Add parallel Print Page Options

خدا کے بیٹے کی آمد

12 یسوع نے لو گوں کو تمثیلوں کے ذریعے تعلیم دی اور ان سے کہا ، “ایک شخص نے انگور کا با غ لگایا چاروں طرف دیوار کھڑی کی اور مئے لگا نے کے لئے ایک گڑھا کھدوایا۔ اور حفاظت و دیکھ بھا ل کے لئے ایک مچان بنوایا۔ اور وہ چند باغباں کو باغ ٹھیکہ پر دیکر سفر کو چلا گیا۔

پھر ثمر پا نے کا موسم آیا تو اپنے حصّہ میں ملنے والے انگور حاصل کرنے کے لئے مالک نے اپنے ایک خادم کو بھیجا۔ تب باغبانوں نے اس خادم کو پکڑا اور پیٹا پھر اسے کچھ دیئے بغیر ہی واپس لوٹا دیا۔ پھر دوبارہ اس مالک نے ایک اور خادم کو باغبانوں کے پاس بھیجا باغباں نے اس کے سر پر چوٹ لگا ئی اور اس کو ذلیل کیا۔ پھر اس کے بعد مالک نے ایک اور خادم کو بھیجا باغبانوں نے اس خادم کو بھی مارڈالا پھر مالک نے یکے بعد دیگر کئی خادموں کو باغبانوں کے پاس بھیجا۔ باغبانوں نے چند خادموں کو پیٹا اور بعض کو قتل کر ڈالا۔

“اس مالک کو باغبانوں کے پاس بھیجنے کیلئے صرف اسکا بیٹا ہی باقی بچا تھا وہ اس آخری فرد کو بھیج رہا تھا وہ اسکا خاص بیٹا تھا۔ باغبان میرے بیٹے کی تعظیم کرینگے یہ سمجھ کر مالک نے اپنے بیٹے کو بھیج دیا”۔

“تب باغبان ایک دوسرے سے یہ کہنے لگے کہ یہ مالک کا بیٹا ہے جو اس باغ کا مالک ہے اگر ہم اسکو قتل کردیں تو انگور کا باغ ہمارا ہو جائیگا۔

انہوں نے اسکے بیٹے کو پکڑ کر قتل کر دیا اور اسکو انگور کے باغ کے باہر اٹھا کر پھینک دیا۔

“اگر ایسا ہو تو باغ کا مالک کیا کریگا؟ وہ خود باغ کو جائیگا۔ اور اس باغ کے مالی کو قتل کرکے باغ کو دوسرے مالی کے حوالے کریگا۔ 10 کیا تم نے صحیفے کو پڑھا نہیں؟

جس کو معماروں نے رد کیا وہی پتھّر کو نے کا پتھّر ہو گیا۔
11 یہ خدا وند سے ہی ہوا۔ اور ایسا ہونا ہم کو عجیب و غریب لگتا ہے۔” [a]

12 یسوع سے کہی ہوئی یہ تمثیل جس کو یہودی قائدین نے سنا تو انہوں نے یہ سمجھا کہ یہ تمثیل اس نے انہی کے مطابق کہی ہے۔ اس لئے انہوں نے یسوع کو گرفتار کرنے کی تدبیروں کے با وجود وہ لوگوں سے ڈرے اور اسکو چھوڑ کر چلے گئے۔

یہودی قائدین کا یسوع کو فریب دینے کی کوشش کرنا

13 اس کے بعد یہودی قائدین نے چند فریسیوں کو اور ہیرو دیسیوں کو بھیجا کہ کچھ کہے تو اس کو پھانس لیں۔ 14 فریسی اور ہیرودیسی یسوع کے پاس آئے اور اس سے کہنے لگے کہ “اے معلّم! تو سچّا ہے ہمیں معلوم ہے اور تجھے اس بات کا بھی خوف نہیں کہ لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں اور تمام لوگ آپ کی نظر میں ایک ہیں اور آپ خدا کی راہ کے متعلق سچی تعلیم دیتے ہیں ہمیں اچھی طرح معلوم ہے اس لئے ہم سے کہہ دے کہ قیصر کو محصول کا دینا ٹھیک ہے یا غلط ؟ اور پوچھا کہ ہمیں لگان دینا چاہئے یانہیں ؟”

15 یسوع سمجھ گئے یہ لوگ حقیقت میں دھوکہ دینے کی تدبیر کررہے ہیں اس لئے انہوں نے ان سے کہا، “میرے باتوں میں غلطیوں کو پکڑنے کی کیوں کوشش کی جاتی ہے ؟مجھے چاندی کا ایک سکّہ دو” میں وہ دیکھنا چا ہتا ہوں۔” 16 انہوں نے اسکو ایک سکّہ دیا۔ یسوع نے ان سے پوچھا ، “سکّہ پر کس کی تصویر ہے ؟ اور اس کے اوپر کس کا نام ہے ؟ انہوں نے جواب دیا، “یہ قیصر کی تصویر ہے اور قیصر کا نام ہے۔”

17 یسوع نے ان سے کہا ، “قیصر کا قیصر کو دو اور خدا کا خدا کو دو۔” یسوع نے جو کہا اسے سن کر وہ بے حد حیرت میں پڑگئے۔

فریسیوں کا یسوع کو فریب دینے کی کوشش کرنا

18 تب بعض صدوقیوں نے ( صدوقیوں کا ایمان ہے کہ کوئی بھی شخص مرنے کے بعد زندہ نہیں ہوتا۔ ) یسوع کے پاس آکے سوال کیا،۔ 19 “اے استاد موسیٰ نے یہ تحريري حکم نامہ ہمارے لئے چھوڑا ہے ایک شادی شدہ انسان جس کی کوئی اولاد نہ ہو اور وہ مرجائے تو مرحوم کی بیوہ سے اس کا بھا ئی شادی کرلے اور مرے ہوئے بھائی کے گھر نسل کا سلسلہ جاری کرے اس بات کو موسیٰ نے لکھا ہے۔ 20 سات بھائی رہتے تھے پہلا بھائی شادی تو کر لیا مگر اولاد کے بغیرہی مر گیا۔ 21 تب دوسرے بھا ئی نے اس بیوہ سے شادی کی وہ بھی اولاد کے بغیر ہی مر گیا اور تیسرے بھائی کا بھی یہی حشر ہوا۔ 22 ساتو بھائی اسی سے شادی کئے مگر کسی سے اسکو اولاد نہ ہوئی اور سب کے سب مر گئے آخر کار وہ عورت بھی مر گئی۔ 23 تب لوگوں نے پوچھا ، “جب قیامت کے دن لوگ موت سے جی اٹھینگے تو وہ عورت ان میں سے کس کی بیوی کہلائیگی۔”

24 یسوع نے کہا، “تم ایسی غلطی کیو ں کرتے ہو ؟ مقدس صحیفہ ہو یا کہ خدا کی قدرت ہو اس کو تم نہیں جانتے ؟ 25 مرے ہوئے لوگ جب دوبارہ جی اٹھینگے تو شادی بیاہ نہیں ہوگی مرد اور عورتیں دوبارہ شادی نہیں کرینگے۔ سبھی لوگ آسمان میں رہنے والے فرشتوں کی طرح ہونگے۔ 26 تم قیامت یعنی لوگوں کی موت سے جی اٹھنے کے بارے میں خدا کی کہی ہوئی باتوں کو یقیناًپڑھتے ہو۔خدا نے موسیٰ سے کہا ، “میں ابراہیم کا خدا ہوں ،اسحاق کا خدا ہوں، اور یعقوب کا بھی خدا ہوں۔ [b] کیا تم نے موسیٰ کی کتاب میں جھاڑی کے ذکرمیں اس بات کو نہیں پڑھا؟ 27 یہ سب نہیں مرے، کیوں کہ خدا زندوں کا خدا ہے نہ کہ مرُدوں کا۔ اور

یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ اے صدوقیو! تم نے اس حقیقت کو غلط سمجھا ہے۔”

سب سے اہم ترین حکم کو نسا ہے ؟

28 اس بحث و مبا حث کو سننے والے معلمین شریعت میں سے ایک یسوع کے پاس آیا، اس نے صدوقیوں اور فریسیوں کے ساتھ یسوع کو حجت کر تے ہوئے سنا۔

اس نے دیکھا کہ یسوع نے ان کے سوالات کے بہترین جواب دئیے۔ اس لئے اس نے یسوع سے کہا احکام میں سب سے اہم ترین حکم کو نسا ہے؟”

29 تب یسوع نے کہا، “سب سے اہم حکم یہ ہے اے بنی اسرائیلیو سنو، خداوند ہمارا خدا ہی صرف ایک خداوند ہے۔ 30 خداوند اپنے خدا کو تم دل کی یکسوئی کے ساتھ پوری جان کے ساتھ پوری عقلمندی کے ساتھ اور تمام طاقت کے ساتھ اس سے محبت کرو۔ یہی بہت اہم ترین حکم ہے۔ [c] 31 اور کہا تو جیسے خود سے محبت کرتا ہے اسی طرح ا پنے پڑوسیوں سے بھی محبت کر یہی اہم ترین دوسرا حکم ہے۔ تمام احکام میں یہ دو اہم ترین اور ضروری باتیں ہیں”۔ [d]

32 تب اس نے کہا ، “اے معلّم! وہ ایک بہت ہی اچھا جواب ہے۔ اور تو نے بہت ہی ٹھیک کہا ہے کہ خداوند ایک ہی ہے اور اس کے سوا دوسرا کوئی نہیں۔ 33 اور انسان کو پو رے دل کی گہرائیوں سے پوری دانشمندی سے اور ہر قسم کی قوت و طاقت سے خدا سے محبت کر نی چاہئے۔ جس طرح ایک آدمی خود سے جیسی محبت کر تاہے۔ایسی ہی دوسروں سے بھی محبت کرے۔ہم جانوروں کی قر بانیوں کو جو خدا کی نذر کر تے ہیں ،یہ احکامات اس سے بڑھ کرہے اور بہت اہم ہے”۔

34 اس سے عقلمندی کا جواب سن کر یسوع نے اس سے کہا، “تو خدا کی باد شاہت سے بہت قریب ہے اس وقت سے کسی میں اتنی ہمت نہ رہی کہ مزید یسوع سے سوالات کئے جائیں۔

کیا مسیح داؤد کا بیٹا ہے یا خدا کا؟

35 یسوع نے ہیکل میں ان کو تعلیم دیتے ہوئے کہا ، “معلمین شریعت کہتے ہیں کہ یسوع داؤد کا بیٹا ہے ایسا کیوں؟ 36 داؤد نے رُوح القدُس کی مدد سے خود کہا:

خداوند نے میرے خداوند سے کہا۔
    جب تک تیرے دشمنوں کو تیرے پیر کی چوکی نہ بناؤں
تم میری داہنی طرف بیٹھے رہو۔” [e]

37 داؤد نے خود ہی مسیح کو ’خداوند‘ کے نام سے یاد کیا ہے۔ اس وجہ سے مسیح ہی داؤد کا بیٹا ہو نا کیسے ممکن ہو سکتا ہے ؟” کئی لوگوں نے یسوع کی باتیں سنی اور بہت خوش ہوئے۔

یسوع کا شریعت کے معلّمین پر تنقید کرنا

38 یسوع نے اپنی تعلیم کو جاری رکھا اور کہا معلّمین شریعت کے بارے میں چوکنّا رہو وہ چوغہ پہن کر گھومنا پسند کرتا ہے۔ اور بازاروں میں لوگوں سے عزت حاصل کر نا چاہتے ہیں۔ 39 یہودی عبادت گاہوں میں اور دعوتوں میں وہ اعلیٰ نششتوں کی تمنّا کرتے ہیں۔ 40 اور کہا کہ بیواؤں کی جائیدادوں کو ہڑپ کر جاتے ہیں انکی طویل دعاؤں سے لوگوں میں اپنے آپ کو وہ شرفاء بتا نے کی کوشش کرتے ہیں خدا ان لوگوں کو سخت سزائیں دیگا۔”

غریب بیوہ عورت کا تحفہ

41 یسوع ہیکل میں جب ندرانہ کے صندوق کے پاس بیٹھا تھا تودیکھا کہ لوگ نذرانے کی ر قم صندوق میں ڈال رہے ہیں کئی دولت مندوں نے کثیر رقم دی۔ 42 پھر ایک غریب بیوہ آئی اور ایک تانبے کا سکّہ ڈالی۔

43 یسوع نے اپنے شاگر دوں کو بلا کر کہا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں جن لوگوں نے نذرانے ڈالے ہیں ان سب میں اس بیوہ عورت نے سب سے زیادہ ڈالا ہے۔ 44 دوسرے لوگوں نے اپنی ضروریات میں سے جو بچ رہا ہو اس میں سے تھوڑا سا ڈالا۔اور اس عورت نے اپنی غربت کے باوجود جو کچھ اس کے پاس تھا اس میں ڈال دیا جبکہ وہی اسکی زندگی کا اثاثہ تھا۔”

Footnotes

  1. مرقس 12:11 زبور۱ ۱۸:۲۲۔۲۳
  2. مرقس 12:26 میں ہی ۔۔۔ خدا ہوں خروج ۶:۳
  3. مرقس 12:30 اِقتِباس استثناء۴-۵:۶
  4. مرقس 12:31 تو جیسے۔۔۔ہیں احبار ۱۸:۱۹
  5. مرقس 12:36 زبور۱۱۰:۱

The Parable of the Tenants(A)

12 Jesus then began to speak to them in parables: “A man planted a vineyard.(B) He put a wall around it, dug a pit for the winepress and built a watchtower. Then he rented the vineyard to some farmers and moved to another place. At harvest time he sent a servant to the tenants to collect from them some of the fruit of the vineyard. But they seized him, beat him and sent him away empty-handed. Then he sent another servant to them; they struck this man on the head and treated him shamefully. He sent still another, and that one they killed. He sent many others; some of them they beat, others they killed.

“He had one left to send, a son, whom he loved. He sent him last of all,(C) saying, ‘They will respect my son.’

“But the tenants said to one another, ‘This is the heir. Come, let’s kill him, and the inheritance will be ours.’ So they took him and killed him, and threw him out of the vineyard.

“What then will the owner of the vineyard do? He will come and kill those tenants and give the vineyard to others. 10 Haven’t you read this passage of Scripture:

“‘The stone the builders rejected
    has become the cornerstone;(D)
11 the Lord has done this,
    and it is marvelous in our eyes’[a]?”(E)

12 Then the chief priests, the teachers of the law and the elders looked for a way to arrest him because they knew he had spoken the parable against them. But they were afraid of the crowd;(F) so they left him and went away.(G)

Paying the Imperial Tax to Caesar(H)

13 Later they sent some of the Pharisees and Herodians(I) to Jesus to catch him(J) in his words. 14 They came to him and said, “Teacher, we know that you are a man of integrity. You aren’t swayed by others, because you pay no attention to who they are; but you teach the way of God in accordance with the truth. Is it right to pay the imperial tax[b] to Caesar or not? 15 Should we pay or shouldn’t we?”

But Jesus knew their hypocrisy. “Why are you trying to trap me?” he asked. “Bring me a denarius and let me look at it.” 16 They brought the coin, and he asked them, “Whose image is this? And whose inscription?”

“Caesar’s,” they replied.

17 Then Jesus said to them, “Give back to Caesar what is Caesar’s and to God what is God’s.”(K)

And they were amazed at him.

Marriage at the Resurrection(L)

18 Then the Sadducees,(M) who say there is no resurrection,(N) came to him with a question. 19 “Teacher,” they said, “Moses wrote for us that if a man’s brother dies and leaves a wife but no children, the man must marry the widow and raise up offspring for his brother.(O) 20 Now there were seven brothers. The first one married and died without leaving any children. 21 The second one married the widow, but he also died, leaving no child. It was the same with the third. 22 In fact, none of the seven left any children. Last of all, the woman died too. 23 At the resurrection[c] whose wife will she be, since the seven were married to her?”

24 Jesus replied, “Are you not in error because you do not know the Scriptures(P) or the power of God? 25 When the dead rise, they will neither marry nor be given in marriage; they will be like the angels in heaven.(Q) 26 Now about the dead rising—have you not read in the Book of Moses, in the account of the burning bush, how God said to him, ‘I am the God of Abraham, the God of Isaac, and the God of Jacob’[d]?(R) 27 He is not the God of the dead, but of the living. You are badly mistaken!”

The Greatest Commandment(S)

28 One of the teachers of the law(T) came and heard them debating. Noticing that Jesus had given them a good answer, he asked him, “Of all the commandments, which is the most important?”

29 “The most important one,” answered Jesus, “is this: ‘Hear, O Israel: The Lord our God, the Lord is one.[e] 30 Love the Lord your God with all your heart and with all your soul and with all your mind and with all your strength.’[f](U) 31 The second is this: ‘Love your neighbor as yourself.’[g](V) There is no commandment greater than these.”

32 “Well said, teacher,” the man replied. “You are right in saying that God is one and there is no other but him.(W) 33 To love him with all your heart, with all your understanding and with all your strength, and to love your neighbor as yourself is more important than all burnt offerings and sacrifices.”(X)

34 When Jesus saw that he had answered wisely, he said to him, “You are not far from the kingdom of God.”(Y) And from then on no one dared ask him any more questions.(Z)

Whose Son Is the Messiah?(AA)(AB)

35 While Jesus was teaching in the temple courts,(AC) he asked, “Why do the teachers of the law say that the Messiah is the son of David?(AD) 36 David himself, speaking by the Holy Spirit,(AE) declared:

“‘The Lord said to my Lord:
    “Sit at my right hand
until I put your enemies
    under your feet.”’[h](AF)

37 David himself calls him ‘Lord.’ How then can he be his son?”

The large crowd(AG) listened to him with delight.

Warning Against the Teachers of the Law

38 As he taught, Jesus said, “Watch out for the teachers of the law. They like to walk around in flowing robes and be greeted with respect in the marketplaces, 39 and have the most important seats in the synagogues and the places of honor at banquets.(AH) 40 They devour widows’ houses and for a show make lengthy prayers. These men will be punished most severely.”

The Widow’s Offering(AI)

41 Jesus sat down opposite the place where the offerings were put(AJ) and watched the crowd putting their money into the temple treasury. Many rich people threw in large amounts. 42 But a poor widow came and put in two very small copper coins, worth only a few cents.

43 Calling his disciples to him, Jesus said, “Truly I tell you, this poor widow has put more into the treasury than all the others. 44 They all gave out of their wealth; but she, out of her poverty, put in everything—all she had to live on.”(AK)

Footnotes

  1. Mark 12:11 Psalm 118:22,23
  2. Mark 12:14 A special tax levied on subject peoples, not on Roman citizens
  3. Mark 12:23 Some manuscripts resurrection, when people rise from the dead,
  4. Mark 12:26 Exodus 3:6
  5. Mark 12:29 Or The Lord our God is one Lord
  6. Mark 12:30 Deut. 6:4,5
  7. Mark 12:31 Lev. 19:18
  8. Mark 12:36 Psalm 110:1