Add parallel Print Page Options

یسوع کا بادشاہ کی حیثیت سے یروشلم میں دا خل ہونا

11 یسوع اور ان کے شاگرد یروشلم کے قریب تک آچکے تھے۔ وہ زیتون کے پہاڑ کے قریب بیت فگے اور بیت عنیاہ جیسے قریوں کے پاس آئے وہاں سے یسوع نے اپنے شاگر دوں میں سے دو کو کچھ کر نے کے لئے روانہ کیا۔ یسوع نے شاگر دوں سے کہا ، وہاں نظر آنے والے گاؤں کو چلے جاؤ۔جب تم اس گاؤں میں داخل ہوگےتو وہاں تم ایک ایسے گدھے کے بچے کو بندھا ہوا پاؤگے کہ جس پر کبھی کسی نے سواری نہ کی ہو۔ اس گدھے کو کھول کر میرے پاس لاؤ۔ اگر تم سے کوئی پوچھے کہ ایسا کیوں کر رہے ہو تو کہنا کہ خداوند کو اس کی ضرورت ہے۔ اور وہ اسکو بہت جلدی واپس بھیج دیگا۔”

شاگرد جب گاؤں میں داخل ہوئے تو راستے میں ملنے والے ایک گھر کے کنارے بندھے ہوئے ایک گدھے کے بچے کو انہوں نے دیکھا ، شاگر دوں نے جاکر اس گدھے کو کھولا تو۔ وہاں کھڑے ہو ئے چند لوگوں نے پوچھا ، تم کیا کر رہے ہو ؟ اور اس گدھے کو کیوں کھول رہے ہو؟” یسوع نے جو کچھ شاگر دوں سے کہا تھا وہ ویسے ہی جواب دیئے۔ لہذا لوگوں نے اس گدھے کو شاگردوں کو لیجا نے دیا۔

شاگرد گدھے کو یسوع کے پاس لاے اور اپنے کپڑے اس کے اوپر ڈال دیئے تب یسوع اس کی پیٹھ پر بیٹھ گئے۔ بہت سارے لوگوں نے یسوع کے لئے راستے پر اپنے کپڑے بچھا دیئے اور دوسرے چند لوگوں نے درختوں کی شاخیں راستے پر پھیلا دیں۔جسے انہوں نے درختوں سے کاٹاتھا۔ بعض لوگ یسوع کے سامنے جا رہے تھے۔ اور بعض لوگ اس کے پیچھے جا رہے تھے۔اور تمام لوگوں نے نعرے لگائے کہ

اس کی تعریف بیان کرو،
    “خداوند کے نام سے آنے والے کو خدا مبارک کہے! [a]

10 خدا کی رحمت ہمارے باپ داؤد کی سلطنت پر ہو
    اور وہ سلطنت آرہی ہے-
خدا کی تعریف آسمان میں کرو۔”

11 یسوع جب یروشلم میں داخل ہوئے وہ ہیکل کو گئے اور وہاں کی ہر چیز کو دیکھا لیکن اس وقت تک دیر ہو گئی تھی۔اس لئے یسوع بارہ رسولوں کے ساتھ بیت عنیاہ کو گئے۔

یسوع کہتا ہے کہ انجیر کا درخت مرجائے گا

12 دوسرے دن جب یسوع بیت عنیاہ سے جا رہے تھے تو اسے بھوک لگی تھی۔ 13 اس نے کچھ فاصلے پر پتّوں سے بھرا ایک انجیر کے درخت کو پایا۔ وہ یہ سمجھ کر کہ درخت میں کچھ انجیر ملیں گے اس کے قریب گئے لیکن درخت میں وہ انجیر نہ پا یا۔وہاں صرف پتّے تھے۔کیوں کہ وہ انجیر کا موسم ہی نہ تھا۔ 14 تب یسوع نے اس درخت سے کہا ، “اس کے بعد پھر لوگ تیرے میوے کبھی نہیں کھا ئیں گے”۔ شاگردوں نے یسوع کو یہ بات کہتے ہوئے سنا۔

یسوع کا ہیکل کو جانا

15 یسوع اور ان کے شاگرد یروشلم پہونچے یسوع ہیکل میں دا خل ہوئے وہاں انہوں نے لوگوں کی خرید و فروخت کو دیکھا اور سودا گروں کی میز کی طرف پلٹا جو مختلف قسم کی رقم کا تبادلہ کر رہے تھے اور ہیر پھیر کر کے روپیہ جمع کر رہے تھے اور کبوتر فروخت کر رہے تھے۔ 16 اس نے کسی کو بھی ہیکل کے راستے سے چیزوں کو لا نے لے جا نے کی اجا زت نہ دی۔ 17 اس کے بعد یسوع نے لوگوں کو تعلیم دی، “میرا مرکز اور ٹھکا نہ تمام لوگوں کے لئے عبادت خانہ کہلا ئیگا” [b] اس طرح صحیفوں میں لکھا ہوا ہے اور کہا کہ تم لوگوں نے خدا کے گھر کو چوروں کے چھپے رہنے کی جگہ بنا لی ہے [c]

18 سردار کاہنوں اور معلّمین شریعت نے ا ن واقعات کو سن کر یسوع کو قتل کرا نے کے لئے مناسب تدبیر کی فکر شروع کردی۔ وہ یسوع کی تعلیمات کو سن کر بے انتہا حیرت زدہ ہونے کی وجہ سے یسوع سے گھبرا گئے۔ 19 اس رات یسوع اور اس کے شاگرد وں نے شہر چھو ڑدیا۔

یسوع کا ایمان اور عقیدہ کی طاقت رکھنا

20 دوسرے دن صبح یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ جا رہے تھے۔پچھلے دن جس انجیر کے درخت کو یسوع نے بد دعا دی تھی اس کو شاگردوں نے دیکھا وہ انجیر کا درخت جڑ سمیت سوکھ گیاتھا۔ 21 پطرس نے اس درخت کو یاد کر کے یسوع سے کہا ، “استاد دیکھو! کل جس انجیر کے درخت پر آپ نے لعنت کی تھی وہ درخت اب سوکھ گیا ہے”۔

22 یسوع نے کہا ، “خدا پر ایمان رکھو۔” 23 میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں۔تم اس پہاڑ سے کہو کہ تو جا کر سمندر میں گر جا اگر تم بغیر شک وشبہ کے یقین کرو۔ تو تم نے جو کچھ کہا ہے وہ یقیناً پورا ہوگا۔خدا تمہارے لئے اس کو مبارک کریگا۔ 24 میں تم سے کہتا ہوں کہ تم دعا کرو۔اور عقیدہ رکھو کہ وہ سب مل جا ئے گا تو یقین کرو کہ وہ تمہا را ہی ہو گا۔ 25 اور یہ کہتے ہو ئے جواب دیا ، “جب تم دعا کر نے کی تیاری کرو اور تم کسی پر کسی وجہ سے غصہّ اور ناراض ہو، اور اگر یہ بات تمہیں یاد آئے تو اس کو معاف کر دو تا کہ آسمان پر رہنے والا تمہارا باپ تمہارے گناہوں کو معاف کردے گا۔” 26 [d]

یسوع کے اختیا رات کے بارے میں یہودی قائدین کا شک کرنا

27 یسوع اور اس کے دو شاگرددوبارہ یروشلم گئے۔یسوع جب ہیکل میں چہل قد می کر رہے تھے تو سردار کاہن اورمعلمین شریعت اور بزرگ یہودی قائدین اس کے پاس آئے اور ان سے پوچھا۔ 28 وہ دریافت کر نے لگے، “ایسا کو نسا اختیار آپکے پاس ہے کہ جس کی بنا پر آپ یہ سب کچھ کر تے ہیں؟ اور یہ اختیار آ پ کو کس نے دیا ہے؟” ہمیں بتا ئیں۔

29 یسوع نے ان سے کہا ، “میں بھی تم سب سے ایک سوال پوچھتا ہوں۔اگر تم میرے سوال کا جواب دو گے تو میں تم کو بتا ؤنگا کہ میں کس کے اختیار سے یہ سارے کام کرتا ہوں۔ 30 مجھے معلوم کراؤ کہ یوحنا ّ نے لو گوں کو جو بپتسمہ دیا تو کیا وہ خدا کے اختیار سے تھا یا لوگوں کے اختیار سے؟”

31 یہودی قائدین اس سوال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ایک دوسرے سے کہنے لگے“اگر ہم یہ کہیں کہ یوحناّ نے لوگوں کو خدا کے آئے ہوئے اختیار سے بپتسمہ دیا تو پھر یسوع پوچھے گا کہ تم یوحناّ پر ایمان کیوں نہیں لائے؟ ” 32 اگر یہ کہیں کہ یو حنا ّ نے لوگوں کے اختیار سے بپتسمہ دیا تو اس وقت لوگ ہم پر غصّہ ہوں گے چونکہ لوگوں کا ایمان ہے کہ یوحناّ نبی تھے۔اس طرح وہ آپس میں باتیں کر نے لگے۔جس کی وجہ وہ لوگوں سے خوفزدہ رہے۔

33 جس کی وجہ سے انہوں نے یسوع کو جواب دیا کہ ہم نہیں جانتے

یسوع نے انہیں جواب دیا، “اگر ایسا ہے تو میں بھی کس کے اختیار سے ان تمام کاموں کو کر رہا ہوں وہ تم سے نہ کہوں گا”

Footnotes

  1. مرقس 11:9 زبور ۱۸ ۱: ۲۵۔۲۶
  2. مرقس 11:17 اِقتِباس یسعیاہ ۷:۵۶
  3. مرقس 11:17 اِقتِباس یرمیاہ ۷: ۱۱
  4. مرقس 11:26 آیت۲۶ اگرتُم دُوسرے لوگوں کو معاف نہ کرو تو تمہارا باپ بھی جو جنّت میں ہے تمہارے گناہوں کو معاف نہ کرے گا۔” اسطرح یونان کی چند حالیہ نسخوں میں یہ آیت۲۶ اضافہ کئے گئے ہیں-

Jesus Comes to Jerusalem as King(A)(B)

11 As they approached Jerusalem and came to Bethphage and Bethany(C) at the Mount of Olives,(D) Jesus sent two of his disciples, saying to them, “Go to the village ahead of you, and just as you enter it, you will find a colt tied there, which no one has ever ridden.(E) Untie it and bring it here. If anyone asks you, ‘Why are you doing this?’ say, ‘The Lord needs it and will send it back here shortly.’”

They went and found a colt outside in the street, tied at a doorway.(F) As they untied it, some people standing there asked, “What are you doing, untying that colt?” They answered as Jesus had told them to, and the people let them go. When they brought the colt to Jesus and threw their cloaks over it, he sat on it. Many people spread their cloaks on the road, while others spread branches they had cut in the fields. Those who went ahead and those who followed shouted,

“Hosanna![a]

“Blessed is he who comes in the name of the Lord!”[b](G)

10 “Blessed is the coming kingdom of our father David!”

“Hosanna in the highest heaven!”(H)

11 Jesus entered Jerusalem and went into the temple courts. He looked around at everything, but since it was already late, he went out to Bethany with the Twelve.(I)

Jesus Curses a Fig Tree and Clears the Temple Courts(J)(K)(L)

12 The next day as they were leaving Bethany, Jesus was hungry. 13 Seeing in the distance a fig tree in leaf, he went to find out if it had any fruit. When he reached it, he found nothing but leaves, because it was not the season for figs.(M) 14 Then he said to the tree, “May no one ever eat fruit from you again.” And his disciples heard him say it.

15 On reaching Jerusalem, Jesus entered the temple courts and began driving out those who were buying and selling there. He overturned the tables of the money changers and the benches of those selling doves, 16 and would not allow anyone to carry merchandise through the temple courts. 17 And as he taught them, he said, “Is it not written: ‘My house will be called a house of prayer for all nations’[c]?(N) But you have made it ‘a den of robbers.’[d](O)

18 The chief priests and the teachers of the law heard this and began looking for a way to kill him, for they feared him,(P) because the whole crowd was amazed at his teaching.(Q)

19 When evening came, Jesus and his disciples[e] went out of the city.(R)

20 In the morning, as they went along, they saw the fig tree withered from the roots. 21 Peter remembered and said to Jesus, “Rabbi,(S) look! The fig tree you cursed has withered!”

22 “Have faith in God,” Jesus answered. 23 “Truly[f] I tell you, if anyone says to this mountain, ‘Go, throw yourself into the sea,’ and does not doubt in their heart but believes that what they say will happen, it will be done for them.(T) 24 Therefore I tell you, whatever you ask for in prayer, believe that you have received it, and it will be yours.(U) 25 And when you stand praying, if you hold anything against anyone, forgive them, so that your Father in heaven may forgive you your sins.”(V) [26] [g]

The Authority of Jesus Questioned(W)

27 They arrived again in Jerusalem, and while Jesus was walking in the temple courts, the chief priests, the teachers of the law and the elders came to him. 28 “By what authority are you doing these things?” they asked. “And who gave you authority to do this?”

29 Jesus replied, “I will ask you one question. Answer me, and I will tell you by what authority I am doing these things. 30 John’s baptism—was it from heaven, or of human origin? Tell me!”

31 They discussed it among themselves and said, “If we say, ‘From heaven,’ he will ask, ‘Then why didn’t you believe him?’ 32 But if we say, ‘Of human origin’ …” (They feared the people, for everyone held that John really was a prophet.)(X)

33 So they answered Jesus, “We don’t know.”

Jesus said, “Neither will I tell you by what authority I am doing these things.”

Footnotes

  1. Mark 11:9 A Hebrew expression meaning “Save!” which became an exclamation of praise; also in verse 10
  2. Mark 11:9 Psalm 118:25,26
  3. Mark 11:17 Isaiah 56:7
  4. Mark 11:17 Jer. 7:11
  5. Mark 11:19 Some early manuscripts came, Jesus
  6. Mark 11:23 Some early manuscripts “If you have faith in God,” Jesus answered, 23 “truly
  7. Mark 11:26 Some manuscripts include here words similar to Matt. 6:15.