Add parallel Print Page Options

حزقیاہ اس کے بعد بادشاہ ہوا۔

16 یوتام کا بیٹا آخز اس وقت یہوداہ کا بادشاہ ہوا جب رملیاہ کے بیٹے فِقح کی اسرائیل پر بادشاہت کا ستر ہواں سال تھا۔ آخز جب بادشاہ ہوا تو اسکی عمر ۲۰ سال تھی۔ آخز نے یروشلم میں ۱۶ سال حکو مت کی۔ آخز اپنے آباؤ اجداد داؤد کی طرح نہیں تھا۔ آخز نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے اچھا نہیں جانا تھا۔ آخز اسرائیل کے بادشاہوں کی طرح رہا۔ یہاں تک کہ وہ اپنے بیٹوں کی آ گ کی قربانی دیتے تھے۔ اس نے ان قوموں کے ان بھیانک گناہوں کو کیا جنہیں خدا وند نے ملک چھو ڑ نے کے لئے کہا تھا جس وقت اسرائیلی آئے تھے۔ آخز نے اعلیٰ جگہو ں پر اور پہاڑ یوں پر اور ہر ہرے درخت کے نیچے قربانیاں دیں اور بخور جلائیں۔

ارام کا بادشاہ رضین اور اسرائیل کا بادشاہ رملیاہ کا بیٹا فِقح یروشلم کے خلاف لڑنے آئے۔ رضین اور فقح نے آخز کو گھیر لیا مگر اس کو شکست نہ دے سکے۔ ” اس وقت ارام کا بادشاہ رضین ایلات کو ارام کے لئے واپس لے لیا۔ رضین نے یہوداہ کے تمام لوگوں کو جو ایلات میں رہتے تھے بھگا دیا۔ ارامی آئے تھے اور ایلات میں بس گئے تھے اور آج بھی وہاں رہتے ہیں۔

آخز نے خبر رسا نوں کو تگلت پِلاسر جو اسُور کا بادشاہ تھا اس کے پاس پیغام بھیجا۔ پیغام یہ تھا :“میں تمہارا خادم ہوں۔میں تمہارے لئے ایک بیٹے کی مانند ہوں۔ مہر بانی کر کے یہاں آؤ اور مجھے ارام کے بادشاہ سے اور اسرائیل کے بادشاہ سے بچاؤ۔ وہ مجھ سے لڑ نے آئے ہیں۔” آخز نے خدا وند کے گھر سے تمام سونے اور چاندی اور بادشاہ کے محل کا تمام خزانہ بھی لیا۔ اور اس نے اسور کے بادشاہ کو ایک تحفہ بھیجا۔ اسُور کے بادشاہ نے آخز کی بات سنی۔اسوُر کا بادشاہ دمشق کے خلاف لڑ نے گیا۔ بادشاہ نے اس شہر کو فتح کیا اور دمشق کے لوگوں کو قیدی بناکر قیر لایا۔ اس نے رضین کو بھی مارڈا لا۔

10 بادشاہ آخز اسُور کے بادشاہ تگلت پِلاسر سے ملنے دمشق گیا۔ آخز نے دمشق میں قربان گاہ کو دیکھا۔ بادشاہ آخز نے ایک اس قربان گاہ کا نمونہ اور نقش کاہن اوریاہ کو بھیجا۔ 11 “ تب کاہن اوریاہ نے اس نمونے کے مطا بق جو بادشاہ آخز نے دمشق سے اسے بھیجا تھا ایک قربان گا ہ بنوا ئی۔ کا ہن اوریاہ نے قربان گا ہ کو بادشا ہ آخز کے دمشق سے وا پس آنے سے پہلے بنا ئی۔

12 جب بادشاہ دمشق سے آپہنچا اس نے قربان گاہ کو دیکھا اس نے قربان گاہ پر قربانی دی۔ 13 قربان گاہ پر آخز نے جلانے کا نذرانہ پیش کیا اور پینے کا نذرانہ اور خون کا چھڑ کاؤ اس قربان گاہ پر کیا۔

14 آخز نے کانسے کی قربان گاہ کو جو خدا وند کے روبرو تھی خدا وند کی ہیکل کے سامنے سے ہٹا یا اور اس نئی قربان گاہ کو اس جگہ پر رکھا۔ آخز نے کانسے کی قربان گاہ کو اپنی ذاتی قربان گاہ کی شمالی جانب رکھا۔ 15 آخز نے کاہن اوریاہ کو حکم دیا اور کہا ، “بڑی قربان گاہ کو صبح کی جلانے کا نذرانہ کے لئے اور شام کی اناج کا نذرانہ اور مئے کا نذرانہ جو ملک کے سب لوگوں کی طرف سے ہو اس کے لئے استعمال کرو۔ جلانے کا نذرانہ اور دوسرے قربانیوں کے سارے خون کا چھڑکاؤ بڑی قربان گاہ پر کرو۔ لیکن میں کانسہ کی قربان گاہ کو خدا سے سوال پوچھنے کے لئے استعمال کروں گا۔ ” 16 کاہن اوریاہ نے وہی کیا جیسا کہ بادشاہ آخز نے حکم دیا تھا۔

17 کانسے کے منقش فریم کی گاڑیاں اور سلفچیاں کاہنوں کے ہاتھ دھو نے کے لئے تھیں۔ بادشاہ آخز نے منقش تختوں کو اور سلفیچیوں کو نکال دیا اور گاڑیوں کو کاٹ ڈا لا۔ اس نے بڑے حوض کو اور کانسے کے بیل جو وہاں نیچے چپکے ہوئے تھے نکال دیا۔ اس نے بڑے حوض کو ایک پتھر کے چبوترے پر رکھا۔ 18 معماروں نے ایک ڈھکی ہوئی جگہ ہیکل کے اندر کے حصے میں سبت کی مجلس کے لئے بنا ئی تھی۔ لیکن آخز نے وہ ڈھکی ہو ئی جگہ کو لے لیا۔ آخز نے بادشاہ کیلئے بیرونی داخلہ کو بھی لے لیا۔ آخز نے یہ سب خدا وند کی ہیکل سے لیا۔ آخز نے یہ سب اسُور کے بادشاہ کے لئے کیا۔

19 تمام بڑے کارنامے جو آخز نے کئے وہ “تاریخ سلاطین یہوداہ ” کی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں۔ 20 آخز مرگیا اور اپنے آباؤ اجداد کے پاس شہر داؤد میں دفنا یا گیا۔ آخز کا بیٹا حزقیاہ اس کے بعد بادشاہ ہوا۔