Add parallel Print Page Options

ايّوب کا اپني بات جاري رکھنا

29 ایّوب نے اپنی کہانی جا ری رکھی اور کہا ،

“ کاش ! میری زندگی ویسی ہی ہو تی جیسے کچھ مہینے پہلے تھی،
    جس وقت خدا نے مجھ پر نظر رکھی تھی اور میرا خیال رکھا تھا۔
اس وقت خدا کی روشنی میرے سر کے اوپر چمکتی تا کہ میں اندھیرے میں چل سکوں۔
    خدا نے مجھے صحیح راستہ دکھا یا۔
میں ان دنوں کی آرزو کر تا ہوں ،جب میری زندگی کامیاب تھی
    اور خدا میرا قریبی دوست تھا۔ وہ دن تھے جب خدا کی خوشنو دی میرے گھر پر تھی۔
ایسے وقت کی میں آرزو کر تا ہوں، جب خدا قادر مطلق میرے ساتھ تھا ،
    اور میرے پاس میرے بچے تھے۔
اس وقت میری زندگی بہت اچھی تھی۔ میں اپنے پیرو ں کو مکھن سے دھو تا تھا
    اور میرے پاس بہت سارے عمدہ تیل تھے۔ [a]

“جب میں شہر کے پھاٹکوں کی طرف جا تا تھا
    اور شہر کے امراء کے ساتھ عوامی اجلاس کی جگہ پر بیٹھتا تھا ،
وہاں سبھی لوگ میری عزت کیا کر تے تھے۔ نوجوان لوگ جب مجھے دیکھتے تھے تو میری راہ سے ہٹ جا یا کر تے تھے۔
    اور عُمر رسیدہ لوگ میرے احترام میں کھڑے ہو جا تے تھے۔
لوگو ں کے قائدین بولنا بند کر دیتے تھے۔
    دوسرے لوگوں کو خاموش کرانے کے لئے اپنے ہا تھو ں سے اپنے منہ کو بند کر لیتے تھے۔
10 یہاں تک کہ کئی اہم امراء بھی جب وہ بولتے تھے تو اپنی آواز دھیمی کر لیتے تھے۔
    ہاں ! ایسا معلوم پڑتا تھا کہ ان کی زبانیں ان کے تالو سے چپک گئیں ہوں۔
11 جس کسی نے بھی مجھ کو بولتے سنا ، میرے بارے میں اچھی بات کہی۔
    جس کسی نے بھی مجھ کو دیکھا تھا میری تعریف کی تھی۔
12 کیونکہ میں نے غریب آدمی کی مدد کی جب بھی وہ مدد کے لئے پکارتا۔
    میں نے یتیموں کی مدد کی ، جس کے پاس اس کا خیال رکھنے وا لا کو ئی نہیں تھا۔
13 مجھ کو مرتے ہو ئے شخص کی دُعا ملی۔
    میں نے ان بیواؤں کی مدد کی اور ان کو خوش کیا۔
14 میں نے صداقت کو اپنے لباس کے طو ر پر پہنا۔
    انصاف میرا جبہ اور میرے عمامہ کی طرح تھا۔
15 میں اندھے کے لئے آنکھ تھا۔ میں ان کو وہاں لے گیا جہاں وہ جانا چا ہتا تھا۔
    میں لنگڑے لوگو ں کے لئے پیر تھا۔ میں ان لوگو ں کو وہا ں لے جا تا جہاں کہیں بھی وہ جانا چا ہتے تھے۔
16 غریبوں کے لئے میں باپ کے جیسا تھا۔
    میں اجنبیوں کی عدالت میں معاملات جیتنے میں بھی مدد کرتا تھا۔
17 میں نے شریر لوگو ں کی قوت کو کچل دیا
    اور معصوم لوگو ں کو ان سے بچا یا۔

18 “میں ہمیشہ سوچتا ہوں، میں ایک لمبی زندگی جیؤنگا
    اور اپنے خود کے گھر میں اپنے خاندان کے لوگوں کے بیچ مروں گا۔
19 میں نے سوچا کہ میں ایک ایسا درخت بناؤں گا جس کی جڑیں پانی میں پہنچیں گی
    اور جس کی شاخیں ہمیشہ شبنم سے بھیگیں گی۔
20 میں سوچتا ہوں کہ ہر نیا دن روشن ہو گا
    اور نئی اور پرُ جوش چیزوں سے بھرا ہو ا ہوگا۔ [b]

21 پہلے ، لوگ میری بات سنا کر تے تھے۔
    جب وہ میرے مشورے کے لئے انتظار کر تے تو خاموش رہتے تھے۔
22 میرے بولنے کے بعد ، ان لوگوں کے پاس جو میری بات سنتے تھے کچھ بھی بولنے کے لئے نہیں تھا۔
    میرے الفا ظ ان کے کانوں میں آہستہ آہستہ پڑتے۔
23 لوگ جیسے بارش کے منتظر ہو تے ہیں، ویسے ہی وہ میرے بولنے کے منتظر رہا کر تے تھے۔
    میرے لفظوں کو وہ ایسے پی جا یا کر تے تھے جیسے میرے الفاظ موسم بہار میں بارش ہو ں۔
24 میں ان کے ساتھ ہنستا تھا لیکن وہ لوگ مشکل سے یقین کر تے تھے۔
    میری مسکراہٹ کی وجہ سے ان لوگوں نے بہتر محسوس کیا۔
25 میں ان کا قائد ہو تے ہو ئے بھی ان لو گو ں کے ساتھ رہنا چا ہتا ہوں۔
    میں چھا ؤ نی میں ان کے گروہ کے ساتھ ایک بادشا ہ کی مانند تھا اور اس کو تسلی دیا کر تا تھا جو غمزدہ تھے۔

Footnotes

  1. ایّوب 29:6 میرے … تھے ادبی طور پر ” مسح (چنے ) کئے گئے چٹان کی چاروں طرف میرے نزدیک تیل کا دھار تھا۔” اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ ایوب کے پاس بہت زیادہ زیتون کا تیل تھا۔ وہ اتنا تھا کہ دھاروں کی شکل میں قربان گاہ کے اس حصہ سے نیچے جسے کہ ایوب نے تحفہ کے طور پر خدا کو دیا تھا بہہ رہا تھا۔
  2. ایّوب 29:20 میں … ہوگا ادبی طور پر میری شان بنی رہے گی۔ اور میرے ہاتھ میں نئی کمان ہو گئی ہے۔ شان اور کمان شاید کہ قوس و قزح کو ظاہر کرتی ہے جو کہ طوفان کے بعد اچھے موسم کی نشاندہی کرتی ہے۔ یا اسے یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ ” میری روح ہر ایک دن نیا پن محسوس کرتی ہے اور میرا ہاتھ نئی کمان چلانے کے لئے اچھا خاصا مضبوط ہے۔