Add parallel Print Page Options

حننیاہ اور صفیرہ

حننیاہ نامی ایک شخص تھا۔حننیاہ کی ایک بیوی تھی جس کا نام صفیرہ تھا۔ اس نے زمین کا کچھ حصہ فروخت کردیا۔ لیکن اپنی زمین فروخت کر نے کے بعد رقم کا ایک حصہ رسولوں کو پیش کیا اور ایک حصہ بیوی کی مرضی سے اپنے لئے رکھ لیا۔

پطرس نے کہا، “حننیا ہ کیا شیطان نے تیرے دل میں یہ بات ڈال دی کہ روح القدس سے جھوٹ بولے اور زمین کی قیمت میں سے کچھ اپنے لئے رکھ چھوڑے۔؟ فروخت کر نے سے پہلے اس پر تمہا را حق تھا اور بعد اس کے بھی تم رقم کو اپنی مرضی کی مطا بق رکھ سکتے تھے پھر یہ شیطا نی خیال کیسے آیا ؟ دل میں کس طرح آیا۔ تم نے انسان سے نہیں خدا سے جھوٹ کہا۔

5-6 جب حننیاہ نے یہ سنا تو وہ گرا اور مر گیا کچھ نو جوانوں نے آکر اس کے جنازہ کو لپیٹ کر دفن کیا۔ اور جس کسی نے بھی یہ واقعہ سنا تو سن کر خوفزدہ ہو گیا۔ تین گھنٹے کے بعداس کی بیوی صفیرہ اندر آئی اس کو تمام واقعات معلوم نہیں تھے جو اس کے شوہر کے ساتھ پیش آئے تھے۔ پطرس نے اس سے کہا، “تمہیں کتنی رقم زمین کے فروخت کرنے پر ملی تھی کیا رقم اتنی ہی تھی جتنی کہ حننیاہ نے بتا ئی تھی؟”صفیرہ نے جواب دیا ، “ہاں اتنی ہی رقم ملی تھی۔”

پطرس نے کہا، “تم اور تمہا رے شوہر نے کیوں خداوند کی روح کو جانچنے کا فیصلہ کیا؟ سنو!”کیا تم پیروں کی آہٹ سنتی ہو وہ آدمی جس نے تمہا رے شوہر کو دفنایا وہ دروازے پر ہے۔ اور وہ تمہیں بھی لے جا ئیں گے۔” 10 دوسری صبح صفیرہ اس کے پیروں پر گری اور مر گئی نو جوان نے اندر آکر دیکھا تو وہ مر چکی تھی چنانچہ با ہر لے جا کر اس کے شوہر کے پاس دفن کر دیا۔ 11 تمام اہلِ ایمان اور وہ لوگ جنہوں نے یہ واقعہ دیکھا اور سنا تو یہ سن کر خوفزدہ ہو گئے۔

خدا کی طرف سے ثبوت

12 رسولو ں نے بہت سے معجزے دکھا ئے اور کئی عجیب چیزیں بھی ظاہر کیں تمام لوگو ں نے ان چیزوں کو دیکھا۔ تمام رسول ایک ساتھ سلیمان کے بر آمدہ میں جمع ہوئے۔ ان تمام کا ایک ہی مقصد تھا۔ 13 لیکن ان لوگوں میں سے کسی کو جرأت نہیں ہوئی کہ ان میں جا ملے ، اور تمام لوگ مسیح کے رسولوں کے متعلق اچھے خیالات بیان کرے۔ 14 زیادہ سے زیادہ لوگ جن میں مرد اود عورتیں بھی ہیں خداوند پر ایمان لا ئے۔ 15 پس لوگ اپنے بیماروں کو سڑکوں پر لے آئے، کیوں کہ وہ سن چکے تھے کہ پطرس وہاں آرہا ہے۔ اس لئے انہوں نے اپنے بیمار لوگوں کو چار پائیوں اور پلنگوں پر لا ئے اس خیال سے کہ کم ازکم اس کا سا یہ ہی پڑنے سے وہ لوگ تندرست ہو جا ئیں گے۔ 16 جو لوگ یروشلم کے اطراف گاؤں سے آکر جمع تھے، اور اپنے ساتھ بیماروں اور نا پاک روحوں کے ستا ئے ہو ئے لوگوں کو لا ئے تھے اور یہ تمام لوگ شفا یاب ہو گئے۔

یہودی رہنماؤں کا رسولوں کو روکنے کی کوشش کر نا

17 اعلیٰ کا ہن اور اس کے دوستوں کا گروہ جن کا تعلق صدوقیوں سے تھا ان سے حسد کر نے لگے تھے۔ 18 انہوں نے مسیح کے رسولوں کو گرفتار کر کے حوا لات میں بند کردیا۔ 19 لیکن رات کے وقت خداوند کے فرشتے نے جیل کے دروازے کو کھولا اور انہیں باہر لا کر کہا،۔ 20 “جاؤ اور ہیکل میں کھڑے ہو کر تمام لوگوں کو اس یسوع کی نئی زندگی کے متعلق بتا ؤ۔” 21 جب رسولوں نے یہ سنا تو انہوں نے حکم کی تعمیل کی اور ہیکل کو گئے یہ پہلی صبح کا وقت تھا۔ رسولوں نے تعلیم دینی شروع کی۔

اعلیٰ کاہن اور ان کے دوستوں کے گروہ نے یہودی قائدین کی اور اہم یہودی بزرگوں کی مجلس طلب کی۔ 22 انہوں نے چند لوگوں کو جیل بھیجا تا کہ وہ مسیح کے رسولوں کو لا ئیں۔ وہ لوگ جیل گئے۔ لیکن انہوں نے وہاں رسولوں کو نہیں پا یا اور وہ واپس آئے، آکر یہودی قائدین سے اس واقعہ کی اطلاع دی۔ 23 انہوں نے کہا، “جیل بند اور اس میں تالا لگا ہوا تھا اور نگراں کار سپا ہی بھی دروازوں پر تھے۔ لیکن جب ہم نے جیل کا دروازہ کھو لا تو ہم نے دیکھا کہ وہاں کو ئی نہ تھا۔” 24 ہیکل کے کپتان اور دوسرے کاہنوں کے رہنما نے یہ سنا تو حیران ہو ئے اور سوچنے لگے کہ“اس کاانجام کیا ہوگا ؟”

25 تب دوسرا شخص آیا۔اور ان سے کہا، “سنو! جن لوگوں کو تم نے جیل میں رکھا تھا وہ ہیکل کے آنگن میں کھڑے ہیں اور لوگوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔” 26 تب کپتان اور پہرے دار ہیکل گئے اور رسولوں کو لے آئے۔ لیکن انہوں نے طاقت کا استعمال نہیں کیا کیوں کہ وہ لوگوں سے ڈرے ہو ئے تھے اس خیال سے کہ کہیں لوگ غصّہ میں آکر انہیں سنگسار نہ کر دیں۔

27 سپاہی رسولوں کو مجلس میں لے آئے اور انہیں یہودی قائدین کے سامنے کھڑا کر دیا۔ اعلیٰ کاہن نے رسولوں سے سوال کیا۔ 28 “ہم نے تم سے کہا تھا کہ اس آدمی کے متعلق سے تعلیم نہ دینا لیکن تم نے سارے یروشلم میں اپنی تعلیم پھیلا دی اس طرح تم اس شخص کی موت کی ذمّہ داری ہماری گردن پر رکھنا چاہتے ہو۔”

29 پطرس اور دوسرے رسولوں نے جواب دیا، “ہمیں خدا کا حکم ماننا ہے تمہارا نہیں۔ 30 تم نے یسوع کو صلیب پر لٹکا کر مار ڈالا ، لیکن خدا جو ہمارے آباؤ اجداد کا خدا ہے یسوع کو موت سے اٹھا لیا ہے۔ 31 یسوع کو خدا نے داہنی جانب سے بلند کیا اور اسکو خدا وند اور نجات دہندہ بنایا۔ یہ اس لئے کیا تاکہ تمام یہودی اپنے دلوں کو اور زندگیوں کو بدلیں تب خداوند انکے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔ 32 ہم نے یہ سب کچھ دیکھا اسلئے ہم کہتے ہیں، “یہ سب کچھ سچ ہے۔روح القدس بھی اور سب چیزیں سچ ہیں۔خدا نے ان سب لوگوں کو جو اسکی اطا عت کر تے ہیں روح دی ہے۔”

33 جب یہودی قائدین نے یہ ساری باتیں سنیں تو غصہ میں آگئے اور رسولوں کو قتل کر نا چاہا۔ 34 ایک فریسی جس کا نام گیملی ایل جو شریعت کا استاد تھا۔سب لوگ اسکی عزت کر تے تھے اس نے کہا کہ مسیح کے رسولوں کو چند منٹ کے لئے اجلاس سے باہر بھیج دیا جائے۔ 35 اور پھر ان سے کہا، “اے بنی اسرائیلیو خبردار رہو تم ان لوگوں کے ساتھ جو کر نا چاہتے ہو ہوشیاری سے کرو۔ 36 یادکرو جب تھیوداس ظاہر ہوا تھا۔اس نے کہا تھا کہ میں ایک اہم شخص ہوں تو تقریباً ۴۰۰ آدمی اسکے ساتھ ہو گئے۔لیکن وہ مارا گیا اور اسکے لوگ سب پراگندہ ہو گئے۔اور تمام چیزیں بغیر فائدہ کے ختم ہو گئیں۔ 37 اس کے بعد ایک آدمی یہودا گلیل سے مردم شماری کے وقت آیا تھا۔اس نے بھی کچھ لوگوں کو اپنی طرف راغب کر لیاتھا۔وہ بھی مارا گیا اور جتنے اسکے ماننے والے تھے سب پراگندہ ہو گئے۔اور بھاگ گئے 38 میں تم سے کہتا ہوں ان آدمیوں سے دور رہو انہیں تنہا چھوڑ دو اگر یہ لوگوں کا منصوبہ ہے تو یہ ناکام ہوگا۔ 39 لیکن اگر یہ خدا کی طرف سے ہے تو تم انہیں روک نہیں سکو گے اور تم بھی شاید خدا سے لڑنے والوں میں شمار کئے جاؤ گے۔”

یہودی قائدین نے گیملی ایل کی بات سے اتفاق کر لیا۔ 40 انہوں نے رسولوں کو دوبارہ بلایا اور انکو پٹوایا اور حکم دے کر چھوڑ دیا، “وہ دوبارہ یسوع کے متعلق کچھ نہ کہا، “تب انہوں نے رسولوں کو آزاد کیا۔ 41 مسیح کے رسولوں نے وہاں مجلس کو چھو ڑا۔وہ خوش ہو ئے کیوں کہ یسوع کے نام کی خاطر بے عزت ضرور ٹھہرے۔ 42 اور ہر روز وہ مسلسل لوگوں کو تعلیم دیتے رہے گھروں میں اور ہیکل میں اور خوشخبری کہتے تھے کہ یسوع ہی مسیح ہے۔