Add parallel Print Page Options

سموئیل کے متعلق تمام اسرا ئیل میں خبریں پھیل گئیں۔ عیلی بہت بوڑھا تھا۔ اس کے لڑکے خداوند کے سامنے بُرے کام کر رہے تھے۔

فلسطینیوں کا اسرا ئیل کو شکست دینا

اس وقت اسرا ئیلی فلسطینیوں کے خلاف لڑنے باہر گئے تھے۔ اسرا ئیلیوں نے اپنی چھا ؤنی ابن عزر پر لگا یا۔ جب کہ فلسطینیوں نے اپنی چھا ؤنی افیق پر لگا ئی۔ فلسطینی اسرا ئیلیوں پر حملہ کرنے کے ئے تیار ہو گئے جنگ شروع ہو ئی۔

فلسطینیوں نے اسرا ئیلیوں کو شکست دی فلسطینیوں نے اسرا ئیلی فوج کے تقریباً۴۰۰ سپا ہیو ں کو مار دیا۔ اسرا ئیلی سپا ہی اپنی چھا ؤ نی وا پس ہو ئے۔ اسرا ئیلی بزرگوں ( قائدین ) نے خداوند سے پو چھا ، “خدا وند نے آج ہم لوگوں کو فلسطینیوں کے ذریعہ کیوں شکست دی ؟ ہمیں خدا وند کے معاہدے کے صندوق کو شیلاہ سے لانے دو۔ اس طرح سے خدا ہمارے ساتھ ہمارے دشمنوں کے خلاف جنگ میں جائے گا اور ہمیں فتح یاب ہو نے میں مدد کریگا۔”

اسی لئے لوگوں نے آدمیوں کو شیلاہ روانہ کیا آدمی خدا وند قادر مطلق کے معاہدے کے صندوق کولے آئے۔ صندوق کے اوپر کروبی فرشتے ہیں اور وہ تاج کی مانند ہیں جیسا کہ خدا وند اس پر بیٹھا ہو۔ عیلی کے دو بیٹے حُفنی اور فنیحاس صندوق کے ساتھ آئے۔

جیسے ہی خدا وند کے معاہدہ کا صندوق چھا ؤنی میں آیا۔ تمام اسرائیلی بلند آواز سے پکارے اس پکار سے زمین دہل گئی۔ فلسطینیوں نے اسرائیل کی پکار کو سنا اور ان لوگوں نے پو چھا کہ لوگ اسرائیلی چھا ؤنی میں اتنا شور کیوں مچا رہے ہیں ؟

تب فلسطینیوں نے جانا کہ خدا وند کا مقدس صندوق اسرائیلی چھاؤنی میں لایا گیا ہے۔ فلسطینی ڈر گئے۔ اور وہ بولے ، “خدا ان لوگوں کی چھاؤ نی میں آیا ہے۔ ہم لوگ مصیبت میں ہیں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ ہم لوگ مصیبت میں ہیں کون ہمیں ان زبر دست دیوتاؤ ں سے بچائے گا ؟ یہ وہی دیوتائیں ہیں جنہوں نے مصریوں کو ہر قسم کے خوفناک بیماریوں سے مارا۔ فلسطینیو بہادر بنو! آدمیوں کی طرح لڑو۔ اگر تم آدمیوں کی طرح نہیں لڑو گے تو تم عبرانیوں کی خدمت ویسے ہی کرو گے جیسے کہ وہ لوگ تمہاری کئے۔

10 اس لئے فلسطینیوں نے سخت لڑا ئی کی اور اسرائیلیوں کو شکست دی ہر اسرائیلی سپا ہی اپنے خیموں کی طرف بھا گے۔ یہ اسرائیلیوں کی بڑی درد ناک شکست تھی۔ ۰۰۰,۳۰ اسرائیلی سپا ہی مارے گئے۔ 11 فلسطینیوں نے خدا کے مقدس صندوق کو لے لیا اور عیلی کے دونوں لڑ کے حفنی اور فنیحاس کو قتل کر دیا۔

12 اس دن ایک شخص جو بنیمین کے خاندان کے گروہ سے تھا جنگ کے میدان سے بھا گا اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ ڈا لے اور اپنے سر پر خاک ڈال لی یہ بتانے کے لئے کہ وہ بے حد رنجیدہ ہے۔ 13 عیلی ایک کرسی پر شہر کے دروازے کے قریب بیٹھا تھا جس وقت یہ آدمی شیلاہ میں آیا۔ عیلی خدا کے مقدس صندوق کے متعلق فکر مند تھا۔ اس لئے وہ وہاں بیٹھا انتظار کر رہا تھا اور دیکھ رہا تھا۔ تب بنیمینی شخص شیلاہ میں آیا اور بری خبر سُنا ئی۔ شہر کے سب لوگ بلند آ وا ز میں رونا شروع کر دیئے۔ 14-15 “عیلی ۹۸ سالہ بوڑھا تھا عیلی نا بینا تھا اس لئے وہ دیکھ نہیں سکتا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ لیکن وہ لوگوں کے رو نے کی بلند آواز کو سن سکتا تھا۔ عیلی نے پوچھا ، “یہ لوگ اتنا کیوں شور مچا رہے ہیں ؟”

بنیمینی آدمی عیلی کی طرف دوڑا اور کہا جو کچھ ہوا بتا۔ 16 بنیمین آدمی نے عیلی سے کہا ، “میں وہ ہوں جو کہ جنگ کے میدان سے آیا ہوں۔ میں وہ ہوں جو آج جنگ کے میدان سے بھاگ آیا ہوں۔ ”

عیلی نے پوچھا ، “کیا ہوا اے میرے بیٹے ؟ ”

17 بنیمینی آدمی نے جواب دیا ، “اسرائیلی فلسطین سے بھا گ گئے اور صرف اسرائیلی فوج ہی بہت سارے سپاہی نہیں کھو ئے بلکہ تمہارے دو بیٹے حفنی اور فنیحاس بھی مارے گئے خدا کا مقدس صندوق بھی قبضہ میں کر لیا گیا۔”

18 جیسے ہی بنیمین شخص نے خدا کے مقدس صندوق کے متعلق کہا ، عیلی اپنی کرسی کے پیچھے کی طرف شہر کے پھا ٹک کے نزدیک گر گیا اور گردن ٹوٹ گئی وہ بوڑھا اور موٹا تھا اس لئے وہ مر گیا۔ عیلی نے اسرائیل کو چالیس سال تک راہ دکھائی۔

جلال ختم ہوگیا

19 عیلی کی بہو فینحا س کی بیوی حاملہ تھی۔ اس کے بچہ پیدا ہونے کا وقت قریب تھا۔ اس نے سنا کہ خدا کا مقدس صندوق لے لیا گیا۔ ا س نے یہ بھی سنا کہ اسکا خسر عیلی اور اسکا شوہر فینحا س دونوں مر چکے ہیں۔ جیسے ہی اس نے خبر سنی تو اسکے دردزہ شروع ہوا اور بچہ جننے لگی۔ 20 جب وہ مرنے کے قریب تھی۔تو ایک وہ عورت جو اسکی مدد کر رہی تھی اس نے کہا ، “ تمہیں فکر کر نے کی ضرورت نہیں تم کو ایک لڑ کا پیدا ہوا ہے۔”

لیکن عیلی کی بہو نہ تو جواب دے سکی اور نہ ہی توجہ دے سکی۔ 21 ” عیلی کی بہو نے اپنے بیٹے کا نام یکبود رکھا۔ جسکا مطلب ہے،“ اسرائیل کی شان و شوکت (حشمت) اس سے چھین لی گئی ہے۔” اس نے ایسا کیا کیوں کہ صرف خدا کا مقدس صندوق ہی نہیں لے لیا گیا تھا بلکہ اس کے خُسر اور شوہر بھی مر چکے تھے۔ 22 اس نے کہا ، “اسرائیل کی شان و شوکت اس سے ہٹا دی گئی ، “کیوں کہ خدا کا مقدس صندوق قبضہ کر لیا ہے۔

And Samuel’s word came to all Israel.

The Philistines Capture the Ark

Now the Israelites went out to fight against the Philistines. The Israelites camped at Ebenezer,(A) and the Philistines at Aphek.(B) The Philistines deployed their forces to meet Israel, and as the battle spread, Israel was defeated by the Philistines, who killed about four thousand of them on the battlefield. When the soldiers returned to camp, the elders of Israel asked, “Why(C) did the Lord bring defeat on us today before the Philistines? Let us bring the ark(D) of the Lord’s covenant from Shiloh,(E) so that he may go with us(F) and save us from the hand of our enemies.”

So the people sent men to Shiloh, and they brought back the ark of the covenant of the Lord Almighty, who is enthroned between the cherubim.(G) And Eli’s two sons, Hophni and Phinehas, were there with the ark of the covenant of God.

When the ark of the Lord’s covenant came into the camp, all Israel raised such a great shout(H) that the ground shook. Hearing the uproar, the Philistines asked, “What’s all this shouting in the Hebrew(I) camp?”

When they learned that the ark of the Lord had come into the camp, the Philistines were afraid.(J) “A god has[a] come into the camp,” they said. “Oh no! Nothing like this has happened before. We’re doomed! Who will deliver us from the hand of these mighty gods? They are the gods who struck(K) the Egyptians with all kinds of plagues(L) in the wilderness. Be strong, Philistines! Be men, or you will be subject to the Hebrews, as they(M) have been to you. Be men, and fight!”

10 So the Philistines fought, and the Israelites were defeated(N) and every man fled to his tent. The slaughter was very great; Israel lost thirty thousand foot soldiers. 11 The ark of God was captured, and Eli’s two sons, Hophni and Phinehas, died.(O)

Death of Eli

12 That same day a Benjamite(P) ran from the battle line and went to Shiloh with his clothes torn and dust(Q) on his head. 13 When he arrived, there was Eli(R) sitting on his chair by the side of the road, watching, because his heart feared for the ark of God. When the man entered the town and told what had happened, the whole town sent up a cry.

14 Eli heard the outcry and asked, “What is the meaning of this uproar?”

The man hurried over to Eli, 15 who was ninety-eight years old and whose eyes(S) had failed so that he could not see. 16 He told Eli, “I have just come from the battle line; I fled from it this very day.”

Eli asked, “What happened, my son?”

17 The man who brought the news replied, “Israel fled before the Philistines, and the army has suffered heavy losses. Also your two sons, Hophni and Phinehas, are dead,(T) and the ark of God has been captured.”(U)

18 When he mentioned the ark of God, Eli fell backward off his chair by the side of the gate. His neck was broken and he died, for he was an old man, and he was heavy. He had led[b](V) Israel forty years.(W)

19 His daughter-in-law, the wife of Phinehas, was pregnant and near the time of delivery. When she heard the news that the ark of God had been captured and that her father-in-law and her husband were dead, she went into labor and gave birth, but was overcome by her labor pains. 20 As she was dying, the women attending her said, “Don’t despair; you have given birth to a son.” But she did not respond or pay any attention.

21 She named the boy Ichabod,[c](X) saying, “The Glory(Y) has departed from Israel”—because of the capture of the ark of God and the deaths of her father-in-law and her husband. 22 She said, “The Glory(Z) has departed from Israel, for the ark of God has been captured.”(AA)

Footnotes

  1. 1 Samuel 4:7 Or “Gods have (see Septuagint)
  2. 1 Samuel 4:18 Traditionally judged
  3. 1 Samuel 4:21 Ichabod means no glory.