Add parallel Print Page Options

ملک اسرائیل دوبارہ تعمیر کیا جائے گا

36 “اے ابن آدم! میرے لئے اسرائیل کے پہاڑوں سے کہو۔ کوہ اسرائیل کو خدا وند کا کلام سننے کو کہو۔ ان سے کہو کہ خدا وند اور مالک یہ فرماتا ہے، ’دشمن نے تمہارے خلاف بری باتیں کہیں۔ انہوں نے کہا: آہا اب کوہ قدیم [a] ہمارا ہوگا!

اس لئے میرے اسرائیل کے پہاڑوں سے کہو۔ کہو کہ خدا وند میرا مالک یہ فرماتا ہے کہ دشمن نے تمہیں ویران کیا۔ انہوں نے تم پر چاروں جانب سے حملے کئے۔ انہوں نے ایسا کیا اس لئے تم دیگر قوموں کے قبضہ میں چلے گئے۔ تب لوگوں نے تمہارے بارے کانا پھوسی کی اور بری باتیں کہیں۔”

اس لئے اسرائیل کے پہاڑو! خدا وند میرے مالک کے کلام کو سنو۔ خدا وند میرا مالک پہاڑوں، پہاڑیوں، نہروں، کھنڈروں اور اجڑے ہوئے شہروں جن کو کہ تمہارے چاروں جانب کی دیگر قوموں نے لوٹ لیا تھا اور مذاق اڑاتے تھے سے یہ باتیں کہتا ہے: خدا وند میرا مالک فرماتا ہے، “میں قسم کھا تا ہوں کہ میں اپنے شدید جذ بات کو اپنے لئے بولنے دوں گا۔ میں ادوم اور دیگر قومو ں کو اپنے قہر کا نشانہ تصور کراؤں گا۔ ان قوموں نے میرا مالک اپنا لیا ہے! وہ اس ملک کو لیکر بہت مسرور ہوئے انہوں نے اسے ذلیل کیا اور اسے لوٹ لیا!”

“اس لئے ملک اسرائیل کے بارے میں یہ کہو۔ پہاڑوں، پہاڑیوں، نہروں اور وادیوں سے باتیں کرو۔ انہیں کہو کہ خدا وند اور مالک یہ فرماتا ہے، ’میں اپنے شدید جذبات اور قہر کو اپنے لئے بولنے دوں گا۔ کیوں کہ ان قوموں نے تیری بے عزتی کی ہے۔”

اس لئے خدا وند میرا مالک یہ فرماتا ہے، “میں وعدہ کرتا ہوں کہ تمہارے چاروں جانب کی قومیں خود یہ بے عزتی اٹھائیں گے۔

“لیکن اسرائیل کے پہاڑو! تم میرے بنی اسرائیلیوں کے لئے نئے پیڑ اگاؤ گے اور پھل پیدا کرو گے میرے لوگ جلد لوٹیں گے۔ میں تمہارے ساتھ ہوں۔ میں تمہاری مدد کروں گا۔ لوگ تمہاری زمین کو جوتیں گے۔ لوگ بیج بوئیں گے۔ 10 تمہارے اوپر لا تعداد لوگ رہیں گے۔ اسرائیل کا سارا گھرانا اور سبھی لوگ وہاں رہیں گے۔ شہروں میں، لوگ رہنے لگیں گے۔ اجڑے مقام پھر سے بسائے جائیں گے۔ 11 میں تمہیں بہت سے لوگ اور جانور دوں گا۔ وہ بڑھیں گے اور انکے بہت بچے ہوں گے۔ میں تمہارے اوپر رہنے والے لوگوں کو ویسے ہی کامیاب کراؤں گا جیسے تم نے پہلے کیا تھا۔ میں تمہیں پہلے سے زیادہ بہتر بناؤں گا۔ تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں۔ 12 ہاں! میں اپنے لوگ، اسرائیل کو تمہاری زمین پر چلاؤں گا۔ وہ تم پر قبضہ کریں گے اور تم انکے ہوگے۔ تم انہیں بے اولاد پھر نہیں بناؤ گے۔”

13 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے، “اے ملک اسرائیل! لوگ تمہارے بارے میں بری باتیں کہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ تم نے اپنے لوگوں کو نیست و نابود کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ تم بچوں کو دور لے گئے۔ 14 اب آگے تم لوگوں کو فنا نہیں کرو گے۔ تم آئندہ قوم کو بچوں سے محروم نہیں کروگے۔” خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں تھیں۔ 15 “میں ان دیگر قوموں کو تمہیں اور زیادہ بے عزت کرنے نہیں دونگا۔ تم ان لوگوں سے اور زیادہ چوٹ نہیں کھاؤ گے۔ تم اپنی قوم کو اور زیادہ ٹھوکر کھلانے کا سبب نہیں بنو گے۔” خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں۔

خدا وند اپنے اچھے نام کی حفاظت کرے گا

16 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا، 17 “اے ابن آدم! جب اسرائیل کا گھرانا اس ملک میں رہتا تھا۔ تو ان لوگوں نے اپنی عادت اور کردار سے اس ملک کو ناپاک کردیا تھا۔ میرے لئے وہ ایسی عورت کی مانند تھے جو اپنی ماہواری سے نا پاک ہو گئی ہو۔ 18 انہوں نے جب اس ملک میں لوگوں کو قتل کیا تو انہوں نے زمین پر خون پھیلا یا۔ انہوں نے اپنی مورتیوں سے ملک کو گندہ کیا۔ اس لئے میں نے انہیں دکھا یا کہ میں کتنا غضبناک تھا۔ 19 میں نے انہیں قوموں میں بکھیرا اور سبھی ملکوں میں تتر بتر کردیا۔ میں نے انہیں انکی عادت اور کردار کے مطابق سزا دی۔ 20 وہ ان دیگر قوموں کے پاس گئے اور ان ملکوں میں بھی انہوں نے میرے مقدس نام کی بے حر متی کی۔ ان قوموں نے کہا، ’ یہ سب خدا وند کے لوگ ہیں لیکن انہیں وہ ملک چھوڑ نے پر مجبور کیا گیا۔‘

21 “بنی اسرائیلیوں نے میرے مقدس نام کو جہاں کہیں وہ گئے بد نام کیا۔ میں نے اپنے نام کے لئے افسوس ظاہر کیا۔ 22 اس لئے اسرائیل کے گھرانے سے کہو کہ خدا وند میرا مالک یہ فرماتا ہے، “اے اسرائیل کے گھرانو! تم جہاں گئے وہاں تم نے میرے مقدس نام کی بے حرمتی کی۔ اس لئے یہ تمہا رے لئے نہیں کروں گا۔ اے اسرائیل! میں اسے اپنے مقدس نام کے لئے کروں گا۔ 23 میں ان قوموں کو دکھاؤں گا کہ میرا عظیم نام حقیقت میں مقدس ہے۔ ان قوموں میں تم نے میرے مقدس نام کی بے حرمتی کی۔ میں ثابت کروں گا کہ میں مقدس ہوں اور وہ اسے دیکھیں گے۔ تب وہ قومیں جانیں گی کہ میں خدا وند ہوں۔” خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ہے۔

24 خدا نے کہا، “میں تمہیں ان قوموں سے باہر نکالوں گا۔ میں تمہیں ان سبھی لوگوں سے اکٹھا کروں گا۔ اور تمہیں تمہارے اپنے ملک میں واپس لاؤں گا۔ 25 تب میں تمہارے اوپر صاف پانی چھڑ کونگا اور تمہیں پاک کروں گا۔ میں تمہاری ساری گندگیوں کو دھو ڈالونگا اور تمہیں تمہارے بتوں سے پاک کردوں گا۔” 26 خدا نے کہا، “میں تم میں نئی روح بھی ڈا لو نگا۔ اور تمہا ری سوچنے کی صلاحیت کو بدلونگا۔ میں تمہا رے جسم کے پتھر دل کو با ہر نکا لونگا۔ اور تمہیں نرم و نازک دل عنایت کروں گا۔ 27 میں تمہا رے اندر میں اپنی روح ڈا لونگا۔ میں تمہیں بدلونگا جس کی وجہ سے تم میرے آئین کو قبول کرو گے۔ تم احتیاط سے میرے احکام کو قبول کرو گے۔ 28 تب تم اس ملک میں رہو گے جسے میں نے تمہا رے با پ دادا کو دیا تھا۔ تم میرے لوگ رہو گے۔اور میں تمہا را خدا رہونگا۔” 29 خدا نے کہا، “میں تمہیں تمہا ری ناپاکی سے بچا ؤں گا۔میں اناج کو اُگنے کیلئے حکم دونگا۔ میں تمہارے خلاف قحط سالی نہیں لا ؤنگا۔ 30 میں تمہا رے درختوں سے بہت سارا پھل دونگا اور کھیتوں سے اناج کی فصلیں دوں گا۔ تب تم دیگر قوموں میں بھوکے رہنے کی وجہ سے شرمندہ نہ ہو گے۔ 31 تم ان بُرے کا موں کو یاد کرو گے جو تم نے کئے تھے۔تم یا دکرو گے کہ وہ کام اچھے نہیں تھے۔ تب تم اپنے گنا ہوں اور جو بھیانک کام کئے ان کے لئے تم خود سے نفرت کرو گے۔”

32 خداوند میرا مالک فرماتا ہے، “میں چاہتا ہوں کہ تم یہ یاد رکھو۔ میں تمہا ری بھلا ئی کے لئے یہ کام نہیں کر رہا ہوں۔ اے اسرائیل کے گھرانے تمہیں اپنے رہنے کے ڈھنگ پر شرمندہ اور پشیمان ہونا چا ہئے!”

33 خداوند میرا مالک کہتا ہے، “اس دن جب میں تمہا رے گنا ہوں کو دھوؤنگا، میں لوگوں کو تمہا رے شہرو ں میں وا پس لا ؤنگا۔ وہ تبا ہ شدہ شہر دوبارہ بنا ئے جا ئیں گے۔ 34 ویران پڑی زمین دوبارہ جو تی جا ئے گی۔ یہاں سے گذرنے وا لے ہر ایک کو یہ بربادیوں کے ڈھیر کے طور پر نہیں نظر آئے گی۔ 35 وہ کہیں گے بیتے دنوں میں یہ زمین فنا ہو گئی تھی لیکن اب یہ عدن کے باغ جیسی ہے۔ شہر فنا ہو گئے تھے وہ برباد اور ویران تھے لیکن اب ان میں دیواریں ہیں اور ان میں لو گ رہتے ہیں۔”

36 خدا نے کہا، “تب تمہا ری چارو ں جانب کی قو میں سمجھیں گی کہ میں خداوند ہو ں اور میں نے ان تباہ شدہ مقاموں کو پھر آباد کیا۔ میں نے اس ملک میں پیڑ اُگا ئے جو ویران اور اجڑے پڑے ہو ئے تھے۔ میں خداوندہو ں۔ میں نے یہ کہا اور میں اسے کرونگا۔”

37 خداوند میرا مالک فرماتا ہے، “میں اسرائیل کے گھرانے سے کہونگا کہ وہ میرے پاس آئیں اور مجھے کہیں کہ میں ان کے لئے سب کچھ کرو ں۔ میں ان کی آبادی کو بھیڑوں کی جھنڈ کی طرح بڑھاؤنگا۔ 38 تقریب کے مقررہ وقت پر یروشلم ان بھیڑوں کی جھنڈ سے جسے مقدس کیا گیا ہے بھرا ہوا ہو گا۔شہریں اور وہ مقام جو کہ تباہ ہو گیا تھا ان بھیڑو ں کے جھنڈ کی طرح لوگوں کی بھیڑ سے بھر جا ئیں گے تب وہ لوگ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔”

Footnotes

  1. حزقی ایل 36:2 کو ہِ قدیمادبی معنی “بلند جگہ” خاص طور سے عبادت کی جگہ کا حوالہ ہے۔

Hope for the Mountains of Israel

36 “Son of man, prophesy to the mountains of Israel(A) and say, ‘Mountains of Israel, hear the word of the Lord. This is what the Sovereign Lord says:(B) The enemy said of you, “Aha!(C) The ancient heights(D) have become our possession.(E)”’ Therefore prophesy and say, ‘This is what the Sovereign Lord says: Because they ravaged(F) and crushed you from every side so that you became the possession of the rest of the nations and the object of people’s malicious talk and slander,(G) therefore, mountains of Israel, hear the word of the Sovereign Lord: This is what the Sovereign Lord says to the mountains and hills, to the ravines and valleys,(H) to the desolate ruins(I) and the deserted(J) towns that have been plundered and ridiculed(K) by the rest of the nations around you(L) this is what the Sovereign Lord says: In my burning(M) zeal I have spoken against the rest of the nations, and against all Edom, for with glee and with malice in their hearts they made my land their own possession so that they might plunder its pastureland.’(N) Therefore prophesy concerning the land of Israel and say to the mountains and hills, to the ravines and valleys: ‘This is what the Sovereign Lord says: I speak in my jealous wrath because you have suffered the scorn of the nations.(O) Therefore this is what the Sovereign Lord says: I swear with uplifted hand(P) that the nations around you will also suffer scorn.(Q)

“‘But you, mountains of Israel, will produce branches and fruit(R) for my people Israel, for they will soon come home. I am concerned for you and will look on you with favor; you will be plowed and sown,(S) 10 and I will cause many people to live on you—yes, all of Israel. The towns will be inhabited and the ruins(T) rebuilt.(U) 11 I will increase the number of people and animals living on you, and they will be fruitful(V) and become numerous. I will settle people(W) on you as in the past(X) and will make you prosper more than before.(Y) Then you will know that I am the Lord. 12 I will cause people, my people Israel, to live on you. They will possess you, and you will be their inheritance;(Z) you will never again deprive them of their children.

13 “‘This is what the Sovereign Lord says: Because some say to you, “You devour people(AA) and deprive your nation of its children,” 14 therefore you will no longer devour people or make your nation childless, declares the Sovereign Lord. 15 No longer will I make you hear the taunts of the nations, and no longer will you suffer the scorn of the peoples or cause your nation to fall, declares the Sovereign Lord.(AB)’”

Israel’s Restoration Assured

16 Again the word of the Lord came to me: 17 “Son of man, when the people of Israel were living in their own land, they defiled it by their conduct and their actions. Their conduct was like a woman’s monthly uncleanness(AC) in my sight.(AD) 18 So I poured out(AE) my wrath on them because they had shed blood in the land and because they had defiled it with their idols. 19 I dispersed them among the nations, and they were scattered(AF) through the countries; I judged them according to their conduct and their actions.(AG) 20 And wherever they went among the nations they profaned(AH) my holy name, for it was said of them, ‘These are the Lord’s people, and yet they had to leave his land.’(AI) 21 I had concern for my holy name, which the people of Israel profaned among the nations where they had gone.(AJ)

22 “Therefore say to the Israelites, ‘This is what the Sovereign Lord says: It is not for your sake, people of Israel, that I am going to do these things, but for the sake of my holy name,(AK) which you have profaned(AL) among the nations where you have gone.(AM) 23 I will show the holiness of my great name,(AN) which has been profaned(AO) among the nations, the name you have profaned among them. Then the nations will know that I am the Lord,(AP) declares the Sovereign Lord, when I am proved holy(AQ) through you before their eyes.(AR)

24 “‘For I will take you out of the nations; I will gather you from all the countries and bring you back into your own land.(AS) 25 I will sprinkle(AT) clean water on you, and you will be clean; I will cleanse(AU) you from all your impurities(AV) and from all your idols.(AW) 26 I will give you a new heart(AX) and put a new spirit in you; I will remove from you your heart of stone(AY) and give you a heart of flesh.(AZ) 27 And I will put my Spirit(BA) in you and move you to follow my decrees(BB) and be careful to keep my laws.(BC) 28 Then you will live in the land I gave your ancestors; you will be my people,(BD) and I will be your God.(BE) 29 I will save you from all your uncleanness. I will call for the grain and make it plentiful and will not bring famine(BF) upon you. 30 I will increase the fruit of the trees and the crops of the field, so that you will no longer suffer disgrace among the nations because of famine.(BG) 31 Then you will remember your evil ways and wicked deeds, and you will loathe yourselves for your sins and detestable practices.(BH) 32 I want you to know that I am not doing this for your sake, declares the Sovereign Lord. Be ashamed(BI) and disgraced for your conduct, people of Israel!(BJ)

33 “‘This is what the Sovereign Lord says: On the day I cleanse(BK) you from all your sins, I will resettle your towns, and the ruins(BL) will be rebuilt.(BM) 34 The desolate land will be cultivated instead of lying desolate in the sight of all who pass through it. 35 They will say, “This land that was laid waste has become like the garden of Eden;(BN) the cities that were lying in ruins, desolate and destroyed, are now fortified and inhabited.(BO) 36 Then the nations around you that remain will know that I the Lord have rebuilt what was destroyed and have replanted what was desolate. I the Lord have spoken, and I will do it.’(BP)

37 “This is what the Sovereign Lord says: Once again I will yield to Israel’s plea(BQ) and do this for them: I will make their people as numerous as sheep,(BR) 38 as numerous as the flocks for offerings(BS) at Jerusalem during her appointed festivals. So will the ruined cities be filled with flocks of people. Then they will know that I am the Lord.(BT)