Add parallel Print Page Options

اسرائیل اور یہوداہ میں جنگ

ساؤل کے خاندان اور داؤد کے خاندان میں طویل عرصے تک جنگ ہو تی رہی۔ داؤد زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو گیا اور ساؤل کا خاندان کمزور سے کمزور ہو گیا۔

داؤد کے چھ بیٹوں کی حبرون میں پیدائش

داؤد کے یہ بیٹے حبرون میں پیدا ہو ئے۔

پہلا لڑکا عمنون تھا عمنون کی ماں یزر عیل کی اخینوعم تھی۔

دوسرا بیٹا کلیاب تھا۔ کلیاب کی ماں کرمل کے نابال کی بیوہ تھی۔

تیسرا بیٹا ابی سلوم تھا۔ ابی سلوم کی ماں جسور کے بادشاہ تلمی کی بیٹی معکہ تھی۔

چوتھا بیٹا ادونیاہ تھا۔ ادونیاہ کی ماں حجّیت تھی۔

پانچواں بیٹا سفطیاہ تھا۔ سفطیاہ کی ماں ابیطال تھی۔

چھٹا بیٹا اِترعام تھا۔ اِتر عام کی ماں داؤد کی بیوی عجلاہ تھی۔

داؤد کے یہ چھ بیٹے حبرون میں پیدا ہو ئے۔

ابنیر کا داؤد کے ساتھ ملنے کا فیصلہ کرنا

ابنیر ساؤل کی سلطنت میں زیادہ سے زیادہ طاقتور ہوا۔ جب سا ؤل اور داؤد کے خاندان ایک دوسرے سے لڑے۔ ساؤل کی ایک داشتہ تھی جس کانام رِصفاہ تھا اور وہ ایّاہ کی بیٹی تھی۔ اشبوست نے ابنیر سے کہا ، “تم نے کیوں میرے باپ کی داشتہ سے جنسی تعلقات رکھے۔”

ابنیر ناراض ہو گیا جب اس نے اشبوست کے الفاظ سنے ابنیر نے کہا ، “میں ساؤ ل اور اس کے خاندان کا وفادار رہا ہوں۔ میں نے تمہیں داؤد کے حوالے نہیں کیا۔ میں نے اس کو تمہیں شکست دینے نہیں دی۔ میں یہوداہ کے لئے کام کرنے وا لا باغی نہیں ہوں لیکن تم ایک عورت کے متعلق مجھ پر کچھ بُرا الزام لگا رہے ہو۔ 9-10 میں وعدہ کرتا ہوں کہ جو خدا نے کہا ہے وہی ہو گا۔ خداوند نے کہا کہ ساؤل کے خاندان کی حکومت لے لے گا اور اسے داؤد کو دے گا۔ خداوند داؤد کو یہوداہ اور اسرا ئیل کا بادشاہ بنا ئے گا وہ دان سے بیر سبع تک حکومت کرے گا۔ خدا میرا بُرا کرے اگر میں ویسا ہو نے میں مدد نہیں کرتا۔” 11 اشبوست ابنیر سے کچھ بھی نہیں کہہ سکا۔ اشبوست اس سے بہت زیادہ ڈرا ہوا تھا۔

12 ابنیر نے داؤد کے پا س قاصدوں کو بھیجا۔ اپنے پیغام میں اس نے درخواست کیا تھا ، “داؤد تم میرے ساتھ ایک معاہدہ کرو سارے اسرا ئیل کا حاکم بننے کے لئے میں تمہاری مدد کروں گا۔”

13 داؤد نے جواب دیا ، “اچھا !” میں تمہا رے ساتھ معاہدہ کروں گا لیکن میں تم سے ایک چیز پوچھتا ہوں میں تم سے اس وقت تک نہیں ملوں گا جب تک تم ساؤل کی بیٹی میکل کو میرے پاس نہ لا ؤ۔”

داؤد کا اپنی بیوی میکل کو واپس لینا

14 داؤد نے ساؤل کے بیٹے اشبوست کے پاس قاصد بھیجے داؤد نے کہا ، “میری بیوی میکل کو مجھے دو میں نے اس سے شادی کرنے کے لئے ۱۰۰ فلسطینیوں کو مارا تھا۔ اس نے مجھ سے وعدہ کیا تھا۔”

15 تب اشبوست نے آدمیوں سے کہا ، “جاؤ اور میکل کو لیس کے بیٹے فلطی ایل سے لے لو۔ 16 میکل کا شوہر فلطی ایل میکل کے ساتھ گیا۔ فلطی ایل سارا راستہ زارو قطا ر روتے ہو ئے میکل کے پیچھے پیچھے بحوریم گیا۔ ابنیر نے فلطی ایل سے کہا ، “واپس گھر جا ؤ ” اور فلطی ایل گھر واپس گیا۔

ابنیر داؤد کی مدد کا وعدہ کرتا ہے

17 ابنیر نے یہ خبر اسرا ئیل کے قائدین کو بھیجا اس نے کہا، “ماضی میں تم لوگ داؤد کو اپنا بادشاہ بنانا چا ہتے تھے۔ 18 اب تم داؤد کو با دشاہ بنا سکتے ہو کیونکہ خداوند نے داؤد کے بارے میں کہا تھا ، ’ میں اسرا ئیلیوں کو فلسطینیوں سے اور دوسرے تمام دشمنو ں سے بچا ؤں گا۔ میں ایسا میرے خادم داؤد کے ذریعہ کروں گا۔”

19 ابنیر نے ان ساری باتوں کو بنیمین خاندان کے گروہ کے لوگوں سے کہا۔ ابنیر نے جو باتیں کہیں اس سے بنیمین خاندان کا گروہ اور سبھی بنی اسرائیل رضا مند تھے۔ ابنیر نے بھی یہ ساری باتیں داؤد سے حبرون میں کہیں۔

20 ابنیر داؤد کے پاس حبرون آیا ابنیر بیس آدمیوں کو اپنے ساتھ لایا۔ داؤد نے ابنیر کے لئے اور اس کے ساتھ جو آدمی آئے تھے ان سب کے لئے دعوت کی۔

21 ابنیر نے داؤد سے کہا ، “میرے آقا اور بادشاہ مجھے تمام اسرا ئیلیوں کو تمہا رے پاس لانے دو۔ تب وہ تم سے معاہدہ کریں گے اور تم تمام اسرا ئیل پر حکومت کرو گے جیسا کہ تم چاہتے تھے۔”

اس لئے داؤد نے ابنیر کو جانے دیا اور ابنیر سلامتی سے گیا۔

ابنیر کی موت

22 یو آب اور داؤد کے افسران جنگ سے واپس آئے ان کے پاس کئی قیمتی چیزیں تھیں جو انہوں نے دشمنوں سے لی تھیں۔ داؤد نے فقط ابنیر کو سلامتی سے جانے دیا اس لئے ابنیر وہاں حبرون میں داؤد کے ساتھ نہیں تھا جب وہ لوگ واپس آئے۔ 23 یو آ ب اور اس کی تمام فوج حبرون پہنچی فوج نے یو آب سے کہا ، “نیر کا بیٹا ابنیر بادشا ہ داؤد کے پاس آیا اور داؤد نے ابنیر کو سلامتی سے جانے دیا۔”

24 یو آب بادشاہ کے پاس آیا اور کہا ، “آپ نے کیا کیا۔ ابنیر آپ کے پاس آیا اور آپ نے اس کو بغیر نقصان پہنچائے کیوں بھیجا ؟ 25 تم نیر کے بیٹے ابنیر کو جانتے ہو وہ تم سے چال چلنے آیا تھا۔ وہ تم سے تمام چیزیں جو تم کر رہے ہو معلوم کر نے آیا تھا۔”

26 یو آب نے داؤد کو چھو ڑا اور قاصدوں کو سیرہ کے کنویں پر ابنیر کے پاس بھیجا۔ قاصد ابنیر کو واپس لا ئے لیکن داؤد کو یہ معلوم نہ تھا۔ 27 جب ابنیر حبرون پہنچا یوآب اس کو ایک طرف لے گیا داخلہ کے دروازہ کے درمیان اس سے خاص بات کرنے کے لئے اور تب یو آب نے ابنیر کے پیٹ میں تلوار بھونک دی اور ابنیر مر گیا۔ ابنیر نے یوآب کے بھا ئی عسا ہیل کو مار ڈا لا تھا اس لئے یو آب نے ابنیر کو مار ڈا لا۔

داؤد کا ابنیر کے لئے رونا

28 بعد میں داؤد نے یہ خبر سنی۔داؤد نے کہا ، “میری بادشاہت اور میں نیر کے بیٹے ابنیر کی موت کے لئے بے قصور ہوں۔خداوند جانتا ہے۔ 29 یو آب اور اس کا خاندان اس کے لئے ذمّہ دار ہے اور اس کے سارے خاندان کو قصوروار ٹھہراتا ہے۔ مجھے امید ہے یو آب کے خاندان پر کئی مصیبتیں آئیں گی مجھے اُمید ہے اس کے خاندان میں کئی لوگ بیمار ہوں گے۔ جذام سے اور معذوری سے اور جنگ میں مرینگے اور کھانے کیلئے غذا نہیں ملے گی۔” 30 یو آب اور ابی شے نے ابنیر کو مار ڈا لا کیوں کہ ابنیر نے ان کے بھا ئی عسا ہیل کو جبعون کی جنگ میں مار دیا تھا۔

31-32 داؤد نے یو آب اور تمام لوگ جو یو آب کے ساتھ تھے ان سے کہا ، “اپنے کپڑے پھا ڑ دو اور سوگ کے کپڑ ے پہنو۔ ابنیر کے لئے روؤ۔” انہوں نے ابنیر کو حبرون میں دفن کیا۔ داؤد اس کی تدفین پر گیا۔ بادشا ہ داؤد اور تمام لوگ ابنیر کی قبر پر رو ئے۔

33 بادشاہ داؤد نے سوگوار نغمہ ابنیر کی تدفین پر گا یا :

“ کیا ابنیر کو کسی شریر مُجرم کی طرح مرنا چا ہئے ؟
34     ابنیر تمہا رے ہاتھ نہیں بندھے تھے۔
    تمہا رے پیروں میں زنجیریں نہیں تھیں۔ نہیں ،
ابنیر بُرے آدمیوں نے تمہیں مار ڈا لا۔ ”

تب تمام لوگ دوبارہ ابنیر کے لئے ر وئے۔ 35 لوگوں نے سارا دن آکر داؤد سے کچھ کھانے کے لئے التجا کی۔ لیکن داؤد نے ایک خاص عہد کیا تھا یہ کہتے ہو ئے ، “خدا مجھے سزا دے اگر میں سورج غروب ہو نے سے پہلے روٹی یا کو ئی دوسری غذا کھا ؤں۔” 36 جو کچھ ہوا تمام لوگو ں نے دیکھا اور جو کچھ بادشاہ داؤد نے کیا اس سے وہ لوگ خوش تھے۔ 37 یہوداہ اور سبھی بنی اسرا ئیل سمجھ گئے کہ بادشاہ داؤد نے نیر کے بیٹے ابنیر کو مارنے کے لئے حکم نہیں دیا تھا۔

38 بادشاہ داؤد نے اپنے افسروں سے کہا ، “تم جانتے ہو کہ آج اسرا ئیل میں ایک اہم قائد مر گیا۔ 39 اگر چہ بادشا ہ ہو نے کے لئے میرا مسح کیا گیا لیکن میں ضرویاہ کے بیٹوں کی طرح سخت نہیں ہوں۔ خداوند انہیں سزا دے جس کے وہ مستحق ہیں۔”

The war between the house of Saul and the house of David lasted a long time.(A) David grew stronger and stronger,(B) while the house of Saul grew weaker and weaker.(C)

Sons were born to David in Hebron:

His firstborn was Amnon(D) the son of Ahinoam(E) of Jezreel;

his second, Kileab the son of Abigail(F) the widow of Nabal of Carmel;

the third, Absalom(G) the son of Maakah daughter of Talmai king of Geshur;(H)

the fourth, Adonijah(I) the son of Haggith;

the fifth, Shephatiah the son of Abital;

and the sixth, Ithream the son of David’s wife Eglah.

These were born to David in Hebron.

Abner Goes Over to David

During the war between the house of Saul and the house of David, Abner(J) had been strengthening his own position in the house of Saul. Now Saul had had a concubine(K) named Rizpah(L) daughter of Aiah. And Ish-Bosheth said to Abner, “Why did you sleep with my father’s concubine?”

Abner was very angry because of what Ish-Bosheth said. So he answered, “Am I a dog’s head(M)—on Judah’s side? This very day I am loyal to the house of your father Saul and to his family and friends. I haven’t handed you over to David. Yet now you accuse me of an offense involving this woman! May God deal with Abner, be it ever so severely, if I do not do for David what the Lord promised(N) him on oath 10 and transfer the kingdom from the house of Saul and establish David’s throne over Israel and Judah from Dan to Beersheba.”(O) 11 Ish-Bosheth did not dare to say another word to Abner, because he was afraid of him.

12 Then Abner sent messengers on his behalf to say to David, “Whose land is it? Make an agreement with me, and I will help you bring all Israel over to you.”

13 “Good,” said David. “I will make an agreement with you. But I demand one thing of you: Do not come into my presence unless you bring Michal daughter of Saul when you come to see me.”(P) 14 Then David sent messengers to Ish-Bosheth son of Saul, demanding, “Give me my wife Michal,(Q) whom I betrothed to myself for the price of a hundred Philistine foreskins.”

15 So Ish-Bosheth gave orders and had her taken away from her husband(R) Paltiel(S) son of Laish. 16 Her husband, however, went with her, weeping behind her all the way to Bahurim.(T) Then Abner said to him, “Go back home!” So he went back.

17 Abner conferred with the elders(U) of Israel and said, “For some time you have wanted to make David your king. 18 Now do it! For the Lord promised David, ‘By my servant David I will rescue my people Israel from the hand of the Philistines(V) and from the hand of all their enemies.(W)’”

19 Abner also spoke to the Benjamites in person. Then he went to Hebron to tell David everything that Israel and the whole tribe of Benjamin(X) wanted to do. 20 When Abner, who had twenty men with him, came to David at Hebron, David prepared a feast(Y) for him and his men. 21 Then Abner said to David, “Let me go at once and assemble all Israel for my lord the king, so that they may make a covenant(Z) with you, and that you may rule over all that your heart desires.”(AA) So David sent Abner away, and he went in peace.

Joab Murders Abner

22 Just then David’s men and Joab returned from a raid and brought with them a great deal of plunder. But Abner was no longer with David in Hebron, because David had sent him away, and he had gone in peace. 23 When Joab and all the soldiers with him arrived, he was told that Abner son of Ner had come to the king and that the king had sent him away and that he had gone in peace.

24 So Joab went to the king and said, “What have you done? Look, Abner came to you. Why did you let him go? Now he is gone! 25 You know Abner son of Ner; he came to deceive you and observe your movements and find out everything you are doing.”

26 Joab then left David and sent messengers after Abner, and they brought him back from the cistern at Sirah. But David did not know it. 27 Now when Abner(AB) returned to Hebron, Joab took him aside into an inner chamber, as if to speak with him privately. And there, to avenge the blood of his brother Asahel, Joab stabbed him(AC) in the stomach, and he died.(AD)

28 Later, when David heard about this, he said, “I and my kingdom are forever innocent(AE) before the Lord concerning the blood of Abner son of Ner. 29 May his blood(AF) fall on the head of Joab and on his whole family!(AG) May Joab’s family never be without someone who has a running sore(AH) or leprosy[a] or who leans on a crutch or who falls by the sword or who lacks food.”

30 (Joab and his brother Abishai murdered Abner because he had killed their brother Asahel in the battle at Gibeon.)

31 Then David said to Joab and all the people with him, “Tear your clothes and put on sackcloth(AI) and walk in mourning(AJ) in front of Abner.” King David himself walked behind the bier. 32 They buried Abner in Hebron, and the king wept(AK) aloud at Abner’s tomb. All the people wept also.

33 The king sang this lament(AL) for Abner:

“Should Abner have died as the lawless die?
34     Your hands were not bound,
    your feet were not fettered.(AM)
You fell as one falls before the wicked.”

And all the people wept over him again.

35 Then they all came and urged David to eat something while it was still day; but David took an oath, saying, “May God deal with me, be it ever so severely,(AN) if I taste bread(AO) or anything else before the sun sets!”

36 All the people took note and were pleased; indeed, everything the king did pleased them. 37 So on that day all the people there and all Israel knew that the king had no part(AP) in the murder of Abner son of Ner.

38 Then the king said to his men, “Do you not realize that a commander and a great man has fallen(AQ) in Israel this day? 39 And today, though I am the anointed king, I am weak, and these sons of Zeruiah(AR) are too strong(AS) for me.(AT) May the Lord repay(AU) the evildoer according to his evil deeds!”

Footnotes

  1. 2 Samuel 3:29 The Hebrew for leprosy was used for various diseases affecting the skin.