Add parallel Print Page Options

حزقیاہ کا بیمار پڑنا اور موت کے قریب ہو نا

20 اس وقت حزقیاہ بیمار ہوا اور تقریباً موت کے قریب تھا۔آموص کا بیٹا یسعیا نبی حزقیاہ کے پاس گیا یسعیاہ نے حزقیاہ سے کہا ، “خداوند کہتا ہے ، ’ اپنے گھر کے لوگوں کو تیار رکھو کیوں کہ تم مرو گے تم زندہ نہیں رہو گے۔”‘

حزقیاہ نے اپنا چہرہ ديوار کي طرف پلٹ دیا۔اس نے خداوند سے دعا کی اور کہا ، “ خدا وند یاد کرو!میں نے دِل سے تمہاری سچی خدمت کی ہے میں نے وہ چیزیں کیں جو تم نے اچھی کہیں۔” پھر حزقیاہ بہت رو یا۔

یسعیاہ کا درمیانی آنگن کے چھوڑنے سے پہلے خداوند کا پیغام اسے ملا۔ خداوندنے کہا : “واپس جا ؤ اور میرے لوگو ں کے قائد حزقیاہ سے بو لو اس کو کہو ، ’خداوند تمہا رے آباؤ اجدادداؤد کا خدا کہتا ہے : میں نے تمہا ری دعا سنی اور میں نے تمہا رے آنسو دیکھے۔اس لئے میں تمہیں شفا دو ں گا۔تیسرے دن تم خداوند کے گھر تک جا ؤ گے۔ اور میں تمہا ری زندگی میں پندر ہ سال اور جوڑوں گا۔ میں تم کو اور اس شہر کو اسور کے بادشا ہ کی طاقت سے بچا ؤں گا میں ا س شہر کی حفاظت کروں گا۔ میں یہ کروں گا اپنے لئے اور اپنے وعدہ کیلئے جو میں نے اپنے خادم داؤد سے کیا تھا۔”‘

تب یسعیاہ نے کہا ، “انجیر کا مخلوط بناؤ اور اسے زخم کی جگہ پر لگا ؤ۔”

اس لئے انہوں نے انجیر کا مخلوط بنا یا اور حزقیاہ کے زخم کی جگہ پر لگا یا تب حزقیاہ اچھا ہو گیا۔

حزقیاہ کے لئے ایک نشان

حزقیاہ نے یسعیاہ سے کہا، “اس کی نشانی کیا ہو گی کہ خداوند مجھے تندرست کرے گا تا کہ میں خداوند کی ہیکل کو تیسرے دن جاؤں۔”

یسعیاہ نے پو چھا، “تم کیا نشان چاہتے ہو ؟کیا سایہ کو دس قدم آگے یا دس قدم پیچھے جانا چا ہئے ؟ یہی نشان خداوند کی طرف ہے تمہیں دکھانے کے لئے کہ جو خداوند نے فیصلہ اور اعلان کردیا ہے وہ ضرور کرے گا۔”

10 حزقیاہ نےجواب دیا ، “سایہ کیلئے دس قدم آگے جانا آسان ہے۔ نہیں،اس کے بجائے دس قدم پیچھے جانے دو۔”

11 تب یسعیاہ نے خداوند سے دعا کی اور خداوند نے سایہ کو دس قدم پیچھے ہٹایا۔سایہ آخز کے گھر کی سیڑ ھیوں پر سے دس قدم پیچھے ہٹا۔

حزقیاہ اور بابل کے آدمی

12 اس وقت بلہ دان کا بیٹا مرودک بلہ دان با بل کا بادشا ہ تھا۔ اس نے حزقیاہ کو خطوط اور تحفہ بھیجا۔ مرودک بلہ دان نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ وہ سنا تھا کہ حزقیاہ بیمار ہے۔ 13 حزقیاہ نے بابل کے لوگوں کا استقبال کیا اور انہیں محل کی قیمتی چیزیں دکھا ئیں۔ اس نے ان کو سونا ، چاندی ، مصالح، قیمتی عطریات اور ہتھیار اور خزانے کی ہر چیز دکھا ئی۔ حزقیاہ کی حکومت اور محل میں کوئی چیز ایسی نہ تھی جسے اس نے نہ دکھا یا ہو۔

14 تب یسعیاہ نبی بادشاہ حزقیاہ کے پاس آیا اور اس کو پوچھا ، “وہ کون لوگ ہیں وہ کہاں سے آئے ہیں انہوں نے کیا کہا ؟”

حزقیاہ نے کہا ، “وہ بہت دور کے ملک بابل سے آئے ہیں۔”

15 یسعیاہ نے کہا ، “انہوں نے تمہا رے محل میں کیا دیکھا ؟”

حزقیاہ نے جواب دیا، “انہوں نے ہر چیز میرے محل میں دیکھی ہے میرے خزانے میں کو ئی ایسی چیز نہیں جسے میں نے نہ دکھا ئی ہو۔”

16 تب یسعیاہ نے حزقیاہ سے کہا، “خداوند کی طرف سے یہ پیغا م سنو۔ 17 وقت آرہا ہے کہ تمہا رے محل کی تمام چیزیں اور تمہا رے آبا ؤ اجداد کی چیزیں جو آج تک بچی ہو ئی تھیں بابل کولے جا ئی جائیں گی کچھ بھی نہیں رہے گا۔ خداوند یہ کہتا ہے۔ 18 بابل کے لوگ تمہا رے بیٹوں کو لے جا ئیں گے اور تمہا رے بیٹے بابل کے بادشا ہ کے محل میں خواجہ سرا ہوں گے۔”

19 تب حزقیاہ نے یسعیاہ سے کہا ، “خداوند کی طرف سے یہ بہت اچھا پیغام ہے۔” حزقیاہ نے یہ بھی کہا ، “یہ بہت اچھا ہو گا اگر میری زندگی میں حقیقی امن ہو۔ ”

20 وہ تمام عظیم کارنامے ، تالاب بنانے اور شہر میں پانی مہیا کرنے کیلئے نہربنانے کا کام سمیت جو انہوں نے کئے یہ سب “تاریخ سلاطین یہوداہ ” میں لکھا ہوا ہے۔ 21 حزقیاہ مرگیا اور اپنے آبا ؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا اور اس کے بعد حزقیاہ کا بیٹا منسی نیا بادشاہ ہوا ۔

Hezekiah’s Illness(A)

20 In those days Hezekiah became ill and was at the point of death. The prophet Isaiah son of Amoz went to him and said, “This is what the Lord says: Put your house in order, because you are going to die; you will not recover.”

Hezekiah turned his face to the wall and prayed to the Lord, “Remember,(B) Lord, how I have walked(C) before you faithfully(D) and with wholehearted devotion and have done what is good in your eyes.” And Hezekiah wept bitterly.

Before Isaiah had left the middle court, the word of the Lord came to him: “Go back and tell Hezekiah, the ruler of my people, ‘This is what the Lord, the God of your father David, says: I have heard(E) your prayer and seen your tears;(F) I will heal you. On the third day from now you will go up to the temple of the Lord. I will add fifteen years to your life. And I will deliver you and this city from the hand of the king of Assyria. I will defend(G) this city for my sake and for the sake of my servant David.’”

Then Isaiah said, “Prepare a poultice of figs.” They did so and applied it to the boil,(H) and he recovered.

Hezekiah had asked Isaiah, “What will be the sign that the Lord will heal me and that I will go up to the temple of the Lord on the third day from now?”

Isaiah answered, “This is the Lord’s sign(I) to you that the Lord will do what he has promised: Shall the shadow go forward ten steps, or shall it go back ten steps?”

10 “It is a simple(J) matter for the shadow to go forward ten steps,” said Hezekiah. “Rather, have it go back ten steps.”

11 Then the prophet Isaiah called on the Lord, and the Lord made the shadow go back(K) the ten steps it had gone down on the stairway of Ahaz.

Envoys From Babylon(L)(M)

12 At that time Marduk-Baladan son of Baladan king of Babylon sent Hezekiah letters and a gift, because he had heard of Hezekiah’s illness. 13 Hezekiah received the envoys and showed them all that was in his storehouses—the silver, the gold, the spices and the fine olive oil—his armory and everything found among his treasures. There was nothing in his palace or in all his kingdom that Hezekiah did not show them.

14 Then Isaiah the prophet went to King Hezekiah and asked, “What did those men say, and where did they come from?”

“From a distant land,” Hezekiah replied. “They came from Babylon.”

15 The prophet asked, “What did they see in your palace?”

“They saw everything in my palace,” Hezekiah said. “There is nothing among my treasures that I did not show them.”

16 Then Isaiah said to Hezekiah, “Hear the word of the Lord: 17 The time will surely come when everything in your palace, and all that your predecessors have stored up until this day, will be carried off to Babylon.(N) Nothing will be left, says the Lord. 18 And some of your descendants,(O) your own flesh and blood who will be born to you, will be taken away, and they will become eunuchs in the palace of the king of Babylon.”(P)

19 “The word of the Lord you have spoken is good,” Hezekiah replied. For he thought, “Will there not be peace and security in my lifetime?”

20 As for the other events of Hezekiah’s reign, all his achievements and how he made the pool(Q) and the tunnel(R) by which he brought water into the city, are they not written in the book of the annals of the kings of Judah? 21 Hezekiah rested with his ancestors. And Manasseh his son succeeded him as king.