Add parallel Print Page Options

یورام کا اِسرائیل کا بادشاہ ہونا

اخی اب کا بیٹا یورام سامر یہ میں اسرائیل کا بادشاہ ہوا۔ اس نے یہوسفط کی یہوداہ پر بادشاہت کے اٹھارہویں سال کے دوران حکومت کرنی شروع کی۔ اس نے بارہ سال تک حکومت کی۔ یورام نے وہ کام کئے جسے خدا وند برا کہا تھا۔ وہ اپنے باپ اور ماں کی طرح کام نہیں کیا تھا۔ کیوں کہ اس نے اس ستون کو ہٹا دیا جو اسکے باپ نے بعل کی پرستش کے لئے بنایا تھا۔ لیکن وہ نباط کے بیٹے یُر بعام کے گناہوں کو جاری رکھا۔ یُربعام اسرائیل کو گناہ کرانے کا سبب بنا۔ یورام نے یُربعام کو گناہوں سے نہیں روکا۔

موآب کا اسرائیل سے علٰحدہ ہونا

میسا موآب کا بادشاہ تھا۔ میسا کی کئی ذاتی بھیڑیں تھیں۔ میسا نے ایک لاکھ میمنوں اور ایک لاکھ مینڈھوں کے اُون اسرائیل کے بادشاہ کو دیئے۔ لیکن جب اخی اب مر گیا تو موآب کے بادشاہ نے اِسرائیل کی حکومت کے خلاف بغاوت کی۔

تب بادشاہ یورام سامریہ کے باہر گیا اور بنی اسرائیلیوں کو ایک ساتھ جمع کیا۔ یورام نے قاصدوں کو یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کے پاس بھیجا یورام نے کہا ، “موآب کا بادشاہ میری سلطنت سے آزاد ہو گیا ہے۔ کیا تم موآب کے خلاف جنگ کر نے میرے ساتھ چلو گے ؟ ”

یہوسفط نے کہا ، “ہاں میں تمہارے ساتھ جاؤں گا۔ ہم ایک ساتھ ایک فوج کی طرح شامل ہوں گے۔ میرے لوگ تمہارے لوگوں کی طرح ہوں گے اور میرے گھوڑے تمہارے گھوڑوں کی طرح ہونگے۔”

الیشع سے تین بادشاہوں کا مذاکرات کرنا

یہوسفط نے یو رام سے پوچھا ، “ہمیں کس راستے سے جانا ہو گا؟”

یورام نے جواب دیا ، “ہمیں ادو کے ریگستان سے جانا ہو گا۔”

اس لئے اسرا ئیل کا بادشاہ یہوداہ کے بادشاہ اور ادوم کے بادشاہ کے ساتھ گیا انہوں نے سات دن تک سفر کیا۔ ان کے ساتھ کا فی مقدار میں پانی ان کی فوجوں اور ان کے جانوروں کے لئے نہیں تھا۔ 10 آ خر کار اسرائیل کا بادشاہ ( یورام ) نے کہا آہ ، “میں سمجھتا ہوں۔ خداوند نے حقیقت میں تین بادشاہوں کو صرف اس لئے ایک سا تھ لا یا۔ تا کہ موآبیوں کو شکست دے دیں۔”

11 لیکن یہوسفط نے کہا ، “یقیناً خداوند کے نبیوں میں سے ایک نبی یہاں ہے ہمیں نبی سے پو چھنے دو کہ خداوند کیا کہتا ہے تب ہمیں کرنا چا ہئے۔”

اسرا ئیل کے بادشاہ کے خادموں میں سے ایک نے کہا ، “ سافط کا بیٹا الیشع یہاں ہے۔الیشع ایلیاہ کا خادم تھا۔” [a]

12 یہوسفط نے کہا، “خداوند کا کلام ا لیشع کے ساتھ ہے۔”

اسلئے اسرائیل کا بادشاہ یو رام ، یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط ادوم کا بادشاہ الیشع کو دیکھنے گئے۔

13 الیشع نے اسرائیل کے بادشاہ ( یورام ) سے کہا ، “تم مجھ سے کیا چا ہتے ہو؟ اپنے والدین کے نبیوں کے پاس جا ؤ۔”

اسرائیل کے بادشاہ نے الیشع سے کہا ، “نہیں، ہم تم سے ملنے آئے ہیں کیوں کہ خداوند نے ہم تینوں بادشاہوں کو ایک ساتھ بُلا یا ہے تا کہ موآبی ہم لوگوں کو شکست دیں ہم کو تمہا ری مدد کی ضرورت ہے۔”

14 الیشع نے کہا ، “میں یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کی عزّت کرتا ہوں اور میں خداوند قادر مطلق کی خدمت کرتا ہوں خداوند کی حیات کی قسم میں یہاں صرف یہوسفط کی وجہ سے آیا۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں، اگر یہوسفط یہا ں نہ ہو تا تو میں تم لوگوں پر کوئی توجہ نہ کرتا میں تمہیں بالکل نظرانداز کر دیتا۔ 15 لیکن اب ایک شخص کو میرے پاس لا ؤ جو بر بط بجا سکے۔”

جب آدمی نے بربط بجا یا خداوند کی قوت ، الیشع پر آئی۔ 16 تب الیشع نے کہا ، “یہ وہ ہے جو خداوند تم سے کہتا ہے : وادی میں گڑھا کھو دو۔ 17 یہ وہ ہے جو خداوند کہتا ہے : نہ تم ہوا کو دیکھو گے اور نہ ہی بارش کو لیکن وہ وادی پانی سے بھر جا ئے گی۔ تب تم اور تمہا رے مویشی تازہ پانی پئیں گے۔ 18 اور ایسا کرنا خداوند کے لئے آسان بات ہے۔ وہ تمہیں بھی موآبیوں کو شکست دینے دے گا۔ 19 تم لوگ ترقی یافتہ اور طاقتور شہروں کو جیت لو گے۔ تم ہر اچھے درخت کو کا ٹو گے تم پانی کے تمام چشموں کو رو کو گے۔ تم ہر کھیت کو پتھر پھینک پھینک کر تباہ کردو گے۔”

20 صبح میں صبح کی قربانی کے وقت پانی ادوم کی سمت سے بہنا شروع ہو گا اور وادی بھر جا ئے گی۔

21 جب موآب کے لوگوں نے سُنا کہ بادشاہ ان کے خلاف لڑنے آئے ہیں تو موآب کے لوگ ایک ساتھ جمع ہو ئے تمام بوڑھے آدمی بھی زرہ بکتر پہنے ہو ئے سر حد پر انتظار کرنے لگے۔ ( جنگ کے لئے تیار ) 22 موآب کے لوگ اس دن صبح جلداٹھے۔ طلوع ہو تا سورج وادی کے پانی پر چمک رہا تھا۔ اور یہ موآب کے لوگوں کے خون کی مانند دکھا ئی دیتا تھا۔ 23 موآب کے لوگوں نے کہا ، “خون کو دیکھو ! بادشاہ اور لوگ ضرور ایک دوسرے سے لڑے ہیں۔ انہوں نے ایک دوسرے کو تباہ کیا ہے ہم لوگ وہاں جا کر ان مُردہ لوگوں کے پاس سے قیمتی چیزیں لیں گے۔”

24 موآبی لوگ اسرائیلی خیمہ میں آئے لیکن اسرائیل باہر آئے اور مو آبی فوج پر حملہ کئے۔ موآبی لوگ اسرائیلیوں کے پاس سے بھا گے اسرائیلیوں نے انکا موآب میں لڑنے کے لئے پیچھا کیاہے۔ 25 اسرائیلیوں نے شہروں کو تباہ کیا۔ انہوں نے موآب کے ہر ایک اچھے قلعہ پر پتھر پھینکے۔ انہوں نے پانی کے تمام چشموں کو روک دیا اور انہوں نے تمام اچھے درختوں کو کاٹ دیئے۔ اسرائیلی مسلسل قِیر حراست تک لڑے۔سپاہیوں نے قیر حراست کو گھیر لیا اور اس پر حملہ بھی کئے۔

26 موآب کے بادشاہ نے دیکھا کہ لڑا ئی اس کے لئے بہت مشکل ہے وہ ۷۰۰ آدمیوں کو تلواروں کے ساتھ لیا اور ادوم کے بادشاہ کو مار نے اور فوج کو تو ڑنے کے لئے بھیجا۔ لیکن وہ ادوم کے بادشاہ تک پہنچ کر فوج کو تو ڑ نہ سکے۔ 27 تب موآب کے بادشاہ نے اپنے بڑے بیٹے کو لیا یہ وہ بیٹا تھا جو اس کے بعد بادشاہ ہو نے وا لا تھا اور شہر کے اطراف فصیل پر موآب کے بادشاہ نے اپنے بیٹے کو جلانے کا نذرانہ کے طور پر پیش کیا۔ اس ہیبت ناک واقعہ نے بنی اسرائیلیوں کو بہت زیادہ پریشان کیا۔ اس لئے بنی اسرائیلیوں نے موآب کو چھوڑدیا اور اپنی سرزمین میں واپس چلے گئے۔

Footnotes

  1. دوم سلاطین 3:11 الیشع ایلیاہ کا خادم تھا ادبی طور پر ، “الیشع ایلیاہ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا۔ ”

Moab Revolts

Joram[a](A) son of Ahab became king of Israel in Samaria in the eighteenth year of Jehoshaphat king of Judah, and he reigned twelve years. He did evil(B) in the eyes of the Lord, but not as his father(C) and mother had done. He got rid of the sacred stone(D) of Baal that his father had made. Nevertheless he clung to the sins(E) of Jeroboam son of Nebat, which he had caused Israel to commit; he did not turn away from them.

Now Mesha king of Moab(F) raised sheep, and he had to pay the king of Israel a tribute of a hundred thousand lambs(G) and the wool of a hundred thousand rams. But after Ahab died, the king of Moab rebelled(H) against the king of Israel. So at that time King Joram set out from Samaria and mobilized all Israel. He also sent this message to Jehoshaphat king of Judah: “The king of Moab has rebelled against me. Will you go with me to fight(I) against Moab?”

“I will go with you,” he replied. “I am as you are, my people as your people, my horses as your horses.”

“By what route shall we attack?” he asked.

“Through the Desert of Edom,” he answered.

So the king of Israel set out with the king of Judah and the king of Edom.(J) After a roundabout march of seven days, the army had no more water for themselves or for the animals with them.

10 “What!” exclaimed the king of Israel. “Has the Lord called us three kings together only to deliver us into the hands of Moab?”

11 But Jehoshaphat asked, “Is there no prophet of the Lord here, through whom we may inquire(K) of the Lord?”

An officer of the king of Israel answered, “Elisha(L) son of Shaphat is here. He used to pour water on the hands of Elijah.[b](M)

12 Jehoshaphat said, “The word(N) of the Lord is with him.” So the king of Israel and Jehoshaphat and the king of Edom went down to him.

13 Elisha said to the king of Israel, “Why do you want to involve me? Go to the prophets of your father and the prophets of your mother.”

“No,” the king of Israel answered, “because it was the Lord who called us three kings together to deliver us into the hands of Moab.”

14 Elisha said, “As surely as the Lord Almighty lives, whom I serve, if I did not have respect for the presence of Jehoshaphat king of Judah, I would not pay any attention to you. 15 But now bring me a harpist.”(O)

While the harpist was playing, the hand(P) of the Lord came on Elisha 16 and he said, “This is what the Lord says: I will fill this valley with pools of water. 17 For this is what the Lord says: You will see neither wind nor rain, yet this valley will be filled with water,(Q) and you, your cattle and your other animals will drink. 18 This is an easy(R) thing in the eyes of the Lord; he will also deliver Moab into your hands. 19 You will overthrow every fortified city and every major town. You will cut down every good tree, stop up all the springs, and ruin every good field with stones.”

20 The next morning, about the time(S) for offering the sacrifice, there it was—water flowing from the direction of Edom! And the land was filled with water.(T)

21 Now all the Moabites had heard that the kings had come to fight against them; so every man, young and old, who could bear arms was called up and stationed on the border. 22 When they got up early in the morning, the sun was shining on the water. To the Moabites across the way, the water looked red—like blood. 23 “That’s blood!” they said. “Those kings must have fought and slaughtered each other. Now to the plunder, Moab!”

24 But when the Moabites came to the camp of Israel, the Israelites rose up and fought them until they fled. And the Israelites invaded the land and slaughtered the Moabites. 25 They destroyed the towns, and each man threw a stone on every good field until it was covered. They stopped up all the springs and cut down every good tree. Only Kir Hareseth(U) was left with its stones in place, but men armed with slings surrounded it and attacked it.

26 When the king of Moab saw that the battle had gone against him, he took with him seven hundred swordsmen to break through to the king of Edom, but they failed. 27 Then he took his firstborn(V) son, who was to succeed him as king, and offered him as a sacrifice on the city wall. The fury against Israel was great; they withdrew and returned to their own land.

Footnotes

  1. 2 Kings 3:1 Hebrew Jehoram, a variant of Joram; also in verse 6
  2. 2 Kings 3:11 That is, he was Elijah’s personal servant.