Add parallel Print Page Options

ایوّب کا اُس دن پر لعنت کرنا جب وہ پیدا ہوا تھا

ایوب نے مُنہ کھولا ، اور اس دِن پر لعنت کرنے لگا جب وہ پیدا ہوا تھا۔ 2-3 اس نے کہا ،

“کاش! جس دن میں پیدا ہوا تھا ،نیست و نابود ہو جا تا۔
    کاش! وہ رات کبھی نہ آئی ہو تی جب ان لوگوں نے کہا تھا کہ دیکھو بیٹا ہوا ہے۔
کاش! وہ دِن اندھیرا ہو جا تا۔
    کاش!خدا اس دن کو بھول جا تا۔
    کاش! اس دن روشنی نہ چمکی ہو تی۔
کاش! وہ دن اندھیرا ہی رہتا ،اتنا ہی جتنی کہ موت ہے۔
    کاش!بادل اس دن کو گھیرے رہتے۔
    کاش! جس دن میں پیدا ہوا کا لے بادل روشنی کو ڈرا کر بھگا سکتے۔
گہری تاریکی کو اس رات کو گھیر لینے دو۔
    کلینڈر سے اس رات کو ہٹا دو۔
    اسے کسی مہینے میں شامل نہ کرو۔
وہ رات بانجھ ہو جا ئے۔
    کو ئی بھی خوشی کی صدا اس رات کو سنا ئی نہ دے۔
کچھ جا دو گر ہمیشہ لبیا تھان [a] ( سمندری دیو ) کو جگانا چا ہتے ہیں۔
    اس لئے انہیں اس دن پر جس دن میں پیدا ہوا تھا لعنت کرنے دے۔
صبح کے تارے کو کا لا ہو نے دو
    اس رات کو صبح کا انتظار کر نے دو لیکن وہ روشنی کبھی نہ آئے۔
    اسے سورج کی پہلی شعا ع دیکھنے مت دو۔
10 کیونکہ اس رات نے مجھے پیدا ہو نے سے نہیں روکا۔
    اس رات نے مجھے مصیبت جھیلنے سے نہ رو کا۔
11 میں اسی دن کیوں نہیں مرگیا جب میں پیدا ہوا تھا ؟
    جنم کے وقت ہی میں کیوں نہ مر گیا ؟
12 کیوں میری ماں نے مجھے گود میں رکھا؟
    کیوں میری ماں کی چھاتیوں نے مجھے دودھ پلا یا۔
13 اگر میں تبھی مرگیا ہو تا جب میں پیدا ہوا تھا ،
    تو ابھی میں سلامتی سے ہو تا۔
کاش! میں سوتا رہتا اور آرام پا تا۔
14 زمین کے بادشا ہوں اور عقلمند لوگو ں کے ساتھ
    جنہوں نے اپنے لئے محل بنوا ئے تھے وہ اب فنا ہو گئے ہیں۔
15 کاش میں ان حکمرانو ں کے ساتھ دفنایا جا تا جن کے پاس سونا تھا
    اور ان حکمرانوں کے ساتھ جنہوں نے اپنے گھرو ں کو چاندی سے بھر رکھا تھا۔
16 میں ایسا بچہ کیوں نہیں تھا جو پیدا ئش کے وقت ہی مرگیا اور زمین کے اندر دفنا یا گیا؟
کاش! میں ایک ایسا بچہ ہو تا
    جس نے کبھی دن کی روشنی کو نہیں دیکھا۔
17 شریر لوگ مصیبت دینا تب چھوڑ تے ہیں جب وہ قبر میں ہو تے ہیں۔
    اور تھکے ہو ئے لوگ قبر میں پورا آرام پا تے ہیں۔
18 یہاس تک کہ قیدی بھی قبر میں تسکین پاتے ہیں
    کیونکہ وہاں وہ اپنے پہرے دارو ں کی آواز نہیں سنتے ہیں۔
19 سبھی لوگ چا ہے وہ خاص ہو یا عام قبر میں ہو تے ہیں۔
    وہاں ایک غلام بھی اپنے مالک سے آزاد ہو تا ہے۔

20 “کو ئی شخص زیادہ مصیبتو ں کے ساتھ زندہ کیوں رہے؟
    ایسے شخص کو جس کا دِل کڑواہٹ سے بھرا رہتا ہے اسے کیوں زندگی دی جا تی ہے ؟
21 وہ شخص مرنا چا ہتا ہے لیکن موت نہیں آتی۔
    ایسے دُکھی شخص موت کو چھپے ہو ئے خزانہ سے بھی زیادہ تلاش کر تے ہیں۔
22 ویسے لوگ بہت زیادہ خوش ہونگے جب وہ اپنی قبر کو پا ئینگے۔
    اور وہ اپنے مزار کو پا کر خوشی منا ئینگے۔
23 لیکن خدا ان لوگوں کے مستقبل کو پوشیدہ رکھتا ہے
    اور ان کے چاروں طرف حفاطت کے لئے دیوار بناتا ہے۔
24 کھا نے کے وقت میں کراہتا ہوں
    اور میری شکایت پانی کی طرح جا ری ہے۔
25 میں ڈرا ہوا تھا کہ کچھ خوفناک باتیں میرے ساتھ ہوں گی۔
    اور وہی ہوا ،جن باتوں سے میں سب سے زیادہ ڈرا ہوا تھا وہی باتیں میرے ساتھ ہو ئيں۔
26 میں چین سے نہیں رہ سکتا، مجھے راحت نہیں مل سکتی۔
    میں آرام نہیں کر سکتا۔ میں بہت زیادہ مصیبت میں ہوں۔ ”

Footnotes

  1. ایّوب 3:8 لبيا تھان یہ شاید ایک بہت بڑا سمندری دیو ہوگا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مگر مچھ ہے۔ دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ سمندری عفریت ( دیو) ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ جادو گر اس کی مدد سے سورج گرہن پیدا کرتے ہیں۔

Job Speaks

After this, Job opened his mouth and cursed the day of his birth.(A) He said:

“May the day of my birth perish,
    and the night that said, ‘A boy is conceived!’(B)
That day—may it turn to darkness;
    may God above not care about it;
    may no light shine on it.
May gloom and utter darkness(C) claim it once more;
    may a cloud settle over it;
    may blackness overwhelm it.
That night—may thick darkness(D) seize it;
    may it not be included among the days of the year
    nor be entered in any of the months.
May that night be barren;
    may no shout of joy(E) be heard in it.
May those who curse days[a] curse that day,(F)
    those who are ready to rouse Leviathan.(G)
May its morning stars become dark;
    may it wait for daylight in vain
    and not see the first rays of dawn,(H)
10 for it did not shut the doors of the womb on me
    to hide trouble from my eyes.

11 “Why did I not perish at birth,
    and die as I came from the womb?(I)
12 Why were there knees to receive me(J)
    and breasts that I might be nursed?
13 For now I would be lying down(K) in peace;
    I would be asleep and at rest(L)
14 with kings and rulers of the earth,(M)
    who built for themselves places now lying in ruins,(N)
15 with princes(O) who had gold,
    who filled their houses with silver.(P)
16 Or why was I not hidden away in the ground like a stillborn child,(Q)
    like an infant who never saw the light of day?(R)
17 There the wicked cease from turmoil,(S)
    and there the weary are at rest.(T)
18 Captives(U) also enjoy their ease;
    they no longer hear the slave driver’s(V) shout.(W)
19 The small and the great are there,(X)
    and the slaves are freed from their owners.

20 “Why is light given to those in misery,
    and life to the bitter of soul,(Y)
21 to those who long for death that does not come,(Z)
    who search for it more than for hidden treasure,(AA)
22 who are filled with gladness
    and rejoice when they reach the grave?(AB)
23 Why is life given to a man
    whose way is hidden,(AC)
    whom God has hedged in?(AD)
24 For sighing(AE) has become my daily food;(AF)
    my groans(AG) pour out like water.(AH)
25 What I feared has come upon me;
    what I dreaded(AI) has happened to me.(AJ)
26 I have no peace,(AK) no quietness;
    I have no rest,(AL) but only turmoil.”(AM)

Footnotes

  1. Job 3:8 Or curse the sea