Add parallel Print Page Options

وہ کہتی ہے

رات کو اپنے پلنگ پر
    میں اسے ڈھونڈتی ہوں
اس کو جس سے میری روح پیار کرتی ہے۔ وہ میرا محبوب ہے۔
    میں نے اسے ڈھونڈا لیکن میں اسے نہیں پا سکی۔
اب میں اٹھو ں گی
    میں شہر کی گلیوں بازارو ں میں جا ؤں گی
میں اسے ڈھونڈوں گی
    جس سے میں محبت کر تی ہوں۔

میں نے اسے ڈھونڈا
    پر وہ مجھے نہیں ملا۔
مجھے شہرکے پہریدار ملے
    میں نے ان سے پو چھا ، “کیا تو نے اس شخص کودیکھا جس سے میں محبت کرتی ہوں۔”

پہرے داروں سے میں ابھی تھوڑی دور ہی گئی
    کہ مجھ کومیرا محبوب مل گیا
میں نے اسے پکڑلیا
ا اور تب تک جا نے نہیں دیا
    جب تک میں اپنی ماں کے گھر نہ لے آئی
    اور اپنی والدہ کے خلوت خانہ میں نہ لے گئی۔

وہ عورتوں سے کہتی ہے

اے یروشلم کی عورتو! تم غزا لو ں اور میدان کی ہرنیو ں کی قسم کھا کر مجھ سے وعدہ کرو ،
    محبت کو مت جگاؤ،
    محبت کو مت اکسا ؤ ، جب تک میں تیار نہ ہو جا ؤں۔

وہ اور اس کی دلہن

یہ عورت کون ہے ؟
    جو بیابان سے آرہی ہے
    لوگوں کے اس بڑے گروہ کے ساتھ۔
ان کے پیچھے دھول
    ایسی اٹھ رہی ہے جیسے کو ئی دھوئیں کا بادل ہو۔ وہ جو مُر اور لوبان کی خوشبوؤں سے اور طرح طرح کے عطروں سے معطر ہے۔
سلیمان کی پالکی کو دیکھو !
    اس کی پالکی کو
    اسرائیل کے بہادر سپا ہیوں میں سے ساٹھ سپا ہی گھیرے ہو ئے ہیں۔
وہ سب کے سب شمشیر زن اور جنگ میں ما ہر ہیں۔
    رات کے خطرہ کے سبب سے
    ہر ایک کی تلوار اس کی ران پر لٹک رہی ہے۔

سلیمان بادشا ہ نے
    لبنان کی لکڑیوں سے اپنے لئے ایک پالکی بنوا ئی ہے۔
10 اس نے پالکی کے ڈنڈوں کو چاندی سے بنوا یا
    اور اس کی نشست سونے سے بنا ئی گئی۔
اور اسے ارغوانی کپڑے سے ڈھانکا گیا ،
    اور اس کے اندر کا فرش یروشلم کی بیٹیوں نے محبت سے مرصّع کیا۔
11 اے صیّون کی عورتو! با ہر آکر
    سلیما ن بادشا ہ کو اس کے تاج کے ساتھ دیکھو۔
جو اس کو اس کی ماں نے اس دن پہنا یا تھا
    جس دن وہ بیاہ کر آیا تھا
    اس دن وہ بہت مسرور تھا۔