Add parallel Print Page Options

داؤد کو ساؤل کی موت کا پتہ چلنا

داؤد عمالیقیوں کو شکست دینے کے بعد واپس صقلاج گیا۔ یہ ساؤل کی موت کے بعد ہوا۔ اور داؤد وہاں دو دن ٹھہرا۔ تب تیسرے دن ایک نوجوان سپاہی صقلاج آیا۔ وہ ساؤل کے خیمہ سے آیا تھا۔ اس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے۔ اور اسکے سر پر دھول تھی۔ [a] وہ داؤد کے پاس آیا اور منھ کے بل جھک کر تعظیم کی۔

داؤد نے آدمی سے پو چھا ، “تم کہاں سے آئے ہو ؟”

اس آدمی نے داؤد کو جواب دیا ، “میں ابھی اسرائیلی خیمہ سے بھاگ کر آیا ہوں۔”

داؤد نے اس آدمی سے پو چھا ، “ براہ کرم مجھ سے کہو جنگ کون جیتا ؟”

اس آدمی نے جواب دیا ، “ ہمارے لوگ جنگ سے بھاگ گئے۔ کئی لوگ جنگ میں مارے گئے یہاں تک کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن بھی مر گیا۔”

داؤد نے اس نوجوان سپا ہی سے کہا ، “تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن مر گئے ؟”

نوجوان سپا ہی نے کہا ، “میں جلبوعہ کی پہا ڑی کے اوپر تھا میں نے دیکھا ساؤل اپنے بھا لے پر سہا رے کے لئے جھک رہا تھا۔ فلسطینی رتھ اور گھو ڑ سوار سپاہی ساؤل کے بہت قریب ہو رہے تھے۔ ساؤل پیچھے مُڑا اور مجھے دیکھا وہ مجھے بُلا یا اور میں نے اس کو جواب دیا۔ تب ساؤل نے مجھ سے پوچھا، “تو کون ہے ؟ میں نے کہا میں عمالیقی ہوں۔ تب ساؤل نے مجھ سے کہا ، ’ براہ کرم مجھے مارڈا لو میں بُری طرح زخمی ہوں اور میں مرنے کے قریب ہوں۔‘ 10 وہ اتنی بُری طرح زخمی تھا میں سمجھا وہ زندہ نہیں رہے گا۔ اس لئے میں رکا اور اس کو مار ڈا لا تب میں اس کے سر سے تاج لیا اور اس کے بازو سے بازوبند اتار لیا اور میں انہیں آپ کے پاس لا یا ہوں میرے آقا۔”

11 تب داؤد نے اس کے کپڑے پھا ڑے یہ بتانے کے لئے کہ وہ غمگین ہے۔داؤد کے ساتھ کے سبھی آدمیوں نے ویسا ہی کیا۔ 12 وہ بہت رنجیدہ تھے اور رو ئے کیوں کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن مر گئے انہوں نے شام تک کچھ نہ کھا یا۔ داؤد اور اس کے آدمی خداوند کے آدمیوں کے لئے رو ئے۔ جو مارے گئے تھے۔ اور وہ لوگ اسرا ئیل کے لئے بھی رو ئے۔ وہ اس لئے رو ئے کہ ساؤل ، اس کا بیٹا یونتن اور کئی اسرائیلی جنگ میں مارے گئے تھے۔

داؤد کا عمالیقیوں کو مار ڈالنے کا حکم دینا

13 تب داؤد نے اس نوجوان سپا ہی سے بات کی جنہوں نے ساؤل کی موت کے بارے میں کہا تھا۔داؤد نے پو چھا ، “تم کہاں کے رہنے وا لے ہو ؟”

نوجوان سپا ہی نے جواب دیا ، “میں اسرا ئیل میں رہ رہے ایک غیر ملکی کا بیٹا ایک عمالیقی ہوں۔”

14 داؤد نے نوجوان سپا ہی سے کہا ، “تم خداوند کے چُنے ہو ئے بادشاہ کو مار نے سے کیوں نہیں ڈرے ؟”

15-16 تب داؤد نے عمالیقی سے کہا ، ’ تم اپنی موت کے ذمہ دار ہو۔ تم نے کہا کہ تم نے خداوند کے چُنے ہو ئے بادشاہ کو مار ڈا لا۔ اس لئے خود تمہا رے الفاظ تمہا رے قصور کو ثابت کرتے ہیں۔‘ تب داؤد اپنے خادموں میں سے ایک کو بُلا یا اور کہا کہ عمالیقی کو مار ڈالے اس لئے نوجوان اسرائیلی نے عما لیقی کومار ڈا لا۔

ساؤل اور یونتن کے لئے داؤد کا غم زدہ گیت

17 داؤد نے ایک غمزدہ گیت ساؤل اور اس کے بیٹے یونتن کے لئے گا یا۔ 18 داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا کہ یہوداہ کے لوگوں کو اس گانے کو سکھائیں۔ یہ غمزدہ گیت کو “ کمان” کہا گیا۔ یہ یاشر کی کتاب [b] میں لکھا ہے۔

19 اسرا ئیل تمہا ری شان وشوکت پہا ڑیوں پر تباہ ہو گئی۔
    آہ وہ بہا در کیسے گرے۔
20 جات میں یہ خبر نہ کہو۔
    اسقلون کی گلیوں میں اعلان مت کرو۔
فلسطینی شہروں کو اس خبر سے خوش ہو نے مت دو۔
    ان اجنبیوں کو جشن منانے مت دو۔

21 مجھے امید ہے برسات یا شبنم
    جلبوعہ کی پہا ڑی پر نہیں گرے گی۔
اور مجھے یہ بھی امید ہے کہ
    ان کھیتوں کے آنے وا لوں کی طرف سے کو ئی نذرانہ وہاں نہ ہو گا۔
کیونکہ بہادروں کی ڈھالیں زنگ آلود ہو نے کے لئے وہاں چھوڑ دی گئی ہیں۔
    ساؤل کی ڈھال بھی پھر کبھی تیل سے نہیں چمکے گی۔
22 یونتن کا کمان واپس نہیں مڑا،
    ساؤل کی تلوار خالی نہیں لوٹی،
ان لوگوں نے دشمنوں کو مارا،
انکا خون بہایا اور طاقتور آدمی کی چربی کاٹی۔

23 ساؤل اور یونتن جیتے جی آپس میں بہت عزیز اور رضا مند تھے۔
    ساؤل اور یونتن موت میں بھی ساتھ رہے
    وہ عقاب سے بھی تیز تھے اور شیر ببر سے زیادہ طاقتور۔
24 اسرائیل کي بیٹيوساؤل کے لئے روؤ۔
    ساؤل نے خوبصورت لال لباس دیئے
    اور انہیں سونے اور جواہرات سے ڈھانکا۔

25 ہائے کئی طاقتور لوگ جنگ کے میدانوں میں کیسے گرے!
    یونتن تمہاری پہاڑیوں پر مرا۔
26 ہائے یونتن میرے بھا ئی میں تمہاری موت سے بہت غمزدہ ہوں!
    میں تمہارے ساتھ اتنا زیادہ سکھ پایا
تمہاری محبت میرے لئے
    کسی عورت کی محبت سے زیادہ حیرت انگیز تھی۔
27 ہائے کتنے طاقتور آدمی جنگ کے میدان میں مرے!
    جنگ کے ہتھیار فنا ہو گئے۔”

Footnotes

  1. دوم سموئیل 1:2 اس کے کپڑے … دھول تھیاس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ غمگین تھا۔
  2. دوم سموئیل 1:18 یاشر کی کتاب اسرائیل کے جنگوں کے متعلق ایک قدیم کتاب۔

David Hears of Saul’s Death(A)

After the death(B) of Saul, David returned from striking down(C) the Amalekites(D) and stayed in Ziklag two days. On the third day a man(E) arrived from Saul’s camp with his clothes torn and dust on his head.(F) When he came to David, he fell(G) to the ground to pay him honor.(H)

“Where have you come from?” David asked him.

He answered, “I have escaped from the Israelite camp.”

“What happened?” David asked. “Tell me.”

“The men fled from the battle,” he replied. “Many of them fell and died. And Saul and his son Jonathan are dead.”

Then David said to the young man who brought him the report, “How do you know that Saul and his son Jonathan are dead?”

“I happened to be on Mount Gilboa,(I)” the young man said, “and there was Saul, leaning on his spear, with the chariots and their drivers in hot pursuit. When he turned around and saw me, he called out to me, and I said, ‘What can I do?’

“He asked me, ‘Who are you?’

“‘An Amalekite,(J)’ I answered.

“Then he said to me, ‘Stand here by me and kill me!(K) I’m in the throes of death, but I’m still alive.’

10 “So I stood beside him and killed him, because I knew that after he had fallen he could not survive. And I took the crown(L) that was on his head and the band on his arm and have brought them here to my lord.”

11 Then David and all the men with him took hold of their clothes and tore(M) them. 12 They mourned and wept and fasted till evening for Saul and his son Jonathan, and for the army of the Lord and for the nation of Israel, because they had fallen by the sword.

13 David said to the young man who brought him the report, “Where are you from?”

“I am the son of a foreigner, an Amalekite,(N)” he answered.

14 David asked him, “Why weren’t you afraid to lift your hand to destroy the Lord’s anointed?(O)

15 Then David called one of his men and said, “Go, strike him down!”(P) So he struck him down, and he died.(Q) 16 For David had said to him, “Your blood be on your own head.(R) Your own mouth testified against you when you said, ‘I killed the Lord’s anointed.’”

David’s Lament for Saul and Jonathan

17 David took up this lament(S) concerning Saul and his son Jonathan,(T) 18 and he ordered that the people of Judah be taught this lament of the bow (it is written in the Book of Jashar):(U)

19 “A gazelle[a] lies slain on your heights, Israel.
    How the mighty(V) have fallen!(W)

20 “Tell it not in Gath,(X)
    proclaim it not in the streets of Ashkelon,(Y)
lest the daughters of the Philistines(Z) be glad,
    lest the daughters of the uncircumcised rejoice.(AA)

21 “Mountains of Gilboa,(AB)
    may you have neither dew(AC) nor rain,(AD)
    may no showers fall on your terraced fields.[b](AE)
For there the shield of the mighty was despised,
    the shield of Saul—no longer rubbed with oil.(AF)

22 “From the blood(AG) of the slain,
    from the flesh of the mighty,
the bow(AH) of Jonathan did not turn back,
    the sword of Saul did not return unsatisfied.
23 Saul and Jonathan—
    in life they were loved and admired,
    and in death they were not parted.
They were swifter than eagles,(AI)
    they were stronger than lions.(AJ)

24 “Daughters of Israel,
    weep for Saul,
who clothed you in scarlet and finery,
    who adorned your garments with ornaments of gold.(AK)

25 “How the mighty have fallen in battle!
    Jonathan lies slain on your heights.
26 I grieve(AL) for you, Jonathan(AM) my brother;(AN)
    you were very dear to me.
Your love for me was wonderful,(AO)
    more wonderful than that of women.

27 “How the mighty have fallen!
    The weapons of war have perished!”(AP)

Footnotes

  1. 2 Samuel 1:19 Gazelle here symbolizes a human dignitary.
  2. 2 Samuel 1:21 Or / nor fields that yield grain for offerings