Add parallel Print Page Options

موت سے زندگی تک

ماضی میں تمہا ری روحانی زندگیاں خدا کے خلاف تمہا رے گنا ہوں اور تمہا رے برے اعمال کی وجہ سے مردہ تھیں۔ ہاں!ماضی میں تم گناہ کرتے رہتے تھے اور دُنیا ہی کے معیار پر زندگی گزار رہے تھے زمین پر جو تم نے شیطا نی قوتوں کی حکمرا نی کی پیر وی کی۔ جو لوگ خدا کی باتوں کے منکر تھے انہی پر وہ رُوح اختیار رکھتی ہے۔ ماضی میں ہم سب اپنے لوگوں کی طرح رہے اور ہم ان چیزوں کو کر نے کی کو شش کر تے رہے جس سے ہمارے گنہگار نفس کو خوشی ہو ہم نے وہ سب کچھ کیا جو ہمارے دماغوں اور جسم نے چا ہا۔ ہم بُرے تھے خدا کے غضب کے مستحق تھے محض اسلئے کہ ہم بھی ان دُوسرے لوگوں کی مانند تھے۔

لیکن خدا بہت رحم والا ہے اور وہ ہم سے بہت زیادہ محبت کر تا ہے۔ ہم قصوروں کی وجہ سے مرچکے تھے تو ہم کو مسیح کے ساتھ زندہ کیا۔ تم خدا کے فضل سے بچ گئے۔ اور خدا نے ہمیں مسیح کے ساتھ ہی اوپر اٹھا یا اور آسمان میں اس کے ساتھ جگہ دی۔ خدا نے ہمیں اس لئے نوازا کہ ہم یسوع مسیح میں تھے۔ خدا نے ایسا کیا کیوں کہ وہ بتا نا چاہتا تھا تمام آنے والی نسلوں کو کہ اس کی رحمت کتنی وسیع ہے خدا نے یہ بتا یا ہے کہ یہ سب فضل ہم پر یسوع مسیح کی وجہ سے ہے۔

میرے کہنے کا مطلب ہے کہ تم فضل سے بچ گئے جو تمہیں ایمان لا نے سے ملا تم اپنے آپکو نہیں بچا سکے لیکن یہ تو خدا کا عطیہ تھا۔ نہیں تم اپنے اعمال کی وجہ سے نہیں بچے اس لئے کو ئی یہ شیخی نہیں کر سکتا۔ 10 ہم جو کچھ ہیں وہ خدا نے بنایا ہے مسیح یسوع میں خدا نے ہم کو نئے لوگ بنا یا تا کہ ہم اچھے کام کریں۔ خدا نے ان اچھے کا موں کوپہلے ہی مقرر کر دیا ہے تا کہ ہم لوگ اچھے کام کر کے اپنی زندگیاں گزاریں۔

مسیح میں اتحاد

11 تم غیر یہودی پیدا ہو ئے تھے اور یہودیوں نے تمہیں “غیر مختون” اور اپنے آپ کو “مختون” کہا ان کی مختو نی وہ ہے جو اپنے جسم پر انسا نی ہاتھوں سے کر تے ہیں۔ 12 یاد کرو پچھلے وقتوں میں تم لوگ بغیر مسیح کے تھے۔ تم اسرائیل کے شہری نہیں تھے اور تمہارے پاس کو ئی عہد نامہ جو خدا اپنے لوگوں سے کو ئی وعدہ کیا ہو نہیں تھا تمہیں کو ئی امید نہ تھی اور تم خدا کو نہیں جانتے تھے۔ 13 ہاں ایک دفعہ تو تم خدا سے بہت دور تھے۔ لیکن اب مسیح یسوع میں اس کے بہت قریب ہو۔ مسیح کے خون کے ذریعہ سے تمہیں خدا کے نزدیک لا یا گیا۔

14 کیوں کہ مسیح کی وجہ سے ہم امن میں ہیں مسیح نے ہم دونوں کو ایک کر دیا۔ یہودی اور غیر یہودی دونوں کو اس طرح علیحدہ کر دیا تھا جیسے ان کے درمیان ایک دیوار ہو وہ ایک دوسرے کے دشمن تھے لیکن مسیح نے اس دشمنی کو اپنا جسم دیکر دور کیا۔ 15 یہودی شریعت میں کئی احکام ہیں لیکن مسیح نے اس شریعت کو ختم کیا مسیح کا مقصد یہ تھا کہ دونوں گروہوں کے لو گوں کو ایک نئے انسان ان میں بنائیں ایسا کر کے مسیح نے امن قائم کئے۔ 16 مسیح نے صلیب کے ذریعہ دونوں گروہوں کی دشمنی کو ختم کئے اور دونوں میں صلح کر کے ایک کیا انہیں خدا تک پہونچا یااور مسیح نے اپنے آپکو مصلوب کر کے ایسا کیا۔ 17 مسیح نے آکر تم غیر یہودی لوگوں کو امن کی تعلیم دی جو خدا سے بہت دور تھے اور اس نے یہودیوں کو بھی جو خدا کے نزدیک تھے امن کی تعلیم دی۔ 18 “ہاں!” مسیح کے ذریعہ ہی ہم دونوں کو حق ہے کہ اپنے باپ کے پاس ایک رُوح میں جائیں۔

19 پس اب تم غیر یہودی اور غیر ملکی نہیں رہے اب تم لوگ بھی شہری ہو خدا کے مقدس لوگوں کی طرح تمہارا تعلق خدا کے خاندان سے ہے۔ 20 تم خدا کی ذاتی عمارت میں شامل کر لئے گئے ہو اور اس عمارت کی بنیاد رسولوں اور نبیوں نے رکھی ہے مسیح خود اس عمارت کا ایک اہم پتھر ہے۔ 21 پوری عمارت ملکر مسیح میں ہے اور مسیح نے اس عمارت کو اتنا بڑھا یا کہ خدا وند میں وہ مقدس ہیکل بن گیا۔ 22 اور تم لوگ بھی دوسروں کے ساتھ ملکر مسح کئے گئے ہو اور ایسی جگہ رہ رہے ہو جہاں خدا روح کے ساتھ رہتا ہے۔

Made Alive in Christ

As for you, you were dead in your transgressions and sins,(A) in which you used to live(B) when you followed the ways of this world(C) and of the ruler of the kingdom of the air,(D) the spirit who is now at work in those who are disobedient.(E) All of us also lived among them at one time,(F) gratifying the cravings of our flesh[a](G) and following its desires and thoughts. Like the rest, we were by nature deserving of wrath. But because of his great love for us,(H) God, who is rich in mercy, made us alive with Christ even when we were dead in transgressions(I)—it is by grace you have been saved.(J) And God raised us up with Christ(K) and seated us with him(L) in the heavenly realms(M) in Christ Jesus, in order that in the coming ages he might show the incomparable riches of his grace,(N) expressed in his kindness(O) to us in Christ Jesus. For it is by grace(P) you have been saved,(Q) through faith(R)—and this is not from yourselves, it is the gift of God— not by works,(S) so that no one can boast.(T) 10 For we are God’s handiwork,(U) created(V) in Christ Jesus to do good works,(W) which God prepared in advance for us to do.

Jew and Gentile Reconciled Through Christ

11 Therefore, remember that formerly(X) you who are Gentiles by birth and called “uncircumcised” by those who call themselves “the circumcision” (which is done in the body by human hands)(Y) 12 remember that at that time you were separate from Christ, excluded from citizenship in Israel and foreigners(Z) to the covenants of the promise,(AA) without hope(AB) and without God in the world. 13 But now in Christ Jesus you who once(AC) were far away have been brought near(AD) by the blood of Christ.(AE)

14 For he himself is our peace,(AF) who has made the two groups one(AG) and has destroyed the barrier, the dividing wall of hostility, 15 by setting aside in his flesh(AH) the law with its commands and regulations.(AI) His purpose was to create in himself one(AJ) new humanity out of the two, thus making peace, 16 and in one body to reconcile both of them to God through the cross,(AK) by which he put to death their hostility. 17 He came and preached peace(AL) to you who were far away and peace to those who were near.(AM) 18 For through him we both have access(AN) to the Father(AO) by one Spirit.(AP)

19 Consequently, you are no longer foreigners and strangers,(AQ) but fellow citizens(AR) with God’s people and also members of his household,(AS) 20 built(AT) on the foundation(AU) of the apostles and prophets,(AV) with Christ Jesus himself(AW) as the chief cornerstone.(AX) 21 In him the whole building is joined together and rises to become a holy temple(AY) in the Lord. 22 And in him you too are being built together to become a dwelling in which God lives by his Spirit.(AZ)

Footnotes

  1. Ephesians 2:3 In contexts like this, the Greek word for flesh (sarx) refers to the sinful state of human beings, often presented as a power in opposition to the Spirit.