Add parallel Print Page Options

مستقبل میں ہیکل کی تباہی

13 یسوع جب ہیکل سے باہر آرہا تھا تو اسکے شاگردوں میں سے ایک نے اس سے کہا، “استا د دیکھو! ان عمارتوں کو بنانے میں کتنے بڑے بڑے پتّھر استعمال کئے گئے ہیں اور یہ کتنی خوبصورت عمارتیں ہيں۔”

یسوع نے کہا ، “کیا تم ان بڑی عمارتوں کو دیکھ رہے ہو؟ یہ تمام عمارتیں تو تباہ ہو جائیں گی۔ ہر پتّھر کو زمین پر لڑھکا دیا جائیگا۔ ایک پتّھر پر دوسرا پتّھر نہ رہیگا۔”

بعد میں یسوع زیتون کے پہاڑ پر پطرس ، یعقوب ، یوحنا اور اندر یاس کے ساتھ بیٹھے تھے۔ انکو وہاں سے ہیکل دکھائی دیا۔ ان شاگردوں نے یسوع سے پوچھا، “یہ سب واقعات کب پیش آئیں گے ؟ اور ان واقعات کو پیش آنے کی کیا نشانی ہوگی جس سے معلوم ہوگا کہ واقعات عنقریب پیش آنے والے ہیں۔”

تب یسوع نے کہا خبر دار!کسی کو کوئی موقع نہ دو کہ تمہیں دھوکہ دے۔ کئی لوگ آئینگے تم سے کہیں گے کہ میں ہی مسیح ہوں یہ کہتے ہوئے کئی لوگوں کو فریب دینگے۔ قریب میں ہونے والی جنگوں کی آواز اور دور کے فاصلوں پر ہونے والی جنگوں کی خبریں تم سنو گے لیکن خوف زدہ نہ ہونا۔ اس قسم کے واقعات ہونا ہی چاہئے۔ لیکن اختتام ابھی باقی ہے۔ قومیں دوسری قوموں کے خلاف لڑیں گی اس دوران حکومتیں دوسری حکومتوں سے لڑیں گی۔ ایک وقت ایسا آئیگا کہ لوگوں کو کھا نے کی لئے غذا نہ ہوگی۔ مختلف جگہوں پر زلزلے آئینگے۔ یہ واقعات دردزہ میں مبتلا عورتوں کی طرح مصیبتوں والے ہونگے۔

ہوشیار رہو! میری پیروی کرنے کی وجہ سے لوگ تمہیں گرفتار کرینگے۔عدالتوں کو لے جائے جا ؤگے۔ اور یہودیوں کی عبادت گاہوں میں تم کو مارا پیٹا کرینگے بادشاہوں اور حاکموں کے سامنے تم کو کھڑا کرکے میرے تعلق سے گواہی دینے کیلئے زبردستی کرینگے۔ 10 ان واقعات کے پیش آنے سے پہلے تم سب لوگوں کو خوش خبری کی تعلیم دینا 11 تم گرفتار کئے جاؤگے تمہارا محاصرہ ہوگا لیکن تم فکر نہ کرو کہ وہاں تمکو کیا کہنا پڑیگا۔ اس وقت خدا تمہیں جو سکھائیگا وہی کہنا ہوگا اس وقت بات کرنے والے تم نہیں ہوگے بلکہ روح القدس ہوگا۔

12 “سگے بھائی اپنے سگے بھائی کو قتل کرنے کیلئے حوالے کر دینگے۔والدین اپنی خاص اولاد کواور اولاد اپنے خاص والدین کے مخا لف ہوکر انکو قتل کرائینگے۔ 13 میری پیروی کرنے کی وجہ سے لوگ تم سے نفرت کرینگے۔ لیکن آخر دم تک برداشت کرنے والا ہی نجات پائیگا۔

14 “تباہی پیدا کرنے والی خطرناک چیزوں کو تم دیکھوگے۔ تم اسکو وہاں کھڑے ہوئے دیکھوگے جہاں اسے نہیں ہونی چاہئے۔(پڑھنے والے اس کے معنیٰ کو سمجھے) “اس وقت یہوداہ میں رہنے والے لوگوں کو پہاڑ وں میں بھاگ جانا چاہئے۔ 15 بالا خانہ میں رہنے والا اتر کر نیچے مکان میں سے کچھ لئے بغیر ہی بھاگ جائیگا۔ 16 کھیت میں رہنے والا اپنا اوڑھنا لینے کیلئے پیچھے مڑکر نہ دیکھے گا۔

17 وہ وقت حاملہ عورتوں کے لئے اور ان ماؤں کے لئے جو اپنی گودوں میں بچّو ں کو رکھتی ہیں بہت کٹھن اور سخت ہوگا۔ 18 دُعا کرو! یہ واقعات جاڑوں میں نہ ہوں۔ 19 کیونکہ وہ ایام مصیبتوں سے پرُ ہونگے۔ جب سے خدا نے اس مخلوق کو پیدا فرمایا ہے ویسی مصیبت اب تک نہیں آئی اور آئندہ بھی واقع نہ ہوگی۔ 20 خدا ان مصیبت زدہ دنوں کو کم کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو کسی انسان کا زندہ بچنا ممکن نہ ہوگا لیکن خدا اپنے منتخب شدہ خاص لوگوں کے لئے اس وقت میں تخفیف کریگا۔

21 ایسے پر آشوب وقت میں کوئی بھی تم سے کہے گا کہ مسیح وہاں ہے ’دیکھو یا کوئی کہیگا وہ یہاں ہے‘ لیکن ان پر بھروسہ نہ کرو۔ 22 خدا کے منتخب لوگوں کو دھوکہ دینے کیلئے ممکن ہے جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی آئینگے اور معجزے ظاہر کرینگے۔ 23 ان وجوہات کی بناء پر باخبر رہو۔ ان تمام باتوں کے واقع ہو نے سے پہلے ان تمام کے بارے میں تم کو انتباہ کرتا ہوں۔

24 “ان مصیبت کے گزرجانے پر،

سورج تاریک ہوجائے گا
    چاند روشنی نہ دیگا۔
25 تا رے آسمان سے ٹوٹ کر گر پڑیں گے۔
    پھر آسمانی طاقتیں کانپ اٹھیں گی۔ یسعیاہ۱۳:۱۰؛۳۴ :۴

26 اس و قت ابن آدم کو اقتدار اور جلال کے ساتھ بادلوں میں آتے ہوئے لوگ دیکھینگے۔ 27 ابن آدم اپنے فرشتوں کو زمین کے ہر حصّہ میں بھیج کر اپنے منتخب کردہ لوگوں کو دنیا کے کونے کونے سے یکجا کریگا۔

28 “انجیر کا درخت ہمیں ایک سبق سکھا رہا ہے جب درخت کی ڈالیاں نرم ہو تی ہیں۔ اور نئے پتوں کا بڑھنا شروع ہوتا ہے تو تم سمجھتے ہو کہ گرمی کازمانہ قریب آگیا ہے۔ 29 ٹھیک اسی طرح میں نے تمہیں جو واقعات سنائے ہیں۔ تم اسے پورے ہوتے ہوئے دیکھوگے وہ وقت قریب آنے کے لئے منتظر ہے تم اس کو سمجھ جاؤ۔ 30 میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ اس نسل کے لوگ ابھی زندہ ہی رہینگے کہ وہ تمام واقعات پیش آئینگے 31 زمین و آسمان کا مکمل تباہ ہونا ممکن ہو سکتا ہے لیکن میری کہی ہوئی باتیں رد نہیں ہو سکتی۔

32 مگر وہ دن اور وقت کب آئے گا کوئی نہیں جانتا ہے نہ تو آسمان کے فرشتے اور نہ ہی بیٹا جانتا ہے ، صرف باپ ہی کو اس بات کا پتہ ہے۔ 33 ہوشیار رہو! ہمیشہ تیا ررہو وہ وقت کب آئیگا تم نہیں جانتے۔ 34 یہ اس شخص کی مانند ہے جو سفر پر نکلتا ہے اور اپنا گھر چھوڑ دیتا ہے۔ اور وہ اپنے گھر کی خبر گیری اپنے خادموں کے حوالے کردیتا ہے وہ ہرایک خادم کو ایک خصوصی ذمہ داری دیتا ہے۔ ایک خادم کو دربان کی ذمہ داری دیتا ہے۔ اور وہ شخص اُس خادم سے کہتا ہے کہ “تو ہمیشہ تیار رہ اسی طرح میں تم سے کہتا ہوں۔ 35 ہمیشہ تیار رہو گھر کا مالک کب واپس لوٹے گا تمہیں معلوم نہیں ہو سکتا ہے وہ دوپہر میں آسکتا ہے یا آدھی رات کو یا جب مرغ بانگ دے یا طلوع سحر پر۔ 36 مالک اچانک پلٹ کر واپس آئیگا اگر تم ہمیشہ تیار رہو تو وہ جب آئیگا تو تم بحالت نیندنہ ہوگے۔ 37 میں تم سے اور ہر ایک سے یہی کہتا ہو ں کہ تیار رہو!”