Add parallel Print Page Options

اسرائیلیوں کا داؤد کو بادشاہ بنانا

تب اسرا ئیل کے سارےخاندان حبرون میں داؤد کے پاس آئے انہوں نے داؤد سے کہا ، “دیکھو ہم ایک خاندان کے ہیں۔ جب ساؤل ہمارا بادشاہ تھا تو وہ تم ہی تھے جس نے اسرا ئیلیوں کی جنگ میں رہنما ئی کی خداوند نے خود تم سے کہا ، ’تم میرے بنی اسرا ئیلیوں کے لئے چرواہ ہو گے تم اسرا ئیل پر حاکم ہو گے۔”

اس لئے اسرائیل کے تمام قائدین حبرون میں بادشاہ داؤد سے ملنے آئے۔ بادشاہ داؤد نے ایک معاہدہ خداوند کے سامنے حبرون میں ان قائدین سے کیا۔ تب قائدین نے داؤد کو مسح کیا اسرا ئیل کے بادشاہ ہو نے کیلئے۔

داؤد کی عمر چالیس سال تھی جب اس نے حکومت کرنی شروع کی وہ چالیس سال تک بادشاہ رہا۔ اس نے حبرون میں یہوداہ پر سات سال چھ ماہ تک حکومت کی اور یروشلم میں تمام اسرائیل اور یہوداہ پر ۳۳ سال تک حکومت کی۔

داؤد کا یروشلم کو فتح کرنا

بادشاہ اور اس کے آدمی یروشلم کے رہنے وا لے یبوسیوں کے خلاف جنگ لڑنے گئے۔ یبوسیوں نے داؤد سے کہا ، “آپ ہمارے شہر میں نہیں آ سکتے۔حتیٰ کہ ہمارے اندھے اور لنگڑے بھی آپ کو روک سکتے ہیں۔” انہوں نے یہ اس لئے کہا کیوں کہ وہ سمجھے کہ داؤد ان کے شہر میں داخل نہ ہو پا ئیگا۔ لیکن داؤد نے صیّون کا قلعہ لے لیا یہ قلعہ داؤد کا شہر ہوا۔

اس دن داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا، “اگر تم یبوسیوں کو شکست دینا چا ہو تو پانی کی سرنگ [a] سے جاؤ اور لنگڑے اور اندھے دشمنوں تک پہنچو۔” اس لئے لوگ کہتے ہیں کہ اندھے اور اپاہج گھر [b] میں داخل نہیں ہونگے۔

داؤد قلعہ میں رہا اور یہ داؤد کا شہر کہلا یا۔ داؤد نے علاقے کی تعمیر کرائی جو ملّو کہلا یا اس نے شہر میں اور کئی عمارتیں تعمیر کرا ئیں۔ 10 داؤد زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو ئے کیوں کہ خداوند قادر مطلق ان کے ساتھ تھا۔

11 صُور کا بادشاہ حیرام نے داؤد کے پاس قاصد بھیجے۔ حیرام نے بھی صنوبر کے درخت بڑھئی اور سنگ تراشوں کو بھیجے انہو ں نے داؤد کے لئے گھر تعمیر کیا۔ 12 تب داؤد نے محسوس کیا کہ یقیناً خداوند نے اسے اسرا ئیل کا بادشاہ بنا یاہے۔ اس نے یہ بھی محسوس کیا کہ خداوند نے اس کی سلطنت کو اسرا ئیل کے خدا کے لوگو ں کی خاطر قوت بخش بنا یا۔

13 داؤد حبرون سے یروشلم چلا گیا۔ یروشلم میں داؤد نے کئی اور عورت خادمائیں اور بیویاں حاصل کیں۔ داؤد کے کچھ اور بچے یروشلم میں پیدا ہو ئے۔ 14 داؤد کے بیٹوں کے نام یہ ہیں جو یروشلم میں پیدا ہو ئے : سموعہ ، سوباب ، ناتن ،سلیمان۔ 15 ابحار ، الیسوع، نفج ، یفیع۔ 16 الیسمع،الیدع، الیفالط۔

داؤد کا فلسطینیوں کے خلاف لڑنا

17 فلسطینیوں نے سنا کہ اسرا ئیلیوں نے مسح ( چُنا ) کیا ہے کہ داؤد اسرا ئیل کا بادشاہ ہو۔ اس لئے فلسطینیوں نے داؤد کو مار ڈالنے کے لئے تلاش کرنا شروع کیا۔ لیکن داؤد نے اس کے متعلق سنا اور یروشلم کے قلعہ میں چلا گیا۔ 18 فلسطینی آئے اور رفائیم کی وادی میں ڈیرہ ڈالے۔

19 داؤد نے خداوند سے پو چھتے ہو ئے کہا ، “کیا مجھے فلسطینیوں کے خلاف جنگ میں جانا ہوگا ؟” کیا آپ فلسطینیوں کو شکست دینے میں میری مدد کرینگے؟”

خداوند نے داؤد سے کہا ، “ہاں میں یقیناً فلسطینیوں کو شکست دینے کے لئے تمہاری مدد کروں گا۔

20 تب داؤد بعل پراضیم گیا اور فلسطینیوں کو اس جگہ پر شکست دی۔ داؤد نے کہا ، “خداوند نے میرے دشمنوں کو ایسا تباہ کیا جیسے سیلاب کا تیز بہتا پانی باندھ کو توڑ تا ہے۔” اسی لئے داؤد نے اس جگہ کا نام “بعل پراضیم [c] ” رکھا۔ 21 فلسطینی اپنے دیوتاؤں کے بُت پیچھے چھو ڑے۔ بعل پراضیم میں داؤد اور ان کے آدمیوں نے ان بتوں کو وہاں سے نکال دیا۔

22 فلسطینی دوبارہ آئے اور رفائیم کی وادی میں ڈیرہ ڈالے۔

23 داؤد نے خداوند سے دعا کی۔ اس وقت خداوند نے داؤد سے کہا ، “ وہاں مت جا ؤ بلکہ فلسطینیوں کی فوج کے پیچھے جاؤ اور بلسان درختوں کے آگے جنگ لڑو۔ 24 بلسان کے درختوں کی چوٹی سے جنگ میں جاتے ہو ئے فلسطینیوں کی آواز سنوگے۔ تب تمہیں جلدی سے عمل کرنا چا ہئے کیونکہ اس وقت خداوند جا ئے گا اور تمہا رے لئے فلسطینیوں کو ہرا دے گا۔”

25 داؤد نے وہی کیا جو خداوند نے اس کو حکم دیا۔ اور اس نے فلسطینیوں کو شکست دی اس نے ان کا پیچھا کیا اور جبع سے جزرتک تمام راستوں پر ان کو مار ڈا لا۔

Footnotes

  1. دوم سموئیل 5:8 پانی کی سرنگ ایک پانی کی سرنگ تھی جو قدیم شہر یروشلم کی دیوار کے نیچے تھی اور ایک تنگ سرنگ سیدھے شہر میں گئی تھی –شہر کے لوگ اس کو کنویں کے طور پر استعمال کرتے تھے -
  2. دوم سموئیل 5:8 گھر اس کے معنی شاید بادشاہ کا محل یا ہیکل -
  3. دوم سموئیل 5:20 بعل پرا ضیم اس عبرانی نام کے معنی“ خداوند تو ڑ نکالتا ہے۔”

David Becomes King Over Israel(A)

All the tribes of Israel(B) came to David at Hebron and said, “We are your own flesh and blood.(C) In the past, while Saul was king over us, you were the one who led Israel on their military campaigns.(D) And the Lord said(E) to you, ‘You will shepherd(F) my people Israel, and you will become their ruler.(G)’”

When all the elders of Israel had come to King David at Hebron, the king made a covenant(H) with them at Hebron before the Lord, and they anointed(I) David king over Israel.

David was thirty years old(J) when he became king, and he reigned(K) forty(L) years. In Hebron he reigned over Judah seven years and six months,(M) and in Jerusalem he reigned over all Israel and Judah thirty-three years.

David Conquers Jerusalem(N)(O)

The king and his men marched to Jerusalem(P) to attack the Jebusites,(Q) who lived there. The Jebusites said to David, “You will not get in here; even the blind and the lame can ward you off.” They thought, “David cannot get in here.” Nevertheless, David captured the fortress of Zion(R)—which is the City of David.(S)

On that day David had said, “Anyone who conquers the Jebusites will have to use the water shaft(T) to reach those ‘lame and blind’(U) who are David’s enemies.[a]” That is why they say, “The ‘blind and lame’ will not enter the palace.”

David then took up residence in the fortress and called it the City of David. He built up the area around it, from the terraces[b](V) inward. 10 And he became more and more powerful,(W) because the Lord God Almighty(X) was with him.(Y)

11 Now Hiram(Z) king of Tyre sent envoys to David, along with cedar logs and carpenters and stonemasons, and they built a palace for David. 12 Then David knew that the Lord had established him as king over Israel and had exalted his kingdom(AA) for the sake of his people Israel.

13 After he left Hebron, David took more concubines and wives(AB) in Jerusalem, and more sons and daughters were born to him. 14 These are the names of the children born to him there:(AC) Shammua, Shobab, Nathan,(AD) Solomon, 15 Ibhar, Elishua, Nepheg, Japhia, 16 Elishama, Eliada and Eliphelet.

David Defeats the Philistines(AE)

17 When the Philistines heard that David had been anointed king over Israel, they went up in full force to search for him, but David heard about it and went down to the stronghold.(AF) 18 Now the Philistines had come and spread out in the Valley of Rephaim;(AG) 19 so David inquired(AH) of the Lord, “Shall I go and attack the Philistines? Will you deliver them into my hands?”

The Lord answered him, “Go, for I will surely deliver the Philistines into your hands.”

20 So David went to Baal Perazim, and there he defeated them. He said, “As waters break out, the Lord has broken out against my enemies before me.” So that place was called Baal Perazim.[c](AI) 21 The Philistines abandoned their idols there, and David and his men carried them off.(AJ)

22 Once more the Philistines came up and spread out in the Valley of Rephaim; 23 so David inquired of the Lord, and he answered, “Do not go straight up, but circle around behind them and attack them in front of the poplar trees. 24 As soon as you hear the sound(AK) of marching in the tops of the poplar trees, move quickly, because that will mean the Lord has gone out in front(AL) of you to strike the Philistine army.” 25 So David did as the Lord commanded him, and he struck down the Philistines(AM) all the way from Gibeon[d](AN) to Gezer.(AO)

Footnotes

  1. 2 Samuel 5:8 Or are hated by David
  2. 2 Samuel 5:9 Or the Millo
  3. 2 Samuel 5:20 Baal Perazim means the lord who breaks out.
  4. 2 Samuel 5:25 Septuagint (see also 1 Chron. 14:16); Hebrew Geba