Add parallel Print Page Options

یسوع کی آزمائش کرنے یہودی قائدین کی کو شش

16 فریسی اور صدوقی یسوع کے پاس آئے۔ اور یسوع کو آزمانے کے لئے وہ پوچھنے لگے کہ تو اگر خدا کا فرستادہ ہے تو اسکے ثبوت میں تو ایک معجزہ دکھا دے۔

یسوع نے ان سے کہا، “غروب آفتاب کے وقت موسم کیسا ہو تا ہے تمہیں معلوم ہے اگر آسمان سرخ رہا تو کہتے ہو کہ موسم عمدہ ہے۔ صبح سورج کے طلوع ہو تے وقت تم آسمان کی طرف دیکھتے ہو۔ اگر مطلع ابر آلود سیاہ اور سرخ ہو تو کہتے ہو کہ آج بارش برسے گی۔ یہ تمام چیزیں آسمان کی علامت ہیں تم ان علامات کو دیکھ کر انکے معنی سمجھتے ہو۔ ٹھیک اسی طرح آج تم جن علامات کو دیکھتے ہو وہ بطور نشانی و علا مت کے ہیں لیکن تم کو ان علامات کے معنی معلوم نہیں۔ برے اور گنہگار لوگ علامت کے طور پر معجزہ دیکھنے کی آرزو کر تے ہیں۔ لیکن انکو یونس کی نشانی کے سوا کوئی اور نشانی نہیں ملتی ۔” تب یسوع اس جگہ کو چھوڑکر دوسری جگہ چلے گئے۔

یہودی قائدین کے بارے میں یسوع کی تاکید

یسوع اور اسکے شاگردوں نے جھیل کو پار کیا۔ لیکن شاگرد ساتھ میں روٹی لانا بھو ل گئے۔ یسوع نے شاگردوں سے کہا، “ہوشیار رہو فریسی اور صدوقیوں کے خمیر کے پھندے میں نہ آنا۔”

شاگردوں نے اس کے معنوں پر گفتگو کی۔ اور آپس میں باتیں کر نے لگے “کہ شاید ہم نے جو روٹی بھول کر آئے ہیں اس وجہ سے یسوع ایسا کہا ہو گا-”

شاگردوں کے اس مو ضوع پر گفتگو کر نے کی بات یسوع کو معلوم تھی اس وجہ سے یسوع نے ان سے کہا تم یہ باتیں کیوں کر تے ہو کہ تمہا رے پا س روٹی نہیں ہے؟ اے کم ایمان رکھنے والو!۔ کیا تم اب تک اس کے معنی نہیں سمجھے ہو ؟ پانچ روٹیوں سے پانچ ہزار آدمیوں کو کھا نا کھلا دیا جانا تمکو یاد نہیں؟ لوگوں کے کھا نا کھا نے کے بعد تم نے کتنی ٹوکریوں کو روٹیوں سے بھر وا دئیے کیا تم کو یاد نہیں؟ 10 کیا سات روٹیوں کے ٹکڑوں سے چار ہزار آدمیوں کو کھا نا کھلا نے کی بات تم کو یاد نہیں؟ کھا نے کے بعد تم نے کتنی ٹوکریوں میں روٹیوں کو بھرا تھا کیا تم کو یاد نہیں ؟ 11 اس وجہ سے میں نے تم سے جو کہا ہے وہ روٹیوں کی بابت نہیں۔ اور تم اس کے معنی کیوں نہیں سمجھے۔ اور کہا کہ فریسیوں اور صدوقیوں کے خمیر سے ہوشیار رہنے کی تمہیں تا کید کر تا ہوں۔”

12 تب شاگرد یسوع کی بات کو سمجھ گئے کہ وہ ان کو روٹی میں چھڑ کے ہو ئے خمیر کے متعلق با خبر رہنے نہیں کہا۔ بلکہ فریسی اور صدوقیوں کی تعلیم کے اثر کو قبول نہ کر نے کی بات سے باخبر رہنے کو کہا ہے۔

یسوع ہی کا مسیح ہو نے کے بارے میں پطرس کا اعلان

13 یسوع جب قیصر یہ فلپی کے علا قے میں آیا۔تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے پو چھا، “مجھ ابن آدم کو لوگ کیا کہہ کر پکار تے ہیں؟”

14 ماننے وا لوں نے جواب دیا، “بعض تو بپتسمہ دینے والا یوحناّ کے نام سے پکار تے ہیں اور بعض ایلیاہ [a] کے نام سے پکارتے ہیں۔ اور بعض یر میاہ [b] [c] کہہ کر یا نبیوں میں ایک کہہ کر پکا ر تے ہیں۔” 15 تب اس نے ان سے پو چھا ، “تم مجھے کیا پکار تے ہو؟” 16 شمعون پطرس نے جواب دیا، “تو مسیح ہے اور تو ہی زندہ خدا کا بیٹا ہے۔” 17 یسوع نے کہا، “اے یونس کے بیٹے شمعون! تو بہت مبارک ہے۔ اس بات کی تعلیم تجھے کسی انسان نے نہیں دی ہے۔بلکہ میرے آسما نی باپ ہی نے ظا ہر کیا ہے کہ میں کون ہوں؟ 18 اس وجہ سے میں تجھے کہتا ہوں کہ تو ہی پطرس ہے۔اور میں چٹان پر اپنی کلیسا (جماعت) تعمیر کروں گا اور عالم ارواح [d] کی طاقت میری کلیسا کو شکست نہ دے سکے گی۔ 19 اور کہا کہ آسمان کی باد شاہت کی کنجیاں میں تجھے دوں گا۔ اس زمین پر دیا جانے والا تیرا فیصلہ وہ خدا کا فیصلہ ہو گا۔ اور اس زمین پر دی جا نے والی معا فی وہ خدا کی معا فی ہو گی۔”

20 پھر یسوع نے اپنے شاگردوں کو تا کید کی کہ میرے مسیح ہو نے کی بات کسی سے نہ کہنا۔

اپنی موت کے بارے میں یسوع کا پہلا اعلان

21 اسوقت سے یسوع نے اپنے شا گر دوں کو سمجھا نا شروع کیا کہ وہ یروشلم جانا چاہتا ہے۔اور پھر وہ وہاں یہودیوں کے بزرگ قائدین، سردار کا ہنوں اور معلمین شریعت سے خود مختلف تکالیف کو برداشت کرنے، پھرقتل کئے جانے پھر مردوں میں سے تیسرے ہی دن دوبارہ جی اٹھنے کی بات سمجھا ئی۔

22 تب پطرس یسوع کو تھو ڑے فاصلہ پر لے گیا اور اس سے احتجاج کر نے لگا، “خدا ان باتوں سے تیری حفاظت کرے۔ اے خدا وند! وہ باتیں تیرے لئے ہر گز پیش نہ آئے گی۔”

23 پھر یسوع نے پطرس سے کہا، “اے شیطان یہاں سے دور ہوجا! تو میری راہ میں رکا وٹ ہے اور تیری فکر صرف انسانی فکر ہے نہ کہ خدا کی فکر-”

24 پھر یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “جو کو ئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے اسکو چاہئے کہ وہ اپنی پسند کی چیزوں کو ردّکردے۔ اور اسکی دی گئی صلیب کو وہ قبول کرتے ہو ئے میرے پیچھے ہو لے۔ 25 جو اپنی جان بچانا چاہے گا وہ اپنی جان کھو دیگا۔ میرے لئے اپنی جان دینے والا اسکی جان کو بچا لے گا۔ 26 اگر کوئی شخص دنیا بھر کی دولت کما کر بھی اپنی روح کو کھو دیا تو اسے کیا حاصل ہوگا ؟ کیا کو ئی چیز ہے جو اسکی روح کا بدل ہو؟

27 ابن آدم اپنے باپ کے جلال کے ساتھ اور اپنے فرشتوں کے ساتھ لوٹ کر آئیگا اور اس وقت ابن آدم ہر ایک کو انکے اعمال کا مناسب بدلہ دیگا۔ 28 میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ اب یہاں کھڑے ہو ئے چند لوگ ابن آدم کو اپنی بادشاہت کے ساتھ آتے ہو ئے دیکھے بغیر نہیں مریں گے۔”

Footnotes

  1. متّی 16:14 ایلیاہ اس آدمی نے خدا کے متعلق تقریباً ۸۵۰ قبل مسیح میں باتیں کیں-
  2. متّی 16:14 یرمیاہ
  3. متّی 16:14 س نے خداکے متعلق تقریباً ۶۰۰ سال قبل مسیح میں باتیں کیں۔
  4. متّی 16:18 عالم ارواح سچ مچ میں یہ’’ دوزخ کا دروازہ” ہے۔

The Demand for a Sign(A)

16 The Pharisees and Sadducees(B) came to Jesus and tested him by asking him to show them a sign from heaven.(C)

He replied, “When evening comes, you say, ‘It will be fair weather, for the sky is red,’ and in the morning, ‘Today it will be stormy, for the sky is red and overcast.’ You know how to interpret the appearance of the sky, but you cannot interpret the signs of the times.[a](D) A wicked and adulterous generation looks for a sign, but none will be given it except the sign of Jonah.”(E) Jesus then left them and went away.

The Yeast of the Pharisees and Sadducees

When they went across the lake, the disciples forgot to take bread. “Be careful,” Jesus said to them. “Be on your guard against the yeast of the Pharisees and Sadducees.”(F)

They discussed this among themselves and said, “It is because we didn’t bring any bread.”

Aware of their discussion, Jesus asked, “You of little faith,(G) why are you talking among yourselves about having no bread? Do you still not understand? Don’t you remember the five loaves for the five thousand, and how many basketfuls you gathered?(H) 10 Or the seven loaves for the four thousand, and how many basketfuls you gathered?(I) 11 How is it you don’t understand that I was not talking to you about bread? But be on your guard against the yeast of the Pharisees and Sadducees.” 12 Then they understood that he was not telling them to guard against the yeast used in bread, but against the teaching of the Pharisees and Sadducees.(J)

Peter Declares That Jesus Is the Messiah(K)

13 When Jesus came to the region of Caesarea Philippi, he asked his disciples, “Who do people say the Son of Man is?”

14 They replied, “Some say John the Baptist;(L) others say Elijah; and still others, Jeremiah or one of the prophets.”(M)

15 “But what about you?” he asked. “Who do you say I am?”

16 Simon Peter answered, “You are the Messiah, the Son of the living God.”(N)

17 Jesus replied, “Blessed are you, Simon son of Jonah, for this was not revealed to you by flesh and blood,(O) but by my Father in heaven.(P) 18 And I tell you that you are Peter,[b](Q) and on this rock I will build my church,(R) and the gates of Hades[c] will not overcome it. 19 I will give you the keys(S) of the kingdom of heaven; whatever you bind on earth will be[d] bound in heaven, and whatever you loose on earth will be[e] loosed in heaven.”(T) 20 Then he ordered his disciples not to tell anyone(U) that he was the Messiah.

Jesus Predicts His Death(V)

21 From that time on Jesus began to explain to his disciples that he must go to Jerusalem(W) and suffer many things(X) at the hands of the elders, the chief priests and the teachers of the law,(Y) and that he must be killed(Z) and on the third day(AA) be raised to life.(AB)

22 Peter took him aside and began to rebuke him. “Never, Lord!” he said. “This shall never happen to you!”

23 Jesus turned and said to Peter, “Get behind me, Satan!(AC) You are a stumbling block to me; you do not have in mind the concerns of God, but merely human concerns.”

24 Then Jesus said to his disciples, “Whoever wants to be my disciple must deny themselves and take up their cross and follow me.(AD) 25 For whoever wants to save their life[f] will lose it, but whoever loses their life for me will find it.(AE) 26 What good will it be for someone to gain the whole world, yet forfeit their soul? Or what can anyone give in exchange for their soul? 27 For the Son of Man(AF) is going to come(AG) in his Father’s glory with his angels, and then he will reward each person according to what they have done.(AH)

28 “Truly I tell you, some who are standing here will not taste death before they see the Son of Man coming in his kingdom.”

Footnotes

  1. Matthew 16:3 Some early manuscripts do not have When evening comes … of the times.
  2. Matthew 16:18 The Greek word for Peter means rock.
  3. Matthew 16:18 That is, the realm of the dead
  4. Matthew 16:19 Or will have been
  5. Matthew 16:19 Or will have been
  6. Matthew 16:25 The Greek word means either life or soul; also in verse 26.