Add parallel Print Page Options

عمّونی لوگ داؤد کے آدمیوں کو شرمندہ کر تے ہیں

19 بعد میں ایسا ہوا کہ عمونی لوگوں کا بادشاہ ناحس مر گیا اور اس کا بیٹا نئے بادشاہ کے طور پر اس کا جانشین ہوا۔ تب داؤد نے کہا ، “میں ناحس کے بیٹے حنون کے ساتھ وفادار رہونگا کیو نکہ اس کا باپ میرا وفادار تھا۔” اس لئے داؤد نے قاصدوں کو حنون کے پاس اس کے باپ کی موت پر تعزیتی پیغام دینے کے لئے بھیجا۔جب داؤد کے آدمی تعزیتی پیغام لے کر حنون کے پاس عمونیوں کی سرزمین پر پہنچے تو ،

عمونی قائدین نے حنو ن سے کہا ، “کیا تم سچ مچ میں یہ سوچتے ہو کہ داؤد نے اپنے آدمیوں کو تیرے باپ کی عزت و احترام میں تجھے تعزیتی پیغام دینے کے لئے بھیجا ہے ؟ کیا تم نہیں سوچتے ہو کہ ان کے خادم کھوج کرنے اور جا سوسی کرنے کے لئے آئے ہیں تا کہ وہ لوگ ملک کو بر باد کر سکیں ؟” اس لئے حنون نے داؤد کے خادموں کو قیدی بنا یا اور ان کی ڈاڑھی منڈوا دی۔ حنون نے ان کے لباس کو کمر تک کتر وا دیا پھر اس نے انہیں روانہ کر دیا۔

داؤد کو ان لوگوں کے بارے میں خبر دی گئی تھی اور ان لوگوں سے ملنے کے لئے قاصد بھیجا کیو ں کہ وہ بہت زیادہ شرمندہ تھے۔ اور اس لئے بادشا ہ نے انہیں یہ خبر بھیجی: “یریحو میں تب تک رہو جب تک تمہا ری ڈاڑھی بڑھ نہ جا ئے اسکے بعد ہی لوٹ آنا۔”

جب عمونی لوگوں نے یہ محسوس کیا کہ ان لوگوں نےداؤد کو بہت زیادہ رنجیدہ کیا ہے۔ تو ان لوگو ں نے ارام نہریم ، ارام معکہ اور ضوباہ سے ۰۰۰,۷۵ پاؤنڈ چاندی کا استعمال رتھوں اور رتھ بانوں کے لئے کیا۔ ان لوگوں نے ۳۲۰۰۰ رتھو ں اور معکہ کے بادشا ہ اور اس کی فو جوں کو کرائے پر لیا جو کہ آئے اور میدبا کے نزدیک خیمہ زن ہو گئے۔ عمونی لوگ اپنے شہروں سے جمع ہو ئے اور جنگ کے لئے آئے۔

داؤد نے سنا کہ عمونی لوگ جنگ کے لئے تیار ہو رہے ہیں اس لئے اس نے یو آب اور اسرائیل کی پو ری فوج کو عمونی لوگو ں سے جنگ کرنے کے لئے بھیجا۔ عمونی لوگ باہر آئے اور شہر کے پھاٹک کے پاس صف آرا ہو ئے۔ جو بادشا ہ مدد کے لئے آئے تھے وہ کھلے میدان میں خود ہی کھڑے تھے۔

10 یو آب نے دیکھا کہ اس کے خلاف لڑنے وا لی فوج کے دو گروہ تھے۔ ایک گروہ اس کے سامنے تھا اور دوسرا گروہ اس کے پیچھے۔ اس لئے یو آب نے اسرائیل کے بہترین جنگجوؤں میں سے کچھ کو چُن لیا۔ اس نے ان کو باہر ارام کی فوج سے لڑنے کے لئے بھیجا۔ 11 یو آب نے بقیہ اسرائیلی فوج کو اپنے بھا ئی ابیشے کی سپہ سالاری میں رکھا۔ وہ سپا ہی باہر عمونی فوج سے لڑنے کے لئے صف آرا ہو ئے۔ 12 یو آب نے ابیشے سے کہا ، “اگر ارامی مجھے ہرا رہے ہو ں تو تمہیں میری مدد کرنی چا ہئے۔ لیکن اگر عمونی تجھے ہرا رہے ہو ں تب میں تمہا ری مدد کروں گا۔ 13 ہمیں اپنے لوگوں اور اپنے خدا کے شہروں کے لئے بہادر اور طاقتور بننے دو۔ اور خداوند وہ کرے گا جو اس کی نظر میں اچھا ہے۔”

14 یوآب اور اسکے ما تحت کا دستہ ارامیوں سے لڑ نے کے لئے آگے بڑھے اور ان لوگوں کو بھگا دیئے۔ 15 جب عمّونی نے دیکھا کہ ارام کی فوج بھا گ گئی اور وہ لوگ بھی ابیشے کے بھا ئی کے سامنے سے بھا گ گئے۔ اور اس لئے عمّونی اپنے شہروں کو چلے گئے اور یوآب یروشلم کو واپس ہو گیا۔

16 جب ارام کے قائدین نے دیکھا کہ اسرائیل نے انہیں شکست دی ہے تو انہوں نے خبر رسانوں کو ارامی لوگوں سے مدد لینے بھیجا جو دریائے فرات کے مشرق میں رہتے تھے۔ ہدد عزر کی فوج کا سپہ سالار سوفک نے ان لوگوں کی رہنمائی کی۔

17 جب داؤد اسکے بارے میں سنا تو اس نے اسرائیلیوں کو یردن ندی کے پار جمع کیا اور ان لوگوں کی طرف آگے بڑھا یا۔ اس نے اپنے دستوں کو ارامیوں کے خلاف لڑ نے کے لئے صف آرائی کروایا اور وہ لوگ ان کے خلاف لڑے۔ 18 ارامی اسرائیلیوں سے بھا گ گئے۔ داؤد اور اسرائیلیوں نے ۰۰۰,۷ رتھ بان اور ۰۰۰,۴۰ ارامی فوجوں کو مار ڈا لا۔ اور انہوں نے انکے سپہ سالار سوفک کو بھی مار ڈا لا۔

19 جب ہدد عزر کے عہدیدا روں نے دیکھا کہ اسرائیل نے انہیں شکست دے دی ہے ، انہوں نے داؤد کے ساتھ صلح کر لی۔ وہ داؤد کی رعایا بن گئے اس لئے ارامیوں نے عمّونی لوگوں کو پھر سے مدد کر نے سے انکار کردیا۔

David Defeats the Ammonites(A)

19 In the course of time, Nahash king of the Ammonites(B) died, and his son succeeded him as king. David thought, “I will show kindness to Hanun son of Nahash, because his father showed kindness to me.” So David sent a delegation to express his sympathy to Hanun concerning his father.

When David’s envoys came to Hanun in the land of the Ammonites to express sympathy to him, the Ammonite commanders said to Hanun, “Do you think David is honoring your father by sending envoys to you to express sympathy? Haven’t his envoys come to you only to explore and spy out(C) the country and overthrow it?” So Hanun seized David’s envoys, shaved them, cut off their garments at the buttocks, and sent them away.

When someone came and told David about the men, he sent messengers to meet them, for they were greatly humiliated. The king said, “Stay at Jericho till your beards have grown, and then come back.”

When the Ammonites realized that they had become obnoxious(D) to David, Hanun and the Ammonites sent a thousand talents[a] of silver to hire chariots and charioteers from Aram Naharaim,[b] Aram Maakah and Zobah.(E) They hired thirty-two thousand chariots and charioteers, as well as the king of Maakah with his troops, who came and camped near Medeba,(F) while the Ammonites were mustered from their towns and moved out for battle.

On hearing this, David sent Joab out with the entire army of fighting men. The Ammonites came out and drew up in battle formation at the entrance to their city, while the kings who had come were by themselves in the open country.

10 Joab saw that there were battle lines in front of him and behind him; so he selected some of the best troops in Israel and deployed them against the Arameans. 11 He put the rest of the men under the command of Abishai(G) his brother, and they were deployed against the Ammonites. 12 Joab said, “If the Arameans are too strong for me, then you are to rescue me; but if the Ammonites are too strong for you, then I will rescue you. 13 Be strong, and let us fight bravely for our people and the cities of our God. The Lord will do what is good in his sight.”

14 Then Joab and the troops with him advanced to fight the Arameans, and they fled before him. 15 When the Ammonites realized that the Arameans were fleeing, they too fled before his brother Abishai and went inside the city. So Joab went back to Jerusalem.

16 After the Arameans saw that they had been routed by Israel, they sent messengers and had Arameans brought from beyond the Euphrates River, with Shophak the commander of Hadadezer’s army leading them.

17 When David was told of this, he gathered all Israel(H) and crossed the Jordan; he advanced against them and formed his battle lines opposite them. David formed his lines to meet the Arameans in battle, and they fought against him. 18 But they fled before Israel, and David killed seven thousand of their charioteers and forty thousand of their foot soldiers. He also killed Shophak the commander of their army.

19 When the vassals of Hadadezer saw that they had been routed by Israel, they made peace with David and became subject to him.

So the Arameans were not willing to help the Ammonites anymore.

Footnotes

  1. 1 Chronicles 19:6 That is, about 38 tons or about 34 metric tons
  2. 1 Chronicles 19:6 That is, Northwest Mesopotamia