Add parallel Print Page Options

فریسیوں جیسے نہ بنو

12 ہزاروں آدمی جمع تھے ایک دوسرے پر گرے جا رہے تھے لوگوں کو مخا طب کرنے سے پہلے یسوع نے اپنے شا گردوں سے کہا ، “فریسیوں کے خمیر سے ہو شیار رہنا۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ منافق ہیں۔ کوئی بھی چھپی ہو ئی چیز ایسی نہیں ہے جسے کہ ظا ہر نہ کیا جا ئیگا۔ ہر ایک پوشیدہ چیز ظا ہر ہو گی۔ اور کہا کہ اندھیرے میں جو تمہاری کہی جانے والی باتیں روشنی میں کہی جا ئیں گی خفیہ کمروں میں تمہا ری کا نا پھو سی کی جا نے والی باتیں گھروں کے بالا خا نوں سے اعلان کیا جا ئے گا۔”

صرف خدا سے ڈرو

تب یسوع نے لوگوں سے یوں کہا، “دوستو! میں تم سے جو کہنا چا ہتا ہوں وہ یہ ہے کہ تم لوگوں سے خوف مت کھا ؤ، وہ تمہیں جسما نی طور پر قتل تو کر سکتے ہیں لیکن اس کے بعد وہ تمہیں اور کچھ نقصان نہ پہنچا ئیں گے۔ میں تمہیں بتا ؤنگا کہ تم کو کس سے ڈرنا چاہئے کہ تم اسی سے ڈرو جو تم کو قتل کر کے جہنم میں ڈالنے کا اختیار رکھتا ہے اور ہاں تم کو صرف اسی سے خوف کر نا چاہئے۔

“پانچ چڑیاں صرف دو پیسے میں فروخت ہوتی ہیں، تو ان میں سے خدا ایک کو بھی نہیں بھولتا۔ ہاں تمہارے سر میں کتنے بال ہو سکتے ہیں خدا کو وہ سب کچھ معلوم ہے۔ تم پریشان نہ ہو کہ تم کئی چڑ یوں سے زیادہ قدر وقیمت کے لا ئق ہو۔

یسوع کے بارے میں تم شر مندہ نہ ہو

“میں تم سے کہتا ہوں وہ یہ کہ کوئی بھی لوگوں کے سا منے یہ کہے کہ وہ مجھ میں ایمان رکھتا ہے تو میں بھی اس کو فرشتوں کے سامنے عز یز بتا ؤں گا۔ اگر کو ئی شخص کسی دوسرے کے سامنے کہے کہ وہ میرا عزیز نہیں ہے تو میں بھی خدا کے فرشتوں کے سامنے اسکو اپنا عز یز نہیں بتا ؤں گا۔

10 “کو ئی بھی ابن آدم کے خلاف باتیں کرے تو وہ معاف کیا جا سکتا ہے لیکن اگر کوئی روح القدس کے خلاف کہے تو وہ معاف نہیں کیا جا ئے گا۔

11 “لوگ اگر تم کو یہودی عبادت گاہوں میں یا وہ حاکم وقت کے سا منے تمہیں کھینچ لے جا ئیں تو تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ تم کس طرح اپنا دفاع کروگے یا کیا کہو گے۔ 12 اس وقت تم کو کیا کہنا چاہئے ؟ اس کے بارے میں روح القدس تم ہی کو بتا ئے گا۔”

خود غرض کے متعلق یسوع کا نصیحت کر نا

13 مجمع میں سے ایک آدمی نے یسوع سے کہا، “اے استاد میرا باپ حال ہی میں مر گیا ہے میرے باپ کی جائیداد میں مجھے میرا حق دینے کو میرے بھا ئی سے کہو۔” 14 لیکن یسوع نے اس سے پوچھا ، “تم سے کس نے کہا کہ میں منصف ہوں کہ تمہا ری یا وہ جا ئیداد جو تمہا رے باپ کی ہے کو دونوں میں تقسیم کروں ؟۔” 15 تب یسوع نے وہاں پر مو جود لوگوں سے کہا، “ہو شیار رہو تا کہ کسی بھی قسم کی خود غرضی کا تم شکار نہ بنو۔ اور کہا، “ایک شخص کے پاس بے حساب جائیداد ہو سکتی ہے لیکن اس سے وہ اپنی زندگی کو نہیں حا صل کر سکتا۔”

16 تب یسوع نے اس کہا نی کو بیان کیا: “ایک بہت ہی دولتمند آدمی تھا۔اور اس کی ایک بہت بڑی زمین تھی۔ایک مر تبہ اس کے ہاں بہت اچھی فصل ہو ئی۔ 17 تب وہ مالدار آدمی کہنے لگا میں کیا کروں ؟ میری فصل کے ذخیرہ کو رکھنے کے لئے کہیں بھی جگہ نہیں ہے۔

18 تب اس نے اپنے آپ میں سوچا کہ کیا کرنا چا ہئے؟ میں اپنے گوداموں کو منہدم کروں گا، اور بڑے بڑے گودام تعمیر کروں گا! میں اپنے نئے گودا موں کو اچھی اچھی چیزوں کو اور گیہوں بھر کے ر کھو ں گا اس نے سوچا اور۔ 19 تب میں خود سے کہہ سکتا ہوں کہ کئی سالوں تک میری ضرورت کو پو را کر نے والا ذ خیرہ جمع رہے گا کھا ، پی اور اطمینان کی زندگی حا صل کر۔

20 لیکن خدا نے اس سے کہا کہ تو تو کم عقل ہے! اس لئے کہ آج کی رات تو مرنے والا ہے۔اب کہہ کہ جن اشیاء کو تو جمع کر کے رکھا ہے اس کا کیا حشر ہو گا؟ اور وہ کس کے حوا لے ہوں گے؟۔

21 “یہ اس آدمی کی قسمت ہے جو دولت خود کے لئے جمع کر تا ہے وہ خدا کی نظر میں مالدار نہیں ہو گا۔”

خدا کی باد شاہت کو پہلے تر جیح

22 یسوع نے اپنے شاگردو ں سے یوں کہا، “اس لئے میں تم سے کہتا ہوں کہ تمہا ری زندگی گذار نے کیلئے ضروری کھانا اور پہننے کے لئے ضروری کپڑوں کی تم فکر نہ کرو۔ 23 غذا سے زندگی بہت اہم ہو تی ہے اور کپڑوں سے بڑھکر جسم کی اہمیت ہو تی ہے۔ 24 تم پرندوں کو دیکھو! نہ وہ تخم ریزی کرتے ہیں نہ فصل کا ٹتے ہیں۔ وہ اپنی غذا کو نہ گھروں میں نہ گوداموں میں ذخیرہ کرتے ہیں۔ اس کے با وجود خدا ان کی پرورش و دیکھ بھال کرتا ہے تم پرندوں سے زیادہ قدر وقیمت وا لے ہو؟ 25 تم کتنی ہی کو شش کیوں نہ کرو لیکن تمہا ری عمر میں اضا فہ ہو نے والا تو نہیں۔ 26 چھو ٹے کا موں کا کر نا تمہا رے لئے ممکن نہیں تو پھر بڑے کا موں کے لئے تم کیوں فکر مند ہو۔

27 جنگل میں پھولوں کے کھلنے پر غور کرو کہ وہ محنت و مشقت نہیں کر تے۔ اور نہ خود کے لئے کپڑے سیتے ہیں۔ لیکن میں تم سے کہتا ہوں سلیمان بادشاہ اپنی ساری شان و شوکت کے ساتھ رہنے کے با وجود ان پھولوں میں سے کسی ایک پھول کی خوبصور تی کے برا بر بھی لباس زیب تن نہیں کیا۔ 28 خدا کھلے میدان کی گھا س کو اس طرح حسن کا لباس پہنا تا ہے جب کہ یہ گھاس آج رہ کر کل کو آگ میں جلے گی ایسی صورت میں خدا اس سے بڑھ کر تم کو کتنا پہنا ئیگا؟ اس لئے تم کمزور ایمان وا لے نہ بنو۔

29 تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ کیا کھا ئیں گے ؟ اور کیا پئیں گے؟ اس قسم کی باتوں پر کبھی بھی فکر مند مت ہو اور نہ غور کرو۔ 30 ان چیزوں کے حصول کے لئے دنیا کے لوگ تو پوری کوشش کرتے ہیں تمہیں بھی ان چیزوں کی ضرورت ہے لیکن اس کا علم تمہا رے باپ کو ہے۔ 31 تم خدا کی بادشاہت کو پہلے ترجیح دو تب تمہیں اشیاء ملتی ہی رہیں گی۔

روپیہ پیسہ پر بھروسہ نہ کرو

32 “اے چھو ٹے گروہ گھبرا مت اسلئے کہ تمہا را باپ تو تم کو بادشاہت دینا چا ہتا ہے۔ 33 اپنی جائیداد کو بیچ دو، اور اس سے حا صل ہو نے والی رقم کو ان لوگوں میں بانٹ دو جو اس کے ضرورت مند ہیں اور اس دنیاکی دولت قائم نہیں رہتی اس وجہ سے ہمیشہ رہنے والی دولت کما ؤ۔ اور آسمان کے خزانے کا ذخیرہ کر لو جو ہمیشہ کے لئے مستقبل ہے اور اس خزانے کو چور بھی نہ چرا سکیں گے۔اور کوئی کیڑے بھی اس کو بر باد نہ کر سکیں گے۔ 34 “تمہا را خزانہ جہاں بھی ہو گا وہاں پرتمہارا دل بھی ہو گا۔

ہمیشہ تیار رہو

35 لباس زیب تن کر کے پوری طرح تیار رہو! اور تمہا رے چراغ کو جلا ئے رکھو۔ 36 شادی کی دعوت سے لوٹ کر آنے والے مالک کا انتظار کر نے والے خادموں کی طرح رہو جب ما لک آکر دروازہ کھٹکھٹا تے ہیں تو خادم اس کے لئے فوراً دروازہ کھو ل دیتا ہے۔ 37 وہ خادم بہت ہی خوش نصیب ہوگا کیوں کہ اس کامالک دیکھے گا کہ خادم تیار ہے اور ان کے لئے انتظار کر رہا ہے۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تب مالک ہی خادموں کا لباس پہن کر خادم کو بٹھا دیتا ہے اور اس کے لئے کھا نا لگا دیتا ہے۔ 38 ا ن خادموں کو شاید کہ اپنے مالک کے لئے آدھی رات تک یااس سے زیادہ وقت تک انتظار کر نا پڑے۔ تب مالک آئیگا اور ان کو جاگتا ہوا پائیگا تو خود ان کو خوشی ہو گی۔

39 یہ بات تمہا رے ذہن میں رہے: کہ اگر چور کے آنے کا وقت اگر مالک کو معلوم رہے تو کیا وہ اپنے گھر میں نقب زنی ہو نے دیگا ؟ 40 ٹھیک اسی طرح تم بھی تیار رہو! اس لئے کہ تمہارے غیر متو قع وقت میں ابن آدم آئے گا!”

قابل بھروسہ خا دم کون

41 پطرس نے پوچھا، “خداوند تونے یہ کہا نی سنائی ہے کیا وہ صرف ہما رے لئے ہے یاتمام لوگوں کے لئے؟”

42 خداوند نے کہا، “عقلمند اور قابل بھروسہ مند خا دم کون ہے؟ وہی جسے مالک مقرر کرے مزدوروں کو وقت مقررہ پر غذا دے اور مالک کے گھر کی دیکھ بھا ل کرے۔ 43 اگر وہ خادم اپنی ذمہ داری کو پوری دلچسپی اور مستعدی کے ساتھ کرے اور جب مالک آئیگا تو اسے بہت خوشی ہوگی۔ 44 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مالک اس خادم کو اپنی پوری جائیداد پر نگراں کار مقرّر کرتا ہے۔

45 لیکن اگر وہ خادم بری خصلت کا ہے اور یہ سمجھے کہ اس کا مالک جلد لوٹ کر نہ آئیگا تب کیا ہوگا ؟نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ خادم ما لک کے دوسرے خادموں اور ملازموں کو مارنے پیٹنے لگے گا پھر کھا پی کر نشہ میں چور ہو نے لگے گا۔ 46 تب اس وقت اسکا مالک آجائیگا جس کی وہ امید نہ کریگا اور مالک اس کو سزا دیگا اور بے وفاؤں کی جگہ اس کو دھکیل دیگا۔

47 وہ خادم “جو اپنے مالک کی خواہش جانتا ہے اور اس کے لئے تیار نہیں رہتا یا جیسا اسکا مالک چاہتا ہے ویسا نہیں کرتا تو اس خادم کو سزا ملیگی۔ 48 لیکن ایسا خادم جو اپنے مالک کی مرضی کو نہ سمجھا ہو تو اسکا کیا حشر ہوگا ؟وہ بھی ویسے ہی کام کریگا جس کی بناء پر وہ سزا کا مستحق ہو گا اس لئے اس کو غفلت میں رہنے والے خادم سے اسکو کم سزا ہو گی۔جبکہ زیادہ پانے والے سے زیادہ کی امید کی جاتی ہے۔اسکے مقابلے میں مزید پانے والے سے اور زیادہ کیا امید ہو سکتی ہے۔”

یسوع کے بارے میں مختلف رائے

49 یسوع نے اپنی تقریر کو جا ری رکھا اور کہا میں اس دنیا کو آ گ لگا نے کے لئے آیا ہوں!اور میں چاہتا ہوں کہ آ گ جلتی ہی رہے۔ 50 مجھے ایک دوسری ہی قسم کا بپتسمہ لینا چاہئے اس بپتسمہ کو پا نے تک میں بہت ہی مصائب و آلام میں مبتلا تھا۔ 51 کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں دنیا کو چین و سکون دینے کے لئے آیا ہوں ؟ نہیں بلکہ میں دنیا میں تفرقہ پیدا کرنے کے لئے آیا ہوں۔ 52 آج سے جس گھر میں پانچ افراد ہوں ان میں اختلاف پیدا ہوگا۔اور ان میں سے تین دو کے مخالف ہو جائیں گے۔اور جو دو ہیں وہ تین کے مخالف رہیں گے۔

53 باپ اور بیٹے میں اختلاف پیدا ہوگا۔
    بیٹا اپنے باپ کا مخالف ہوگا
    اور باپ اپنے بیٹے کامخالف ہوگا۔
ماں اور بیٹی میں اختلاف پیدا ہو گا۔
    بیٹی اپنی ماں کے خلاف ہوگی
    ماں اپنی بیٹی کے خلاف ہوگی۔
ساس اور بہو میں تفرقہ ہو گا۔
    اور بہو اپنی ساس کے مخالف ہوگی۔
    ساس اپنی بہو سے مخالف رہے گی۔”

زمانے کے حالات پرغور کرو

54 تب یسوع نے لوگوں سے کہا، “جب تم دیکھو کہ ایک بڑا ابر مغرب کی سمت میں اٹھ رہا ہے اور تم اچانک کہو گے آج بارش ہو گی اسی طرح اس دن بارش ہو گی۔ 55 جنوبی سمت سے جب ہوا چلنے لگے تب کہو گے کہ آج بہت زیادہ گر می و حرارت ہوگی اور تم صحیح ہو۔ 56 تم تو منافق ہو!موسمی آب و ہوا کو تم جانتے ہو تو کیا موجو دہ حالات پر کیوں غور نہیں کر تے ؟

اپنے مسائل کو حل کرو

57 “تم خود ہی فیصلہ کیوں نہیں کر تے کہ کیا صحیح ہے ؟ 58 ایک آدمی کہ جو تمہارے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے لئے عدالت جا نا چاہتا ہے تو ایسے میں تم ہی ممکنہ کو شش کرو کہ راستہ ہی میں مسئلہ حل ہو جا ئے۔ ورنہ وہ تم کو منصف کے سامنے کھینچ لا ئے گا اور منصف افسر کے حوالے کریگا اور وہ افسر تم کو قید میں ڈالے گا۔ 59 تیرے پورے قرض کے آخری حصّہ کو ادا کر نے تک قید سے چھٹکا رے کا کو ئی راستہ ہی نہ ہوگا!”

Warnings and Encouragements(A)

12 Meanwhile, when a crowd of many thousands had gathered, so that they were trampling on one another, Jesus began to speak first to his disciples, saying: “Be[a] on your guard against the yeast of the Pharisees, which is hypocrisy.(B) There is nothing concealed that will not be disclosed, or hidden that will not be made known.(C) What you have said in the dark will be heard in the daylight, and what you have whispered in the ear in the inner rooms will be proclaimed from the roofs.

“I tell you, my friends,(D) do not be afraid of those who kill the body and after that can do no more. But I will show you whom you should fear: Fear him who, after your body has been killed, has authority to throw you into hell. Yes, I tell you, fear him.(E) Are not five sparrows sold for two pennies? Yet not one of them is forgotten by God. Indeed, the very hairs of your head are all numbered.(F) Don’t be afraid; you are worth more than many sparrows.(G)

“I tell you, whoever publicly acknowledges me before others, the Son of Man will also acknowledge before the angels of God.(H) But whoever disowns me before others will be disowned(I) before the angels of God. 10 And everyone who speaks a word against the Son of Man(J) will be forgiven, but anyone who blasphemes against the Holy Spirit will not be forgiven.(K)

11 “When you are brought before synagogues, rulers and authorities, do not worry about how you will defend yourselves or what you will say,(L) 12 for the Holy Spirit will teach you at that time what you should say.”(M)

The Parable of the Rich Fool

13 Someone in the crowd said to him, “Teacher, tell my brother to divide the inheritance with me.”

14 Jesus replied, “Man, who appointed me a judge or an arbiter between you?” 15 Then he said to them, “Watch out! Be on your guard against all kinds of greed; life does not consist in an abundance of possessions.”(N)

16 And he told them this parable: “The ground of a certain rich man yielded an abundant harvest. 17 He thought to himself, ‘What shall I do? I have no place to store my crops.’

18 “Then he said, ‘This is what I’ll do. I will tear down my barns and build bigger ones, and there I will store my surplus grain. 19 And I’ll say to myself, “You have plenty of grain laid up for many years. Take life easy; eat, drink and be merry.”’

20 “But God said to him, ‘You fool!(O) This very night your life will be demanded from you.(P) Then who will get what you have prepared for yourself?’(Q)

21 “This is how it will be with whoever stores up things for themselves but is not rich toward God.”(R)

Do Not Worry(S)

22 Then Jesus said to his disciples: “Therefore I tell you, do not worry about your life, what you will eat; or about your body, what you will wear. 23 For life is more than food, and the body more than clothes. 24 Consider the ravens: They do not sow or reap, they have no storeroom or barn; yet God feeds them.(T) And how much more valuable you are than birds! 25 Who of you by worrying can add a single hour to your life[b]? 26 Since you cannot do this very little thing, why do you worry about the rest?

27 “Consider how the wild flowers grow. They do not labor or spin. Yet I tell you, not even Solomon in all his splendor(U) was dressed like one of these. 28 If that is how God clothes the grass of the field, which is here today, and tomorrow is thrown into the fire, how much more will he clothe you—you of little faith!(V) 29 And do not set your heart on what you will eat or drink; do not worry about it. 30 For the pagan world runs after all such things, and your Father(W) knows that you need them.(X) 31 But seek his kingdom,(Y) and these things will be given to you as well.(Z)

32 “Do not be afraid,(AA) little flock, for your Father has been pleased to give you the kingdom.(AB) 33 Sell your possessions and give to the poor.(AC) Provide purses for yourselves that will not wear out, a treasure in heaven(AD) that will never fail, where no thief comes near and no moth destroys.(AE) 34 For where your treasure is, there your heart will be also.(AF)

Watchfulness(AG)(AH)

35 “Be dressed ready for service and keep your lamps burning, 36 like servants waiting for their master to return from a wedding banquet, so that when he comes and knocks they can immediately open the door for him. 37 It will be good for those servants whose master finds them watching when he comes.(AI) Truly I tell you, he will dress himself to serve, will have them recline at the table and will come and wait on them.(AJ) 38 It will be good for those servants whose master finds them ready, even if he comes in the middle of the night or toward daybreak. 39 But understand this: If the owner of the house had known at what hour the thief(AK) was coming, he would not have let his house be broken into. 40 You also must be ready,(AL) because the Son of Man will come at an hour when you do not expect him.”

41 Peter asked, “Lord, are you telling this parable to us, or to everyone?”

42 The Lord(AM) answered, “Who then is the faithful and wise manager, whom the master puts in charge of his servants to give them their food allowance at the proper time? 43 It will be good for that servant whom the master finds doing so when he returns. 44 Truly I tell you, he will put him in charge of all his possessions. 45 But suppose the servant says to himself, ‘My master is taking a long time in coming,’ and he then begins to beat the other servants, both men and women, and to eat and drink and get drunk. 46 The master of that servant will come on a day when he does not expect him and at an hour he is not aware of.(AN) He will cut him to pieces and assign him a place with the unbelievers.

47 “The servant who knows the master’s will and does not get ready or does not do what the master wants will be beaten with many blows.(AO) 48 But the one who does not know and does things deserving punishment will be beaten with few blows.(AP) From everyone who has been given much, much will be demanded; and from the one who has been entrusted with much, much more will be asked.

Not Peace but Division(AQ)

49 “I have come to bring fire on the earth, and how I wish it were already kindled! 50 But I have a baptism(AR) to undergo, and what constraint I am under until it is completed!(AS) 51 Do you think I came to bring peace on earth? No, I tell you, but division. 52 From now on there will be five in one family divided against each other, three against two and two against three. 53 They will be divided, father against son and son against father, mother against daughter and daughter against mother, mother-in-law against daughter-in-law and daughter-in-law against mother-in-law.”(AT)

Interpreting the Times

54 He said to the crowd: “When you see a cloud rising in the west, immediately you say, ‘It’s going to rain,’ and it does.(AU) 55 And when the south wind blows, you say, ‘It’s going to be hot,’ and it is. 56 Hypocrites! You know how to interpret the appearance of the earth and the sky. How is it that you don’t know how to interpret this present time?(AV)

57 “Why don’t you judge for yourselves what is right? 58 As you are going with your adversary to the magistrate, try hard to be reconciled on the way, or your adversary may drag you off to the judge, and the judge turn you over to the officer, and the officer throw you into prison.(AW) 59 I tell you, you will not get out until you have paid the last penny.”(AX)

Footnotes

  1. Luke 12:1 Or speak to his disciples, saying: “First of all, be
  2. Luke 12:25 Or single cubit to your height