Add parallel Print Page Options

سمسون کا فلسطینیوں کے لئے مشکلات لانا

15 گیہوں کی فصل تیار ہو نے کے وقت سمسون اپنی بیوی سے ملنے گیا۔ وہ اپنے ساتھ ایک جوان بکرا لے گیا۔ اس نے کہا ، “میں اپنی بیوی کے کمرہ میں جا رہا ہوں۔”

لیکن اس کا باپ اسے کمرے کے اندر نہیں جانے دیا۔ اس کے باپ نے سمسون سے کہا ، “میں نے صحیح سوچا کہ تم اپنی بیوی سے نفرت کرتے ہو اس لئے میں نے اس کی شادی تیرے سب سے اچھے دوست سے کرا دی۔ اس کی چھو ٹی بہن بہت زیادہ خوبصورت ہے برائے مہربانی ا سکے بجائے اسے اپنی بیوی کے طور پر لے۔”

لیکن سمسون نے اس کو کہا ، “تم فلسطینی لوگوں کو نقصان پہو نچانے کا اچھا موقع ہے۔ اب کو ئی بھی مجھے قصووار نہیں بتا ئے گا۔”

اس لئے سمسون باہر گیا اور ۳۰۰ لو مڑیوں کو پکڑا اس نے دو دو لو مڑیوں کو ایک ساتھ ایک بار لیا اور ان کا جو ڑ ا بنانے کیلئے اُن کی دُموں کو ایک ساتھ باندھ دیا۔ تب اس نے لومڑیوں کی ہر جو ڑے کی دُم کے بیچ ایک مشعل باندھی۔ سمسون نے لومڑیوں کی دُم کے بیچ کی مشعلوں کو جلا یا تب اس نے فلسطینی لوگوں کے کھیتوں میں لومڑیوں کو چھو ڑدیا اس طرح اس نے ان کی کھڑی فصلوں اور اناج کے ڈھیروں کو جلا دیا۔ اس نے ان کے انگور کے کھیتوں اور زیتون کے باغوں کو بھی جلا دیا۔

فلسطینی لوگوں نے پو چھا ، “یہ کِس نے کیا ہے ؟ ”

کسی نے اس سے کہا ، “تِمنت کے آدمی کے داماد سمسون نے یہ کیا۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ سمسون کے سُسر نے سمسون کے بیوی کی شادی اسکے سب سے اچھے دوست سے کرادی۔” فلسطینی لوگو ں نے سمسون کی بیوی اور اس کے سُسر کو جلا دیا۔

تب سمسون فلسطینی سے کہا ، “کیو نکہ تم نے اتنا نقصان پہو نچایا اس لئے میں بھی اپنا بدلہ لئے بغیر نہیں رہونگا۔”

سمسون نے فلسطینی لوگوں پر حملہ کیا اس نے ان کے کئی لوگوں کو مار ڈا لا پھر جا کر غار میں ٹھہرا وہ غار ایتام نامی چٹان پر تھا۔

تب فلسطینی لوگ یہوداہ کی سر زمین میں گئے وہ لحی نامی جگہ پر ٹھہرے ان کی فوج نے وہاں خیمے ڈا لے اور جنگ کے لئے تیاری کی۔ 10 یہوداہ کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے ان سے پو چھا ، “تم ہم لوگوں سے جنگ کیوں کرنا چاہتے ہو ؟”

انہوں نے جواب دیا ، “ہم لوگ سمسون کو پکڑنے آئے ہیں۔ ہم لوگ اسے اپنا قیدی بنا نا چا ہتے ہیں۔ ہم لوگ ا س سے اس چیز کا بدلہ لینا چا ہتے ہیں جو اس نے ہمارے لوگوں کے خلاف کیا ہے۔ ”

11 تب یہوداہ کے خاندانی گروہ کے تین ہزار آدمی سمسون کے پاس ایتام کی چٹان کے غار میں گئے۔ انہوں نے اس سے کہا ، “تم نے ہم لوگو ں کے لئے کیا مصیبت کھڑی کی ہے ؟ کیا تمہیں معلوم نہیں ہے فلسطینی لوگ وہ لوگ ہیں جو ہم پر حکومت کرتے ہیں ؟۔”

سمسون نے جواب دیا ، “میں نے ان لوگوں کے ساتھ وہی کیا جو کچھ ان لوگوں نے میرے ساتھ کیا۔ ” 12 تب انہوں نے سمسون سے کہا ، “ہم لوگ تمہیں قید کر کے فلسطینیوں کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔” سمسون نے یہوداہ کے لوگوں سے کہا ، “وعدہ کر و کہ تم لوگ مجھے نقصان نہیں پہو نچا ؤ گے۔”

13 تب یہوداہ کے آدمیوں نے کہا ، “ہم قبول کرتے ہیں ہم لوگ صرف تم کو باندھیں گے اور تم کو فلسطینی لوگوں کے حوا لے کر دیں گے۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ تم کو جا ن سے نہیں ماریں گے۔” انہوں نے سمسون کو دو نئی رسیوں سے باندھا وہ اسے چٹان کے غار سے باہر لے گئے۔

14 جب سمسون لحی نامی جگہ پر پہونچا تو فلسطینی لوگ اس سے ملنے آئے وہ خوشی سے شور مچا رہے تھے۔ تب خداو ندکی روح بڑی طاقت سے سمسون میں آئی اور اس پر کی رسّیاں ایسی کمزور ہو گئیں جیسے وہ جل گئی ہوں رسّیاں اس کے ہا تھوں سے ایسے گریں جیسے وہ گل گئی ہوں۔ 15 سمسون کے مرے ہو ئے گدھے کے جبڑے کی ہڈّی ملی۔ اس نے جبڑے کی ہڈّی لی اور اس سے ایک ہزا ر فلسطینی لوگو ں کو مار ڈا لا۔ 16 تب سمسون نے کہا ،

“ایک گدھے کے جبڑے کی ہڈی سے،
    میں نے ایک ہزا ر آدمیوں کو ما را۔
ایک گدھے کی جبڑے کی ہڈی سے،
    میں نے ان لوگوں کو ڈھیر کردیا۔”

17 جیسے ہی سمسون نے بات ختم کی تو اس نے جبڑے کی ہڈی کو پھینک دی اس لئے اس جگہ کا نام رامت لحی [a] پڑا۔

18 سمسون کو بہت پیاس لگی تھی اس لئے اس نے خداوند کو پکا را۔ اس نے کہا ، “میں تیرا خادم ہوں تُو نے مجھے یہ بڑی فتح دی ہے کیا اب مجھے پیاس سے مرنا پڑیگا ؟ کیا مجھے ان کے گرفت میں جانا ہو گا جنکا ختنہ نہیں ہوا ہے ؟ ”

19 لحی میں ایک کھوکھلی جگہ ہے۔ خدا نے اس کھو کھلی جگہ کو پھوڑ کر کھو ل د یا ہے اور اس سے پانی باہر آ گیا۔سمسون نے پانی پیا اور اپنے کو بہتر محسوس کیا۔ اس نے پھر اپنے کو طاقتور محسوس کیا۔ اس لئے اس نے اس پانی کے چشمے کا نام ” عین ہقورے [b] رکھا۔ یہ آج بھی لحی شہر میں ہے۔

20 اس طرح سمسون بنی اسرا ئیلیوں کا ۲۰ سال تک منصف رہا وہ فلسطینی لوگوں کے زمانے میں تھا۔

Footnotes

  1. قضاة 15:17 رامت لحی اس نام کے معنی جبڑے کی اونچا ئی ہے۔
  2. قضاة 15:19 عین ہقّورے اس کے معنی چشمہ جو بُلاتا ہے۔

Samson’s Vengeance on the Philistines

15 Later on, at the time of wheat harvest,(A) Samson(B) took a young goat(C) and went to visit his wife. He said, “I’m going to my wife’s room.”(D) But her father would not let him go in.

“I was so sure you hated her,” he said, “that I gave her to your companion.(E) Isn’t her younger sister more attractive? Take her instead.”

Samson said to them, “This time I have a right to get even with the Philistines; I will really harm them.” So he went out and caught three hundred foxes(F) and tied them tail to tail in pairs. He then fastened a torch(G) to every pair of tails, lit the torches(H) and let the foxes loose in the standing grain of the Philistines. He burned up the shocks(I) and standing grain, together with the vineyards and olive groves.

When the Philistines asked, “Who did this?” they were told, “Samson, the Timnite’s son-in-law, because his wife was given to his companion.(J)

So the Philistines went up and burned her(K) and her father to death.(L) Samson said to them, “Since you’ve acted like this, I swear that I won’t stop until I get my revenge on you.” He attacked them viciously and slaughtered many of them. Then he went down and stayed in a cave in the rock(M) of Etam.(N)

The Philistines went up and camped in Judah, spreading out near Lehi.(O) 10 The people of Judah asked, “Why have you come to fight us?”

“We have come to take Samson prisoner,” they answered, “to do to him as he did to us.”

11 Then three thousand men from Judah went down to the cave in the rock of Etam and said to Samson, “Don’t you realize that the Philistines are rulers over us?(P) What have you done to us?”

He answered, “I merely did to them what they did to me.”

12 They said to him, “We’ve come to tie you up and hand you over to the Philistines.”

Samson said, “Swear to me(Q) that you won’t kill me yourselves.”

13 “Agreed,” they answered. “We will only tie you up and hand you over to them. We will not kill you.” So they bound him with two new ropes(R) and led him up from the rock. 14 As he approached Lehi,(S) the Philistines came toward him shouting. The Spirit of the Lord came powerfully upon him.(T) The ropes on his arms became like charred flax,(U) and the bindings dropped from his hands. 15 Finding a fresh jawbone of a donkey, he grabbed it and struck down a thousand men.(V)

16 Then Samson said,

“With a donkey’s jawbone
    I have made donkeys of them.[a](W)
With a donkey’s jawbone
    I have killed a thousand men.”

17 When he finished speaking, he threw away the jawbone; and the place was called Ramath Lehi.[b](X)

18 Because he was very thirsty, he cried out to the Lord,(Y) “You have given your servant this great victory.(Z) Must I now die of thirst and fall into the hands of the uncircumcised?” 19 Then God opened up the hollow place in Lehi, and water came out of it. When Samson drank, his strength returned and he revived.(AA) So the spring(AB) was called En Hakkore,[c] and it is still there in Lehi.

20 Samson led[d] Israel for twenty years(AC) in the days of the Philistines.

Footnotes

  1. Judges 15:16 Or made a heap or two; the Hebrew for donkey sounds like the Hebrew for heap.
  2. Judges 15:17 Ramath Lehi means jawbone hill.
  3. Judges 15:19 En Hakkore means caller’s spring.
  4. Judges 15:20 Traditionally judged