Add parallel Print Page Options

بادشاہ اور شونیمی عورت

الیشع نے عورت سے بات کی جس کا بیٹا دوبارہ زندہ ہواتھا۔ الیشع نے کہا، “تم کو اور تمہا رے خاندان کو دوسرے ملک کو جانا ہو گا کیوں کہ خداوند نے طئے کیا ہے کہ یہاں قحط سالی کا زمانہ آئے گا اور قحط سالی اس ملک میں سات سال تک ہو گی۔”

اس عورت نے ویسا ہی کیا جیسا کہ خدا کے آدمی نے کہا۔ وہ اپنے خاندان کے ساتھ گئی اور فلسطین کی سر زمین میں سات سال تک رہی۔ سات سال ختم ہو نے کے بعد وہ عورت سر زمین فلسطین سے واپس ہو ئی۔

عورت بادشاہ کے پاس گئی اور اس سے مدد کی درخواست کی۔وہ پوچھنا چاہتی تھی کہ اس کا مکان اور زمین واپس لینے میں وہ اس کی مدد کرے۔

بادشاہ جیحازی سے بات کر رہا تھا جو خدا کے آدمی (الیشع) کا خادم تھا۔ بادشاہ نے جیحازی سے کہا ، “ براہ کرم تمام عظیم کارنامے جو الیشع نے کئے وہ مجھ سے کہو۔”

جیحازی بادشاہ سے کہہ رہا تھا کہ الیشع نے ایک مُردہ آدمی کوزندگی دی اور اس وقت وہ عورت جس کے بیٹے کو نئی زندگی دی گئی تھی آئی اور اپنے گھر اور زمین واپس لینے میں بادشاہ سے مددمانگی۔جیحازی نے کہا ، “میرے آقا و بادشاہ یہ وہی عورت ہے جس کے بیٹے کو الیشع نے زندہ کیا تھا۔”

بادشاہ نے عورت سے پو چھا کہ تم کیا چاہتی ہوں عورت نے اس کے سامنے اپنی درخواست پیش کی۔

تب بادشاہ نے ایک افسر چنا اور عورت کی مدد کے لئے بادشاہ نے حکم دیا، “عورت کی جو ملکیت ہے سب اس کو دیدو اور جس دن سے اس نے ملک چھوڑا اس دن سے لے کر آج کی تاریخ تک اسے اس کی زمین کی ساری فصل بھی دے دو۔”

بن ہدد کا حزائیل کو الیشع کے پاس روانہ کرنا

الیشع دمشق گیا۔ارام کا بادشاہ بن ہدد بیمار تھا۔ایک شخص نے بن ہدد کو کہا، “خدا کا آدمی یہاں آیا ہے۔”

تب بن ہدد نے حزائیل سے کہا ، “یہ تحفہ لو اور خدا کے آدمی سے ملنے جا ؤ۔ اس سے پو چھو کیا میں اس بیماری سے اچھا ہو جا ؤں گا۔”

اس لئے حزائیل الیشع سے ملنے گیا حزائیل اپنے ساتھ تحفہ لایا تھا اس نے دمشق سے ہر قسم کی اچھی چیزیں لا یا تھا۔ اس نے سبھی چیزوں کو لانے کیلئے ۴۰ اونٹ لئے تھے۔ حزائیل الیشع کے پاس گیا اور کہا ، “آپ کا ماننے وا لا ارام کے بادشاہ بن ہدد نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے وہ جاننا چا ہتا ہے کہ کیا وہ اپنی بیمار ی سے شفا پا ئے گا۔

10 تب الیشع نے حزائیل سے کہا ، “جا ؤ بن ہدد سے کہو ، ’ تم زندہ رہو گے لیکن حقیقت میں خداوند نے کہا تھا کہ وہ مرے گا۔ ”

الیشع کی حزائیل کے بارے میں پیشین گوئی

11 الیشع نے حزائیل کو تکنا شروع کیا وہ اس وقت تک دیکھتا رہا جب تک حزائیل پریشان نہیں ہوا۔تب خدا کے آدمی نے رونا شروع کیا۔ 12 حزائیل نے کہا، “جناب ! آپ کیوں رو رہے ہو ؟”

الیشع نے جواب دیا ، “میں اس لئے رو رہا ہوں کہ میں ان خوفناک اذیتوں کو جانتا ہوں جو تم اسرائیل کو دو گے تم ان کے فصیلدار شہروں کو جلا ؤگے۔ تم ان کے جوان آدمیو ں کو تلواروں سے مار ڈا لو ں گے۔ تم ا ن کے بچوں کو مار ڈالو گے تم ان کی حاملہ عورتوں کو چیر دو گے۔”

13 حزا ئیل نے کہا ، “میں اتنا بڑا طاقتور آدمی نہیں ہوں کہ ایسا کر سکوں۔”

الیشع نے جواب دیا، “خداوند نے مجھے بتا یا ہے کہ تم ارام کے بادشاہ ہو گے۔”

14 تب حزائیل نے الیشع کو چھوڑا اور اپنے بادشاہ کے پاس گیا۔ بن ہدد نے حزائیل سے پو چھا ، “الیشع نے تم سے کیا کہا ؟”

حزائیل نے جواب دیا ، “اس نے مجھ سے کہا کہ آپ زندہ رہیں گے۔”

حزائیل کا بن ہدد کو قتل کرنا

15 لیکن دوسرے دن حزائیل جالی دار کپڑا لیا اور اس کو پانی میں بھگویا۔ اور اس نے اسے بادشاہ کے چہرے پر پھیلا دیا۔ لیکن جب اسے اس کپڑے سے ڈھانک دیا گیا تو وہ مرگیا۔ اسلئے حزائیل نیا بادشاہ ہوا۔

یہورام کا اپنی حکومت شروع کرنا

16 یہو سفط کا بیٹا یہورام یہوداہ کا بادشاہ بنا۔ یہورام نے اخی اب کا بیٹا یورام کے اسرائیل پر بادشاہت کے پانچویں سال میں حکومت کرنی شروع کی۔ 17 یہورام ۳۲ سال کی عمر سے حکو مت کرنی شروع کی۔ اُس نے یروشلم میں آٹھ سال حکو مت کی۔ 18 لیکن یہورام اِسرائیل کے بادشاہوں کی طرح رہا اور وہ سارے کام کئے جسے خدا وند نے بُرا کہاتھا۔ یہورام اخی اب کے خاندان کے لوگوں کی طرح رہا۔ یہورام اس طرح رہا کیوں کہ اس کی بیوی اخی اب کی بیٹی تھی۔ 19 لیکن خدا وند نے یہوداہ کو تباہ نہیں کیا کیوں کہ اس نے اپنے خادم داؤد سے وعدہ کیا تھا کہ اس کے خاندان سے ایک آدمی ہمیشہ یہوداہ کا بادشاہ ہوگا۔

20 یہورام کے وقت میں ادوم یہوداہ کی حکو مت کے خلاف بغا وت کی ادوم کے لوگوں نے ان کے لئے بادشاہ چُنا۔

21 تب یہورام اور اس کی تمام رتھیں شعیر کو گئے ادومی فوج نے انہیں گھیر لیا۔ یہورام اور ان کے افسروں نے حملہ کیا اور انہیں شکست دی تب وہ مُڑے اور گھر بھاگ گئے۔ 22 اس لئے ادومی کے یہوداہ کی حکو مت کا سلسلہ ٹو ٹا اور وہ آج تک یہوداہ پر حکو مت کرنے سے آزاد ہیں۔

اسی وقت لبناہ بھی یہوداہ کی حکو مت سے آزاد ہوا۔

23 وہ سارے کام جو یہورام نے کیا وہ کتاب“تاریخ سلاطین یہوداہ ” میں لکھا ہے۔

24 یہورام مر گیا اور اس کے آباؤ اجداد کے ساتھ شہر داؤد میں دفن ہوا۔ یہورام کا بیٹا اخزیاہ نیا بادشاہ ہوا۔

اخزیاہ کا اپنی حکو مت شروع کرنا

25 یہورام کا بیٹا اخزیاہ یہوداہ کا اس وقت بادشاہ ہوا جب اخی اب کا بیٹا یورام کی حکو مت کا بارہواں سال تھا۔ 26 اخزیاہ ۲۲ سال کا تھا جب اس نے حکو مت کرنی شروع کی۔ اس نے ایک سال یروشلم پر حکو مت کی۔ اس کی ماں کا نام عتلیاہ تھا وہ اسرائیل کے بادشاہ عمری کی بیٹی تھی۔ 27 اخزیاہ نے وہ سارے کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا۔ اخزیاہ نے کئی بُرے کام کئے جس طرح اخی اب کے خاندان کے لوگوں نے کئے تھے اخزیاہ اسی طرح رہا۔ کیوں کہ اس کی بیوی اخی اب کے خاندان سے تھی۔

یورام کا حزائیل کے خلاف جنگ میں زخمی ہونا

28 یورام اخی اب کے خاندان سے تھا اخزیاہ یورام کے ساتھ ارام کے بادشاہ حزائیل کے خلاف جنگ لڑ نے رامات جِلعاد گیا۔ ارامیوں نے یورام کو زخمی کیا۔ 29 بادشاہ یورام یزرعیل واپس گیا تاکہ ان زخموں سے شفا یاب ہو سکے۔ اخزیاہ یورام کا بیٹا یہوداہ کا بادشاہ ، اخی اب کے بیٹے یورام کو دیکھنے یزر عیل گیا۔ کیوں کہ وہ زخمی تھا۔

The Shunammite’s Land Restored

Now Elisha had said to the woman(A) whose son he had restored to life, “Go away with your family and stay for a while wherever you can, because the Lord has decreed a famine(B) in the land that will last seven years.”(C) The woman proceeded to do as the man of God said. She and her family went away and stayed in the land of the Philistines seven years.

At the end of the seven years she came back from the land of the Philistines and went to appeal to the king for her house and land. The king was talking to Gehazi, the servant of the man of God, and had said, “Tell me about all the great things Elisha has done.” Just as Gehazi was telling the king how Elisha had restored(D) the dead to life, the woman whose son Elisha had brought back to life came to appeal to the king for her house and land.

Gehazi said, “This is the woman, my lord the king, and this is her son whom Elisha restored to life.” The king asked the woman about it, and she told him.

Then he assigned an official to her case and said to him, “Give back everything that belonged to her, including all the income from her land from the day she left the country until now.”

Hazael Murders Ben-Hadad

Elisha went to Damascus,(E) and Ben-Hadad(F) king of Aram was ill. When the king was told, “The man of God has come all the way up here,” he said to Hazael,(G) “Take a gift(H) with you and go to meet the man of God. Consult(I) the Lord through him; ask him, ‘Will I recover from this illness?’”

Hazael went to meet Elisha, taking with him as a gift forty camel-loads of all the finest wares of Damascus. He went in and stood before him, and said, “Your son Ben-Hadad king of Aram has sent me to ask, ‘Will I recover from this illness?’”

10 Elisha answered, “Go and say to him, ‘You will certainly recover.’(J) Nevertheless,[a] the Lord has revealed to me that he will in fact die.” 11 He stared at him with a fixed gaze until Hazael was embarrassed.(K) Then the man of God began to weep.(L)

12 “Why is my lord weeping?” asked Hazael.

“Because I know the harm(M) you will do to the Israelites,” he answered. “You will set fire to their fortified places, kill their young men with the sword, dash(N) their little children(O) to the ground, and rip open(P) their pregnant women.”

13 Hazael said, “How could your servant, a mere dog,(Q) accomplish such a feat?”

“The Lord has shown me that you will become king(R) of Aram,” answered Elisha.

14 Then Hazael left Elisha and returned to his master. When Ben-Hadad asked, “What did Elisha say to you?” Hazael replied, “He told me that you would certainly recover.” 15 But the next day he took a thick cloth, soaked it in water and spread it over the king’s face, so that he died.(S) Then Hazael succeeded him as king.

Jehoram King of Judah(T)

16 In the fifth year of Joram(U) son of Ahab king of Israel, when Jehoshaphat was king of Judah, Jehoram(V) son of Jehoshaphat began his reign as king of Judah. 17 He was thirty-two years old when he became king, and he reigned in Jerusalem eight years. 18 He followed the ways of the kings of Israel, as the house of Ahab had done, for he married a daughter(W) of Ahab. He did evil in the eyes of the Lord. 19 Nevertheless, for the sake of his servant David, the Lord was not willing to destroy(X) Judah. He had promised to maintain a lamp(Y) for David and his descendants forever.

20 In the time of Jehoram, Edom rebelled against Judah and set up its own king.(Z) 21 So Jehoram[b] went to Zair with all his chariots. The Edomites surrounded him and his chariot commanders, but he rose up and broke through by night; his army, however, fled back home. 22 To this day Edom has been in rebellion(AA) against Judah. Libnah(AB) revolted at the same time.

23 As for the other events of Jehoram’s reign, and all he did, are they not written in the book of the annals of the kings of Judah? 24 Jehoram rested with his ancestors and was buried with them in the City of David. And Ahaziah his son succeeded him as king.

Ahaziah King of Judah(AC)

25 In the twelfth(AD) year of Joram son of Ahab king of Israel, Ahaziah son of Jehoram king of Judah began to reign. 26 Ahaziah was twenty-two years old when he became king, and he reigned in Jerusalem one year. His mother’s name was Athaliah,(AE) a granddaughter of Omri(AF) king of Israel. 27 He followed the ways of the house of Ahab(AG) and did evil(AH) in the eyes of the Lord, as the house of Ahab had done, for he was related by marriage to Ahab’s family.

28 Ahaziah went with Joram son of Ahab to war against Hazael king of Aram at Ramoth Gilead.(AI) The Arameans wounded Joram; 29 so King Joram returned to Jezreel(AJ) to recover from the wounds the Arameans had inflicted on him at Ramoth[c] in his battle with Hazael(AK) king of Aram.

Then Ahaziah(AL) son of Jehoram king of Judah went down to Jezreel to see Joram son of Ahab, because he had been wounded.

Footnotes

  1. 2 Kings 8:10 The Hebrew may also be read Go and say, ‘You will certainly not recover,’ for.
  2. 2 Kings 8:21 Hebrew Joram, a variant of Jehoram; also in verses 23 and 24
  3. 2 Kings 8:29 Hebrew Ramah, a variant of Ramoth