Add parallel Print Page Options

13 ایّوب نے کہا : “میری آنکھوں نے یہ سب پہلے دیکھا ہے ،
    اور پہلے ہی میں سن چکا ہوں جو کچھ تم کہا کرتے ہو۔
    ان سب کی سمجھ بوجھ مجھے ہے۔
میں بھی اتنا ہی جانتا ہوں جتنا تو جانتا ہے۔
    میں تجھ سے کم نہیں ہوں۔
لیکن مجھے آرزو نہیں ہے کہ میں تجھ سے بحث کروں ، میں خدا قادر مطلق سے بولنا چاہتا ہوں۔
    میں اپنی مصیبت کے بارے میں ، میں خدا سے بحث کرنا چاہتا ہوں۔
لیکن تم تینوں اپنی بے خبری کو جھو ٹ بول کر ڈھکنا چاہتے ہو۔
    تم وہ بیکار کے ڈاکٹر ہو جو کسی کو اچھا نہیں کر سکتے۔
میری خواہش ہے کہ تم لوگ چپ رہو۔
    تمہارے لئے وہ عقلمندی کی بات ہوگی۔

“ اب میری بحث سنو۔
    مجھے تم سے جو کہنا ہے سنو۔
کیا تم خدا کی طرف سے جھوٹ بولو گے ؟
    کیا یہ تم کو سچ مچ یقین ہے کہ خدا تم سے جھوٹ بلوانا چاہتا ہے ؟
کیا تم میرے خلاف خدا کی طرفداری کرنے کی کو شش کر رہے ہو ؟
    تم خدا کی طرف ہونا چاہتے ہو صرف اس لئے کہ وہ خدا ہے۔
اگر خدا تم کو نہایت غور سے جانچے گا تو کیا وہ يہ دکھا ئے گا کہ تم صحیح ہو ؟
    کیا تم سوچتے ہو کہ تم خدا کو بے وقوف بنا سکتے ہو ،
    جیسا کہ تم لوگوں کو بے وقوف بنا تے ہو۔
10 تم جانتے ہو کہ خدا تم کو ڈانٹ ڈپٹ کرے گا
    اگر تم ایک شخص کی عدالت میں صرف اس لئے طرفداری کرتے ہو کیوں کہ وہ اہم شخص تھا۔
11 کیا اسکا جلال تمہیں ڈرا نہیں دے گا ؟
    کیا تم اس سے نہیں ڈرتے ہو ؟
12 تمہاری بحث کا کوئی مول نہیں ہے۔
    تمہارے جواب بیکار ہیں۔

13 “چپ رہو اور مجھ کو کہہ لینے دو۔
    جو کچھ بھی میرے ساتھ ہوتا ہے میں اسے قبول کرتا ہوں۔
14 میں خود کو خطرے میں ڈال رہا ہوں ،
    اور میں اپنی زندگی اپنے ہاتھوں میں لے رہا ہوں۔
15 چاہے خدا مجھے قتل کردے پھر بھی میں اس پر بھروسہ کرتا رہوں گا۔
    میں یقیناً اس کے سامنے اپنا بچاؤ کروں گا۔
16 اور اگر خدا مجھے جینے دیتا ہے تو یہ اس لئے کیوں کہ مجھے بولنے کا حوصلہ تھا۔
    ایک شریر شخص کبھی بھی خدا کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتا ہے۔
17 اسے غور سے سن جسے میں کہتا ہوں۔
    مجھے بیان کر نے دے۔
18 اب میں اپنا بچاؤ کرنے کو تیار ہوں۔
    میں اپنی بحث ہوشیاری سے سامنے رکھونگا۔
    یہ مجھے پتہ ہے کہ مجھ کو صحیح قرار دیا جائے گا۔
19 کوئی بھی شخص یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ میں غلط ہوں۔
    اگر کوئی شخص ثابت کردے تو میں چپ ہو جاؤں گا اور جان دیدونگا۔

20 “اے خدا ! تو صرف مجھے دو چیز دے
    تب میں تجھ سے نہیں چھپوں گا۔
21 مجھے سزا دینا چھو ڑ دے۔
    اور اپنی دہشت سے مجھے ڈرانا چھو ڑ دے۔
22 پھر تو مجھے پکار اور میں تجھے جواب دونگا یا
    پھر مجھ کو بولنے دے اور تو مجھ کو جواب دے۔
23 میں نے کتنے گناہ کئے ؟ میں نے کیا غلطی کی ہے ؟
    مجھے میرا گناہ اور میری غلطی دکھا۔
24 اے خدا ! تو مجھ سے کیوں کنارہ کشی کرتا ہے ؟
    اور میرے ساتھ میرے دشمن جیسا سلوک کیوں کرتا ہے ؟
25 کیا مجھ کو ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے ؟
    میں صرف ایک پتّا ہوں جسے ہوا اڑا کر لے جا سکتی ہے ؟
    کیا تم پیال کے ایک چھو ٹے ٹکڑے پر حملہ کر رہے ہو ؟
26 اے خدا ! تو میرے خلاف کڑ وی بات بولتا ہے۔
    کیا تو مجھے ان گناہوں کی سزا دے رہا ہے
    جنہیں میں نے بچپن میں کیا ہے ؟
27 تم نے میرے پاؤں میں زنجیر ڈال دیا ہے۔
    اور میری ہر قدم پر نظر رکھتا ہے۔
    تو میرے ہر ایک حرکت پر نظر رکھتا ہے۔
28 اس لئے میں کمزور سے کمزور تر ہوتا جا رہا ہوں
    لکڑی کے سڑے ہو ئے ٹکڑے کی طرح ،
    کیڑوں سے کھا ئے ہوئے کپڑے کے ٹکڑے کی طرح۔”

13 “My eyes have seen all this,(A)
    my ears have heard and understood it.
What you know, I also know;
    I am not inferior to you.(B)
But I desire to speak to the Almighty(C)
    and to argue my case with God.(D)
You, however, smear me with lies;(E)
    you are worthless physicians,(F) all of you!(G)
If only you would be altogether silent!(H)
    For you, that would be wisdom.(I)
Hear now my argument;
    listen to the pleas of my lips.(J)
Will you speak wickedly on God’s behalf?
    Will you speak deceitfully for him?(K)
Will you show him partiality?(L)
    Will you argue the case for God?
Would it turn out well if he examined you?(M)
    Could you deceive him as you might deceive a mortal?(N)
10 He would surely call you to account
    if you secretly showed partiality.(O)
11 Would not his splendor(P) terrify you?
    Would not the dread of him fall on you?(Q)
12 Your maxims are proverbs of ashes;
    your defenses are defenses of clay.(R)

13 “Keep silent(S) and let me speak;(T)
    then let come to me what may.(U)
14 Why do I put myself in jeopardy
    and take my life in my hands?(V)
15 Though he slay me, yet will I hope(W) in him;(X)
    I will surely[a] defend my ways to his face.(Y)
16 Indeed, this will turn out for my deliverance,(Z)
    for no godless(AA) person would dare come before him!(AB)
17 Listen carefully to what I say;(AC)
    let my words ring in your ears.
18 Now that I have prepared my case,(AD)
    I know I will be vindicated.(AE)
19 Can anyone bring charges against me?(AF)
    If so, I will be silent(AG) and die.(AH)

20 “Only grant me these two things, God,
    and then I will not hide from you:
21 Withdraw your hand(AI) far from me,
    and stop frightening me with your terrors.(AJ)
22 Then summon me and I will answer,(AK)
    or let me speak, and you reply to me.(AL)
23 How many wrongs and sins have I committed?(AM)
    Show me my offense and my sin.(AN)
24 Why do you hide your face(AO)
    and consider me your enemy?(AP)
25 Will you torment(AQ) a windblown leaf?(AR)
    Will you chase(AS) after dry chaff?(AT)
26 For you write down bitter things against me
    and make me reap the sins of my youth.(AU)
27 You fasten my feet in shackles;(AV)
    you keep close watch on all my paths(AW)
    by putting marks on the soles of my feet.

28 “So man wastes away like something rotten,
    like a garment(AX) eaten by moths.(AY)

Footnotes

  1. Job 13:15 Or He will surely slay me; I have no hope — / yet I will