Add parallel Print Page Options

خداوند اسرا ئیل کے ان لوگو ں کا امتحان لینا چاہتا تھا جو کہ اس جنگ میں حصّہ نہیں لئے تھے جس میں کنعان پر قبضہ کر لیا گیا تھا۔ اسلئے اس نے دوسری قوموں کے لوگوں کو اپنی زمین میں رہنے کی اجازت دی۔(خدا کی طرف سے یہ کر نے کا سبب صرف یہ تھا کہ جو جنگ میں حصّہ نہیں لئے تھے انہیں جنگ کے بارے میں سکھانا۔) یہاں ان قوموں کے نام ہیں جنہیں خداوند نے اسرا ئیل کی سر زمین کو چھوڑنے کے لئے مجبور نہیں کیا : فلسطینی لوگوں کے ۵ حاکم ، سب کنعانی لوگ ، صیدون کے لوگ اور حوّی لوگ جو لبنا ن کے پہا ڑو ں میں بعل حرمون کے پہا ڑوں سے حمات تک رہتے تھے۔ خداوند نے ان قوموں کو بنی اسرا ئیلیوں کے امتحان کے لئے اس ملک میں رہنے دیا۔ وہ یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ آیا بنی اسرا ئیل خداوند کے ان احکام کی تعمیل کرنے میں کتنے پابند ہیں جو اس نے ان کے باپ دادا کو موسیٰ کے ذریعہ دیئے تھے۔

بنی اسرا ئیل کنعانی ، حتّی ، اموری ، فرزّی ، حوّی اور یبوسی لوگوں کے ساتھ رہتے تھے۔ بنی اسرائیلیوں نے ان لوگوں کی لڑکیوں کے ساتھ شادی کر نی شروع کردی۔ بنی اسرائیلیوں نے اپنی لڑکیوں کی اُن کے لڑ کوں کے ساتھ شادی کردی اور اسرائیل نے ان لوگوں کے خدا ؤں کی عبادت کی۔

پہلا منصف غتنی ایل

بنی اسرائیل نے ان کاموں کو کیا جسے خدا وند نے بُرا سمجھا۔ بنی اسرائیل خدا وند اپنے خدا کو بھول گئے اور جھوٹے دیوتا بعل اور یسیرت کی خدمت کرنے لگے۔ خدا وند نے بنی اسرائیلیوں پر غصّہ کیا۔ خدا وند نے آرم نہارم کے کوشن رسعتیم کو ان لوگوں کو شکست دینے اور ان پر حکومت کرنے کے لئے بادشاہ بنایا۔ بنی اسرائیل اس بادشاہ کی حکومت میں ۸ سال تک رہے۔ لیکن بنی اسرائیلیوں نے خدا وند کو رورو کر پکارا۔ خدا وند نے ایک آدمی کو اُن کی حفاظت کے لئے بھیجا۔ اس آدمی کا نام غتنی ایل تھا وہ قنز کا بیٹا تھا۔ قنز قالب کا چھوٹا بھائی تھا۔ غتنی ایل نے بنی اسرائیلیوں کو بچایا۔ 10 خدا وند کی روح غتنی ایل پر اُتری اور وہ بنی اسرائیلیوں کا قائد ہو گیا۔ غتنی ایل بنی اسرائیلیوں کا جنگ میں رہنما رہا۔ خدا وند نے غتنی ا یل کو آرم کے بادشاہ کوشن رسعتیم کو شکست دینے میں مدد کی۔ 11 اس طرح وہ ریاست ۴۰ سال تک پُر امن رہی جب تک کہ قنز نام کے آدمی کا بیٹا غتنی ایل نہیں مرا۔

مُنصف اہود

12 پھر سے بنی اسرائیلیوں نے ان کاموں کو کیا جسے کہ خدا وند نے بُرا سمجھا۔ اس لئے خدا وند نے موآب کے بادشاہ عجلون کو بنی اسرائیلیوں کو شکست دینے کی طاقت دی۔ 13 عجلون اپنی قیادت میں عمّونیوں اور عمالیقیوں کو ایک ساتھ لایا۔ اور تب بنی اسرائیلیوں پر حملہ کیا۔ عجلون اور اسکی فوج نے بنی اسرائیلیوں کو شکست دی اور تاڑ کے درخت والے شہر ( یریحو) سے نکال باہر کیا۔ 14 بنی اسرائیل ۱۸ سال تک موآب کے بادشاہ عجلون کی حکومت میں رہے۔

15 تب لوگوں نے خدا وند کو پکارا۔ خدا وند نے بنی اسرائیلیوں کی حفاظت کے لئے ایک آدمی کو بھیجا۔ اُس آدمی کانام اہُود تھا۔ اہود بنیمین کے خاندانی گروہ کے جیرا نامی آدمی کا بیٹا تھا۔ اہود بایاں ہتھا تھا۔ بنی اسرائیلیوں نے اہود کو تحفہ کے ساتھ موآب کے بادشاہ عجلون کے پاس بھیجا۔

16 اہود نے اپنے لئے ایک تلوار بنائی۔ وہ تلوار دو دھاری تھی اور تقریباً ۱۸ انچ لمبی تھی۔ اہود نے تلوار کو اپنی داہنی جانگھ سے باندھا اور اپنے لباس میں چھپا لیا۔

17 اس طرح ا ہود موآب کے بادشاہ عجلون کے پاس آیا اور اسے تحسین کے طور پر نذرانہ پیش کیا عجلون بہت موٹا تھا۔ 18 جونہی اس نے نذرانہ پیش کیا عجلون نے ان لوگوں کو واپس بھیج دیا جو نذرانہ لائے تھے۔ 19 جب اہود، جلجال شہر کی مورتیوں کے پاس پہنچا تب اہود بادشاہ سے ملنے کے لئے واپس گیا۔ عجلون سے کہا ، “بادشاہ میں آپ کے لئے ایک خفیہ پیغام لایا ہوں۔”

بادشاہ نے کہا ، خاموش رہو تب اس نے تمام نوکروں کو کمرے سے باہر بھیج دیا۔ 20 اہود بادشاہ عجلون کے پاس گیا۔ عجلون اپنے محل کے اوپری منزل کے ایک کمرہ میں اکیلا بیٹھا ہوا تھا۔

تب اُہود نے کہا ، “میں خدا وند کے پاس سے آپ کے لئے ایک پیغام لایا ہوں۔” بادشاہ اپنے تخت سے اٹھا وہ اہود کے بہت قریب تھا۔ 21 جیسے ہی بادشاہ اپنے تخت سے اٹھا۔ اہود نے اپنے بائیں ہاتھ سے تلوار کو اپنی داہنی جانگھ سے لی اور اسے بادشاہ کے پیٹ میں گھونپ دی۔ 22 تلوار عجلون کے پیٹ میں اتنی اندر چلی گئی کہ اسکا دستہ بھی اس میں سما گیا۔ اور بادشاہ کی چربی نے پوری تلوار کو ڈھک لیا۔ اس لئے اہود نے تلوار کو عجلون کے پیٹ کے اندرچھوڑ دیا۔

23 اہود کمرے سے باہر گیا اور اس نے بالا خانہ کے کمرہ میں بادشاہ کو بند کر کے دروازوں میں تالا لگا دیا۔ 24 اہود کے چلے جانے کے بعد فوراً نوکر آئے۔ کمرہ میں تالا لگا ہوا دیکھ کر وہ لوگ تعجب میں پڑ گئے۔ تب نوکروں نے کہا ، “وہ یقیناً اپنے بیت الخلاء میں رفع حاجت کرر ہے ہونگے۔” 25 اس لئے نوکروں نے بادشاہ کے لئے کافی دیر تک انتظار کیا۔ آخر کار جب بالا خانہ کے کمرہ کے دروازوں کو نہیں کھولا تو ان لوگوں نے چابی لی اور اسے کھولا۔ اور وہاں ان لوگوں نے بادشاہ کو صحن پر مردہ پڑا ہوا پایا۔

26 جب نوکر بادشاہ کا انتظار کر رہے تھے تب اہود کو بھاگنے کا موقع مل گیا۔ اہود مورتیوں کے پاس سے ہوکر سعیرت نامی جگہ کو چلا گیا۔ 27 اہود سعیرت نامی جگہ پر پہونچا تب اس نے افرائیم کے پہاڑی علاقہ میں بگل بجائی۔ بنی اسرائیلیوں نے بگل کی آواز سنی اور پہاڑیوں سے اترے۔ اہود انکا رہنما تھا۔ 28 اہود نے بنی اسرائیلیو ں سے کہا ، “میرے پیچھے چلو۔ خدا وند نے موآب کے لوگوں اور ہمارے دشمنوں کو شکست دینے میں مدد کی ہے۔ ”

اس لئے بنی اسرائیل اہود کے پیچھے چلے انہو ں نے یردن ندی کے گھاٹ پر قبضہ جما لیا جو موآب کی طرف جاتی ہے۔ اور ان لوگوں نے کسی کو بھی موآب کی طرف جانے کے لئے گھاٹ پار کرنے نہیں دیا۔ 29 بنی اسرائیلیوں نے موآب کے تقریباً ۰۰۰ ،۱۰ ہزار بہادر طاقتور آدمیوں کو مارڈالا۔ ایک بھی موآبی آدمی فرار نہیں ہوا۔ 30 اس لئے اس دن بنی اسرائیلیوں نے موآب کے لوگوں پر حکومت کرنی شروع کی اور ۸۰ سال تک وہ زمین پر امن رہی۔

منصف شمجر

31 اہود کے بنی اسرائیلیوں کو بچانے کے بعد دوسرے آدمی نے اسرائیل کو بچایا۔ اس آدمی کا نام عنات [a] کا بیٹا شمجر تھا۔ شمجر نے چابک کا استعمال کر کے ۶۰۰ فلسطینیوں کو مار ڈالا۔

Footnotes

  1. قضاة 3:31 عنات یہاں اس کا مطلب کنعانی جنگ کی دیوی۔اس کا مطلب شمجر کا با پ یا ماں ہو سکتا ہے یا یہ ہو سکتا ہے شمجر عظیم سپا ہی۔

These are the nations the Lord left to test(A) all those Israelites who had not experienced any of the wars in Canaan (he did this only to teach warfare to the descendants of the Israelites who had not had previous battle experience): the five(B) rulers of the Philistines,(C) all the Canaanites, the Sidonians, and the Hivites(D) living in the Lebanon mountains from Mount Baal Hermon(E) to Lebo Hamath.(F) They were left to test(G) the Israelites to see whether they would obey the Lord’s commands, which he had given their ancestors through Moses.

The Israelites lived(H) among the Canaanites, Hittites, Amorites, Perizzites,(I) Hivites and Jebusites.(J) They took their daughters(K) in marriage and gave their own daughters to their sons, and served their gods.(L)

Othniel

The Israelites did evil in the eyes of the Lord; they forgot the Lord(M) their God and served the Baals and the Asherahs.(N) The anger of the Lord burned against Israel so that he sold(O) them into the hands of Cushan-Rishathaim(P) king of Aram Naharaim,[a](Q) to whom the Israelites were subject for eight years. But when they cried out(R) to the Lord, he raised up for them a deliverer,(S) Othniel(T) son of Kenaz, Caleb’s younger brother, who saved them. 10 The Spirit of the Lord came on him,(U) so that he became Israel’s judge[b] and went to war. The Lord gave Cushan-Rishathaim(V) king of Aram(W) into the hands of Othniel, who overpowered him. 11 So the land had peace(X) for forty years,(Y) until Othniel son of Kenaz(Z) died.

Ehud

12 Again the Israelites did evil in the eyes of the Lord,(AA) and because they did this evil the Lord gave Eglon king of Moab(AB) power over Israel. 13 Getting the Ammonites(AC) and Amalekites(AD) to join him, Eglon came and attacked Israel, and they took possession of the City of Palms.[c](AE) 14 The Israelites were subject to Eglon king of Moab(AF) for eighteen years.

15 Again the Israelites cried out to the Lord, and he gave them a deliverer(AG)—Ehud(AH), a left-handed(AI) man, the son of Gera the Benjamite. The Israelites sent him with tribute(AJ) to Eglon king of Moab. 16 Now Ehud(AK) had made a double-edged sword about a cubit[d] long, which he strapped to his right thigh under his clothing. 17 He presented the tribute(AL) to Eglon king of Moab, who was a very fat man.(AM) 18 After Ehud had presented the tribute, he sent on their way those who had carried it. 19 But on reaching the stone images near Gilgal he himself went back to Eglon and said, “Your Majesty, I have a secret message for you.”

The king said to his attendants, “Leave us!” And they all left.

20 Ehud then approached him while he was sitting alone in the upper room of his palace[e](AN) and said, “I have a message from God for you.” As the king rose(AO) from his seat, 21 Ehud reached with his left hand, drew the sword(AP) from his right thigh and plunged it into the king’s belly. 22 Even the handle sank in after the blade, and his bowels discharged. Ehud did not pull the sword out, and the fat closed in over it. 23 Then Ehud went out to the porch[f]; he shut the doors of the upper room behind him and locked them.

24 After he had gone, the servants came and found the doors of the upper room locked. They said, “He must be relieving himself(AQ) in the inner room of the palace.” 25 They waited to the point of embarrassment,(AR) but when he did not open the doors of the room, they took a key and unlocked them. There they saw their lord fallen to the floor, dead.

26 While they waited, Ehud got away. He passed by the stone images and escaped to Seirah. 27 When he arrived there, he blew a trumpet(AS) in the hill country of Ephraim, and the Israelites went down with him from the hills, with him leading them.

28 “Follow me,” he ordered, “for the Lord has given Moab,(AT) your enemy, into your hands.(AU)” So they followed him down and took possession of the fords of the Jordan(AV) that led to Moab; they allowed no one to cross over. 29 At that time they struck down about ten thousand Moabites, all vigorous and strong; not one escaped. 30 That day Moab(AW) was made subject to Israel, and the land had peace(AX) for eighty years.

Shamgar

31 After Ehud came Shamgar son of Anath,(AY) who struck down six hundred(AZ) Philistines(BA) with an oxgoad. He too saved Israel.

Footnotes

  1. Judges 3:8 That is, Northwest Mesopotamia
  2. Judges 3:10 Or leader
  3. Judges 3:13 That is, Jericho
  4. Judges 3:16 That is, about 18 inches or about 45 centimeters
  5. Judges 3:20 The meaning of the Hebrew for this word is uncertain; also in verse 24.
  6. Judges 3:23 The meaning of the Hebrew for this word is uncertain.