Add parallel Print Page Options

31 “میں نے اپنی آنکھوں کے ساتھ
    کسی کنواری لڑکی پر ہوس کے ساتھ نظر نہ ڈالنے کا معاہدہ کیا ہے۔
خدا قادر مطلق لوگوں کے ساتھ کیا کرتا ہے ؟
    وہ کیسے اپنے بلند آسمان کے گھر سے انکے کاموں کا صِلہ دیتا ہے ؟
شریر لوگوں کے لئے خدا مصیبت اور تباہی بھیجتا ہے ،
    اور جو برا کرتے ہیں انکے لئے آفت بھیجتا ہے۔
میں کچھ جو بھی کرتا ہوں خدا جانتا ہے ،
    اور میرے ہر قدم کو وہ دیکھتا ہے۔

“میں نے نہ جھو ٹ بو لا ہے
    اور نہ ہی لوگوں کو دھو کہ دینے کی کو شش کی ہے۔
اگر خدا صحیح ترا زو استعمال کرے ،
    تب وہ جان جائیگا کہ میں بے قصور ہوں۔
اگر میں صحیح راستہ سے اتر گیا تھا ،
    اگر میری آنکھیں میرے دل کو برائی کی جانب آمادہ کر تی ہیں
    یا میرا ہاتھ گناہوں سے گندہ ہو چکا ہے تو خدا جان جائیگا۔
تو یہ دوسروں کے لئے صحیح ہو گا کہ جو میں بوؤں وہ اسے کھا ئے
    اور جن پودوں کو میں اگاؤں اسے وہ اکھا ڑ دے۔

“اگر میرا دل کسی عورت پر آگیا ہو
    یا یہ میرے پڑوسی کے دروازہ پر اسکی بیوی کے ساتھ برائی کرنے کے لئے بیٹھا ہوا ہو ،
10 تو میری بیوی دوسرے آدمی کا کھا نا تیار کرے
    اور دوسرے آدمی اس کے ساتھ سوئیں۔
11 کیوں کہ جنسی گناہ شرمناک ہے۔
    یہ ايسا گناہ ہے۔ جسکی سزا ملنی چاہئے۔
12 جنسی گناہ ایک آ گ کی طرح ہے جو سبھی چیزوں کو جلا کر راکھ کرتا ہے۔
    وہ ان سبھی کو برباد کر سکتی ہے۔ جسے میں نے کیا ہے۔

13 “اگر میں اپنے نوکروں کے لئے منصف ہونے سے انکار کروں ،
    تب انکی میرے خلاف شکایت ہو۔
14 تب میں کیا کروں گا۔ جب مجھے خدا کے سامنے پیش ہونا ہوگا ؟
    مجھے کیا جواب دینا چاہئے تب وہ میرے کاموں کے بارے میں مجھ سے سوال کرنے لگے گا۔
15 خدا نے مجھے میری ماں کے رحم میں بنا یا۔ اور خدا نے میرے نوکروں کو بھی بنا یا۔
    اس نے ہم سبھی کو ہماری ماؤں کے رحم میں صورت دی۔

16 “میں نے کبھی بھی غریبوں کی مدد کر نے ے انکار نہیں کیا۔
    میں نے بیواؤں کو وہ دیا جنکی اسے ضرورت تھی۔
17 میں اپنے کھا نے کے ساتھ کبھی بھی خود غرض نہیں رہا۔

میں نے اپنا کھا نا ہمیشہ یتیموں کو دیا ہے۔

18 “میں اپنی پوری زندگی میں ، ان یتیموں کے لئے ایک باپ کے جیسا رہا ہوں۔
    میں نے اپنی پوری زندگی میں ، بیواؤں کی دیکھ بھال کی ہے۔
19 جب میں نے کسی کو کپڑے کی کمی کی وجہ سے مصیبت اٹھا تے ہوئے دیکھا
    یا میں نے کسی غریب کو بغیر کوٹ کے دیکھا ،
20 تو میں نے ہمیشہ ان لوگوں کو کپڑے دیئے ،
    میں انہیں گرم رکھنے کے لئے اپنے بھیڑوں کے اون کا استعمال کیا ، اور ان لوگوں نے مجھے دعا دی۔
21 اگر میں نے کسی یتیم پر اس وقت اپنا ہاتھ اٹھا یا ہے
    جب میں نے اسے اپنے دروازے پر مدد مانگتے دیکھا ،
22 تو میرا بازو کندھے کے جوڑ سے اکھڑ کر گر جائے۔
23 لیکن میں ایسی چیزیں نہیں کر سکتا
    کیوں کہ میں خدا کی سزا سے ڈرتا ہوں۔ اسکی جاہ و جلال مجھے ڈراتی ہے۔

24 مجھے کبھی بھی اپنے سونے پر اعتماد نہ تھا۔ (میں نے مدد کے لئے ہمیشہ خدا پر اعتبار کیا )
    اور میں نے کبھی خالص سونے سے نہیں کہا کہ “تو میری امید ہے۔”
25 میرے پاس کافی دولت تھی
    لیکن اس دولت نے مجھے مغرور نہیں بنا یا !
میں نے کافی پیسے کمائے تھے۔
    لیکن اس کے سبب سے میں خوش نہیں ہوا۔
26 میں نے کبھی چمکتے سورج کی پرستش نہیں کی
    یا میں نے خوبصورت چاند کی پرستش نہیں کی۔
27 میں نے کبھی سورج اور چاند کی پرستش کر نے کی بے وقوفی نہیں کی۔
28 وہ بھی ایک گناہ ہے جسکے لئے سزا ضرور دی جانی چاہئے۔
    اگر میں نے ان چیزوں کی پرستش کی ہوتی تو ميں نے خدا قادر مطلق کی بے وفائی کی ہوتی۔

29 “جب میرے دشمن فنا ہوئے تو میں خوش نہیں ہوا ،
    جب میرے دشمنوں پر مصیبت پڑی تو ، میں ان پر نہیں ہنسا۔
30 میں نے اپنے منھ کو اپنے دشمن سے برے لفظ بول کر گناہ نہیں کرنے دیا ،
    اور نہ ہی یہ چاہا کہ انہیں موت آجائے۔
31 میرے گھر کے سبھی لوگ جانتے ہیں
    کہ میں نے ہمیشہ اجنبیوں کو کھا نا دیا ہے۔
32 میں نے ہمیشہ اجنبیوں کو اپنے گھر میں دعوت کرکے بلا یا ہے
    تاکہ ان کو گلیوں میں رات گزارنی نہ پڑے۔
33 دوسرے لوگ اپنے گناہ کو چھپا نے کی کو شش کرتے ہیں
    لیکن میں نے اپنا قصور کبھی نہیں چھپا یا ہے۔
34 میں اس بارے میں کبھی نہیں ڈرا تھا کہ لوگ میرے بارے میں کیا کہیں گے۔
    اس ڈر نے مجھے باہر جانے سے یا پھر کھل کر بولنے سے نہیں روکا۔
    کیوں کہ میں نے ان لوگوں کی نفرت سے اپنے آپ کو ڈرانے نہیں دیا۔

35 “ کاش میرے پاس کو ئی ہو تا جو میری سنتا۔
    مجھے اپنی بات سمجھا نے دو۔ کاش !
خدا قادر مطلق مجھے جواب دیتا۔ کاش!
    میرا مخالف ان باتوں کو لکھتا جسے وہ سوچتا ہے کہ میں نے غلط کیا تھا۔
36 تب یقیناً میں ان نشانیوں کو اپنے گلے کے چاروں طرف پہن لونگا۔
    اور میں اسے تاج کی طرح سر پر رکھ لوں گا۔
37 اگر خدا نے وہ کیا تو میں ہر چیز کو بیان کرونگا جسے میں نے کیا تھا۔
    میں خدا کے پاس قائد کی مانند اپنا سر اونچا اٹھا کر آؤنگا۔

38 “میں نے کسی سے زمین نہیں چرائی۔
    کوئی بھی شخص اسے لوٹنے کا مجھ پر الزام نہیں لگا سکتا ہے۔
39 میں نے ہمیشہ اس کھا نے کے لئے جسے کہ میں نے کھیت سے حاصل کیا ہے کسانوں کو ادا کیا ہے۔
    اور میں نے کبھی بھی زمین کو اس کے مالک سے چھین نے کی کو شش نہیں کی۔
40 ہاں ! اگر ان میں سے کوئی بھی برا کام میں نے کیا ہے۔
    تو گیہوں کی جگہ پر کانٹے اور جو کی بجائے کڑوے دانے اُگیں۔”

ایّوب کی باتیں ختم ہوئی۔