Add parallel Print Page Options

خدا اور یہودی لوگ

میں مسیح میں سچ کہہ رہا ہوں میں جھوٹ نہیں کہتا اور میرا ضمیر مقدس روح کی مدد سے ہی میرا گواہ ٹھہرے گا۔ میں بہت غمگین ہوں اور میرے دل میں دکھ درد برابر رہتا ہے۔ کاش میں اپنے بھائیوں اور بہنو ں اور اپنے دنیاوی رشتہ داروں کی خا طر لعنت اپنے اوپر لے سکتا۔ میں ان لوگوں کی مدد کر سکتا اور اگر میرا مسیح سے الگ ہو جانا انکے حق میں اچھا ہو تا تو میں ایسا کر سکتا۔ وہ لوگ اسرائیلی ہیں۔ وہ لوگ خدا کے چنے ہوئے اولاد ہیں۔ وہ خدا کا جلال حاصل کر چکے ہیں اور خدا انکے ساتھ خدا نے انہیں موسیٰ کی شریعت دی ہے۔ خدا نے ان سے وعدہ کیا ہے۔ اور وہ لوگ ہمارے آباؤ اجداد کی نسل ہیں اور وہ لوگ انسانی جسم کے طور سے مسیح میں سے ہیں۔اور مسیح ہر چیز کے اوپر خدا ہے۔ ابد تک اسکی تعریف کرو! آمین

ایسا نہیں کہ خدا نے اپنا وعدہ پو را نہیں کیا ہے کیوں کہ جو اسرا ئیل کی اولاد ہیں وہ سب ہی سچّے اسرا ئیلی نہیں۔ اور نہ ابرا ہیم کی نسل ہو نے کے سبب وہ سچ مچ میں ابرا ہیم کے فرزند ٹھہرے ہیں بلکہ جیسا خدا نے کہا تیری نسل اسحٰق کے وسیلے سے کہلا ئے گی۔ [a] یعنی جسمانی فرزند جو پیدا ہو ئے خدا کے سچے فرزند نہیں بلکہ وعدہ کے ذریعے پیدا ہو نے والے ہی خدا کے بچے کہلا ئیں گے۔ کیوں کہ وعدہ کا قول یہ ہے، “میں اس وقت کے مطا بق آؤنگا اور سارہ کو بیٹا ہو گا۔” [b]

10 اور صرف یہی نہیں بلکہ رابقہ کو بھی ایک شخص سے اولا دہوگی ہمارے بزرگ ا سحاق ہیں۔ 11-12 اس سے پہلے دو لڑ کے پیدا ہو ئے تھے اور نہ انہوں نے نیکی یا بدی کر نے سے پہلے رابقہ سے کہا گیا کہ “بڑا لڑکا چھو ٹے کی خدمت کریگا۔” [c] خدا کہتا ہے کہ پس اسکا منصوبہ رہیگا یہ معلوم کرانے کے لئے اور اسکا انتخاب بھی اسکے منصوبہ پر موقوف رہے گا۔ ان بیٹوں کے کاموں سے نہیں۔ 13 جیسا کہ صحیفہ کہتا ہے کہ “میں نے یعقوب سے تو محبت کی مگر یسوع سے نفرت۔” [d]

14 پس ہم کیا کہیں ؟ کیا خدا کے ہاں بے انصا فی ہے ؟ 15 ہر گز نہیں۔ کیوں کہ وہ موسیٰ سے کہتا ہے کہ “میں جس شخص پر بھی رحم کر نے کی سوچونگا اس پر رحم کرونگا اور جس پر ترس کھا نا منظور ہے اس پر ترس کھا ؤنگا۔” [e] 16 پس یہ اخلا قی کوشش ارادہ کر نے والے پر منحصر نہیں بلکہ رحم کر نے والے خدا پر ہے۔ 17 کیوں کہ صحیفہ میں فرعون سے کہا گیا ہے “میں نے تجھے اس واسطے کھڑا کیا تھا کہ میں اپنی قدرت تیرے ساتھ جو ہے ظا ہر کروں اور میرا نام تمام روئے زمین پر مشہور ہو۔” [f] 18 پس خدا جس پر رحم کر نا چاہتا ہے رحم کرتا ہے اور جس سے سختی کر نا چاہتا ہے سختی کر دیتا ہے۔

19 پس تو مجھ سے کہیگا پھر “وہ کیوں عیب لگا تا ہے ؟کون اس کے ارادہ کا مقابلہ کرتا ہے ؟” 20 ا ے انسان بھلا تو کون ہے جو خدا کو جواب دیتا ہے ؟ کیا مٹی کا بر تن کمہار سے کہہ سکتا ہے کہ“تو نے مجھے ایسا کیوں بنایا ہے ؟” 21 کیا کمہا ر کو مٹی پر اختیار نہیں کہ ایک ہی طرح کی چکنی مٹی سے کچھ برتن اہم کام کے لئے اور کچھ معمو لی استعما ل کے لئے بنائے۔

22 خدا اپنا غضب ظا ہر کرنے اور اپنی قدرت آشکار کرنے کے ارادہ سے غضب کے برتنوں کے ساتھ جو ہلا کت کے لئے تیار ہو ئے تھے نہا یت صبر سے پیش آیا۔ 23 اور اس نے چا ہا کہ اپنے عظیم جلال کی دولت رحم کے برتنوں سے آشکار کرے۔جو اس نے جلال کو قبول کرنے کے لئے پہلے تیار کئے تھے۔ 24 اور ہم وہی لوگ ہیں جو ہما ری توسط سے جن کو اس نے نہ صرف یہودیوں میں سے بلکہ غیر یہودیوں میں سے ہم کو بلا یا۔ 25 چنانچہ صحیفے کی طرح ہو سیعاہ کی کتاب میں بھی خدا یوں وضاحت کرتا ہے کہ

“جو لوگ میرے نہیں تھے
    انہیں میں اپنا لوگ کہوں گا
اور وہ عورت جو پیاری نہیں تھی
    میں اسے اپنی پیاری کہوں گا۔” [g]

26 اور،

“اسی جگہ جہاں ان سے کہا گیا تھا کہ
    ’تم میرے لوگ نہیں ہو‘
    اسی جگہ وہ زندہ خدا کا بیٹا کہلا ئیں گے۔” [h]

27 یسعیاہ اسرائیل کے بارے میں پکار کر کہتا ہے کہ

“اگر بنی اسرائیل کا شمار سمندر کے انگنت ریت کے برا بر بھی ہو
    تو بھی صرف ان میں تھوڑے ہی بچ پا ئیں گے۔

28 جیسا کہ خداوند زمین پر اپنے انصاف کو مکمل طور سے اور جلد ہی پورا کرے گا۔” [i]

29 چنانچہ یسعیا ہ نے پہلے بھی کہا ہے کہ

“اگر خداوند قادر مطلق ہما ری کچھ نسلوں کو باقی نہ رکھتا
    تو ہم سدوم اور عمورہ [j] کی مانند ہو جاتے۔” [k]

30 پس ہم کیا کہیں؟ آخر کار ہم کہہ سکتے ہیں کہ جو غیر یہودی کی راستبازی پا نے کی کوشش نہیں کر تے ہیں۔حقیقت میں راستبازی پا لیتے ہیں ان کی راستبازی ایمان پر مبنی ہے۔ 31 مگر بنی اسرائیل راستباز ہو نے کے لئے جو شریعت پر چلنے کی کوشش کی۔ لیکن وہ کامیاب نہ ہو ئے۔ 32 کس لئے؟ اس لئے کہ انہوں نے ایمان سے تلاش کر نیکی کوشش نہیں کی بلکہ اعما ل سے اس کی تلاش کی۔ انہوں نے ٹھو کر کھانے کے پتھر سے ٹھو کر کھائی۔ 33 چنانچہ صحیفے میں لکھا ہے کہ

“دیکھو! میں نے صیون میں ٹھو کر کھانے کا پتھر رکھا
    اور چٹان جس سے لوگ ٹھو کر کھا کر گر تے ہیں۔
اور جو چٹان پر ایمان لا ئے گا وہ نا امید نہ ہوگا۔” [l]

Footnotes

  1. رومیوں 9:7 اِقتِباس پیدائش ۱۲:۲۱
  2. رومیوں 9:9 اِقتِباس پیدائش ۱۴،۱۰:۱۸
  3. رومیوں 9:11 اِقتِباس پيدائش ۲۳:۲۵
  4. رومیوں 9:13 اِقتِباس ملاکی ۳-۲:۱
  5. رومیوں 9:15 اِقتِباس خروج ۱۹:۳۳
  6. رومیوں 9:17 اِقتِباس خروج ۱۶:۹
  7. رومیوں 9:25 ہو سیعاہ ۲:۲۳
  8. رومیوں 9:26 ہوسیعاہ۱:۱۰
  9. رومیوں 9:28 یسعیاہ ۲۳-۲۲:۱۰
  10. رومیوں 9:29 سدوم اور عمورہ وہ شہر جہاں برے لوگ رہتے تھے – خدا نے بطور عذاب ان کے شہروں کو فنا کر دیا -
  11. رومیوں 9:29 یسعیاہ 9:1
  12. رومیوں 9:33 یسعیاہ۸:۱۴،۲۸:۱۶

Paul’s Anguish Over Israel

I speak the truth in Christ—I am not lying,(A) my conscience confirms(B) it through the Holy Spirit— I have great sorrow and unceasing anguish in my heart. For I could wish that I myself(C) were cursed(D) and cut off from Christ for the sake of my people,(E) those of my own race,(F) the people of Israel.(G) Theirs is the adoption to sonship;(H) theirs the divine glory,(I) the covenants,(J) the receiving of the law,(K) the temple worship(L) and the promises.(M) Theirs are the patriarchs,(N) and from them is traced the human ancestry of the Messiah,(O) who is God over all,(P) forever praised![a](Q) Amen.

God’s Sovereign Choice

It is not as though God’s word(R) had failed. For not all who are descended from Israel are Israel.(S) Nor because they are his descendants are they all Abraham’s children. On the contrary, “It is through Isaac that your offspring will be reckoned.”[b](T) In other words, it is not the children by physical descent who are God’s children,(U) but it is the children of the promise who are regarded as Abraham’s offspring.(V) For this was how the promise was stated: “At the appointed time I will return, and Sarah will have a son.”[c](W)

10 Not only that, but Rebekah’s children were conceived at the same time by our father Isaac.(X) 11 Yet, before the twins were born or had done anything good or bad(Y)—in order that God’s purpose(Z) in election might stand: 12 not by works but by him who calls—she was told, “The older will serve the younger.”[d](AA) 13 Just as it is written: “Jacob I loved, but Esau I hated.”[e](AB)

14 What then shall we say?(AC) Is God unjust? Not at all!(AD) 15 For he says to Moses,

“I will have mercy on whom I have mercy,
    and I will have compassion on whom I have compassion.”[f](AE)

16 It does not, therefore, depend on human desire or effort, but on God’s mercy.(AF) 17 For Scripture says to Pharaoh: “I raised you up for this very purpose, that I might display my power in you and that my name might be proclaimed in all the earth.”[g](AG) 18 Therefore God has mercy on whom he wants to have mercy, and he hardens whom he wants to harden.(AH)

19 One of you will say to me:(AI) “Then why does God still blame us?(AJ) For who is able to resist his will?”(AK) 20 But who are you, a human being, to talk back to God?(AL) “Shall what is formed say to the one who formed it,(AM) ‘Why did you make me like this?’”[h](AN) 21 Does not the potter have the right to make out of the same lump of clay some pottery for special purposes and some for common use?(AO)

22 What if God, although choosing to show his wrath and make his power known, bore with great patience(AP) the objects of his wrath—prepared for destruction?(AQ) 23 What if he did this to make the riches of his glory(AR) known to the objects of his mercy, whom he prepared in advance for glory(AS) 24 even us, whom he also called,(AT) not only from the Jews but also from the Gentiles?(AU) 25 As he says in Hosea:

“I will call them ‘my people’ who are not my people;
    and I will call her ‘my loved one’ who is not my loved one,”[i](AV)

26 and,

“In the very place where it was said to them,
    ‘You are not my people,’
    there they will be called ‘children of the living God.’”[j](AW)

27 Isaiah cries out concerning Israel:

“Though the number of the Israelites be like the sand by the sea,(AX)
    only the remnant will be saved.(AY)
28 For the Lord will carry out
    his sentence on earth with speed and finality.”[k](AZ)

29 It is just as Isaiah said previously:

“Unless the Lord Almighty(BA)
    had left us descendants,
we would have become like Sodom,
    we would have been like Gomorrah.”[l](BB)

Israel’s Unbelief

30 What then shall we say?(BC) That the Gentiles, who did not pursue righteousness, have obtained it, a righteousness that is by faith;(BD) 31 but the people of Israel, who pursued the law as the way of righteousness,(BE) have not attained their goal.(BF) 32 Why not? Because they pursued it not by faith but as if it were by works. They stumbled over the stumbling stone.(BG) 33 As it is written:

“See, I lay in Zion a stone that causes people to stumble
    and a rock that makes them fall,
    and the one who believes in him will never be put to shame.”[m](BH)

Footnotes

  1. Romans 9:5 Or Messiah, who is over all. God be forever praised! Or Messiah. God who is over all be forever praised!
  2. Romans 9:7 Gen. 21:12
  3. Romans 9:9 Gen. 18:10,14
  4. Romans 9:12 Gen. 25:23
  5. Romans 9:13 Mal. 1:2,3
  6. Romans 9:15 Exodus 33:19
  7. Romans 9:17 Exodus 9:16
  8. Romans 9:20 Isaiah 29:16; 45:9
  9. Romans 9:25 Hosea 2:23
  10. Romans 9:26 Hosea 1:10
  11. Romans 9:28 Isaiah 10:22,23 (see Septuagint)
  12. Romans 9:29 Isaiah 1:9
  13. Romans 9:33 Isaiah 8:14; 28:16