Add parallel Print Page Options

14 ایوّب نے کہا ، آدمی جو عورت سے پیدا ہو تا ہے ،
    مصیبت سے بھری ایک چھو ٹی زندگی جیتا ہے۔
انسان کی زندگی ایک پھول کی مانند ہے جو جلد کھِلتا ہے اور پھر مُرجھا جا تا ہے۔
    انسان کی زندگی ایک سایہ کی طرح ہے جو تھوڑی دیر ٹکتا ہے اور غائب ہو جا تا ہے۔
اے خدا ! کیا تُو میرے جیسے شخص کو دیکھے گا ؟ کیا تو میرے ساتھ عدالت میں آئے گا
    تا کہ ہم دونوں اپنے بحث کو سامنے رکھ سکیں۔

“ناپاک چیزمیں سے پاک چیز کون نکال سکتا ہے ؟ کو ئی نہیں !
انسان کی زندگی محدود ہے۔
    انسان کے مہینو ں کی تعداد خدا نے مقرر کر دی ہے۔
    تُو نے انسان کے لئے جو حد باندھی ہے اسے کو ئی بھی نہیں بدل سکتا۔
اس لئے اے خدا ! تُو ہم پر نظر رکھنا چھوڑ دے۔
    ہم لوگو ں کو اکیلا چھوڑدے۔ ہمیں اپنی سخت زندگی کا مزہ لینے دے جب تک کہ ہمارا وقت ختم نہیں ہو جا تا۔

“وہاں ایک درخت کے لئے امید ہے۔
    اگر اسے کا ٹ کر گِرا دیا جا تا ہے تو وہ پھر سے بڑھ سکتا ہے۔
    وہ لگا تار شاخیں باہر نکالتا رہے گا۔
چاہے اس کی جڑیں زمین میں پُرانی کیوں نہ ہو جا ئیں
    اور اس کا تنا چاہے مٹی میں کیوں نہ مر جا ئے۔
تو بھی پانی ملنے پر وہ پھر سے بڑھنے لگے گا۔
    اور نئے پو دے کی طرح شاخیں نکالے گا۔
10 لیکن جب ایک آدمی مر جا تا ہے تو وہ ختم ہو جا تا ہے !
    جب آدمی مر تا ہے تو وہ چلا جا تا ہے۔
11 ندی کے سوکھ جانے تک تم سمندر کا سارا پانی نکال سکتے ہو ،
    لیکن آدمی مرا ہوا ہی رہے گا۔
12 جب کو ئی شخص مر جا تا ہے وہ نیچے لیٹ جا تا ہے وہ پھر کھڑا نہیں ہو سکتا۔
    مرے ہو ئے آدمی کے جاگنے تک آسمان غائب ہو جا ئے گا۔
    نہیں ، لوگ اس نیند سے اُٹھ نہیں سکتے ہیں۔

13 “ کاش! تُو مجھے میری قبر میں چھپا لیتا جب تک تیرا قہر بیٹھ نہ جا تا۔
    پھر کو ئی وقت میرے لئے مقرر کر کے تُو مجھے یا د کرتا۔
14 اگر کو ئی انسان مر جا ئے تو وہ اپنی زندگی واپس پا ئے گا؟
    میں تب تک انتظار کروں گا ،جب تک کہ مجھے کرنا چا ہئے
    اور جب تک کہ میں آزاد نہ ہو جا ؤں۔
15 اے خدا ! توُ مجھے بُلا ئے گا اور میں تجھے جواب دوں گا۔
    اور تب میں جسے تُو نے پیدا کیا ہے تیرے لئے اہم ہو جا ؤں گا۔
16 تُو میرے ہر قدم کا جسے میں اٹھا تا ہوں نظر رکھے گا
    لیکن تو میرے گنا ہوں پر نظر نہیں رکھے گا۔
17 تو میرے گنا ہو ں کو ایک تھیلی میں رکھے گا۔
    اس پر مہر لگا کر اسے دور پھینک دے گا !

18 “پہاڑ گِرتا ہے اور ریزہ ریزہ ہو جا تا ہے۔
    بڑی بڑی چٹان ٹکڑوں میں ٹوٹ جا تی ہیں اور گِرپڑتی ہیں۔
19 پتھروں کے اوپر سے بہنے وا لا پانی اسے گھِس ڈالتا ہے ،
    سیلاب زمین کی کی مٹی کو بہا کر لے جا تا ہے۔
    اس طرح خدا ! تو انسان کی امید کو بر باد کر دیتا ہے اور پھر تو چلا جا تا ہے۔
20 تو اسے پو ری طرح شکست دیتا ہے۔ اور پھر تو چلا جا تا ہے تو اسے مایوس کر تا ہے۔
    اور ہمیشہ کے لئے موت کی جگہ میں بھیج دیتا ہے۔
21 اگر اس کے بیٹے کبھی عزت پاتے ہیں تو اسے کبھی اس کا پتہ نہیں چل پاتا ہے۔
    اگر اس کے بیٹے کبھی ذلیل ہو تے ہیں تو وہ اسے کبھی نہیں دیکھ پاتا۔
22 وہ شخص اپنے جسم میں درد محسوس کر تا ہے
    اور وہ صرف اپنے لئے چیخ و پکار کر تا ہے۔

14 “Mortals, born of woman,(A)
    are of few days(B) and full of trouble.(C)
They spring up like flowers(D) and wither away;(E)
    like fleeting shadows,(F) they do not endure.(G)
Do you fix your eye on them?(H)
    Will you bring them[a] before you for judgment?(I)
Who can bring what is pure(J) from the impure?(K)
    No one!(L)
A person’s days are determined;(M)
    you have decreed the number of his months(N)
    and have set limits he cannot exceed.(O)
So look away from him and let him alone,(P)
    till he has put in his time like a hired laborer.(Q)

“At least there is hope for a tree:(R)
    If it is cut down, it will sprout again,
    and its new shoots(S) will not fail.(T)
Its roots may grow old in the ground
    and its stump(U) die in the soil,
yet at the scent of water(V) it will bud
    and put forth shoots like a plant.(W)
10 But a man dies and is laid low;(X)
    he breathes his last and is no more.(Y)
11 As the water of a lake dries up
    or a riverbed becomes parched and dry,(Z)
12 so he lies down and does not rise;(AA)
    till the heavens are no more,(AB) people will not awake
    or be roused from their sleep.(AC)

13 “If only you would hide me in the grave(AD)
    and conceal me till your anger has passed!(AE)
If only you would set me a time
    and then remember(AF) me!(AG)
14 If someone dies, will they live again?
    All the days of my hard service(AH)
    I will wait for my renewal[b](AI) to come.
15 You will call and I will answer you;(AJ)
    you will long for the creature your hands have made.(AK)
16 Surely then you will count my steps(AL)
    but not keep track of my sin.(AM)
17 My offenses will be sealed(AN) up in a bag;(AO)
    you will cover over my sin.(AP)

18 “But as a mountain erodes and crumbles(AQ)
    and as a rock is moved from its place,(AR)
19 as water wears away stones
    and torrents(AS) wash away the soil,(AT)
    so you destroy a person’s hope.(AU)
20 You overpower them once for all, and they are gone;(AV)
    you change their countenance and send them away.(AW)
21 If their children are honored, they do not know it;
    if their offspring are brought low, they do not see it.(AX)
22 They feel but the pain of their own bodies(AY)
    and mourn only for themselves.(AZ)

Footnotes

  1. Job 14:3 Septuagint, Vulgate and Syriac; Hebrew me
  2. Job 14:14 Or release