Add parallel Print Page Options

یسوع کا طلاق کے بارے میں تعلیم دینا

10 تب یسوع اس جگہ سے روانہ ہو کریہوداہ کے علا قے میں اور پھر دریائے یر دن کے اس پار گئے۔ لوگو ں کی ایک بھیڑ دوبا رہ اس کے پاس آ ئی اور یسوع ان کو ہمیشہ کی طرح تعلیم دینے لگے۔

چند فریسی یسوع کے پاس آ ئے اور اس کو آز ما نے لگے اور پوچھا ، “کیا کسی کا اپنی بیوی کو طلاق دینا صحیح ہے؟”

یسوع نے جواب دیا، “موسیٰ نے تمہیں کیا حکم دیا ہے؟”

فریسیوں نے جواب دیا، “موسیٰ نے کہا ہے کہ اگر کو ئی شخص اپنی بیوی کو طلا ق دینا چاہے تو وہ اپنی بیوی کو طلاق نا مہ لکھ کر طلاق دے سکتا ہے۔”

یسوع نے کہا، “خدا کی تعلیمات کو قبول کر نے کی بجا ئے انکار کر نے سے موسیٰ نے تم کو وہ حکم دیا ہے۔ جب خدا نے دنیا کو پیدا کیا تو انسانوں کو مرد اور عورت کی شکل میں پیدا کیا،۔ [a] اسی وجہ سے مرد نے اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر عورت کو اپنا رفیق حیات بنایا۔ پھر وہ دونوں ایک بن گئے۔ [b] جس کی وجہ سے وہ دونوں الگ نہیں بلکہ ایک ہوتے ہیں۔ اس طرح جب خدا نے ان دونوں کو ملا یا ہے تو کوئی بھی انسان ان میں جدائی نہ ڈا لے۔”

10 یسوع اور ان کے شاگرد جب گھر میں تھے شاگردوں نے طلاق کے مسئلہ پر یسوع سے دوبارہ پوچھا۔ 11 یسوع نے انکو جواب دیا “جو اپنی بیوی کو چھوڑ کر دوسری عورت سے شادی کرے تو اپنی بیوی کے خلاف زنا کا مرتکب ہو تا ہے۔ 12 اور کہا کہ ایک عورت جو اپنے شوہرکو طلاق دے اور دوسرے مرد سے شادی کرے تو وہ بھی حرام کاری کی قصور وار ہوگی-”

یسوع کا بچوں کا قبول کر نا

13 لوگ اپنے چھوٹے بچوں کو یسوع کے پاس لائے یسوع نے ان کو چھوا لیکن شاگردوں نے یہ کہتے ہوئے لوگوں کو ڈانٹ دیا کہ وہ اپنے بچوں کو نہ لے آئیں۔ 14 یہ دیکھتے ہوئے یسوع نے غصّہ سے ان سے کہا، “چھوٹے بچوں کو میرے پاس آنے دو اور ان کو مت روکو کیوں کہ خدا کی سلطنت ان لوگوں کی ہے جو ان بچوں کی مانند ہیں۔ 15 میں تم سے سچ کہتا ہوں تم خدا کی بادشاہی کو بچے کی طرح قبول نہ کرو گے تو تم اس میں کبھی داخل نہ ہو سکو گے۔” 16 تب یسوع نے ان بچوں کو اپنے ہاتھوں سے اٹھا کر گلے لگایا اور ان کے اوپر اپنا ہاتھ رکھ کر ان کو دعائیں دیں۔

ایک مالدار کا یسوع کی پیروی نہ کرنا

17 یسوع وہاں سے نکلنا چاہتے تھے لیکن اتنے میں ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا اور اسکے سامنے اپنے گھٹنے ٹیک دیئے اس شخص نے کہا، “اے اچھے استاد ابدی زندگی پا نے کے لئے مجھے کیا کر نا چاہئے؟”

18 یہ سن کر یسوع نے کہا، “تو مجھے نیک آدمی کہہ کر کیوں بلاتاہے؟ کوئی آدمی نیک نہیں صرف خدا ہی نیک ہے۔ 19 اگر تو ابدی زندگی چاہتا ہے تو جو تم جانتے ہو اس کی پیروی کرو تجھے تو احکا مات کا علم ہوگا۔ قتل نہ کر ، زنا نہ کر ، چوری نہ کر ، جھوٹ بولنے سے بچ ،اور کسی آدمی کو دھوکہ نہ دے اور تو اپنے والدین کی تعظیم کر”۔

20 اس نے جواب دیا، “اے استاد! میں تو بچپن ہی سے ان احکامات کی پابندی کر رہا ہوں”۔

21 یسوع نے اس آدمی کو محبت بھری نظروں سے دیکھا اور کہا ، “تجھے ایک کام کرنا ہے۔ جا اور تیری ساری جائیداد کو بیچ دے اور اس سے ملنے والی پوری رقم کو غریبوں میں بانٹ دے آسمان میں اسکا اچھا بدلہ ملے گا پھر اس کے بعد آکر میری پیروی کرنا”۔

22 یسوع کی یہ باتیں سن کر اس کے چہرے پر مایو سی چھا گئی اور وہ شخص مایوس ہو کر چلا گیا۔ کیوں کہ وہ بہت مالدار تھا اور اپنی جائیداد کو قائم رکھنا چاہتا تھا۔

23 تب یسوع نے اپنے شاگردوں کی طرف دیکھ کر کہا ، “مالدار آدمی کو خدا کی سلطنت میں داخل ہو نا بہت مشکل ہے۔”

24 یسوع کی یہ باتیں سن کر ان کے شاگرد چونک پڑے۔ لیکن یسوع نے دو بارہ کہا ، “میرے بچو! خدا کی سلطنت میں داخل ہونا بہت مشکل ہے۔ 25 ایک اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے پار ہونا آسان ہے بنسبت اس امیر آدمی کے کہ جو خدا کی سلطنت میں داخل ہو۔”

26 شاگرد مزید چوکنا ہوکر ایک دوسرے سے کہنے لگے، “پھر کون بچا ئے جائینگے؟”

27 یسوع نے شاگردوں کی طرف دیکھ کر کہا، “یہ بات تو انسانوں کے لئے مشکل ہے لیکن خدا کے لئے نہیں خدا کے لئے ہر چیز ممکن ہے۔”

28 پطرس نے یسوع سے کہا ،“تیرے پیچھے چلنے کے لئے ہم نے تو سب کچھ قربان کردیا ہے!”

29 یسوع نے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو شخص میری خا طر اور خوشخبری کے لئے اپنا گھر یا بھا ئی یابہن یا ماں باپ یا بچے یا زمین کو قربان کردیا تو۔ 30 وہ سو گنا زیادہ اجر پائیگا۔ اس دنیا کی زندگی میں وہ شخص کئی گھروں کو بھائیوں کو بہنوں کو ،ماؤں کو ، بچوں کو اور زمین کے ٹکڑوں کو پائیگا۔مگر ظلم و زیادتی کے ساتھ۔ اس کے علاوہ آنے والی دنیا میں ہمیشہ کی زندگی کو پائیگا۔ 31 اور پھر کہا کہ وہ بہت سے لوگ کہ جو پہلے والوں میں ہیں۔ وہ بعد والوں میں ہو جائیں گے اور جو بعد والوں میں ہیں وہ پہلے والوں میں ہو نگے”۔

یسوع کا اپنی موت کے بارے میں تیسرا اعلان

32 یسوع اور وہ لوگ جو ان کے ساتھ تھے یروشلم کو جا رہے تھے یسوع انکی نمائندگی کر رہے تھے۔ ان کے شاگرد حیران و پریشان تھے۔ اور جو لوگ ان کے پیچھے آرہے تھے وہ بھی خوف زدہ تھے۔یسوع نے اپنے بارہ رسو لوں کو دوبارہ اکٹھا کیا ان سے تنہا ئی میں بات کی۔یسوع نے یروشلم میں اپنے ساتھ پیش آ نے والے واقعات کے بارے میں سنانا شروع کیا۔

33 “ہم یروشلم جا رہے ہیں۔ ابن آدم کو کاہنوں کے رہنما اور معلّمین شریعت کے حوالے کیا جائے گا۔ وہ اس کو موت کی سزا دے کر قتل کرینگے اور اس کو غیر یہودیوں کے حوالے کریں گے۔ 34 وہ لوگ اس کو دیکھ کر اس کا مذاق اڑا ئینگے اور اس پر تھو کیں گے اور اس کو چا بک سے ماریں گے پھر اس کو قتل کریں گے۔ لیکن وہ تیسرے ہی دن پھر جی اٹھے گا۔”

یعقوب اور یوحنا کی خصوصی گزارش

35 پھر زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا دونوں یسوع کے پاس آئے اور کہا، “اے استاد! ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہماری گزارش پوری کریں ۔”

36 یسوع نے پوچھا ، “تمہاری کونسی خواہش مجھ کو پوری کرنی چاہئے ؟”

37 ان دونوں نے جواب دیا “جب تو اپنی سلطنت میں جلال کے ساتھ رہے گا تو ہم دونوں میں سے ایک کو اپنے دائیں ہاتھ کی طرف اور دوسرے کو اپنے بائیں ہاتھ کی طرف بٹھا نے کی مہر بانی کر نا”۔

38 یسوع نے ان سے کہا تم نہیں جانتے ، “تم کیا پوچھ رہے ہو ؟ کیا تم وہ مصائب دکھ اٹھا سکتے ہو جو میں نے اٹھا ئے ہیں ؟ میں جس بپتسمہ کو لینے والا ہوں کیا تمہارے لئے اس بپتسمہ کا لینا ممکن ہو سکیگا”؟۔

39 انہوں نے جواب دیا، “ہاں ہمارے لئے ممکن ہے” یسوع نے ان سے کہا، “تم بھی اسی طرح دکھ اٹھا ؤگے جس طرح میں اٹھا نے جا رہا ہوں مجھے جو بپتسمہ لینا ہے کیا وہ تم لوگے ؟ 40 میرے دائیں اور بائیں جانب بیٹھنے والے افراد کا انتخاب کر نے والا میں نہیں ہوں وہ جگہ جن کے لئے تیار کی گئی ہے وہ انہی کے لئے جگہ محفوظ کر لی گئی ہے۔”

41 دوسرے دس شاگردوں نے اس بات کو سن کر یعقوب اور یوحنا پر غصّہ کیا۔

42 یسوع نے تمام شاگردوں کو ایک ساتھ بلا کر کہا ، “غیر یہودی کے وہ سردار جن کو لوگوں پر اختیار ہے اور ان اختیارات کو وہ لوگوں کو دکھانے کی کوشش کر تے ہیں۔ تم جانتے ہو کہ وہ قائدین لوگوں پر اپنی قوت کا اظہار کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور انکے اہم قائدین لوگوں پر اپنے تمام اختیارات استعمال کر نے کی چاہت رکھتے ہیں۔ 43 مگر تم میں ایسا نہیں ہے۔ بلکہ جو تم میں بڑا ہونا چا ہے وہ تمہارا خادم بنے۔ 44 تم میں جو سب سے اہم بننے کی خواہش کرنے والا ہے وہ ایک غلام کی طرح تم سب کی خدمت کرے۔” 45 اسی طرح ابن آدم لوگوں سے خدمت لینے کے لئے نہیں آیا ہے بلکہ لوگوں کی خدمت کر نے کیلئے آیا ہے۔ ابن آدم خود اپنی جا ن دینے کے لئے آیا ہے۔ تا کہ لوگ بچ سکیں۔

اندھے کو بینائی دینا

46 تب وہ سب جریکو کے گاؤں میں آئے یسوع اپنے شاگردوں اور دیگر کئی لوگوں کے ساتھ اس گاؤں کو چھوڑ کر نکل رہے تھے۔ تومائی کا بیٹا برتمائی جو اندھا تھا۔ راستے کے کنارے پر بیٹھ کر بھیک مانگ رہا تھا۔ 47 جب اس نے سنا کہ یسوع ناصری اس راستے سے گزرتا ہے تو اس نے چلا نا شروع کیا، “اے یسوع داؤد کے بیٹے مجھ پر کرم فرما۔”

48 کئی لوگوں نے اس اندھے کو ڈانٹا اور کہا، “خاموش رہ لیکن وہ اندھااور زور سے چلّا یا اے داؤد کے بیٹے! مجھ پر کرم فرما!”

49 یسوع نے رک کر کہا، “اس کو بلا ؤ” انہوں نے اندھے کو بلا یا اور کہا ، “خوش ہو کھڑا رہ کیوں کہ یسوع تجھ کو بلا رہا ہے۔” 50 وہ اندھا فوراً کھڑا ہو گیا اور اپنا اوڑھنا وہیں چھوڑکر یسوع کے پاس گیا۔

51 یسوع نے اس سے پوچھا ، “مجھ سے تو کیا چاہتا ہے؟” تب اس اندھے نے جواب دیا،“اے استاد! مجھے بصارت دو۔”

52 یسوع نے اس سے کہا، “جا تیرے ایمان کی وجہ سے تو شفا یاب ہوا” تب وہ شخص دوبارہ دیکھنے کے قابل ہوا۔ وہ یسوع کے پیچھے راہ میں چلنے لگا۔

Footnotes

  1. مرقس 10:6 اِقتِباس پیدائش ۲۷:۱
  2. مرقس 10:8 اِقتِباس پیدائش ۲۴:۲

Divorce(A)

10 Jesus then left that place and went into the region of Judea and across the Jordan.(B) Again crowds of people came to him, and as was his custom, he taught them.(C)

Some Pharisees(D) came and tested him by asking, “Is it lawful for a man to divorce his wife?”

“What did Moses command you?” he replied.

They said, “Moses permitted a man to write a certificate of divorce and send her away.”(E)

“It was because your hearts were hard(F) that Moses wrote you this law,” Jesus replied. “But at the beginning of creation God ‘made them male and female.’[a](G) ‘For this reason a man will leave his father and mother and be united to his wife,[b] and the two will become one flesh.’[c](H) So they are no longer two, but one flesh. Therefore what God has joined together, let no one separate.”

10 When they were in the house again, the disciples asked Jesus about this. 11 He answered, “Anyone who divorces his wife and marries another woman commits adultery against her.(I) 12 And if she divorces her husband and marries another man, she commits adultery.”(J)

The Little Children and Jesus(K)

13 People were bringing little children to Jesus for him to place his hands on them, but the disciples rebuked them. 14 When Jesus saw this, he was indignant. He said to them, “Let the little children come to me, and do not hinder them, for the kingdom of God belongs to such as these.(L) 15 Truly I tell you, anyone who will not receive the kingdom of God like a little child will never enter it.”(M) 16 And he took the children in his arms,(N) placed his hands on them and blessed them.

The Rich and the Kingdom of God(O)

17 As Jesus started on his way, a man ran up to him and fell on his knees(P) before him. “Good teacher,” he asked, “what must I do to inherit eternal life?”(Q)

18 “Why do you call me good?” Jesus answered. “No one is good—except God alone. 19 You know the commandments: ‘You shall not murder, you shall not commit adultery, you shall not steal, you shall not give false testimony, you shall not defraud, honor your father and mother.’[d](R)

20 “Teacher,” he declared, “all these I have kept since I was a boy.”

21 Jesus looked at him and loved him. “One thing you lack,” he said. “Go, sell everything you have and give to the poor,(S) and you will have treasure in heaven.(T) Then come, follow me.”(U)

22 At this the man’s face fell. He went away sad, because he had great wealth.

23 Jesus looked around and said to his disciples, “How hard it is for the rich(V) to enter the kingdom of God!”

24 The disciples were amazed at his words. But Jesus said again, “Children, how hard it is[e] to enter the kingdom of God!(W) 25 It is easier for a camel to go through the eye of a needle than for someone who is rich to enter the kingdom of God.”(X)

26 The disciples were even more amazed, and said to each other, “Who then can be saved?”

27 Jesus looked at them and said, “With man this is impossible, but not with God; all things are possible with God.”(Y)

28 Then Peter spoke up, “We have left everything to follow you!”(Z)

29 “Truly I tell you,” Jesus replied, “no one who has left home or brothers or sisters or mother or father or children or fields for me and the gospel 30 will fail to receive a hundred times as much(AA) in this present age: homes, brothers, sisters, mothers, children and fields—along with persecutions—and in the age to come(AB) eternal life.(AC) 31 But many who are first will be last, and the last first.”(AD)

Jesus Predicts His Death a Third Time(AE)

32 They were on their way up to Jerusalem, with Jesus leading the way, and the disciples were astonished, while those who followed were afraid. Again he took the Twelve(AF) aside and told them what was going to happen to him. 33 “We are going up to Jerusalem,”(AG) he said, “and the Son of Man(AH) will be delivered over to the chief priests and the teachers of the law.(AI) They will condemn him to death and will hand him over to the Gentiles, 34 who will mock him and spit on him, flog him(AJ) and kill him.(AK) Three days later(AL) he will rise.”(AM)

The Request of James and John(AN)

35 Then James and John, the sons of Zebedee, came to him. “Teacher,” they said, “we want you to do for us whatever we ask.”

36 “What do you want me to do for you?” he asked.

37 They replied, “Let one of us sit at your right and the other at your left in your glory.”(AO)

38 “You don’t know what you are asking,”(AP) Jesus said. “Can you drink the cup(AQ) I drink or be baptized with the baptism I am baptized with?”(AR)

39 “We can,” they answered.

Jesus said to them, “You will drink the cup I drink and be baptized with the baptism I am baptized with,(AS) 40 but to sit at my right or left is not for me to grant. These places belong to those for whom they have been prepared.”

41 When the ten heard about this, they became indignant with James and John. 42 Jesus called them together and said, “You know that those who are regarded as rulers of the Gentiles lord it over them, and their high officials exercise authority over them. 43 Not so with you. Instead, whoever wants to become great among you must be your servant,(AT) 44 and whoever wants to be first must be slave of all. 45 For even the Son of Man did not come to be served, but to serve,(AU) and to give his life as a ransom for many.”(AV)

Blind Bartimaeus Receives His Sight(AW)

46 Then they came to Jericho. As Jesus and his disciples, together with a large crowd, were leaving the city, a blind man, Bartimaeus (which means “son of Timaeus”), was sitting by the roadside begging. 47 When he heard that it was Jesus of Nazareth,(AX) he began to shout, “Jesus, Son of David,(AY) have mercy on me!”

48 Many rebuked him and told him to be quiet, but he shouted all the more, “Son of David, have mercy on me!”

49 Jesus stopped and said, “Call him.”

So they called to the blind man, “Cheer up! On your feet! He’s calling you.” 50 Throwing his cloak aside, he jumped to his feet and came to Jesus.

51 “What do you want me to do for you?” Jesus asked him.

The blind man said, “Rabbi,(AZ) I want to see.”

52 “Go,” said Jesus, “your faith has healed you.”(BA) Immediately he received his sight and followed(BB) Jesus along the road.

Footnotes

  1. Mark 10:6 Gen. 1:27
  2. Mark 10:7 Some early manuscripts do not have and be united to his wife.
  3. Mark 10:8 Gen. 2:24
  4. Mark 10:19 Exodus 20:12-16; Deut. 5:16-20
  5. Mark 10:24 Some manuscripts is for those who trust in riches