Add parallel Print Page Options

کاش ! تم میرے چھو ٹے بھا ئی ہوتے جس نے میری ماں کی چھا تیوں سے دودھ پیا۔
    اگر میں تجھ سے وہیں باہر مل جاتی
تو میں تمہارا بوسہ لے لیتی،
    اور کوئی شخص مجھے حقیر نہ جانتا۔
میں تجھ کو اپنی ماں کے گھر میں لے جاتی،
    اس ماں کے پاس جس نے مجھے تعلیم دی۔
میں مسالے دار مئے اور اپنے اناروں کا رس
    تم کو پینے کے لئے دیتی

وہ عورتوں سے کہتی ہے

میرے سر کے نیچے میرے محبوب کا بایاں ہاتھ ہے،
    اور ا س کا داہنا ہاتھ مجھے گلے سے لگا تا ہے۔
اے یروشلم کی بیٹیو! مجھ سے وعدہ کرو،
    محبت کو مت جگاؤ
    محبت کو مت اکساؤ جب تک میں تیار نہ ہو جاؤں۔

یروشلم کی عورتیں کہتی ہیں

یہ عورت کون ہے
    جو بیابان سے اپنے محبوب پر جھکی ہوئی آرہی ہے ؟

وہ اس سے کہتی ہے

میں نے تجھے سیب کے درخت تلے جگایا تھا
    جہاں تیری ولادت ہوئی ہے
    جہاں تیری والدہ نے تجھے جنم دیا۔
مہر کی مانند مجھے اپنے دل پر
    اور مُہر کی مانند اپنے بازو پر لگا کر رکھ
کیوں کہ محبت اتنی ہی زبردست ہے جتنی موت،
    اور جذبہ اتنا سخت ہے جتنی کہ قبر۔
اسکے شعلے آ گ کے شعلوں کی طرح ہیں،
    ایک زبردست آ گ کی طرح ہے۔
محبت کی آ گ کو پانی نہیں بجھا سکتا
    محبت کو سیلاب ڈوبا نہیں سکتا
اگر آدمی محبت کے لئے اپنا سب کچھ دے ڈالے
    تو کیا اسے ایسا کرنے کے لئے حقیر سمجھا جائے گا۔

اسکے بھا ئی کہتے ہیں

ہماری ایک چھو ٹی بہن ہے
    جس کی چھا تیاں ابھی ابھری نہیں ہیں ،
جس دن اس کی سگائی ہو
    ہم کو کیا کرنا چاہئے ؟
اگر وہ دیوار ہو تو
    ہم اس پر چاندی کا برج بنائیں گے
اور اگر وہ دروازہ ہو تو
    ہم اس پر دیودار کے تختے لگائیں گے۔

وہ اپنے بھا ئیوں کو جواب دیتی ہے

10 میں دیوار ہوں
    اور میری چھا تیاں مینار جیسی ہیں
اور اس طرح میں انکی آنکھوں میں انکی مانند ہو گئی جو کہ امن اور صبر لاتی ہے۔

وہ مرد کہتا ہے

11 بعل ہامون میں سلیمان کا تاکستان تھا۔
    اس نے اپنے تاکستان کو باغبان کے سپرد کیا۔
ہر باغبان اس کے پھلوں کے بدلے میں چاندی کے ایک ہزار مثقال لا تا تھا۔
12 لیکن سلیمان! میرا اپنا تاکستان میرے اپنے لئے ہے۔ اے سلیمان! میرے چاندی کے ایک ہزار مثقال سب تو ہی رکھ لے اور یہ دو سو مثقال ان لوگوں کے لئے ہیں۔
    جو پھلوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔
ليکن میرا اپنا تاکستان میرے لئے ہے۔

وہ عورت سے کہتا ہے

13 تو اے بوستان میں رہنے والی
    تیری آواز میرے دوست سن رہے ہیں۔
مجھے بھي اس کو سننے دے۔

وہ مرد سے کہتی ہے

14 اے میرے محبوب!تو اب جلدی کر
    اور تم خود ایک غزال یا ہرن کے بچّہ کی مانند ہو جو خوشبودار پہا ڑوں پر ہے۔