Add parallel Print Page Options

قربانیاں اور نذرانے

خدا وند خدا نے موسیٰ کو خیمہٴ اجتماع میں بلایا اور اُس سے کہا۔خدا وند نے کہا ، “بنی اسرائیلیوں سے کہو تم لوگوں میں سے کو ئی جب خدا وند کے لئے نذرانہ لائے تو تمہیں ایک جانور بھیڑ کے ریوڑ یا مویشیوں کے جھنڈ سے لا نا چاہئے۔

اگر یہ جلا نے کا نذرانہ ہو اور یہ مویشیوں کے جھنڈ سے ہو تو یہ جانور بے عیب نر ہو نا چاہئے اور اس آدمی کو وہ جانور خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر لانا چاہئے۔ تب خدا وند اس نذ رانہ کو قبول کرے گا۔ اس آدمی کو اپنا ہاتھ جانور کے سر پر رکھنا چاہئے۔ خدا وند اس کے جلانے کے نذرانہ کو اسکے کفّارہ کے طور پر قبول کرے گا۔

“آدمی کو چاہئے کہ وہ بچھڑے کو خدا وند کے سامنے مارے۔ ہارون کے بیٹوں کو بچھڑے کے خون لانا چاہئے اور اسے خیمہٴ اجتماع کے دروازوں پر قربان گاہ کے چاروں طرف چھڑکنا چاہئے۔ وہ چمڑا کو ہٹا ئے گا اور جانور کے باقی عضو کو ٹکڑے ٹکڑے میں کاٹے گا۔ ہارون کے کاہن بیٹوں کو قربان گاہ پر لکڑی اور آ گ تیار رکھنا چاہئے۔ ہارون کے کاہن بیٹوں کو ان ٹکڑوں کو سر اور چربی کے ساتھ لکڑی پر رکھنی چاہئے اس لکڑی کو قربان گاہ پر آ گ کے اوپر رکھنی چاہئے۔ کاہن کے جانور کے اندرونی حصو ں اور پیروں کو پانی سے دھو نا چاہئے۔ پھر کاہن کو جانور کے تمام حصّوں کو قربان گاہ پر جلانا چاہئے یہی جلانے کی قربانی ہے۔ اس کی بو خدا وند کو خوش کر تی ہے۔

10 “اور کوئی شخص بھیڑ کے ریوڑ سے کچھ چاہے وہ بھیڑ ہو یا بکری جلانے کے نذرانہ کے طور پر پیش کرے تو یہ جانور نر اور بے عیب ہونا چاہئے۔ 11 اس آدمی کو قربان گاہ کے شمال کی جانب خدا وندکے سامنے جانور کو ذبح کرنا چاہئے۔ ہارون کے کاہن بیٹوں کو قربان گاہ کے چاروں طرف اس کے خون کو چھڑکنا چاہئے۔ 12 تب کاہن کو چاہئے کہ وہ اس جانور کو ٹکڑوں میں کاٹے اسے جانور کا سر اور چربی کو جلاون کے لکڑی کے اوپر رکھنا چاہئے جو قربان گاہ کی جلتی ہوئی آ گ پر ہوگی۔ 13 کاہن کو جانور کے اندرونی حصّوں کو اور اسکے پیروں کو دھونا چاہئے۔ تب ان سارے حصّوں کو چڑھا نا اور قربان گاہ پر جلانا چاہئے۔ یہ جلانے کا نذرانہ ہے۔ یہ تحفہ ہے اور اس کی بو خدا وند کو خوش کرے گی۔

14 “اگر کوئی شخص ایک چڑیا کو جلانے کا نذرانہ کے لئے اپنی قربانی کے طور پر خدا وند کو پیش کرے تو چڑیا چاہے تو فاختہ یا کبوتر کا بچّہ ہو نا چاہئے۔ 15 کاہن نذر کئے گئے چڑیا کو قربان گاہ پر لے آئیگا۔ کا ہن پرندے کے سر کو الگ کرے گا۔ تب پرندے کو قربان گاہ پر جلائے گا۔ پرندے کا خون قربان گاہ کی پہلو کی طرف بہنا چاہئے۔ 16 کاہن کو پرندہ کے دانے کی تھیلی کو پَر کے ساتھ الگ کر کے قربان گاہ کے مشرق کی جانب پھینک دینا چاہئے۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں وہ قربان گاہ سے راکھ نکال کر پھینکتے ہیں۔ 17 “تب کاہن کو پروں کے پاس سے پرندہ کو چیرنا چاہئے لیکن پرندہ کو دو حصّوں میں جدا جدا کرنا نہیں چاہئے۔ کاہن کو چاہئے اسے قربان گاہ پر رکھی ہوئی جلاون کی لکڑی پر پرندہ کو جلائے۔ جلانے کی قربانی ایک تحفہ ہے اور اس کی بُو سے خدا وند کو خوشی ہوتی ہے۔