Add parallel Print Page Options

پولس اور برنباس کی اکونیم میں آمد

14 پولس اور بر نباس شہر اکو نیم گئے اور یہودیوں کے عبادت خا نے میں داخل ہو ئے۔(جیسا کہ انہوں نے ہر شہر میں کیا ) وہاں انہوں نے لوگوں سے بات کی جس کی وجہ سے کئی یہودی اور یو نانی ایمان لا ئے۔ لیکن کچھ یہودی ایمان نہیں لا ئے اور انہوں نے غیر یہودی لوگوں کے دلوں میں بد گمانی پیدا کر نے کی کوشش کی اپنے بھا ئیوں کے خلاف ہو نے پر انہیں اکسا یا۔

پولس اور بر نباس کا فی عرصہ تک اکو نیم میں رہے اور بڑی دلیری سے خداوند کے بارے میں بولے اور خدا کے فضل کے بارے میں تعلیمات دئیے۔ خداوند نے معجزے دکھا نے اور عجیب وغریب کاموں کو انجام دینے میں رسولوں کی مدد کر کے ، ان لوگوں کے کہے ہو ئے باتوں کو سچ ثابت کیا۔ لیکن چند لوگ شہر میں یہودیوں کی طرف ہو گئے۔ اور کچھ ایمان وا لے لوگ شہر میں پو لس اور بر نباس کی طرف ہو گئے اس طرح شہر تقسیم ہو گیا۔

چند غیر یہودی اور یہودی اور ان کے سرداروں نے پولس اور بر نباس کو ضرر پہو نچا نے کی کو شش کی۔ انہوں نے ان کو سنگسار کر کے مار ڈالنا چا ہا۔ جب پولس اور بر نباس کو یہ سب معلوم ہوا تو انہوں نے گا ؤں چھوڑ دیا اور لسترہ اور دربے چلے گئے۔ جو لکانیہ کے اطراف کے ارد گرد نواح کے شہر تھے۔ اور وہاں بھی خوش خبری دیتے رہے۔

پولس کا لسترہ اور دربے میں ہو نا

لسترہ میں ایک شخص تھا جس کے پیروں میں نقص تھا اور وہ پیدائشی لنگڑا تھا اور کبھی چل نہ پایا۔ یہ شخص وہاں بیٹھا ہوا پولس کی تقریر سن رہا تھا جب پولس نے دیکھا کہ اس میں خدا پر ایمان لا نے کا جذبہ ہے اور خدا اس کو شفاء دے سکتا ہے۔ 10 پولس نے اس کو اونچی آواز سے پکار کر کہا، “اپنے پیروں پر کھڑے ہو جا ؤ ۔” فوراً وہ شخص اچھلا اور چلنا شروع کیا۔

11 لوگوں نے دیکھا کہ پولس نے جو کہا تھا وہ لکانیہ کی زبان میں پکار کر کہا تھا، “دیوتا انسان کی شکل میں ہمارے پاس آیا ہے۔” 12 انہوں نے برنباس کو “زیوس” [a] کہا اور زیوس کو “ہر میس” [b] کیوں کہ پولس ہی اہم کلام کر نے والا تھا۔ 13 “زیوس” کا ہیکل شہر سے قریب تھا اور اس ہیکل کا کاہن بیل اور پھول لے کر شہر کے دروازے پر کھڑا تھا۔ کاہن اور دوسرے لوگ اپنی قربانیوں کا نذرانہ پو لس اور بر نباس کو پیش کرنا چاہتے تھے۔

14 لیکن جب پو لس اور بر نباس رسول نے یہ جانا کہ وہ لوگ کیا کرنا چاہتے ہیں تو اپنے اپنے کپڑے پھاڑ کر کودے اور مجمع میں پہونچے اور پکار کر کہنے لگے۔ 15 “اے لوگو یہ کیا کر رہے ہو؟ ہم خدا نہیں ہیں ہم تم جیسے انسان ہیں۔ہم تو تمہیں خوش خبری دے رہے ہیں۔ اور یہ کہنے آئے ہیں کہ تم لوگ ایسی بیکار کی حرکت کر نے سے باز آجا ؤ اور زندہ خدا کی طرف آؤ جس نے آسمان اور سمندر کو اور جو کچھ ان میں ہے اسی نے بنایا۔

16 “ گذرے ہو ئے زمانے میں خدا نے سب قوموں کو انکی اپنی راہ پر چلنے دیا۔ 17 لیکن خدا نے کچھ ایسی چیزیں پیدا کی ہیں جس سے اس کی فطرت ظا ہر ہو تی ہے وہ تمہا رے لئے مہر بان ہے اور تمہارے لئے آسمان سے بارش بر ساتا ہے اور تمہا رے لئے منا سب وقت پر فصل اگاتا ہے۔ اور بے حساب رزق دیتا ہے اور تمہا رے دلوں کو خوشیوں سے بھر دیتاہے۔”

18 پولس اور برنباس نے لوگوں سے یہ سا ری باتیں کہیں۔ لیکن بڑی مشکل سے لوگوں کو ان کے لئے نذرانہ اور قربانیاں پیش کر نے سے روکا۔

19 تب بعض یہودی انطاکیہ اور اکو نیم آئے اور لوگوں کو اپنی طرف راغب کر کے پو لس کو سنگسار کیا اور اس کو مردہ سمجھ کر شہر کے باہر گھسیٹ کر لے گئے۔ 20 یسوع کے شاگرد پولس کے اطراف جمع ہو ئے تو وہ اٹھا اور واپس شہر گیا۔ دوسرے دن وہ اور بر نباس وہاں سے نکل کر د ربے شہر پہونچے۔

سیر یہ کے انطاکیہ کو واپسی

21 پولس اور بر نباس نے دربے میں بھی لوگوں کو خوش خبری سنا تے رہے اور کئی لوگ یسوع کو ماننے والے ہو گئے پولس اور بر نباس لسترہ ، اکونیم اور انطاکیہ کے شہروں کو وا پس گئے۔ 22 ان شہر وں میں انہوں نے یسوع کے ماننے وا لوں کی ہمت بندھا کر انہیں ایمان پر قائم رہنے کی نصیحت دیتے رہے۔ پو لس اور بر نباس نے کہا، “ہمیں خدا کی بادشاہت میں پہونچنے کے لئے کئی دکھ اٹھا نے پڑ تے ہیں۔” 23 پھر پولس اور بر نباس نے ہر کلیسا میں چند بزرگوں کو مقرر کیا اور روزہ رکھ کر دعا کر کے انہیں خداوند یسوع کے حوا لے کردیا یہ وہ بزرگ تھے جو ایمان لا چکے تھے۔

24 پو لس اور بر نباس پسیدیہ کے ذریعہ پمفیلیہ کے شہر پہونچے۔ 25 وہا ں پر گہ میں انہو ں نے خدا کے پیغام کی تبلیغ کی اور پھر اتالیہ کے شہرگئے۔ 26 پھر وہاں سے پولس اور بر نباس جہا ز کے ذریعہ شام میں انطا کیہ آئے جہاں اس شہر کے ایمان وا لے لوگوں نے ان کے کام کے لئے انہیں خدا کے ہا تھوں سپرد کر دیا اور جہاں انہوں نے اس کام کو پورا کیا۔

27 جب پولس اور بر نباس آئے تو انہوں نے کلیسا کے ایمان وا لے گروہ کو جمع کیا اور ان کے سامنے وہ سب کچھ بیان کیا جو خدا نے ان لوگوں کے ساتھ کیا تھا۔ انہوں نے کہا، “خدا نے دوسرے ملکوں کے لئے بھی ایمان کا دروازہ کھو ل دیا ہے۔” 28 پو لس اور بر نباس وہاں ایک عرصہ تک مسیح کے شاگردوں کے ساتھ رہے۔

Footnotes

  1. رسولوں 14:12 زیوس یونانی خداؤں کا اہم خدا۔
  2. رسولوں 14:12 ہرمیس یونان کا ایک خدا – یونان والے یقین کرتے تھے کہ یہ دوسرے خدا ؤں کا پیغام لے کر آتے تھے۔

In Iconium

14 At Iconium(A) Paul and Barnabas went as usual into the Jewish synagogue.(B) There they spoke so effectively that a great number(C) of Jews and Greeks believed. But the Jews who refused to believe stirred up the other Gentiles and poisoned their minds against the brothers.(D) So Paul and Barnabas spent considerable time there, speaking boldly(E) for the Lord, who confirmed the message of his grace by enabling them to perform signs and wonders.(F) The people of the city were divided; some sided with the Jews, others with the apostles.(G) There was a plot afoot among both Gentiles and Jews,(H) together with their leaders, to mistreat them and stone them.(I) But they found out about it and fled(J) to the Lycaonian cities of Lystra and Derbe and to the surrounding country, where they continued to preach(K) the gospel.(L)

In Lystra and Derbe

In Lystra there sat a man who was lame. He had been that way from birth(M) and had never walked. He listened to Paul as he was speaking. Paul looked directly at him, saw that he had faith to be healed(N) 10 and called out, “Stand up on your feet!”(O) At that, the man jumped up and began to walk.(P)

11 When the crowd saw what Paul had done, they shouted in the Lycaonian language, “The gods have come down to us in human form!”(Q) 12 Barnabas they called Zeus, and Paul they called Hermes because he was the chief speaker.(R) 13 The priest of Zeus, whose temple was just outside the city, brought bulls and wreaths to the city gates because he and the crowd wanted to offer sacrifices to them.

14 But when the apostles Barnabas and Paul heard of this, they tore their clothes(S) and rushed out into the crowd, shouting: 15 “Friends, why are you doing this? We too are only human,(T) like you. We are bringing you good news,(U) telling you to turn from these worthless things(V) to the living God,(W) who made the heavens and the earth(X) and the sea and everything in them.(Y) 16 In the past, he let(Z) all nations go their own way.(AA) 17 Yet he has not left himself without testimony:(AB) He has shown kindness by giving you rain from heaven and crops in their seasons;(AC) he provides you with plenty of food and fills your hearts with joy.”(AD) 18 Even with these words, they had difficulty keeping the crowd from sacrificing to them.

19 Then some Jews(AE) came from Antioch and Iconium(AF) and won the crowd over. They stoned Paul(AG) and dragged him outside the city, thinking he was dead. 20 But after the disciples(AH) had gathered around him, he got up and went back into the city. The next day he and Barnabas left for Derbe.

The Return to Antioch in Syria

21 They preached the gospel(AI) in that city and won a large number(AJ) of disciples. Then they returned to Lystra, Iconium(AK) and Antioch, 22 strengthening the disciples and encouraging them to remain true to the faith.(AL) “We must go through many hardships(AM) to enter the kingdom of God,” they said. 23 Paul and Barnabas appointed elders[a](AN) for them in each church and, with prayer and fasting,(AO) committed them to the Lord,(AP) in whom they had put their trust. 24 After going through Pisidia, they came into Pamphylia,(AQ) 25 and when they had preached the word in Perga, they went down to Attalia.

26 From Attalia they sailed back to Antioch,(AR) where they had been committed to the grace of God(AS) for the work they had now completed.(AT) 27 On arriving there, they gathered the church together and reported all that God had done through them(AU) and how he had opened a door(AV) of faith to the Gentiles. 28 And they stayed there a long time with the disciples.(AW)

Footnotes

  1. Acts 14:23 Or Barnabas ordained elders; or Barnabas had elders elected