Add parallel Print Page Options

خدا وند بنی اسرائیلیوں کا ساتھ دیگا

“اے بنی اسرائیلیو سنو! آج تم دریائے یردن کو پار کرو گے۔ تم اس سرزمین میں اپنے سے زور آور ،بڑے اور طاقتور قوموں کو ہٹانے جاؤ گے۔ انکے شہر بہت بڑے بڑے ہیں اور انکی دیواریں آسمان کو چھوتی ہیں۔ وہاں کے لوگ لمبے اور طاقتور ہوتے ہیں۔ وہ عناقی لوگ ہیں۔تم اُن لوگوں کے متعلق جانتے ہو تم لوگ یہ کہتے ہوئے سنا کہ کوئی آدمی عناقی لوگوں کو شکست نہیں دے سکتا۔ تم کو معلوم ہونا چاہئے کہ خدا وند تمہارا خدا بھسم کرنے والی آ گ کی طرح تمہارے آگے دریا کے پار جا رہا ہے خدا وند اِن تمام قوموں کو تمہارے سامنے تباہ اور نیست و نابود کردیگا تم اِن قوموں کو باہر ہانک دو گے۔تم بہت جلد انہیں تباہ کروگے۔خدا وند نے یہ وعدہ کیا ہے کہ ایسا ہوگا۔

“خدا وند تمہارا خدا جب اُن قوموں کو طاقت سے تم لوگوں کے لئے دور ہٹادے تو اپنے دل میں یہ نہ کہنا کہ خدا وند ہم لوگوں کو اُس ملک میں رہنے کے لئے اِس لئے لایا کہ ہم لوگوں کے رہنے کا ڈھنگ اچھا ہے خدا وند نے اُن قوموں کو تم لوگوں سے دور طاقت کے بل پر کیوں ہٹایا؟ کیوں کہ وہ بُرے طریقے سے رہتے تھے۔ تم اُن کا ملک لینے کے لئے جا رہے ہو۔ لیکن اِس لئے نہیں کہ تم اچھے ہو اور اچھے طریقے سے رہتے ہو۔ تم اُس ملک میں جا رہے ہو کیونکہ خدا وند تمہارا خدا ان قوموں کو انکی شرارت کی وجہ سے تمہارے سامنے باہر نکال رہا ہے۔ اور خدا وند تمہارے خدا نے جو وعدہ تمہارے آباؤ اجداد ابراہیم ،اسحاق اور یعقوب سے کیا اسے پورا کرنا چاہتا ہے۔ خدا وند تمہارا خدا اس اچھے ملک کو تمہیں رہنے کے لئے دے رہا ہے لیکن تمہیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ایسا تمہاری زندگی کے اچھے طریقے کے ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ سچائی یہی ہے کہ تم ضدّی لوگ ہو۔

خدا وند کے غصّے کو یاد رکھو

“یاد رکھو اور کبھی مت بھولو کہ تم نے خدا وند اپنے خدا کو ریگستان میں کیسے غصّہ دلایا ! تم نے اُسی دن سے جس دن مصر سے باہر نکلے اور اُس جگہ پر آنے کے دن تک خدا وند کے حکم کو ماننے سے انکار کیا ہے۔ تم نے خدا وند کو حورب (سینائی ) پہاڑ پر بھی غصّہ دلایا خدا وند تمہیں تباہ کردینے کی حد تک غصّہ میں تھا۔ میں پتھر کی تختیوں کو لینے کے لئے پہاڑ کے اُوپر گیا جو معاہدہ خدا وند نے تمہارے ساتھ کیا اُن تختیوں میں لکھے تھے۔ میں وہاں پہاڑ پر چالیس دن اور چالیس رات ٹھہرا۔میں نے نہ روٹی کھائی اور نہ ہی پانی پیا۔ 10 تب خدا وند نے مجھے پتھّر کی دو تختیاں دیں۔ خدا وند نے ان تختیوں پر اپنی اُنگلیوں سے لکھا ہے۔ اس پر اُس نے اُس ہر ایک بات کو لکھا جنہیں اُ س نے آ گ میں سے کہا تھا جب تم پہاڑ کے چاروں طرف جمع تھے۔

11 “اس لئے چالیس دن اور چالیس رات کے ختم پر خدا وند نے مجھے معاہدہ کی پتھّر کی دو تختیاں دیں۔ 12 “تب خدا وند نے مجھ سے کہا ، “اُٹھو اور جلدی یہاں سے نیچے جاؤ۔ جن لوگوں کو تم مصر سے باہر لائے ہو اُن لوگوں نے خود کو برباد کر لیا ہے وہ اُن باتوں سے بہت جلد ہٹ گئے ہیں جن کے لئے میں نے حکم دیا تھا۔ اُنہوں نے سونے کو پگھلا کر اپنے لئے ایک مورتی بنالی ہے۔ ”

13 “خدا وند نے مجھ سے یہ بھی کہا ، “ میں نے ان لوگوں پر اپنی نظر رکھی ہے وہ بہت ضدّی ہیں۔ 14 مجھے اکیلا چھوڑو! میں ان لوگوں کو پوری طرح سے تباہ کردونگا۔ کوئی آدمی اُن کا نام کبھی یاد نہیں کریگا ! تب میں تم سے دوسری قوم بناؤنگا جو انکی قوم سے زیادہ بڑی اور طاقتور ہوگی۔ ”

سونے کا بچھڑا

15 “تب میں مُڑا اور پہاڑ سے نیچے آیا پہاڑ آ گ سے جل رہا تھا۔ معاہدہ کی دونوں تختیاں میرے دو ہاتھ میں تھیں۔ 16 جب میں نے نظر ڈالی تو دیکھا کہ تم نے خدا وند اپنے خدا کے خلاف گناہ کیا ہے۔ تم نے اپنے لئے پگھلے سونے سے ایک بچھڑا بنایا ہے خدا وند نے جو حکم دیا ہے اُس سے تم بہت جلد دور ہو گئے۔ 17 اِس لئے میں نے دو نوں تختیاں لیں اور اُنہیں نیچے ڈالدیا وہاں تمہاری آنکھوں کے سامنے تختیوں کے ٹکڑے کردیئے۔ 18 تب میں خدا وند کے سامنے جھکا اور اپنے چہرہ کو زمین پر کرکے چالیس دن اور چالیس رات ویسے ہی رہا جیسا کہ میں نے پہلے کیا تھا۔ میں نے نہ روٹی کھائی اور نہ پانی پیا۔ میں نے یہ اس لئے کیا کہ تم نے بُرا گناہ کیا تھا۔ تم نے وہ کیا جو خدا وند کے لئے بُرا تھا۔ اور تم نے اسے غصّہ دلایا۔ 19 میں خداوند کے خوفناک غضب سے ڈرا ہوا تھا۔ وہ تمہارے خلاف اتنا غصہ میں تھا کہ تمہیں تباہ کردیتا لیکن خدا وند نے میری بات پھر سُنی۔ 20 خدا وند ہارون پر بہت غصہ میں تھا اسے تباہ کرنے کے لئے اتنا غصہ کافی تھا اس لئے اسوقت میں نے ہارون کے لئے بھی دعا کی۔ 21 میں اس بھیانک چیز ،سونے کے بچھڑے کو جسے تونے بنایا اسے آ گ میں ڈالدیا۔ میں نے اسے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں توڑ ڈالا اور میں بچھڑے کے ٹکڑوں کو اسوقت تک پیستا رہا جب تک وہ دھول کے مانند نہیں بن گئے اور تب میں نے اس دھول کو پہاڑ سے نیچے بہنے والی دریا میں پھینکا۔

موسیٰ کا اسرائیل کے لئے خدا سے معافی مانگنا

22 “مسّہ میں تبعیرہ اور قبروت ہتّاوہ میں بھی تم نے خدا وند کو غصہ دلایا۔ 23 اور جب خدا وند نے تم سے قادس برنیع چھو ڑنے کو کہا تب تم نے اس کے حکم کی تعمیل نہیں کی۔ اس نے کہا آگے بڑھو اور اس سرزمین پر قبضہ جمالو جسے میں نے تمہیں دیا ہے۔ لیکن تم نے خدا وند اپنے خدا کے خلاف بغاوت کی تم نے اس پر بھروسہ نہیں کیا۔ تم نے اسکے حکم کو اَن سُنا کردیا۔ 24 پورے وقت جب سے میں تمہیں جانتا ہوں تم لوگوں نے خدا وند کے حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کیا ہے۔

25 اس لئے میں چالیس دن اور چالیس رات خدا وند کے سامنے جھکا رہا کیوں ؟ کیوں کہ خدا نے کہا کہ تمہیں تباہ کرے گا۔ 26 میں نے خدا وند سے دعا کی میں نے کہا ، “خدا وند میرے آقا اپنے لوگوں کو تباہ نہ کرو وہ تمہارے اپنے ہیں تو نے اپنی بڑی طاقت اور قدرت سے انہیں آزاد کیا اور مصر سے لایا۔ 27 تو اپنے خادم ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کو دیئے ہوئے اپنے معاہدہ کو یاد کر تو یہ بھول جا کہ یہ لوگ کتنے ضدّی ہیں تو انکے بُرے طریقے اور گناہ کو نہ دیکھ۔ 28 اگر تو اپنے لوگوں کو سزا دیگا تو مصری کہہ سکتے ہیں ، ’خدا وند کا اپنے لوگوں کو اس ملک میں لے جانا ممکن نہیں تھا جس میں لے جانے کا اس نے وعدہ کیا تھا اور وہ ان سے نفرت کرتا تھا۔ اس لئے وہ انہیں مارنے کے لئے ریگستان میں لے گیا۔‘ 29 لیکن وہ لوگ تیرے لوگ ہیں خدا وند وہ تیرے اپنے ہیں تو اپنی بڑی طاقت اور قدرت سے انہیں مصر سے باہر لایا۔