئی اور شہر کبھی نہیں تھا!‘ 19 وہ اپنے سروں پر خاک ڈال لئے اور زور زور سے روتے بلکتے ہوئے اپنے صدموں کو ظاہر کئے، وہ کہے:

’ہائے بھیا نک! اس عظیم شہر کے لئے کتنا بھیانک!
اس عظیم شہرکے تمام لوگ جن کے پاس سمندری جہاز تھے اسی کی بدولت دولتمند ہو گئے تھے
    لیکن یہ سب کچھ ایک گھنٹہ میں تباہ ہو گئے!
20 خوش ہو اے آسمان ،
اُس کے نصیب پر خوش ہو اے مقدس لوگو،رسولو، اور نبیو
کیوں کہ اس نے جو سلوک تم سے کیا تھا خدا نے اس کو اس کی سزا دی۔‘”

21 تب ایک طا قتور فرشتے نے ایک بڑی چٹّان جو چکّی کے پاٹ جتنی بڑی تھی اٹھا کر سمندر میں پھینکا اور کہا:

“اسی طرح شہر بابل کو نیچے پھینکا جائیگا۔
    اور پھر اسے کبھی پا یا نہیں جائیگا۔
22 لوگوں کے بجاتے ہو ئے بربط کے نغمے اور دوسرے ساز موسیقی،بانسری،بجانے والوں ،بگل پھو نکے والوں کی آوازیں دوبارہ تمہیں کبھی نہیں سنائی دیگی۔
کو ئی بھی پیشہ کا مزدور کاریگر دوبارہ نہیں پا یا جائیگا
اور چکّی کے چلنے کی آوازتمہیں پھر کبھی سنائی نہ دیگی۔
23 پھر کبھی چراغوں کی روشنی تجھ میں نہیں چمکے گی
نہ کبھی تجھ میں دولہے اور دلہن کی آوازیں سنائی دیں گی
تیرے تا جر کبھی دنیا کے عظیم آدمی تھے۔ تیری جادو گری کی بدولت دوسری قومیں گمراہ ہو گئیں۔
24 اور نبیوں اور خدا کے مقدس لوگوں
    اور زمین کے اور سب مقتولوں اور وہ تمام جن کو اس زمین پر قتل کر دیا گیا کا خون بہا کر وہ قصور وار ٹھہرے گی۔”