Add parallel Print Page Options

سُلیمان کی دانشمندی کے لئے چاہت

سلیمان نے مصر کے بادشاہ فرعون کے ساتھ معاہدہ کر کے اس کی بیٹی سے شادی کی۔ سلیمان اس کو شہر داؤد میں لے آیا۔ اس وقت سلیمان ابھی اپنا محل اور خدا وند کی ہیکل بنا رہا تھا۔ سلیمان یروشلم کے اطراف دیوار بھی بنا رہا تھا۔ ابھی ہیکل مکمل نہیں ہوا تھا اس لئے لوگ ابھی تک قربان گاہ پر جانوروں کی قربانی اونچی جگہوں پر دے رہے تھے۔ سلیمان نے خدا وند سے محبت کی جس سے وہ خدا وند کے قانون کی تعمیل کرکے دکھا یا جیسا کہ اس کے باپ داؤد نے بھی کیا تھا۔ لیکن سلیمان نے کچھ ایسی حرکتیں بھی کیں جسے داؤد نے اس کو نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ وہ اب تک اونچی جگہ پر قربانی کا نذرانہ پیش کیا اور بخور جلائے۔

بادشاہ سلیمان جبعون کو قربانی پیش کر نے کے لئے وہاں گیا کیو ں کہ وہ اونچی جگہوں [a] میں سب سے اہم جگہ تھی۔ سلیمان نے ۱۰۰۰ نذرانے قربان گاہ پر پیش کئے۔ جب سلیمان جبعون میں تھا تو خدا وند اس کے پاس رات کو خواب میں آیا خدا نے کہا ، “جو کچھ تم چاہتے ہو مانگو میں تمہیں دونگا۔”

سلیمان نے جواب دیا ، “آپ اپنے خادموں پر میرے باپ داؤد پر مہربان تھے وہ تمہارے ساتھ چلا۔ وہ اچھّا تھا اور صحیح رہا اور تو نے بڑی عظیم مہربانیاں اس پر کیں جب تو نے اس کے بیٹے کو اس کے تخت پر اس کے بعد حکومت کرنے کی اجازت دی۔ خدا وند میرے خدا تو نے مجھے میرے باپ کی جگہ اپنا خادم کو بادشاہ بنایا۔ لیکن میں ایک چھو ٹے بچے کی مانند ہوں۔ مجھے عقل نہیں ہے جو چیزیں مجھے کرنا چاہئے وہ کیسے کروں میں نہیں جانتا ہوں۔ میں تیرا خادم یہاں تیرے چنے ہو ئے لوگوں میں ہوں۔ وہ بہت سارے لوگ ہیں ان کو گننے کے لئے کئی ہیں۔ اس لئے ایک حاکم کو ان میں کئی فیصلے کرنے ہیں۔ اس لئے میں تم سے پو چھتا ہوں کہ مجھے عقل دو تا کہ میں حکو مت کرسکوں اور لوگوں کو صحیح طریقے سے جانچ سکوں۔ اس سے میں صحیح اور غلط کو جانچ سکو ں گا بغیر کسی عقل کے ان عظیم لوگوں پر حکو مت کر نا نا ممکن ہے۔”

10 خدا وند خوش تھا کہ سلیمان نے ان چیزوں کے لئے اس کو پو چھا۔ 11 اس لئے خدا نے اس کو کہا ، “تم نے اپنے لئے لمبی عمر نہیں مانگی اور تم نے اپنے لئے دولت نہیں مانگی۔ تم نے اپنے دشمنوں کے لئے موت نہیں مانگی۔ تم نے عقل مانگی تاکہ صحیح فیصلے کر سکو۔ 12 اس لئے میں تمہیں وہ دونگا جو تم نے مانگا ہے۔ میں تمہیں عقلمند اور ہوشیار بناؤ نگا۔ میں تمہیں ہر اس شخص سے زیادہ عقلمند بناؤ نگا جو پہلے رہا ہے اور تمہارے بعد رہے گا۔ 13 میں تمہیں وہ چیزیں دونگا جو تم نے نہیں مانگیں۔ تمہاری ساری زندگی میں تم دولت مند اور عزت والے ہو گے۔ کو ئی دوسرا بادشاہ تمہارے جیسا عظیم نہیں ہو گا۔ 14 میں تم سے کہتا ہوں کہ میرے کہنے پر چلو میری اطاعت کرو اور میرے قانون اور حکم کو مانو۔ یہ تم اسی طرح کرو جیسا کہ تمہارے باپ داؤد نے کیا اگر تم ایسا کرو گے تو میں تمہیں لمبی عمر بھی دونگا۔”

15 سلیمان جاگ گیا وہ جان گیا کہ خدا نے اس سے خواب میں باتیں کیں تو سلیمان یروشلم گیا اور خدا وند کے معاہدے کے صندوق کے سامنے کھڑا ہوا سلیمان بخور جلا کر نذرانہ پیش کیا خدا وند کو ہمدردی کا نذرانہ پیش کیا۔ اس کے بعد تمام عہدہ داروں اور قائدین کو دعوت دی جو حکومت کرنے میں اسکی مدد کرتے تھے۔

سليمان کي عقلمندي کا ثبوت

16 ایک دن دو عورتیں جو فاحشہ تھیں سلیمان کے پاس آئیں وہ بادشاہ کے سامنے کھڑی ہو گئیں۔ 17 ان میں سے ایک عورت نے کہا ، “جناب میں اور یہ عورت ہم دونوں ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔ ہم دونوں حاملہ ہو ئیں اور بچوں کی پیدا ئش ہو نے والی تھی۔ جب میں نے بچے کو جنم دیا تب یہ عورت میرے ساتھ تھی۔ 18 تین دن کے بعد اس عورت کو بھی بچہ پیدا ہوا۔ ہمارے ساتھ اس گھر میں کو ئی اور نہیں تھا وہاں ہم دونوں ہی تھے۔ 19 ایک رات جب یہ عورت اپنے بچے کے ساتھ سوئی ہوئی تھی تو اسکا بچہ مر گیا۔ کیونکہ وہ عورت اس بچہ پر ہی سو گئی تھی۔ 20 اس لئے اسی رات اس نے میرے بچے کو جب میں سوئی ہو ئی تھی بستر سے لے لیا اور وہ اپنا مردہ بچہ کو میرے بستر پر رکھ دی۔ 21 دوسری صبح اٹھ کر میں اپنے بچے کو دودھ پلانا چاہی لیکن میں نے دیکھا کہ بچہ مردہ ہے جب میں نے غور سے اس بچے کو دیکھا تو وہ میرا بچہ نہیں تھا۔”

22 لیکن دوسری عورت نے کہا ، “نہیں !تم غلط ہو مردہ بچہ تمہارا ہے !” لیکن پہلی عورت نے کہا ، “نہیں ! تم غلط ہو مردہ بچہ تمہارا ہے !” اور زندہ بچہ میرا ہے اس طرح وہ دونوں عورتیں بادشاہ کے سامنے بحث و تکرار کر نے لگیں۔

23 بادشاہ سلیمان نے کہا ، “تم میں ہر ایک کہتی ہو کہ زندہ بچہ میرا ہے اور مردہ بچہ تیرا ہے۔” 24 تب بادشاہ سلیمان نے اپنے ایک خادم کو تلوار لانے بھیجا۔ 25 اور بادشاہ سلیمان نے کہا ، “ہم ایسا کریں گے کہ زندہ بچے کے دو ٹکڑے کر کے دونوں عورت کو آدھا آدھا دے دیں گے۔”

26 اس پر دوسری عورت نے کہا ، “بالکل ٹھیک ہے۔ بچہ کے دو ٹکڑے کر دیں تا کہ ہم میں سے کو ئی بھی اس بچہ کو نہ لے پائے گا۔” لیکن پہلی عورت جو حقیقتاً زندہ بچہ کی ماں تھی اور اپنے بچے کے لئے محبت اور ترس رکھتی تھی بادشاہ سے کہا ، “جناب براہ کرم بچہ کو جان سے مت ماریئے بلکہ اسی کو دے دیجئے ”

27 تب بادشاہ سلیمان نے کہا ، “ بچّہ کو مت مارو اور پہلی عورت کو دیدو کیوں کہ وہی اس کی حقیقی ماں ہے۔”

28 بنی اسرائیلیوں نے بادشاہ سلیمان کے فیصلے کے متعلق سنا اور اسکی بہت عزت اور تکریم کی کیوں کہ وہ عقلمند تھا انہوں نے دیکھا کہ اس کے پاس صحیح فیصلے کرنے کے لئے خدا داد حکمت اور عقلمندی تھی۔

Footnotes

  1. اوّل سلاطین 3:4 اونچی جگہوںجھوٹے خداؤں کی پرستش کا مقام۔