Add parallel Print Page Options

امصیاہ کی حکومت کی یہوداہ میں ابتداء

14 یہوداہ کابادشاہ یو آس کا بیٹا امصیاہ یہو آخز کا بیٹا اسرائیل کا بادشاہ یہو آس کی بادشاہت کے دوسرے سال بادشا ہوا تھا۔ امصیاہ کی عمر ۲۵ سال تھی جب اس نے حکومت کرنی شروع کی۔ امصیاہ نے یروشلم میں۲۹ سال حکومت کی امصیاہ کی ماں یہوعدّان یروشلم کی رہنے وا لی تھی۔ امصیاہ نے وہ کام کئے جو خداوند نے کہا کہ صحیح ہے۔ لیکن وہ اس کے آ باء واجداد کی طرح خدا کے احکامات کی پوری طرح پابندی نہ کر سکا۔ امصیاہ نے وہی سب کام کئے جو اس کا باپ یو آس کر چکا تھا۔ اس نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ نہیں کیا۔ تا کہ لوگ ابھی تک قربانیاں اور بخور جلانے کا نذرانہ ان عبادت کی جگہوں پر دیتے رہیں۔

جب امصیاہ نے پوری سلطنت پر مکمل قابو پا لیا تو اس نے ان افسروں کومارڈا لا جنہو ں نے اس کے باپ کو مار ڈا لا تھا۔ لیکن اس نے قاتلوں کے بچوں کو ہلاک نہیں کیا محض اُن اصولوں کی وجہ سے جو موسیٰ کی شریعت میں لکھے ہو ئے ہیں۔ یہ حکم خداوند کی طرف سے موسیٰ کی شریعت میں دیا ہے۔ ” بچوں کے کچھ کئے جانے سے والدین کومارا نہیں جا سکتا۔ اسی طرح والدین کے کچھ کئے کی وجہ سے بچوں کو جان سے نہیں مارا جا سکتا۔ ایک شخص کو موت کی سزا تبھی دی جا سکتی ہے اگر وہ خود سے جرم کیا ہو۔ ”

امصیاہ نے ۱۰۰۰۰ ادومیوں کو نمک کی وادی میں مار ڈا لا۔جنگ میں امصیاہ نے سلع کو جیتا اور اس کانام ”یُقتیل ” رکھا وہ جگہ ابھی تک ” یُقتیل ” کہلا تی ہے۔

امصیاہ یہو آس کے خلاف جنگ چاہتا ہے

امصیاہ نے خبر رسانوں کو اسرائیل کے بادشاہ یاہو کے بیٹے یہو آخز، یہو آخز کے بیٹے یہوآس کے پاس بھیجا۔ امصیاہ کا پیغام تھا، “آ ؤ ایک دوسرے سے سامنے ملیں اور لڑیں۔”

اسرائیل کے بادشاہ یہوآس نے یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ کو جواب بھیجا۔یہوآس نے کہا ، “لبنان کے کانٹوں کی جھاڑی نے لبنان کے بلوط کے درخت کے پاس پیغام بھیجا اس نے کہا ، “تم اپنی بیٹی کی میرے بیٹے سے شادی کرادو ' لیکن ایک لبنان کا جنگلی جانور کانٹوں کی جھاڑی کے پاس سے گذرا اور روند ڈا لا۔ 10 سچ! تم نے ادوم کو شکست دے دی ہے لیکن ادوم پر اپنی جیت کی وجہ سے تم مغرور ہوگئے ہو ! لیکن گھر پر رہو اور ڈینگ ما رو۔ اپنے لئے مصیبت نہ لا ؤ۔ اگر تم ایسا کرو گے تو گِر پڑو گے اور یہودا ہ بھی تمہا رے ساتھ گر جا ئے گا۔”

11 لیکن امصیاہ نے یہو آس کی تنبیہ (آگاہی ) کو نظر انداز کردیا۔اس لئے اسرائیل کا بادشاہ یہو آس یہودا ہ کے بادشا ہ امصیاہ کے خلاف لڑنے یہودا ہ میں بیت شمس گیا۔ 12 اسرائیل نے یہودا ہ کو شکست دی۔ یہودا ہ کا ہر آدمی گھر کو بھاگا۔ 13 بیت شمس میں اسرائیل کے بادشاہ یہو آس نے یہودا ہ کے بادشا ہ امصیاہ کو پکڑا۔امصیاہ ، یو آس کا بیٹا تھا۔ یو آس اخزیاہ کا بیٹا تھا۔ یہوآس امصیاہ کو یروشلم لے گیا۔ یہو آس نے یروشلم کی دیوار افرائیم کے دروازے سے کو نے کے دروازے تک تقریباً ۶۰۰فیت تو ڑ ڈا لی۔ 14 تب یہوآس نے سا را سونا اور چاندی اور تمام برتن جو خداوندکی ہیکل میں تھے اور بادشاہ کے گھر سے خزانہ لے لیا۔ اور لوگوں کو بھی اپنا قیدی بنا لیا اور سامریہ کو واپس گیا۔

15 سب عظیم کارنامے جو یہوآ س نے کئے بشمول جنگ جو یہودا ہ کے بادشاہ امصیاہ سے ہو ئی“تاریخ سلاطین اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھی ہو ئی ہے۔ 16 یہوآس مرگیا اور سامریہ میں اسرائیل کے بادشا ہو ں کے ساتھ دفن ہوا۔ یہوآس کا بیٹا یربعام اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔

امصیاہ کی موت

17 یہوداہ کا بادشاہ یو آس کا بیٹا امصیاہ یہوآس کے مرنے کے بعد ۱۵ سال تک زندہ رہا۔ 18 تمام عظیم کارنامے جو امصیاہ نے کئے وہ “تاریخ سلاطین اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں۔ 19 لوگو ں نے امصیاہ کے خلاف یروشلم میں ایک منصوبہ بنا یا۔ امصیاہ لکیس کو بھا گا۔ لیکن لوگو ں نے آدمیوں کو امصیاہ کے پیچھے لکیس تک بھیجا۔ اور ان آدمیو ں نے لکیس میں امصیاہ کومار ڈا لا۔ 20 لوگوں نے امصیاہ کی لاش کو گھوڑو ں پر واپس لا ئے۔ امصیاہ کو یروشلم میں اس کے آ با ؤاجداد کے ساتھ شہر داؤد میں دفن کیا گیا۔

عزریاہ یہوداہ پر اپنی حکومت کی ابتداء کرتا ہے

21 تب یہوداہ کے تمام لوگوں نے عزریاہ کو اپنا نیا بادشاہ بنا یا۔ اس وقت عزریاہ ۱۶ سال کا تھا۔ 22 امصیاہ کے مرنے کے بعد عزریاہ نے ایلات کو دوبارہ یہوداہ کے لئے حاصل کیا اور اس ے اس شہر کو دوبارہ بنا یا۔

یرُ بعام دوئم اسرائیل پر حکومت شروع کرتا ہے

23 اسرائیل کے بادشاہ یہو آس کا بیٹا یُربعام نےسامریہ میں جب حکومت کرنی شروع کی۔ اس وقت یو آس کے بیٹے امصیاہ کے یہودا ہ پر بادشاہت کا پندرہواں سال تھا۔یرُ بعام نے ۴۱ سال تک حکومت کی۔ 24 یُر بعام نے وہ چیزیں کیں جنہیں خداوند نے بُرا کہا تھا۔یربعام نے ان گناہو ں کو جو نباط کے بیٹے یربعام نے بنی اسرائیلیوں سے کروا ئے اس کو نہیں رو کا۔ 25 یربعام نے اسرائیل کی زمین کو واپس لی جو لیبو حمات سے عربا سمندر تک تھی۔ یہ واقعہ ایسا ہی ہوا جیسا اسرائیل کے خداوند نے اپنے خادم جات حفر کے نبی امتی کے بیٹے یُوناہ کو کہا تھا۔ 26 خداوند نے یہ سب اس لئے کیا کیونکہ ا س نے دیکھا کہ کس طرح بنی اسرائیل مصیبت زدہ ہیں۔حالات اتنے بُرے تھے ایسا لگ رہا تھا کہ کو ئی بھی غلاموں کی مدد کے لئے اور بنی اسرائیلیوں کو آزاد کرنے کیلئے نہیں تھا۔ 27 خداوند نے یہ نہیں کہا تھا کہ وہ دنیا سے اسرائیل کا نام اٹھا لے گا اسی لئے خداوند نے یہوآس کے بیٹے یربعام کو بنی اسرائیلیوں کو بچانے کیلئے استعمال کیا۔

28 تمام عظیم کارنامے جو یربعام نے کئے وہ “تاریخ سلاطین اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں۔ اس میں وہ قصہ بھی شامل ہے جس میں یربعام کو دمشق اور حمات کے اسرائیل کے لئے واپس جیتا ہے۔( یہ شہر یہوداہ کے تھے ) 29 یربعام مرگیا اپنے آ باؤ اجداد اور اسرائیل کے بادشا ہوں کے ساتھ دفنایا گیا۔یربعام کا بیٹا زکریاہ اس کے بعد نیا بادشاہ ہو ا۔

Amaziah King of Judah(A)(B)

14 In the second year of Jehoash[a] son of Jehoahaz king of Israel, Amaziah son of Joash king of Judah began to reign. He was twenty-five years old when he became king, and he reigned in Jerusalem twenty-nine years. His mother’s name was Jehoaddan; she was from Jerusalem. He did what was right in the eyes of the Lord, but not as his father David had done. In everything he followed the example of his father Joash. The high places,(C) however, were not removed; the people continued to offer sacrifices and burn incense there.

After the kingdom was firmly in his grasp, he executed(D) the officials(E) who had murdered his father the king. Yet he did not put the children of the assassins to death, in accordance with what is written in the Book of the Law(F) of Moses where the Lord commanded: “Parents are not to be put to death for their children, nor children put to death for their parents; each will die for their own sin.”[b](G)

He was the one who defeated ten thousand Edomites in the Valley of Salt(H) and captured Sela(I) in battle, calling it Joktheel, the name it has to this day.

Then Amaziah sent messengers to Jehoash son of Jehoahaz, the son of Jehu, king of Israel, with the challenge: “Come, let us face each other in battle.”

But Jehoash king of Israel replied to Amaziah king of Judah: “A thistle(J) in Lebanon sent a message to a cedar in Lebanon, ‘Give your daughter to my son in marriage.’ Then a wild beast in Lebanon came along and trampled the thistle underfoot. 10 You have indeed defeated Edom and now you are arrogant.(K) Glory in your victory, but stay at home! Why ask for trouble and cause your own downfall and that of Judah also?”

11 Amaziah, however, would not listen, so Jehoash king of Israel attacked. He and Amaziah king of Judah faced each other at Beth Shemesh(L) in Judah. 12 Judah was routed by Israel, and every man fled to his home.(M) 13 Jehoash king of Israel captured Amaziah king of Judah, the son of Joash, the son of Ahaziah, at Beth Shemesh. Then Jehoash went to Jerusalem and broke down the wall(N) of Jerusalem from the Ephraim Gate(O) to the Corner Gate(P)—a section about four hundred cubits long.[c] 14 He took all the gold and silver and all the articles found in the temple of the Lord and in the treasuries of the royal palace. He also took hostages and returned to Samaria.

15 As for the other events of the reign of Jehoash, what he did and his achievements, including his war(Q) against Amaziah king of Judah, are they not written in the book of the annals of the kings of Israel? 16 Jehoash rested with his ancestors and was buried in Samaria with the kings of Israel. And Jeroboam his son succeeded him as king.

17 Amaziah son of Joash king of Judah lived for fifteen years after the death of Jehoash son of Jehoahaz king of Israel. 18 As for the other events of Amaziah’s reign, are they not written in the book of the annals of the kings of Judah?

19 They conspired(R) against him in Jerusalem, and he fled to Lachish,(S) but they sent men after him to Lachish and killed him there. 20 He was brought back by horse(T) and was buried in Jerusalem with his ancestors, in the City of David.

21 Then all the people of Judah took Azariah,[d](U) who was sixteen years old, and made him king in place of his father Amaziah. 22 He was the one who rebuilt Elath(V) and restored it to Judah after Amaziah rested with his ancestors.

Jeroboam II King of Israel

23 In the fifteenth year of Amaziah son of Joash king of Judah, Jeroboam(W) son of Jehoash king of Israel became king in Samaria, and he reigned forty-one years. 24 He did evil in the eyes of the Lord and did not turn away from any of the sins of Jeroboam son of Nebat, which he had caused Israel to commit.(X) 25 He was the one who restored the boundaries of Israel from Lebo Hamath(Y) to the Dead Sea,[e](Z) in accordance with the word of the Lord, the God of Israel, spoken through his servant Jonah(AA) son of Amittai, the prophet from Gath Hepher.

26 The Lord had seen how bitterly everyone in Israel, whether slave or free,(AB) was suffering;[f](AC) there was no one to help them.(AD) 27 And since the Lord had not said he would blot out(AE) the name of Israel from under heaven, he saved(AF) them by the hand of Jeroboam son of Jehoash.

28 As for the other events of Jeroboam’s reign, all he did, and his military achievements, including how he recovered for Israel both Damascus(AG) and Hamath,(AH) which had belonged to Judah, are they not written in the book of the annals(AI) of the kings of Israel? 29 Jeroboam rested with his ancestors, the kings of Israel. And Zechariah his son succeeded him as king.

Footnotes

  1. 2 Kings 14:1 Hebrew Joash, a variant of Jehoash; also in verses 13, 23 and 27
  2. 2 Kings 14:6 Deut. 24:16
  3. 2 Kings 14:13 That is, about 600 feet or about 180 meters
  4. 2 Kings 14:21 Also called Uzziah
  5. 2 Kings 14:25 Hebrew the Sea of the Arabah
  6. 2 Kings 14:26 Or Israel was suffering. They were without a ruler or leader, and