Add parallel Print Page Options

سلیمان اور اس کی کئی بیویاں

11 بادشاہ سلیمان عورتوں سے محبت کرتا تھا۔ اس نے کئی عورتوں سے محبت کی جو اسرائیلی قوم سے نہیں تھیں۔ اُن میں فرعون کی بیٹی ،حتیّ عورتیں، موآبی ، عمّونی ، ادومی اور صیدونی عورتیں تھیں۔ گذرے زمانے میں خداوند نے بنی اسرائیلیوں سے کہا تھا ، “تمہیں دوسری قوم کے لوگوں سے شادی نہیں کرنی چا ہئے۔ اگر تم کروگے تو وہ لوگ تمہیں اپنے خداؤں کے راستے پر چلنے کے لئے مجبور کریں گے۔” لیکن سلیمان ان عورتوں کی محبت میں پڑگیا۔ سلیمان کی ۷۰۰ بیویاں تھیں ( یہ عورتیں دوسری قوموں کے قائدین کی بیٹیاں تھیں۔) اُن کے پاس ۳۰۰ لونڈیاں بھی تھیں جو ان کی بیویوں کی مانند تھیں ان کی بیویا ں ان کے لئے خدا کی طرف سے پھر جانے کا سبب بنیں۔ جب سلیما بوڑھا ہوا تو ان کی بیویوں نے اس کے دل کو دوسرے خداوند کی طرف مائل کیا۔ سلیمان مکمل طور پر خداوند کے راستے پر نہیں چلے جیسا کہ ان کا باپ داؤد چلے تھے۔ سلیمان نے عستارات کی عبادت کی۔ یہ صیدون کے لوگوں کا خداوند تھا۔ اور سلیمان نے مِلکوم کی عبادت کی۔ یہ عمّونی لوگوں کا بھیانک بُت تھا۔ اس طرح سلیمان نے خداوند کے خلاف قصور کیا۔سلیمان مکمل طریقہ سے خداوند کے راستے پر نہیں چلا جس طرح اس کا باپ داؤد چلا تھا۔

سلیمان نے کموس کی عبادت کے لئے جگہ بنا ئی۔ کموس موآبی لوگوں کا خوفناک بُت تھا۔سلیمان نے عبادت کی جگہ یروشلم کے سامنے پہاڑی پربنا یا اسی پہاڑی پر سلیمان نے مولک کی عبادت کی جگہ بنا ئی۔ مولک عمّونی لوگوں کا خوفناک بُت تھا۔ پھر سلیمان نے ایسی چیزیں اس کی تمام بیویوں کے لئے کیں جو دوسرے ملکو ں کی تھیں۔ اس کی بیویاں خوشبوئیں جلاتیں اور ان کے خداؤں کو قربانی دیتی تھیں۔

سلیمان خداوند اسرا ئیل کے خدا کے راستے سے پلٹ گیا اس لئے خداوندسلیمان پر غصّہ ہوا خداوند دوبارہ سلیمان کے پاس آیا۔ 10 خداوند نے سلیمان سے کہا ، “اس کو دوسرے خداؤں کو نہیں ماننا چا ہئے لیکن سلیمان نے خداوند کے حکم کی تعمیل نہیں کی۔ 11 اس لئے خداوند نے سلیمان سے کہا ، “تم نے مجھ سے کئے ہوئے معاہدہ کو توڑا ہے تم نے میرے احکام کی اطاعت نہیں کی اس لئے میں وعدہ کرتا ہوں کہ تمہا ری بادشاہت تم سے چھین لوں گا میں اس کو تمہا رے کسی ایک خاد م کو دوں گا۔ 12 لیکن میں تمہا رے باپ داؤد سے محبت کرتا ہوں ا س لئے جب تک تم زندہ رہو گے تمہاری بادشاہت تم سے نہیں لو ں گا۔ میں اس وقت تک انتظار کرو ں گا جب تک تمہا را بیٹا بادشاہ نہ بن جا ئے۔ تب میں اس سے بادشاہت لے لو ں گا۔ 13 پھر بھی میں تمہا رے بیٹے سے ساری بادشاہت نہیں چھینوں گا۔ میں اسے ایک خاندانی گروہ تک حکومت کرنے دوں گا۔ یہ میں داؤد کے لئے کرو ں گا۔ وہ ایک اچھا خادم تھا اور میں اسے یروشلم کے لئے کروں گا جو شہر میں نے چُنا ہے۔”

سلیمان کے دشمن

14 اس وقت خداوند نے ادومی ہدد کو سلیما ن کا دشمن بنایا۔ ہدد ادوم کے بادشاہ کے خاندان سے تھا۔ 15 یہ واقعہ اس طرح ہوا۔ پہلے داؤد نے ادوم کو شکست دی تھی یو آب داؤد کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ یو آب ادوم میں اپنے مرے ہو ئے سپا ہیوں کو دفن کرنے گیا تب یوآب نے وہاں کے زندہ ( آدمیوں) کو مار ڈا لا۔ 16 یو آب اور سبھی بنی اسرا ئیل ادوم میں چھ مہینے تک رہے اس درمیان انہوں نے ادوم کے تمام سپا ہیوں کو مار ڈا لا۔ 17 لیکن اس وقت ہدد نوجوان لڑکا تھا اس لئے ہدد مصر کو بھاگ گیا۔ اس کے باپ کے کچھ خادم بھی ا س کے ساتھ گئے تھے۔ 18 انہوں نے مدیان کو چھو ڑا اور وہ فاران کو گئے۔ فاران میں کچھ دوسرے لوگ اس کے ساتھ ہو گئے۔ تب سارا گروہ مصر کو گیا۔ وہ مصر کے بادشاہ فرعون کے پاس گئے اور مدد مانگے۔ فرعون نے ہدد کو مکان اور زمین دی فرعون نے اس کی مدد بھی کی اور اس کے لئے کھانے کا بھی بندوبست کیا۔

19 فرعو ن ہدد کو بہت چاہتا تھا۔ فرعون نے ہدد کو ایک بیوی دی۔وہ عورت فرعون کی سالی تھی۔(فرعون کی بیوی تحف نیس تھی۔) 20 اس لئے تحف نیس کی بہن نے ہدد سے شادی کی۔انہیں ایک لڑ کا ہوا جس کا نام جنوبت تھا۔ ملکہ تحفنیس نے جنوبت کو فرعون کے گھر میں اس کے بچوں کے ساتھ پر ورش کی اجازت دی۔

21 مصر میں ہدد نے سُنا کہ داؤد مر گیا۔ اس نے یہ بھی سنا کہ یوآب فوج کا سپہ سالار بھی مر گیا۔ اس لئے ہدد نے فرعون سے کہا ، “مجھے اپنے ملک میں اپنے گھر جانے دو۔”

22 لیکن فرعون نے جواب دیا ، “میں نے تمہیں ہر چیز جو تمہیں ضرورت ہے وہ دی ہے تم کیوں اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہو ؟”

ہدد نے کہا ، “براہ کرم مجھے صرف گھر جانے دو۔”

23 خدا نے بھی دوسرے آدمی کو سلیمان کا دشمن بنایا۔ یہ آدمی رزون تھا جو الیدع کا بیٹا تھا۔ رزون اپنے آقا کے پاس سے بھا گا تھا اس کا آقا ضوباہ کا بادشاہ ہدد عزر تھا۔ 24 داؤد کے ضوباہ کی فوجوں کو شکست دینے کے بعد رزون نے چند آدمیوں کو جمع کیا اور ایک چھو ٹی فوج کا سردار بن گیا۔ رزون دمشق گیا اور وہاں ٹھہرا۔ رزون دمشق کا بادشاہ ہوا۔ 25 رزون ارام پر حکومت کیا۔ رزون اسرائیل سے نفرت کیا اس لئے وہ اس ملک کا دشمن بنا رہا جب تک کہ سلیمان زندہ تھا۔ رزون اور ہدد اسرائیل کے لئے مصیبت کا سبب بنے ہوئے تھے۔

26 نباط کا بیٹا یُر بعام سلیمان کے خادموں میں سے ایک تھا۔ یربعام افرائیم کے خاندانی گروہ سے تھا۔ وہ صریدہ شہر کا رہنے والا تھا۔ یربعام کی ماں کا نام صروعہ تھا۔ اس کا باپ مر چکا تھا۔ وہ بادشاہ کے خلاف ہو گیا تھا۔

27 وہ کیسے بادشاہ کے خلاف بغاوت کیا۔ اور اسکی کیا وجہ ہے یہ ایسا ہے کہ : سلیمان ملّو بنوارہا تھا اور اسکے باپ داؤد کے شہر کی فصیل بنوا رہا تھا۔ 28 یُر بعام طاقتور آدمی تھا۔ سلیمان نے دیکھا کہ یہ آدمی اچھا کام کرنے والا ہے اس لئے سلیمان نے اس کو تمام مزدوروں کانگراں کار بنایا جو یوسف کے خاندانی گروہ سے تھے۔ 29 ایک دن یربعام یروشلم کے باہر سفر کر رہا تھا۔ شیلا ہ کا نبی اخیاہ اس کو سڑک پر ملا۔ اخیاہ ایک نیا کوٹ پہنا تھا۔ یہ دو آدمی ملک میں تنہا تھے۔

30 اخیاہ نے اپنا کوٹ لیا اور اس کو پھاڑ کر بارہ ٹکڑے کئے۔ 31 تب اخیاہ نے یربعام سے کہا ، “اس کوٹ کے ٹکڑے تم اپنے لئے لو خدا وند اسرائیل کا خدا کہتا ہے :میں سلیمان کی بادشاہت اس سے چھین لوں گا اور میں تمہیں دس خاندانی گروہ دونگا۔ 32 اور میں داؤد کے خاندان کو اجازت دونگا کہ وہ ایک خاندانی گروہ پر اقتدار رکھے میں ان کو اس گروہ میں رہنے دونگا۔ یہ میں اپنے خادم داؤد اور یروشلم کے لئے کروں گا۔ یروشلم وہ شہر ہے جسے میں اسرائیل کے تمام خاندانی گروہوں سے چُنا ہے۔ 33 میں سلیمان سے بادشاہت لونگا کیوں کہ وہ میرا راستہ چھوڑ دیا ہے وہ عستارات کی عبادت کرتا ہے جو صیدون کا جھوٹا دیوتا ہے وہ کموس کی عبادت کرتا ہے جو موآب کا جھو ٹا دیوتا ہے۔ اور وہ ملکوم کی عبادت کرتا ہے جو عمّونیوں کا جھو ٹا دیوتا ہے۔ سلیمان نے اچھی اور صحیح چیزوں کو کرنا چھوڑ دیا ہے وہ میرے قانون کی اور احکام کی اطاعت نہیں کرتا وہ اس راستے پر نہیں رہتا جس راستے پر اس کا باپ داؤد رہا۔ 34 اس لئے میں سلیمان کے خاندان سے بادشاہت لے لونگا۔ لیکن میں سلیمان کو اس کی باقی زندگی تک ان کا حاکم رہنے دونگا۔ میں یہ اپنے خادم داؤد کے لئے کروں گا۔ میں داؤد کو چنا کیوں کہ وہ میرے تمام احکام کی اور قانون کی پابندی کی تھی۔ 35 لیکن میں ان کے بیٹے سے بادشاہت لے لونگا۔اور یُربعام میں تمہیں اجازت دونگا کہ تم دس خاندانی گروہ پر حکومت کرو۔ 36 میں سلیمان کے بیٹے کو ایک خاندانی گروہ پر حکومت کرنے کی اجازت دونگا۔میں یہ کروں گا تا کہ میرے خادم داؤد کی نسل ہمیشہ یروشلم میں حکومت کرے جو شہر میں نے خود چنا ہے۔ 37 لیکن میں تمہیں ہر چیز پر جو تم چا ہو حکومت کرنے کے لئے بناؤنگا۔ تم سارے اسرائیل پر حکومت کرو گے۔ 38 میں یہ چیزیں تمہارے لئے کروں گا اگر تم صحیح راستے پر رہو اور میرے احکام کی تعمیل داؤد کی طرح کرو تو پھر میں تمہارے ساتھ ہوں۔ میں تمہارے خاندان کو بادشاہوں کا خاندان بناؤں گا جیسا کہ میں نے داؤد کے لئے کیا میں اسرائیل تمہیں دونگا۔ 39 میں داؤد کے بچوں کو سلیمان نے جو چیزیں کیں ہیں اس کے لئے سزا دونگا لیکن میں انہیں ہمیشہ کے لئے سزا نہیں دونگا۔”

سُلیمان کی موت

40 سُلیمان نے یربعا م کو مارڈا لنے کی کوشش کی لیکن یُربعام مصر کو بھاگ گیا وہ مصر کے بادشاہ سیساق کے پاس گیا۔ یربعام وہاں سلیمان کے مرنے تک ٹھہرا۔

41 سلیمان نے جو حکومت کی تو اس نے کئی عظیم اور عقلمندی کے کام کئے۔ یہ تمام چیزیں “ تاریخ سلیمان ” کی کتاب میں لکھی ہیں۔ 42 سلیمان نے یروشلم میں تمام اسرائیل پر چالیس سال حکومت کی۔ 43 تب سلیمان مر گیا اور اپنے آباؤاجداد کے ساتھ دفن ہوا۔ وہ باپ کے شہر داؤد میں دفن ہوا پھر سلیمان کا بیٹا اس کے بعد دوسرا بادشاہ ہوا۔

Solomon’s Wives

11 King Solomon, however, loved many foreign women(A) besides Pharaoh’s daughter—Moabites, Ammonites,(B) Edomites, Sidonians and Hittites. They were from nations about which the Lord had told the Israelites, “You must not intermarry(C) with them, because they will surely turn your hearts after their gods.” Nevertheless, Solomon held fast to them in love. He had seven hundred wives of royal birth and three hundred concubines,(D) and his wives led him astray.(E) As Solomon grew old, his wives turned his heart after other gods,(F) and his heart was not fully devoted(G) to the Lord his God, as the heart of David his father had been. He followed Ashtoreth(H) the goddess of the Sidonians, and Molek(I) the detestable god of the Ammonites. So Solomon did evil(J) in the eyes of the Lord; he did not follow the Lord completely, as David his father had done.

On a hill east(K) of Jerusalem, Solomon built a high place for Chemosh(L) the detestable god of Moab, and for Molek(M) the detestable god of the Ammonites. He did the same for all his foreign wives, who burned incense and offered sacrifices to their gods.

The Lord became angry with Solomon because his heart had turned away from the Lord, the God of Israel, who had appeared(N) to him twice. 10 Although he had forbidden Solomon to follow other gods,(O) Solomon did not keep the Lord’s command.(P) 11 So the Lord said to Solomon, “Since this is your attitude and you have not kept my covenant and my decrees,(Q) which I commanded you, I will most certainly tear(R) the kingdom away from you and give it to one of your subordinates. 12 Nevertheless, for the sake of David(S) your father, I will not do it during your lifetime. I will tear it out of the hand of your son. 13 Yet I will not tear the whole kingdom from him, but will give him one tribe(T) for the sake(U) of David my servant and for the sake of Jerusalem, which I have chosen.”(V)

Solomon’s Adversaries

14 Then the Lord raised up against Solomon an adversary,(W) Hadad the Edomite, from the royal line of Edom. 15 Earlier when David was fighting with Edom, Joab the commander of the army, who had gone up to bury the dead, had struck down all the men in Edom.(X) 16 Joab and all the Israelites stayed there for six months, until they had destroyed all the men in Edom. 17 But Hadad, still only a boy, fled to Egypt with some Edomite officials who had served his father. 18 They set out from Midian and went to Paran.(Y) Then taking people from Paran with them, they went to Egypt, to Pharaoh king of Egypt, who gave Hadad a house and land and provided him with food.

19 Pharaoh was so pleased with Hadad that he gave him a sister of his own wife, Queen Tahpenes, in marriage. 20 The sister of Tahpenes bore him a son named Genubath, whom Tahpenes brought up in the royal palace. There Genubath lived with Pharaoh’s own children.

21 While he was in Egypt, Hadad heard that David rested with his ancestors and that Joab the commander of the army was also dead. Then Hadad said to Pharaoh, “Let me go, that I may return to my own country.”

22 “What have you lacked here that you want to go back to your own country?” Pharaoh asked.

“Nothing,” Hadad replied, “but do let me go!”

23 And God raised up against Solomon another adversary,(Z) Rezon son of Eliada, who had fled from his master, Hadadezer(AA) king of Zobah. 24 When David destroyed Zobah’s army, Rezon gathered a band of men around him and became their leader; they went to Damascus,(AB) where they settled and took control. 25 Rezon was Israel’s adversary as long as Solomon lived, adding to the trouble caused by Hadad. So Rezon ruled in Aram(AC) and was hostile toward Israel.

Jeroboam Rebels Against Solomon

26 Also, Jeroboam son of Nebat rebelled(AD) against the king. He was one of Solomon’s officials, an Ephraimite from Zeredah, and his mother was a widow named Zeruah.

27 Here is the account of how he rebelled against the king: Solomon had built the terraces[a](AE) and had filled in the gap in the wall of the city of David his father. 28 Now Jeroboam was a man of standing,(AF) and when Solomon saw how well(AG) the young man did his work, he put him in charge of the whole labor force of the tribes of Joseph.

29 About that time Jeroboam was going out of Jerusalem, and Ahijah(AH) the prophet of Shiloh met him on the way, wearing a new cloak. The two of them were alone out in the country, 30 and Ahijah took hold of the new cloak he was wearing and tore(AI) it into twelve pieces. 31 Then he said to Jeroboam, “Take ten pieces for yourself, for this is what the Lord, the God of Israel, says: ‘See, I am going to tear(AJ) the kingdom out of Solomon’s hand and give you ten tribes. 32 But for the sake(AK) of my servant David and the city of Jerusalem, which I have chosen out of all the tribes of Israel, he will have one tribe. 33 I will do this because they have[b] forsaken me and worshiped(AL) Ashtoreth the goddess of the Sidonians, Chemosh the god of the Moabites, and Molek the god of the Ammonites, and have not walked(AM) in obedience to me, nor done what is right in my eyes, nor kept my decrees(AN) and laws as David, Solomon’s father, did.

34 “‘But I will not take the whole kingdom out of Solomon’s hand; I have made him ruler all the days of his life for the sake of David my servant, whom I chose and who obeyed my commands and decrees. 35 I will take the kingdom from his son’s hands and give you ten tribes. 36 I will give one tribe(AO) to his son so that David my servant may always have a lamp(AP) before me in Jerusalem, the city where I chose to put my Name. 37 However, as for you, I will take you, and you will rule(AQ) over all that your heart desires;(AR) you will be king over Israel. 38 If you do whatever I command you and walk in obedience to me and do what is right(AS) in my eyes by obeying my decrees(AT) and commands, as David my servant did, I will be with you. I will build you a dynasty(AU) as enduring as the one I built for David and will give Israel to you. 39 I will humble David’s descendants because of this, but not forever.’”

40 Solomon tried to kill Jeroboam, but Jeroboam fled(AV) to Egypt, to Shishak(AW) the king, and stayed there until Solomon’s death.

Solomon’s Death(AX)

41 As for the other events of Solomon’s reign—all he did and the wisdom he displayed—are they not written in the book of the annals of Solomon? 42 Solomon reigned in Jerusalem over all Israel forty years. 43 Then he rested with his ancestors and was buried in the city of David his father. And Rehoboam(AY) his son succeeded him as king.

Footnotes

  1. 1 Kings 11:27 Or the Millo
  2. 1 Kings 11:33 Hebrew; Septuagint, Vulgate and Syriac because he has