Add parallel Print Page Options

یروشلم میں اجلاس

15 تب کچھ لوگ یہوداہ سے انطا کیہ آئے اور غیر یہودی بھا ئیوں کو تعلیم دینے لگے کہ “تم اس وقت تک نجات نہیں پاسکتے جب تک تم موسیٰ کی شریعت کے مطا بق ختنہ نہ کر وا لو۔”

پو لس اور بر نباس اس تعلیم کے سخت خلاف تھے۔ اور انہوں نے ان آدمیوں سے بحث کی تو ان کے گروہ نے یہ طئے کیا کہ پولس بر نباس اور چند دوسرے لوگوں کو یروشلم روا نہ کیا جا ئے یہ لوگ وہاں کے رسو لوں او ر بزرگو ں سے اس موضوع پر تبادلہ خیال کرنا چاہتے تھے۔

پس کلیسا نے ان کو روا نہ کیا وہ فیکیے اور سامریہ سے گذرتے ہو ئے گئے اور کہا کہ کس طرح غیر یہودی سچے خدا کی طرف رجوع ہو ئے۔ اس واقعہ سے سب بھا ئیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ پولس بر نباس اور دوسرے لوگ یروشلم پہونچے جہاں تمام ایمان وا لے گروہ رسولوں اور بزرگوں نے ان استقبال کیا۔ پو لس برنباس اور دوسرے لوگوں نے ان سب باتوں کے متعلق بتا یا جو خدا نے ان کے ساتھ کیا تھا۔ یروشلم میں کچھ ایمان وا لے کا تعلق فریسیوں سے تھا ، انہوں نے اٹھ کر کہا، “غیر یہودی اہل ایمان کو ختنہ کرا نا ہوگا ہمیں ان سے یہ کہنا چاہئے کہ وہ موسیٰ کی شریعت پر عمل کریں۔”

تب رسولوں اور بزرگوں نے جمع ہو کر اس مسئلہ پر غور کر نا شروع کیا۔ اور کافی بحث کے بعد پطرس نے کھڑے ہو کر ان سے کہا، “میرے بھا ئیو تم اچھی طرجانتے ہو گزشتہ دنوں میں کیا ہوا۔خدا نے مجھے تم میں سے چنا کہ غیر یہودیوں میں خوش خبری کی تبلیغ کروں غیر یہودیوں نے جب مجھ سے خوشخبر ی سنی تو ایمان لا ئے۔ خدا ہر ایک آدمیوں کے دلوں میں کیا ہے جانتا ہے اور وہ انہیں روح القدس سے معمور کر کے قبول کر تا ہے جیسا کہ اس نے ہمارے ساتھ کیا۔ خدا کے پاس وہ لوگ ہم سے کچھ مختلف نہیں ہیں۔ جب وہ ایمان لائے تو خدا نے ان کے دلوں کو پاک کر دیا۔ 10 تو اب اس طرح کا جوا کیوں ان کی گردن پر رکھتے ہو ؟کیا تم خدا کو غصّہ میں لا نا چاہتے ہو ؟” ہم اور ہمارے باپ دادا اس بوجھ کو اٹھا نے کے قابل نہیں۔ 11 ہمیں یقین ہے کہ ہم اور یہ لوگ خدا وند یسوع کے فضل سے بچا لئے جائیں گے۔

12 تب سارا گروہ خاموش ہو کر پولس اور بر نباس کی تقریر سنتے رہے۔ پولس اور برنباس عجیب نشانیوں اورمعجز وں کے بارے میں کہتے رہے کہ جو خدا نے ان کے ذریعہ غیر یہودی لوگوں میں کیا۔ 13 جب پولس اور برنباس نے اپنی اپنی تقریریں ختم کیں تو یعقوب نے کہا، “اے میرے بھا ئیو! سنو۔ 14 شمعون نے ہم سے کہا کہ خدا نے کس طرح اپنی محبت کا اظہار غیر یہودیوں کے لئے کیا پہلی مرتبہ خدا نے غیر یہودیوں کو قبول کیا اور انہیں اپنا بنایا۔ 15 نبیوں کے الفاظ بھی اس کی تائید کر تے ہیں:

16 میں اسکے بعد دوبارہ آؤنگا۔
    اور میں داؤد کے گھر کو دوبارہ بناؤنگا
    جو گر چکا ہے۔
میں اس کے گھر کے حصّوں کو دوبارہ بناؤنگا جو گرادیا گیا ہے
    میں اسکے گھر کو نیا بناؤنگا۔
17 تب تمام لوگ خدا وند کی تلاش کریں گے
    تمام غیر یہودی بھی میرے ہی لوگ ہیں۔
خداوند نے یہ کہا
    اور وہی ہے جو یہ سب کچھ کرتا ہے۔ [a]

18 یہ ساری چیزیں شروع ہی سے جانی گئی۔

19 “اس لئے میں سوچتا ہوں کہ ہمیں غیر یہودی بھائیوں کو تکلیف نہیں دینی چاہئے جو خدا کی طرف رجوع ہو تے ہیں۔ 20 اس کے باوجود ہمیں انکو ایک خط لکھنا ہو گا اور یہ سب باتیں کہنی ہو گی کہ:

ایسی چیزیں مت کھا ؤ جو بتوں کو پیش کی گئیں ایسی غذا ناپاک ہو تی ہے

اور حرام کاری کے گناہ نہ کریں۔

اور خون مت کھا ؤ اور ایسے جانور مت کھاؤ جو گلا گھونٹ کر مار دیا گیا ہو۔

21 یہ سب چیزیں مت کرو کیونکہ ابھی بھی یہودی ہر شہر میں ہیں جو موسٰی کی شریعت کی تعلیم دیتے ہیں اور موسٰی کی شریعت کے الفاظ ہر سبت کے دن تمام یہودی عبادت خانوں میں کئی نسلوں سے پڑھے جاتے ہیں۔”

غیر یہودیوں کے نام خط

22 رسولوں بزرگوں اور تمام کلیسا کے ایما ن والے گروہ نے طے کیا کہ چند آدمی پولس اور برنباس کے ساتھ انطاکیہ کو بھیجیں اور یہ کلیسا یہوداہ کو چنا جسے بر نباس بھی کہا جاتا ہے اور سیلاس کو چنا۔ یہ لوگ مانے ہوئے سردار اور یروشلم کے بھا ئیوں میں سے ہیں۔ 23 گروہ نےان لوگوں کے ساتھ خط روانہ کیا خط یہ ہے:

منجانب رسولوں ، بزرگو ں اور تمہارے بھائیوں ،انطاکیہ ، شام او کلکیہ شہروں میں رہنے والے تمام غیر یہودی بھا ئیوں کے لئے:

عزیز بھا ئیو!

24 ہم نے سنا ہے کہ ہماری کلیسا سے چند لوگ تمہارے پاس آئے ہیں اور وہ تکلیفیں پیدا کر تے ہیں جو کچھ انہوں نے کہا اس سے تمہیں تکلیف اور پریشانی ہوتی ہے۔ لیکن ہم نے ان سے ایسا کر نے کے لئے نہیں کہا۔ 25 ہم تمام متفق ہیں کہ چند آدمیوں کو چن کر تمہارے پاس بھیجیں وہ ہمارے عزیز دوستوں کے ساتھ آرہے ہونگے۔ بر نباس اور پولس جنہوں نے۔ 26 اپنی زندگیاں خدا وند یسوع مسیح کے لئے وقف کی تھی۔ 27 اس لئے ہم نے یہوداہ اور سیلاس کو ان کے ساتھ بھیجا وہ بھی اپنی زبان سے وہی باتیں کہیں گے۔ 28 کیونکہ ہم نے اور روح القدس نے طے کیا ہے کہ تمہیں کوئی زیادہ بار نہیں اٹھا نا ہو گا اور ہم جانتے ہیں کہ تم کو صرف انہیں چیزوں کو کر نا ہے۔

29 ایسی غذا مت کھا ؤ جو بتوں کو نذر کی گئی ہو۔

ایسے جانور کو مت کھا ؤ جنکی موت گلا گھونٹنے سے ہو ئی ہو۔

اور آپس میں جنسی گناہ مت کرو،

اگر تم ان چیزوں سے اپنے آپ کو بچائے رکھو گے تو سلامت رہو گے۔

والسلام

30 پولس ،برنباس، یہوداہ اور سیلاس یروشلم سے نکلے اور انطاکیہ پہونچے۔ انطاکیہ میں انہوں نے ایمان والے گروہ کو جمع کیا اور انہیں خط دیا۔ 31 جب شا گردوں نے خط پڑھا تو وہ خوش تھے خط سے انہیں تسلّی ملی۔ 32 یہوداہ اور سیلاس بھی نبی تھے جنہوں نے بھائیوں کو کئی باتیں اور نصیحتیں کر کے انہیں مضبوط کر دیا۔ 33 اور اسکے بعد یہوداہ اور سیلاس کچھ عرصہ ٹھہرے اور نکل گئے انہوں نے بھا ئیوں کی سلامتی کی دعائیں حاصل کی یہوداہ اور سیلاس واپس اپنے بھائیوں کے پاس یروشلم آئے جنہوں نے انکو بھیجا تھا۔ 34 [b]

35 لیکن پولس اور برنباس انطا کیہ میں ٹھہرے وہ اور دوسروں نے لوگوں کو خوشخبری دی اور خداوند کے پیغام کی تعلیم دی۔

پولس اور برنباس کا جدا ہو نا

36 چند دن بعد پولس نے برنباس سے کہا، “ہم نے کئی شہروں میں خدا وند کا پیغام سنایا ہے۔ ہمیں ان شہروں کو دوبارہ واپس جا کر ان سے ملنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ وہ کیسے ہیں۔” 37 برنباس چاہتا تھا کہ یوحنا مرقس بھی ان کے ساتھ چلے۔ 38 کیوں کہ ان کے پہلے سفر میں یوحنا مر قس نے انہیں پمفیلیہ میں ہی چھوڑ دیا تھا اور انکے ساتھ کام کو جاری نہ رکھا تھا اسی لئے پولس نے یہ خیال نہ کیا کہ اسے ساتھ لے جائیں۔ 39 پولس اور برنباس میں اس سلسلے میں زور دار بحث ہو ئی اور دونوں نے علحیٰدہ ہ ہو کر الگ راستہ اختیار کرلیا۔ برنباس جہاز سے قبرص گیا اور اپنے ساتھ مرقس کو لے گیا۔ 40 پولس نے سیلاس کو اپنے سفر میں ساتھ لیا انطاکیہ میں بھا ئیوں نے پولس کو خدا وند کی نگرا نی میں باہر بھیجا۔ 41 پو لس اور سیلاس کلیساؤں کو مضبوط کر تا ہوا شام اور قلیقیہ سے ہو تے ہو ئے گزرا۔

Footnotes

  1. رسولوں 15:17 عاموس۹:۱۱۔۱۲
  2. رسولوں 15:34 آیت ۳۴ چند یونانی نسخوں کے اعمال میں آیت ۳۴ اس طرح ہے: لیکن سیلاس وہیں رہنا طے کیا

The Council at Jerusalem

15 Certain people(A) came down from Judea to Antioch and were teaching the believers:(B) “Unless you are circumcised,(C) according to the custom taught by Moses,(D) you cannot be saved.” This brought Paul and Barnabas into sharp dispute and debate with them. So Paul and Barnabas were appointed, along with some other believers, to go up to Jerusalem(E) to see the apostles and elders(F) about this question. The church sent them on their way, and as they traveled through Phoenicia(G) and Samaria, they told how the Gentiles had been converted.(H) This news made all the believers very glad. When they came to Jerusalem, they were welcomed by the church and the apostles and elders, to whom they reported everything God had done through them.(I)

Then some of the believers who belonged to the party(J) of the Pharisees(K) stood up and said, “The Gentiles must be circumcised and required to keep the law of Moses.”(L)

The apostles and elders met to consider this question. After much discussion, Peter got up and addressed them: “Brothers, you know that some time ago God made a choice among you that the Gentiles might hear from my lips the message of the gospel and believe.(M) God, who knows the heart,(N) showed that he accepted them by giving the Holy Spirit to them,(O) just as he did to us. He did not discriminate between us and them,(P) for he purified their hearts by faith.(Q) 10 Now then, why do you try to test God(R) by putting on the necks of Gentiles a yoke(S) that neither we nor our ancestors have been able to bear? 11 No! We believe it is through the grace(T) of our Lord Jesus that we are saved, just as they are.”

12 The whole assembly became silent as they listened to Barnabas and Paul telling about the signs and wonders(U) God had done among the Gentiles through them.(V) 13 When they finished, James(W) spoke up. “Brothers,” he said, “listen to me. 14 Simon[a] has described to us how God first intervened to choose a people for his name from the Gentiles.(X) 15 The words of the prophets are in agreement with this, as it is written:

16 “‘After this I will return
    and rebuild David’s fallen tent.
Its ruins I will rebuild,
    and I will restore it,
17 that the rest of mankind may seek the Lord,
    even all the Gentiles who bear my name,
says the Lord, who does these things’[b](Y)
18     things known from long ago.[c](Z)

19 “It is my judgment, therefore, that we should not make it difficult for the Gentiles who are turning to God. 20 Instead we should write to them, telling them to abstain from food polluted by idols,(AA) from sexual immorality,(AB) from the meat of strangled animals and from blood.(AC) 21 For the law of Moses has been preached in every city from the earliest times and is read in the synagogues on every Sabbath.”(AD)

The Council’s Letter to Gentile Believers

22 Then the apostles and elders,(AE) with the whole church, decided to choose some of their own men and send them to Antioch(AF) with Paul and Barnabas. They chose Judas (called Barsabbas) and Silas,(AG) men who were leaders among the believers. 23 With them they sent the following letter:

The apostles and elders, your brothers,

To the Gentile believers in Antioch,(AH) Syria(AI) and Cilicia:(AJ)

Greetings.(AK)

24 We have heard that some went out from us without our authorization and disturbed you, troubling your minds by what they said.(AL) 25 So we all agreed to choose some men and send them to you with our dear friends Barnabas and Paul— 26 men who have risked their lives(AM) for the name of our Lord Jesus Christ. 27 Therefore we are sending Judas and Silas(AN) to confirm by word of mouth what we are writing. 28 It seemed good to the Holy Spirit(AO) and to us not to burden you with anything beyond the following requirements: 29 You are to abstain from food sacrificed to idols, from blood, from the meat of strangled animals and from sexual immorality.(AP) You will do well to avoid these things.

Farewell.

30 So the men were sent off and went down to Antioch, where they gathered the church together and delivered the letter. 31 The people read it and were glad for its encouraging message. 32 Judas and Silas,(AQ) who themselves were prophets,(AR) said much to encourage and strengthen the believers. 33 After spending some time there, they were sent off by the believers with the blessing of peace(AS) to return to those who had sent them. [34] [d] 35 But Paul and Barnabas remained in Antioch, where they and many others taught and preached(AT) the word of the Lord.(AU)

Disagreement Between Paul and Barnabas

36 Some time later Paul said to Barnabas, “Let us go back and visit the believers in all the towns(AV) where we preached the word of the Lord(AW) and see how they are doing.” 37 Barnabas wanted to take John, also called Mark,(AX) with them, 38 but Paul did not think it wise to take him, because he had deserted them(AY) in Pamphylia and had not continued with them in the work. 39 They had such a sharp disagreement that they parted company. Barnabas took Mark and sailed for Cyprus, 40 but Paul chose Silas(AZ) and left, commended by the believers to the grace of the Lord.(BA) 41 He went through Syria(BB) and Cilicia,(BC) strengthening the churches.(BD)

Footnotes

  1. Acts 15:14 Greek Simeon, a variant of Simon; that is, Peter
  2. Acts 15:17 Amos 9:11,12 (see Septuagint)
  3. Acts 15:18 Some manuscripts things’— / 18 the Lord’s work is known to him from long ago
  4. Acts 15:34 Some manuscripts include here But Silas decided to remain there.