Add parallel Print Page Options

خزقي ايل کا ایک قیدی کی طرح چلاجانا

12 تب خداوند کا کلا م مجھے ملا۔اس نے کہا، “اے ابن آدم! تم باغی لوگوں کے سا تھ رہتے ہو۔دیکھنے کیلئے ان کی آنکھیں ہیں لیکن وہ نہیں دیکھتے ہیں۔سننے کے لئے ان کے کان ہیں لیکن وہ نہیں سنتے ہیں۔ کیونکہ وہ باغی ہو گئے ہیں۔ اس لئے اے ابن آدم! اپنا سامان تیار کرلو۔ ایسا سمجھو کہ تم جلا وطنی میں جا رہے ہو۔ تب جلا وطن ہو نے کا بہانہ کرو۔ یہ سب کچھ دن میں کرو تاکہ لوگ تمہیں دیکھ سکيں۔ اور جب لوگ دیکھ رہے ہوں گے تب اپنی جگہ چھو ڑدو اور کہیں دوسری جگہ چلے جا ؤ۔ یہ ممکن ہے کہ وہ لوگ تم پر یقین کر یں گے لیکن وہ لوگ تو باغی کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔

“دن کو تم اس طرح اپنا سامان با ہر لے جا ؤ کہ لوگ تمہیں دیکھتے رہیں۔ تب شام کو ایسا ظا ہر کرو کہ تم دور ملک میں ایک قیدی کی طرح جا رہے ہو۔ لوگو ں کی آنکھو ں کے سامنے دیوار میں ایک چھید بنا ؤ اور اس دیوار کی چھید سے با ہر جا ؤ۔ اپنا سامان کاندھے پر رکھو اور شام کے وقت اس مقام کو چھو ڑدو۔ اپنے چہرے کو ڈھانپ لو جس ے تم یہ نہ دیکھ سکو کہ تم کہاں جا رہے ہو۔ان کا مو ں کو تمہیں اس طرح کرنا چا ہئے کہ لوگ تمہیں دیکھ سکیں کہ تم کہاں جا رہے ہو۔ کیونکہ میں تمہیں اسرائیل کے گھرانے کے لئے ایک مثال کے طور پر استعمال کر رہا ہوں۔”

اس لئے میں نے (حزقی ایل ) حکم کے تحت کیا۔ دن کے وقت میں نے اپنا سامان اٹھا یا اور ایسا ظا ہر کیا جیسے میں کسی دور ملک کو جا رہا ہوں۔ اس شام میں نے اپنے ہا تھوں کا استعمال کیا اور دیوار میں ایک سورا خ بنایا۔ رات کو میں نے اپنا سامان کاندھے پر رکھا اور چل پڑا۔ میں نے یہ سب اس طرح کیا کہ سبھی لوگ مجھے دیکھ سکیں۔

دوسری صبح مجھے خداوند کا کلام ملا، “اے ابن آدم، کیا اسرائیل کے ان باغی لوگوں نے تم سے پو چھا کہ تم کیا کر رہے ہو؟ 10 ان سے کہو کہ ان کے مالک خداوند نے یہ باتیں بتا ئی ہیں۔ کہ یروشلم کے قا ئد اور تمام بنی اسرائیل کے لئے جو اس میں رہتے ہیں یہ غم بھرا نبوت ہے۔ 11 ان سے کہو، ’ میں (حزقی ایل ) تم سبھی لو گوں کے لئے ایک مثال ہوں۔ جو کچھ میں نے کیا ہے وہ تم لوگوں کے لئے ہو گا۔‘ وہ لوگ یقینا قیدی کے طور پر دور ملک میں جانے کے لئے مجبور کئے جا ئیں گے۔ 12 تمہا را حاکم اپنا بوجھ کندھے میں لے جا ئے گا۔ وہ دیوار میں چھید کریگا اور رات کو پو شیدہ طور سے نکل بھا گے گا۔ یہ اپنے چہرے کو ڈھانپ لے گا جس سے اس کی آنکھیں یہ دیکھنے کے لا ئق نہیں ہو ں گی کہ وہ کہاں جا رہا ہے۔ 13 میں اس کے لئے اپنا جا ل پھیلا ؤں گا اور اسے اپنے پھندے میں پھنسا لوں گا۔ اور میں اسے بابل لاؤں گا جو کسدیوں کا ملک ہے۔ لیکن وہ دیکھ نہیں پا ئے گا کہ اسے کہاں لے جا یا جا رہا ہے۔ اور وہ وہیں مریگا۔ 14 میں اس کے تمام ساتھیوں اور اسکی فوجوں کو تِتر بِتر کردوں گا۔ دشمن کے سپا ہی ان کا پیچھا کریں گے۔ 15 تب وہ لوگ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہوں۔ وہ سمجھیں گے کہ میں نے انہیں قو موں میں بکھیر دیا۔ وہ سمجھ جا ئیں گے کہ میں نے انہیں دیگر ملکو ں میں جانے کیلئے کیوں مجبور کیا۔

16 “لیکن میں کچھ لوگوں کو زندہ رکھوں گا۔ وہ وبا، قحط سالی اور جنگ سے نہیں مرینگے۔میں ان لوگوں کو اس لئے زندہ رہنے دو ں گا، تا کہ وہ دیگر لوگوں سے ان قابل نفرت کامو ں کے با رے میں کہہ سکیں گے۔، جو انہوں نے میرے خلاف کئے۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں۔”

خوف سے کانپ اٹھو

17 تب خداوند کا کلام میرے پاس آیا۔اس نے کہا، 18 “اے ابن آدم! تمہیں ایسا ظا ہر کرنا چا ہئے جیسے تم بہت خوفزدہ ہو۔ جب تم کھانا کھا ؤ تو اس وقت تمہیں کانپنا چا ہئے۔ تم پانی پیتے وقت ایسا ظا ہر کرو جیسے تم پریشان اور خوفزدہ ہو۔ 19 تمہیں یہ عام لوگوں سے کہنا چا ہئے، ’تمہیں کہنا چا ہئے، ہمارا مالک خداوند یروشلم کے با شندوں اور اسرائیل کے دیگر حصوں کے لوگوں سے یہ کہتا ہے۔اے لوگو! تم کھانا کھا تے وقت بہت پریشان ہو گے۔ تم پانی پیتے وقت خوفزدہ ہو گے۔ کیوں کہ تمہا رے ملک میں سب کچھ فنا ہو جا ئے گا۔ وہاں رہنے وا لے سبھی لوگوں کے ساتھ دشمن بہت غصہ کریں گے۔ 20 تمہا رے شہروں میں اس وقت بہت لوگ رہتے ہیں، لیکن وہ شہر فنا ہو جا ئیں گے۔ تمہا را سا را ملک فنا ہوجا ئے گا۔ یہ سب کچھ وہاں رہنے وا لے لوگوں کے تشدد کے سبب سے ہو گا۔”

تباہي آئيگي

21 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا، 22 “اے ابن آدم! اسرائیل کے ملک کے با رے میں لوگ یہ مثل کیوں کہتے ہیں۔

مصیبت جلد نہ آئے گی،
    رو یا کبھی نہ ہو گی۔

23 “ان لوگو ں سے کہو کہ تمہا را مالک خداوند تمہا ری اس مثل کو موقوف کر دیگا۔ وہ اسرائیل کے با رے میں وہ باتیں کبھی بھی نہیں کہیں گے۔ اب وہ یہ مثل سنا ئیں گے۔

مصیبت جلد آئے گی،
    رو یا ہو گی۔

24 “یہ سچ ہے کہ اسرائیل میں کبھی بھی با طل رو یا نہیں ہو گی۔ اب ایسے جا دو گر آئندہ نہیں ہو ں گے جو ایسی نبوت کریں گے جو سچی نہیں ہو گی۔ 25 کیوں؟ کیوں کہ میں خداوند ہو ں۔ میں وہی کہوں گا جو کہنا چا ہوں گا اور وہ چیز ہو گی۔ اور میں وقت کو پھیلنے نہیں دو ں گا۔ وہ مصیبتیں جلد آرہی ہیں۔ تمہا ری اپنی زندگی ہی میں۔ اے باغی لوگو! جب میں کچھ کہتا ہوں تو میں اسے کر تا ہوں۔” میرے مالک خداوند نے ان باتو ں کو کہا۔

26 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا۔ 27 “اے ابن آدم! بنی اسرائیل سمجھتے ہیں کہ جو رو یا میں تجھے دکھا تا ہوں وہ بہت دنوں کے بعد ہو گی۔ وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ تم نے مستقبل بعید کے زمانے کے با رے میں نبوت کی ہے۔ 28 اس لئے تمہیں ان سے کہنا چا ہئے، ’ میرا مالک خداوند کہتا ہے۔ میں اور زیادہ تا خیر نہیں کر سکتا۔ اگر میں کہتا ہوں کہ، کچھ ہو گا تو وہ ہو گا۔” میرے مالک خداوند نے ان باتوں کو کہا۔